۲۰۱۰–۲۰۱۹
مِسیح میں ایک ہو
اکتوبر ۲۰۱۸


مِسیح میں ایک

کارِ خُداوند میں شامل میرے پیارے دوستو، میرا اِیمان ہے کہ کلیسیا میں نئے دوستوں کے اِستقبال کو ہم بہت بہتر بنا سکتے ہیں اور بہتر بنانا چاہیے۔

میرے عزیز بھائیو اور بہنوں، آداب۔ جیسے ہم اپنی مقامی برازیلی پُرتگالی زبان میں، ”بوا ٹارجی!“ کہتے ہیں کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسینِ آخری ایّام کی اِس پُروقار مجلسِ عامہ میں آپ کے ساتھ شریک ہونا میرے لیے باعثِ رحمت ہے۔ اِن آخری ایّام میں اِس دھرتی پر نوائے خُداوندی کو اُس کے خادموں کی زبان سے سُننا کسی سُنہری موقع سے کم نہیں ہے۔

شبیہ
دریائے ایمزون
شبیہ
دریائے ایمزون دو دریاؤں کے سنگم سے بنتا ہے

میرا آبائی وطن برازیل قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ اِن میں سے دُنیا کا سب سے بڑا اور سب سے طویل دریائے ایمزون ہے۔ یہ دو مختلف دریاؤں،سولی میوس اور نیگرو کے ملاپ سے وجود میں آتا ہے دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں دریا اپنی اپنی رفتار، اپنی اپنی تپش، اپنے اپنے کیمیائی عناصر، اور اپنے اپنے منبع کی بدولت ایک دوسرے کے گلے ملنے سے پہلے کئی میلوں تک اِکٹھے بہتے ہیں کئی میلوں کے بعد یہ پانی آپس میں مِل جاتے ہیں، اپنی اپنی شناخت کھو کر نئے دریا کو وجود میں لاتے ہیں۔ اِن دونوں کے ملاپ کے نتیجے میں دریائے ایمزون اِس قدر زورآور بن جاتا ہے کہ جب وہ بحرِ اوقیانوس میں گرتا ہے، سمندری پانی کو پیچھے دھکیلتا جاتا ہے اور میٹھا پانی میلوں تک سمندر میں پایا جا سکتا ہے۔

شبیہ
دریائے ایمزون کے پانیوں کا ملاپ

جس طرح دریائے سولی میوس اور دریائے نیگرو اِکٹھے بہتے ہُوئے سب سے بڑے دریائے ایمزون کو خلق کرتے ہیں، اُسی طرح خُدا کی اَولاد اپنے جُدا جُدا معاشرتی پسِ منظر، اپنی الگ الگ روایات، اور اپنی منفرد ثقافتوں کو ساتھ لیے اِس بحال شُدہ کلیسیائے یِسُوع مِسیح میں آ کر جمع ہوتے ہیں، تو مِسیح میں مقدسین کی زبردست جماعت وجود میں آتی ہے۔ بالآخر، جب ہم ایک دوسرے کی مدد کرتے، ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے، اور ایک دوسرے سے اُلفت رکھتے ہیں، ہم اِس دُنیا میں نیکی کے لیے زبردست طاقت بننے کے لیے مُتحد ہوتے ہیں جب یِسُوع مِسیح کے پیروکار، نیکی کے اِس دریا میں مِل جُل کر بہتے ہیں، تب ہم اِس پیاسی دُنیا کو اِنجیل کا ”میٹھا پانی“ فراہم کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

شبیہ
نئے اَرکان خُدا کے دیگر بچّوں سے آ کر ملتے ہیں
شبیہ
مقدسین کی جماعت تشکیل پاتی ہے

خُداوند نے ہمیں سکھانے کے لیے اپنے نبّیوں کو اِلہام بخشا ہے کہ ہم کیسے ایک دوسرے سے اُلفت رکھیں اور مدد فراہم کریں، تاکہ ہم یِسُوع مِسیح کے نقشِ قدم پر چلتے ہُوئے اِیمان اور مقصد میں مُتحد ہوں۔ پولوس، نئے عہد نامے کا رُسول فرماتا ہے، جنھوں نے ”مِسیح میں بپتسمہ لیا مِسیح کو پہن لیا … : کیوں کہ تم سب مِسیح یِسُوع میں ایک ہو۔“۱

