۲۰۱۰–۲۰۱۹
کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟
اکتوبر ۲۰۱۸


کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟

یِسُوع مِسیح کے کفارہ کی وجہ سے، اگر ہم توبہ کرنے کا فیصلہ کریں اور مکمل طور پر اپنے دلوں کونجات دہندہ کی طرف مائل کریں تو وہ ہمیں رُوحانی شفا بخشے گا۔

اپنی تبلیغ کے چند ماہ کے دوران میں، جب ہمارا سب سے چھوٹا بیٹا اور اُس کا مبلغ ساتھی اپنے مطالعہ میں مصروف تھے تو ہمارے بیٹے نے اپنے سر میں شدید درد محسوس کیا۔ اُس نے بہت عجیب و غریب محسوس کیا؛ پہلے اُس نے اپنے بائیں بازو کی حرکت کو کھو دیا؛ پھر اُس کی زبان سُن ہوگئی۔ اُس کے چہرے کا بایاں حصہ لٹکنا شروع ہو گیا۔ اُسے بولنے میں مشکل محسوس ہوئی۔ وہ سمجھ گیا کہ کوئی گڑ بڑ ہے۔ اُسے اِس بات کا علم نہ تھا کہ اُس کے دماغ کے تین حصوں پر فالج کا شدید حملہ ہوا تھا۔ جزوی مفلوج ہونے پر وہ خوف زدہ ہونے لگا۔ جتنی جلدی فالج کا شکار شخص نگہداشت پاتا ہے اُتنی جلدی وہ شفایاب ہوسکتا ہے۔ اُس کے وفادار مبلغ ساتھی نے حتمی اقدام اُٹھائے۔ ۱۱۵ پر کال کرنے کے بعد، اُس نے اُسے برکت دی۔ معجزانہ طور پر، ایمبولینس صرف پانچ منٹ دُور تھی۔

جب ہمارے بیٹے کو جلدی سے ہسپتال پہنچایا گیا تو، طبی اِہل کاروں نے فوری صورتِ حال کا جائزہ لیا اور طے کیا کہ اُنھیں ہمارے بیٹے کو وہ دوا دینی چاہیے جو ممکنہ طور پر وقت کے ساتھ ساتھ فالج کے اثرات کو ختم کر سکتی تھی۔۱ تاہم، اگر ہمارے بیٹے پر فالج کا حملہ نہ ہُوا ہوتا تو اُس دوا کے سخت نتائج سہنے پڑنے تھے، جیسا کہ دماغ کی شریانوں کے پھٹنے سے خون کا بہہ جانا۔ ہمارے بیٹے کو فیصلہ کرنا تھا۔ اُس نے دوا لینے کا فیصلہ کر لیا۔ مکمل صحت یابی کے لیے مزید آپریشن اور کئی مہینے لگ گئے، جب فالج کے اثرات کافی حد تک ختم ہو گئے تو ہمارا بیٹا بالآخر واپس گیا اور اُس نے اپنی تبلیغ کو پایہِ تکمیل تک پہنچایا۔

ہمارا آسمانی باپ قادرِ مطلق اور سب کچھ جاننے والا خُدا ہے۔ وہ ہماری جسمانی جدوجہد سے واقف ہے۔ وہ بیماری، وبا، بڑھاپے، حادثات، یا پَیدایشی امراض کی وجہ سے پیدا ہونے والی ہماری جسمانی تکالیف سے واقف ہے۔ وہ پریشانی، تنہائی، ذہنی دباؤ، یا ذہنی بیماری سے وابستہ جذباتی جدوجہد سے واقف ہے۔ وہ ہر اُس شخص کو جانتا ہے جو ناانصافی اور زیادتی کا شکار ہُوا ہے۔ وہ ہمیں درپیش کمزوریوں اور رجحانوں اور آزمائشوں سے واقف ہے۔

فنا پذیری کے دوران میں ہم آزمائے جاتے ہیں تاکہ دیکھا جائے کہ ہم برائی کے بدلے نیکی کو چُنیں گے۔ وہ جو اُس کے حکموں کو مانتے ہیں، وہ ”کبھی نہ ختم ہونے والی خوشی کی حالت میں“ اُس کے ساتھ قیام کریں گے۔۲ اُس کی مانند بننے کی ہماری پیش روی میں مدد کے لیے، آسمانی باپ نے اپنے بیٹے، یِسُوع مِسیح، کو تمام قدرت اور علم بخشا ہے۔ ایسی کوئی جسمانی، جذباتی یا روحانی بیماری نہیں جسے مِسیح شفا نہ دےسکے۔۳

نجات دہندہ کی فانی خدمت میں سے صحائف بہت سے ایسے معجزانہ واقعات کا ذکر کرتے ہیں جہاں یِسُوع مِسیح نے جسمانی دکھ اُٹھانے والوں کو اِلہٰی قدرت کے وسیلے سے شفا بخشی۔

یوحنا کی اِنجیل ایسے شَخص کے بارے میں بتاتی ہے جو اڑتیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا۔

”اُس کو یِسُوع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے، اُس سے کہا، کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟“

اُس بِیمارشخص نے جواب دیا کہ جب اُسے اشد ضرورت ہوتی ہے تو کوئی بھی اُس کی مدد کرنے کے لیے اُس کے پاس نہیں ہوتا تھا۔

”یِسُوع نے اُس سے کہا، اُٹھ، اور اپنی چار پائی اُٹھا، اور چل پِھر۔

”وہ شَخص فوراً تندُرست ہوگیا اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چلنے پِھرنے لگا۔“۴

براہ مہربانی اِن دو باتوں کے موازنہ پر غور کریں کہ اُس شخص نے اپنے تئیِں کتنا عرصہ—۳۸ برس—دکھ اُٹھائے اور نجات دہندہ کے وسیلے سے کتنی جلدی شفایاب ہُوا۔ شفا یابی ”فوراًواقع ہوئی۔

ایک اور مثال میں، ایک عَورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا، جس نے ”[اپنا] سارا مال حکِیموں پر خرچ کردیا تھا، … اُس کے پِیچھے آئی، اور اُس کی پوشاک کا کِنارہ چھُؤا: اور اُسی دم اُس کا خُون بہنا [بند] ہوگیا۔ …

”اور یِسُوع نے کہا کہ، کِسی نے مُجھے چھُؤا تو ہے: کیوں کہ مَیں نے معلُوم کِیا کہ قُوّت مُجھ سے نِکلی ہے۔

”جب اُس عَورت نے دیکھا کہ مَیں چھِپ نہیں سکتی، تو … سب لوگوں کے سامنے بیان کِیا کہ … کِس طرح اُسی دم شِفا پا گئی۔“۵

اپنی خدمت کے وسیلے سے، مِسیح نے سکھایا کہ اُس کو جسمانی بدن پر اِختیار حاصل ہے۔ ہم اُس وقت کا تعین نہیں کر سکتے جب مِسیح ہماری جسمانی بیماریوں کو شفا بخشے گا۔ شفا اُس کی مرضی اور حکمت کے مطابق وقوع پذیر ہوتی ہے۔ صحیفوں میں، کئی نے دہائیوں تک؛ اور دوسروں نے، اپنی پوری فانی زندگی کے دوران میں دکھ اٹھایا۔ فانی کمزوریاں ہم میں بہتری لاتی اور خُدا پر ہمارے توکل کو گہرا بنا سکتی ہیں۔ لیکن جب ہم مِسیح کو شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں تو وہ ہمیشہ ہمیں روحانی مضبوطی بخشے گا تاکہ ہم اپنے بوجھ کو برداشت کرنے کی زیادہ صلاحیت پا سکیں۔