جب ہم بپتسمہ کے وقت نجات دہندہ کی پیروی کا وعدہ کرتے ہیں، ہم باپ کے حضور وعدہ کرتے ہیں کہ ہم مِسیح کا نام اپنانے کے لیے رضا مند ہیں۔۲ جب ہم جاں فشانی سے مِسیح کی اِلہٰی صفات کو اپنی زندگیوں میں اپنانے کے لیے کوشاں ہوتے ہیں، تو ہم مِسیح خُداوند کے کفارے کے وسیلے سے اپنے ماضی سے منفرد بن جاتے ہیں، اور قدرتی طور پر دوسروں کے لیے ہماری اُلفت بڑھتی جاتی ہے۔۳ ہم ہر ایک کی بھلائی اور راحت کے لیے سنجیدگی سے فکر مند ہوتے ہیں۔ ہم ہر ایک کو خُدا کی اُمت، اِلہٰی زاد، الہٰی صفات، اور ممکنہ اِلہٰی اہل کی حیثیت کے ساتھ بھائیوں اور بہنوں کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ایک دوسرے کی فکر کریں اور ایک دوسرے کا بوجھ اُٹھائیں۔۴

پولوس اِسی کو محبت کا نام دیتا ہے۔۵ مورمن کی کتاب کا مورمن نبی، اِسی کو مِسیح کا سچا عشق کہتا ہے،۶ جو سب سے زیادہ اعلیٰ و ارفع، سب سے زیادہ باوقار، اور سب سے زیادہ پُختہ محبت کا رُوپ ہے۔ ہمارے موجودہ نبی، صدر رسل ایم نیلسن، نے حال ہی میں فرمایا کہ خدمت گزاری مِسیح کے سچّے عشق کا اِظہار ہے، جو دوسروں کی نگہبانی اور محبت کا زیادہ مرتکز اور زیادہ پاکیزہ قرینہ ہے جیسے مِسیح نے کیا۔۷

آئیے نئے اِیمان لانے والوں اور کلیسیائی عبادات میں شامل ہونے والے خواہش مندوں کی حوصلہ اَفزائی کرنے، مدد دینے اور سہارا بننے کے تناظر میں نگہبانی اور محبت کے اِس اُصول پر ایسے توجہ دیں جیسے نجات دہندہ دیتا ہے۔

جب یہ نئے دوست دُنیا کو ترک کرتے، یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کو سینے سے لگاتے، اور خُداوند کی کلیسیا میں شامل ہوتے ہیں، تو وہ مِسیح کے وسیلے سے نئے سرے سے پیدا ہو کر اُس کے شاگرد بنتے ہیں۔۸ وہ اُس دُنیا کو پیچھے چھوڑ آتے ہیں جس سے وہ اچھی طرح واقف ہوتے ہیں اور یِسُوع مِسیح کی پیروی کا فیصلہ کرتے ہیں، پورے دل کے ساتھ، اُس نئے ”دریا“ میں شامل ہوتے ہیں جو دریائے اَیمزون کی طرح طاقت ور—ایسا دریا جو نیکی اور راست بازی کی زورآور قوت ہے جو خُدا کی حضوری کی طرف بہتا ہے۔ پطرس رُسول اِس کو ”برگُزیدہ نسل، شاہی کاہنوں کا فرقہ، مقدس قوم، خاص اُمت۔“۹ جب یہ نئے دوست اِس نئے اور انجانے دریائے میں غوطہ زن ہوتے ہیں، شاید پہلے پہل وہ کھوئے کھوئے محسوس کریں۔ یہ نئے دوست منفرد پسِ منظر، تپش، اور اِنفرادی کیمیائی عناصر کی آمیزش کے ساتھ اِس دریا میں مدغم ہوتے ہیں—ایسا دریا جس کی اپنی روایات ہیں، اپنی مذہبی سرگرمیاں ہیں، اپنی معاشرت ہے، اور اپنی زبان ہے۔ مِسیح میں یہ نئی زندگی شاید اُنھیں کٹھن لگے۔ ذرا سوچیے وہ کیسا محسوس کرتے ہوں گے جب وہ ”ایف ایچ ای،“ ”بی وائے سی،“ ”روزے کا اِتوار،“ ”مُردوں کا بپتسمہ،“ ”صحائفِ ثلاثہ،“ اور اِس طرح کے کئی دیگر اَلفاظ پہلی بار سُنتے ہیں۔