بالآخر، ہم جانتے ہیں کہ قیامت میں ہر جسمانی بیماری، خرابی یا خامی کو شفا ملے گی۔ یہ وہ نعمت ہے جو تمام بنی نوع اِنسان کو یِسُوع مِسیح کے کفارہ کے وسیلے سے عطا کی گئی ہے۔۶

یِسُوع مِسیح صرف ہمارے جسمانی بدنوں کو ہی شفا نہیں بخشتا۔ وہ ہماری رُوحوں کو بھی شفا بخش سکتا ہے۔ صحائف میں ہم سیکھتے ہیں کہ مِسیح نے اُن کی کیسے مدد کی جن کی رُوحیں کمزوری تھی اور کیسے اُنھیں اچھا کیا۔۷ جب ہم اِن تجربات پر غور کریں گے، تو ہماری زندگیوں کو برکت دینے والی نجات دہندہ کی قدرت سے وابستہ ہماری اُمید اور اِیمان میں اضافہ ہو گا۔ یِسُوع مِسیح ہمارے دلوں کو تبدیل کر سکتا ہے، ہمیں ناانصافی یا زیادتی کے اثرات سے شفا دے سکتا ہے جن کے ہم شکار ہُوئے ہوں، اور نقصان اور دردِ قلب برداشت کرنے کے لیے ہماری صلاحیت کو مضبوط کر سکتا ہے، ہمیں اپنی زندگیوں کے امتحانات کو برداشت کرنے میں مدد کے لیے، ہمیں جذباتی طور پر شفا دیتے ہوئے تسلی بخش سکتا ہے۔

جب ہم گُناہ کرتے ہیں تو مِسیح ہمیں تب بھی شفا بخش سکتا ہے۔ ہم تب گُناہ کرتے ہیں جب ہم جان بوجھ کر خُدا کے قوانین میں سے کسی ایک کی مُخالفت کرتے ہیں۔۸ جب ہم گُناہ کرتے ہیں تو ہماری رُوح ناپاک ہو جاتی ہے۔ کوئی ناپاک چیز خُدا کی حضوری میں قیام نہیں کر سکتی۔۹ ”گُناہ سے پاک ہونا، روحانی شفا [پانے] کے مترادف ہے۔“۱۰

خُدا باپ جانتا تھا کہ ہم گُناہ کریں گے، لیکن اُس نے ہماری مخلصی کے لیے راہ تیار کی ہے۔ بزرگ لِن جی رابنز نے سِکھایا: ”توبہ ، ہماری ناکامی کی صورت میں [خُدا] کا متبادل منصوبہ نہیں ہے۔ توبہ اُس کا وہ منصوبہ ہے، جو اُس نے یہ جانتے ہُوئے تشکیل دیا کہ ہم واقعی ناکام ہوں گے۔“۱۱ جب ہم گُناہ کرتے ہیں تو ہمیں برائی کے بدلے نیکی کا انتخاب کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ہم نیکی کا انتخاب تب کرتے ہیں جب ہم گُناہ کے بعد توبہ کرتے ہیں۔ یِسُوع مِسیح اور اُس کی کفارہ دینے والی قربانی کے وسیلے سے، ہم اپنے گُناہوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں اور اگر ہم توبہ کریں تو خُدا باپ کی حضوری میں واپس جا سکتے ہیں۔ روحانی شفا یک طرفہ نہیں ہوتی—اِس کے لیے نجات دہندہ کی مخلصی دینے والی قدرت اور گُناہ گار کے حصے کی سچی توبہ درکار ہوتی ہے۔ وہ جو توبہ کرنے کا فیصلہ نہیں کرتے، وہ مِسیح کی شفائیہ قدرت کو رد کرتے ہیں۔ اُن کے لیے، گویا کہ مخلصی تھی ہی نہیں۔۱۲

جب میں نے توبہ کرنے والوں سے مشورت کی تو میں حیران ہوا کہ جو لوگ گُناہ میں رہتے تھے اُنھیں درست فیصلے کرنے میں دشواری کا سامنا تھا۔ رُوحُ القُدس اُنھیں ترک کر دے گا، اور اکثر اُنھیں خُدا کے قریب لانے والے فیصلے کرنے میں دقت پیش آتی ہے۔ اُن کے گُناہوں کے نتائج کی بدولت شرمندگی یا ڈر کی یہ جنگ، وہ مہینوں یا بلکہ برسوں تک لڑتے ہوں گے۔ اکثر وہ محسوس کرتے تھے کہ وہ کبھی بھی تبدیل نہیں ہو سکتے یا معاف کیے جا سکتے۔ میں نے اکثر اُن کے خوف کا ذکر سُنا ہے کہ اگر اُن کے عزیز اُن کی اُس حرکت کو جان لیں، تو شاید وہ اُن سے محبت کرنا یا حتٰی کہ اُنھیں ہی ترک کر دیں گے۔ جب وہ اِس طرزِ فہم کی پیروی کرتے ہیں، تب وہ خاموش رہنے اور اپنی توبہ کو مُلتوی کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ وہ غلط محسوس کرتے ہیں کہ اب توبہ نہ کرنا بہتر ہے تاکہ وہ اُن لوگوں کو مزید تکلیف نہ پہنچائیں جو اُن سے پیار کرتے ہیں۔ اُن کے ذہنوں میں اب توبہ کرنے کے عمل سے گزرنے کے بجائے اگلی زندگی میں اِس سے دوچار ہونا بہتر ہے۔ بھائیو اور بہنو، اپنی توبہ کو مُلتوی کرنا کوئی سمجھ داری کی بات نہیں۔ یِسُوع مِسیح پر ہمارے اِیمان میں فوری طور پر عمل کرنے سے ہمیں روکنے کے لیے مخالف اکثر خوف کا استعمال کرتا ہے۔

جب عزیز و اقارب ہمارے گُناہ گار رویے کے بارے میں سچ جان جاتے ہیں تو اگرچہ وہ گہرا زخم محسوس کر سکتے ہیں، مگر وہ اکثر تبدیل ہونے اور خُدا کے ساتھ دوبارہ ملاپ کے لیے سچی توبہ کرنے والے کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ بے شک، روحانی شفا میں تیزی تب آتی ہے جب گُناہ گار اپنے گُناہوں کا اِقرار کرتا ہے اور اُن لوگوں سے گھِر جاتا ہے جو اُس سے محبت کرتے اور گُناہوں سے چھٹکارا پانے میں اُس کی مدد کرتے ہیں۔ براہ مہربانی یاد رکھیں کہ یِسُوع مِسیح گُناہ کے شکار معصوم متاثرین کو بھی شفا دینے پر قادر ہے۔۱۳

صدر بوائڈ کے پیکر بیان کرتے ہیں: ”جب ہم سے غلطی اور یا گُناہ سرزد ہوتے ہیں تو ہماری رُوحوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ لیکن ہمارے جسمانی بدنوں کے معاملے کے برعکس، جب توبہ کا عمل مکمل ہوجاتا ہے، تو یِسُوع مِسیح کے کفارہ کی وجہ سے زخم کا کوئی نشان نہیں رہتا۔ وعدہ یہ ہے:’دیکھو، وہ جس نے اپنے گُناہوں سے توبہ کی ہے، اُسے معاف کیا گیا ہے اور میں، خُداوند، اُنھیں یاد نہیں رکھتا‘[عقائد اور عہود ۵۸:‏۴۲]۔“۱۴

جب ہم ”سارے دل کے نیک ارادے سے“ توبہ کرتے ہیں،۱۵ تو ”فی الفور مخلصی کا عظیم منصوبہ“ ہماری زندگیوں میں کام کرتاہے۔۱۶ نجات دہندہ ہمیں شفا بخشے گا۔