ہم آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ وہ کیوں یہ محسوس کرتے ہیں کہ اُن کا یہاں سے کوئی تعلق نہیں۔ ایسی صورتِ حال میں، وہ خود سے سوال کر سکتے ہیں، ”کیا میرا یہاں ٹھہرنا واجب ہے؟ کیا میں کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کے لائق ہُوں؟ کیا کلیسیا کو میری ضرورت ہے؟ کیا مجھے ایسے دوست ملیں گے جو میرے مدد کرنے اور مجھے سہارا دینے کے لیے تیار ہوں؟“

میرے پیارے دوستو، ایسی صورتِ حال میں، ہم میں سے جو شاگردیت کی طویل مسافت طے کر کے کسی اگلے مقام پر پہنچ گئے ہیں اُنھیں ضرور رفاقت کے لیے نئے دوستوں کی طرف گرم جوشی سے ہاتھ بڑھانا چاہیے، مدد کریں، شفقت کا مظاہرہ کریں، اور اُنھیں اپنی زندگیوں میں جگہ دیں اور جہاں بھی وہ ہیں اُنھیں قبول کریں۔ یہ سب نئے دوست خُدا کے اِن مول بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔۱۰ ہم اُن میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھو سکتے، جس طرح دریائے اَیمزون کا اَنحصار معاون دریاؤں کی معاونت پر ہوتا ہے، اُسی طرح دُنیا میں نیکی کی بڑی طاقت بننے کے لیے ہمیں اُن کی اِس قدر ضرورت ہے جس قدر اُن کو ہماری ضرورت ہے۔

ہمارے نئے دوست اپنے ساتھ خُداداد صلاحیتیں، جوش و جذبہ، اور نیکی و بھلائی لاتے ہیں۔ اُن کا اِنجیل کے لیے جوش و جذبہ اَثر پذیر ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے ہماری اپنی گواہیاں تقویت پاتی ہیں۔ وہ ہماری عقل کو زندگی اور اِنجیل کے تازہ زوایے بھی فراہم کرتے ہیں۔

ہم نے بہت عرصا پہلے یہ سیکھ لیا ہے کہ نئے دوستوں کو کیسے سہارا دینا ہے تاکہ وہ اپنے واسطے اِس بحال شُدہ کلیسیائے یِسُوع مِسیح میں شفقت، اُلفت اور قبولیت کو محسوس کریں۔ اُنھیں زندگی بھر مضبوط اور اِیمان دار رہنے کے لیے تین باتوں کی ضرورت پڑے گی۔

پہلی بات، اُنھیں ایسے بھائیوں اور بہنوں کی ضرورت ہے جو خلوصِ نیت اور سنجیدگی سے اُن میں دل چسپی لیتے ہیں، سچّے اور مُخلص دوست جن تک اُن کی رسائی متواتر ہوتی ہے۔ رُکن ہوتے ہُوئے ہمیں ہر وقت چوکس رہنا ہے اور نئے چہروں کو ڈھونڈنا ہے جب کلیسیائی سرگرمیوں یا عبادات میں شریک ہوتے ہیں، اِس بات کی پروا کیے بغیر کہ ہماری کیا ذمہ داری ہے، کیا فرض ہے، یا کیا فکر ہے۔ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں میں اپنے نئے دوستوں کو کلیسیا میں اپنائیت اور قبولیت کا احساس دلا سکتے ہیں، جیسا کہ گرم جوشی سے اِستقبال کرنا، دیکھ کر خوشی سے مُسکرانا، عبادت کے دوران میں اِکٹھے بیٹھنا اور مل کر گیت گانا، اور دُوسرے اَرکان سے اُن کا تعارف کرانا، اور اِسی طرح۔ جب ہم اپنے نئے دوستوں کے لیے دِل کُشادہ کرتے ہیں اِنھیں چند طریقوں پر عمل کرتے ہُوئے ہم خدمت کی رُوح کے مطابق چل رہے ہوتے ہیں۔ جب ہم اُن کی ایسے خدمت کرتے ہیں جیسے مِسیح نے کی تھی، تب وہ اپنے آپ کو ”ہماری سرحدوں میں اَجنبی “ اَجنبی محسوس نہ کریں گے۔ اُنھیں لگے گا کہ وہ ہمارے ساتھ آسودگی محسوس کر سکتے اور نئے دوست بنا سکتے ہیں، اور سب سے اہم بات، ہماری پُرخلوص خدمت کے ذریعے سے وہ نجات دہندہ کی محبت کو محسوس کریں گے۔