مبلغ ساتھی اور طبی ماہرین جنھوں نے تبلیغی علاقہ میں ہمارے مفلوج بیٹے کی مدد کی، اُنھوں نے فوری اقدام اُٹھائے۔ ہمارے بیٹے نے فالج کو ختم کرنے والی ادویات لینے کا فیصلہ کیا۔ فالج کے اثرات جو اُس کی فانی زندگی کے بقیہ حصے کے ساتھ وابستہ رہ سکتے تھے، اُنھیں ختم کر دیا گیا۔ اِسی طرح، جتنی جلدی ہم توبہ کریں گے اور یِسُوع مِسیح کے کفارہ کو اپنی زندگیوں میں لائیں گے، اُتنی ہی جلدی ہم گُناہ کے اثرات سے شفا پائیں گے۔

صدر رِسل ایم نیلسن نے یہ دعوت دی ہے: ”اگر آپ راستہ سے ہٹ گئے ہیں تو … میں آپ کو دعوت دیتا ہوں … کہ براہِ کرم واپس لوٹ آئیں۔ جو کچھ بھی آپ کے خدشات ہیں، جو کچھ بھی آپ کی پریشانیاں ہیں، خُداوند کی کلیسیا میں آپ کے لیے جگہ ہے۔ آپ اور آپ کی آنے والی آیندہ نسلیں آپ کے اعمال کی بدولت عہد کی راہ پر واپس لوٹنے کے لیے برکت پایئں گی۔“۱۷

ہماری روحانی شفا کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے نجات دہندہ کی بیان کردہ شرائط کے تابع ہوں۔ ہمیں مُلتوی نہیں کرنا چاہیے! ہمیں آج عمل کرنا چاہیے! ابھی عمل کرنے سے رُوحانی فالج آپ کی ابدی پیش روی کو روک نہ سکے گا۔ ابھی میرے کلام کرتے ہُوئے، اگر آپ کسی سے معافی مانگنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ جس کا آپ نے دل دکھایا ہے، تو میں آپ کو فوری عمل کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ اُنھیں بتائیں کہ آپ نے کیا غلط کیا ہے۔ اُن سے معافی مانگیں۔ اگر آپ نے کوئی ایسا گُناہ کیا ہے جس کی وجہ سے آپ ہیکل جانے کے قابل نہیں رہے، تو میں آپ کو اپنے بشپ کے ساتھ مشورت کرنے کی دعوت دیتا ہوں—آج۔ مُلتوی نہ کریں۔

میرے بھائیو اور بہنو، خُدا ہمارا آسمانی باپ ہے۔ اُس نے اپنے بیٹے، یِسُوع مِسیح کو ساری قدرت اور علم بخشا ہے۔ اُس کی بدولت، کُل بنی نوع اِنسان کو ایک دن ہمیشہ کے لیے ہر جسمانی بیماری سے شفا ملے گی۔ یِسُوع مِسیح کے کفارہ کی وجہ سے، اگر ہم توبہ کرنے کا فیصلہ کریں اور مکمل طور پر اپنے دلوں کونجات دہندہ کی طرف مائل کریں تو وہ ہمیں رُوحانی شفا بخشے گا۔ یہ شفا فوراً پا سکتے ہیں۔ فیصلہ ہمارا ہے۔کیا ہم تندُرست ہونا چاہتے ہیں؟

میں گواہی دیتا ہوں کہ یِسُوع مِسیح نے قیمت ادا کی ہے تاکہ ہم شفا یاب ہو سکیں۔ لیکن ہمیں اُس کی پیش کردہ شفائیہ دوا کو لینے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ اِسے آج لیں۔ مُلتوی نہ کریں۔ یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. دوا کو ٹی پی اے (ٹشو پلاسمینوجن ایکٹ ٹی ویٹر) کہا جاتا تھا۔