دوسری بات، نئے دوستوں کو کوئی فرض سونپا جائے—دوسروں کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے کوئی ذمہ داری سونپی جائے۔ خدمت کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسینِ آخری ایّام کاسب سے بڑا دانش مندانہ کارنامہ ہے۔ اِس عمل سے ہمارا اِیمان پختہ ہو سکتا ہے۔ ہر نیا دوست اِس موقع کا حق دار ہوتا ہے۔ جب کہ اُسقف اور حلقہ کی مجلس کی براہ راست ذمہ داری ہے کہ اُن کے بپتسمہ پانے کے فوراً بعد فرائض عطا کرے، اَرکان ہوتے ہُوئے اپنے نئے دوستوں کو بُلا کر اپنے ساتھ دوسروں کی خدمت کرنے میں غیر رسمی طور پر شریک کرنے میں کوئی ممانت نہیں۔

تیسری بات، نئے دوستوں کی ”خُدا کے عمدہ کلام سے پرورش کی جائے۔“۱۱ ہم اُن میں صحائف کے لیے عقیدت اُجاگر کرانے اور جان پہچان کرانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں جس وقت ہم اُن کے ساتھ مل کر مطالعہ کرتے اور تعلیمات پر گُفت و شُنید کرتے ہُوئے مُشکل اَلفاظ کے معنی اور کہانیوں کو سیاق کے مطابق بیان کرتے ہیں۔ ہم اُنھیں یہ بھی سکھا سکتے ہیں کہ باقاعدگی سے صحائف کے مطالعے کی بدولت شخصی راہ نمائی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے۔ مزید برآں، ہم نئے دوستوں تک رسائی پانے کے لیے اُن کے گھر جا سکتے ہیں اور اپنے گھر میں بھی دعوت دی جا سکتی ہے جس وقت کلیسیا کی باقاعدہ عبادات اور سرگرمیاں جاری نہیں ہوتیں، تاکہ وہ مقدسین کی جماعت کے زورآور دریا میں مکمل طور پر ضم ہو جائیں۔

یہ جانتے ہُوئے کہ ہمارے نئے دوستوں کو خُدا کے گھرانے کے رُکن بننے کے لیے کئی تبدیلیوں اور مسئلوں سے گُزرنا پڑتا ہے، اپنے بہن بھائیوں کی طرح، ہم بتا سکتے ہیں کہ ہم نے کیسے اِسی قسم کی تبدیلیوں اور مسئلوں پر قابو پایا تھا۔ اِس سے اُنھیں حوصلہ ملے گا کہ اَکیلے نہیں اور کہ خُدا کے وعدوں پر توکل کرنے سے وہ برکت پائیں گے۔۱۲

جب سولی میوس اور نیگر دریا آپس میں گلے ملتے ہیں،تو زورآور اور طاقت ور دریائے اَیمزون وجود میں آتا ہے۔ بالکل اِسی طرح، جب ہم اور ہمارے نئے دوست ضم ہوتے ہیں، تو یِسُوع مِسیح کی بحال شُدہ کلیسیا مزید مضبوط اور مُستحکم ہوتی ہے۔ میرے شریک حیات، روشانہ، اور میں اُن سب کے شکر گُزار ہیں جنھوں نے کئی برس پہلے اِس نئے دریا میں ضم ہونے میں ہماری معاونت کی، جب ہم نے اپنے آبائی وطن برازیل میں یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کو گلے لگایا۔ کئی برسوں کے دوران میں، اِن مہربان اِنسانوں نے حقیقی طور پر ہماری خدمت کی ہے اور راست بازی میں لگاتار روان دواں رہنے میں ہماری مدد کی ہے ہم اُن کے لیے بہت شکر گزار ہیں۔

مغربی کرہِ ارض کے انبیا بخوبی جانتے تھے کہ نئے دوستوں کو کیسے اِیمان کے ساتھ مِل جُل کر بہتے ہُوئے نیکی کے اِس نئے دریا میں ابدی زندگی کی طرف سفر جاری رکھنا ہے۔ مثال کے طور پر، ہمارے ایّام کو دیکھتے ہُوئے اور جانتے ہُوئے کہ ہم ایک جیسے مسائل سے دوچار ہوں گے،۱۳ مرونی نے اپنے صحیفے میں چند اہم اقدام کو شامل کیا ہے:

”اور اُن کے بپتسمہ پا لینے اور روح اُلقدس سے پر اثر اور پاک ہونے کے بعد اُنہیں مسیح کی کلیسیا کے لوگوں میں شمار کر لیا جاتا اور اُن کے نام لکھ لیے جاتے تا کہ اُنہیں درست راہ پر رکھنے اور صرف مسیح، پر جو کہ اُن کے ایمان کا بانی اور کامل کرنے والا ہے،کے معیار پر توکل کر کے مسلسل دعا کرنے میں جگائے رکھنے کے لیے اُنہیں یاد رکھا جائے اور خُدا کے عمدہ کلام سے پرورش کی جائے۔

”اور کلیسیا روزے اور دعا اور اپنی جانوں کی بھلائی کے لیے ایک دوسرے سے کلام کرنے کے لیے اکثر اکٹھی ہوتی۔“۱۴

کارِ خُداوند میں شامل میرے پیارے دوستو، میرا اِیمان ہے کہ کلیسیا میں نئے دوستوں کے اِستقبال کو ہم بہت بہتر بنا سکتے ہیں اور بہتر بنانا چاہیے۔ میں آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ ہم زیادہ قبول کرنے والے، اپنانے والے، اور اُن کے مددگار ہوں، یہ فرض اگلے اِتوار شروع کریں۔ غور کریں کہیں آپ کے کلیسیائی فرائض کلیسیائی عبادات اور سرگرمیوں میں نئے دوستوں کو خوش آمدید کہنے میں رکاوٹ نہ بنیں۔ آخر کار، یہ جانیں خُدا کی نظر میں اَن مول ہیں اور یہ منصوبوں اور سرگرمیوں سے زیادہ اہم ہیں۔ اگر ہم اپنے نئے دوستوں کی محبت بھرے دل کے ساتھ خدمت کرتے ہیں جیسے نجات دہندہ نے کی، میں اُس کے نام پر آپ سے وعدہ کرتا ہُوں، کہ وہ ہماری کوششوں میں ہماری مدد کرے گا۔ جب ہم وفادار خادموں کی طرح عمل کرتے ہیں، جیسے نجات دہندہ نے کیا، ہمارے نئے دوست ایسی تقویت پائیں گے جو اُنھیں مضبوط، مُستحکم، اور آخر تک وفادار رہنے میں مدد کرے گی۔ وہ ہم میں شامل ہوتے جائیں گے جیسے جیسے ہم خُدا کی قوی اُمت بنتے جاتے ہیں اور بے تاب دُنیا کے واسطے میٹھا پانی لانے ہماری مدد کریں گے جن کو یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کی برکات کی اشد ضرورت ہے۔ خُدا کی یہ اُمت محسوس کرے گی کہ وہ ”اب پردیسی اور مُسافر نہیں رہے بلکہ مقدسوں کے ہم وطن ہو گئے۔“۱۵ میں وعدہ کرتا ہُوں کہ وہ ہمارے نجات دہندہ، یِسُوع مِسیح، کی حضوری اُس کی اپنی کلیسیا میں محسوس کریں گے۔ وہ ہمارے ساتھ دریا کی مانند رواں دواں رہیں گے جو سراپا نیکی کے سرچشمہ میں گرتا ہے جہاں خُداوند یِسُوع مِسیح؛اپنے بازو پھیلائے اُنھیں خوش آمدید کہتا ہے، اور وہ باپ کو یہ کہتے سُنیں گے، ”تم ابدی زندگی پاو گے۔“۱۶

میں آپ کو دعوت دیتا ہُوں جیسے اُس نے تم سے محبت رکھی اُسی طرح تم دوسروں سے محبت رکھنے میں خُداوند کی مدد کے مُشتاق رہو۔ آئیے ہم سب مورمن کی دی ہوئی نصیحت پر عمل کریں: ”پس، میرے پیارے بھائیو [اور بہنو],، دل کی ساری طاقت کے ساتھ باپ سے دُعا کرو، تاکہ تم اس کی محبت سے بھر جاؤ، جو اس نے ان سب کو عطا کی ہے، جو اُسکے بیٹے یسوع مسیح کے سچے پیروکار ہیں۔“۱۷ میں اِن سچائیوں کی یِسُوع مِسیح کے نام پر گواہی دیتاہوں، آمین۔