  2. مضایاہ ۲:‏۴۱۔

  3. دیکھیں متی ۴:‏۲۴۔ مِسیح نے سب بِیماروں کو جو ”طرح طرح کی بیماریوں“، ”تکلِیفوں“ میں گِرفتار تھے اور اُن کو ”جِن میں بَدرُوحیں تھیں“ اور ”مِرگی والوں“ کو اچھّا کِیا۔

  4. دیکھیں یوحنا ۵:‏۵–۹؛ تاکید شامل ہے۔

  5. دیکھیں لوقا ۸:‏۴۳–۴۸؛ تاکید شامل ہے۔

  6. دیکھیے ایلما ۴۰:‏۲۳؛ ہیلیمن ۱۴:۱۷۔

  7. دیکھیں لوقا ۵:‏۲۰، ۲۳–۲۵؛ مزید دیکھیں جوزف سمتھ کا ترجمہ، لوقا ۵:‏۲۳ (میں لوقا ۵:‏۲۳، کا زیریں حاشیہ اے): ”کیا ایک بیمار کو اُٹھنے اور چلنے پھِرنے کے قابل بنانے کے مقابلے میں گُناہ مُعاف کرنے کے لیے زیادہ قوت درکار ہوتی ہے؟“

  8. دیکھیے ۱ یوحنا ۳:‏۴۔

  9. دیکھیے ۳ نیفی ۲۷:‏۱۹۔

  10. یِسُوع مِسیح کی اِنجیل،“ میری اِنجیل کی مُنادی کرو: راہنما برائے تبلیغی خدمت، ترمیم شدہ شمارہ (۲۰۱۸)، lds.org/manual/missionary۔

  11. لِن جی رابنز، ”سات دفعہ کے ستر بار،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۸، ۲۲۔

  12. دیکھیے مضایاہ ۱۶:‏۵۔

  13. بہت سے موقعوں پر میں نے اُن افراد کو زیادہ تیزی کے ساتھ شفا یاب ہوتے دیکھا ہے جن کے خاندان کے ممبران اپنے عہدِ وفا اور اعتماد کو پامال کرنے والے شخص کے ارد گرد جمع رہتے تھے، اُن کی زندگیوں کو نجات دہندہ کی شفا دینے والی قدرت کی طرف مکمل طور پر مائل کرنے میں مدد کرتے ہوئے۔ اگر حقیقی توبہ کرنے والی جان مخلصانہ طور پر تبدیل ہونے کی کوشش کرے، تو وہ خاندانی ممبران جو اِنجیل کے مطالعہ، مخلص دُعا اور مِسیح کی مانند خدمت میں اُس کی مدد کرتے ہیں وہ نہ صرف گُناہ گار کو بدلنے میں مدد کرتے ہیں بلکہ اُن کی اپنی زندگیوں میں بھی نجات دہندہ کی مزید شفا کا دروازہ کُھلتا ہے۔ جب مناسب ہو، معصوم متاثرین یہ جاننے کے لیے کہ اکٹھے مطالعہ کریں، کس طرح سے خدمت کریں، اور خاندان کے اَرکان کو توبہ کرنے والی جان کی مدد اور مضبوطی کے لیے کس طرح شامل کریں اور یِسُوع مِسیح کی مخلصی بخشنے والی قدرت سے کس طرح فائدہ اُٹھایا جائے، اِن سب کے بارے میں آسمانی ہدایت کی تلاش کرتے ہیں تو وہ بدترین گُناہ گار کی مدد کر سکتے ہیں۔

  14. بوائڈ کے پیکر، ”خوشی کا منصوبہ،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۵، ۲۸۔

  15. ‏۳ نیفی ۱۸:‏۳۲۔

  16. ایلما ۳۴:‏۳۱؛ تاکید کا اضافہ کیا گیا ہے۔

  17. رسل ایم نیلسن، ”جب ہم یک دل ہو کر آگے بڑھتے ہیں،“ لیحونا، اپریل ۲۰۱۸، ۷۔