صحائف
عِیتر ۹


باب ۹

قتل و غارت، سازش، پُشت در پُشت بادِشاہت ایک سے دُوسرے کو مُنتقل ہوتی ہے—عیمر راست بازی کے فرزند کو دیکھتا ہے—بُہتیرے نبی تَوبہ کی مُنادی کرتے ہیں—قحط اور زہریلے سانپ لوگوں کا جِینا حرام کر دیتے ہیں۔

۱ اور اب مَیں، مرونی اپنی رُوداد آگے بڑھاتا ہُوں۔ پَس، دیکھو، آکیش اور اُس کے دوستوں کی خُفیہ سازِشوں کے باعث اَیسا ہُوا، دیکھو، اُنھوں نے اُومر کی بادِشاہت کا تختہ اُلٹ دِیا۔

۲ تو بھی، خُداوند نے اُومر پر رحم کِیا، اور اُس کے اُن بیٹوں اور اُس کی اُن بیٹیوں پر بھی جو اُس کی تباہی کے خواہاں نہ تھے۔

۳ اور خُداوند نے اُومر کو خواب میں خبردار کِیا کہ وہ اُس مُلک سے چلا جائے، پس اُومر اپنے خاندان سمیت اُس مُلک سے روانہ ہُوا اور کئی دِن سفر کِیا اور پار آیا اور کوہِ شِم کے پاس سے گُزر کر اُس مقام کو پار کِیا، جہاں نِیفی تباہ کِیے گئے تھے اور وہاں سے مشرق کی طرف گیا اور ساحلِ سمُندر کے نزدیک اُس جگہ آیا جو ابلوم کہلاتی تھی اور سِوا یارد اور اُس کے خاندان کے وہاں اُس نے اور اُس کے بیٹوں اور اُس کی بیٹیوں، اور سارے گھرانے نے خیمے لگائے۔

۴ اور ایسا ہُوا کہ بدکار ہاتھوں نے یارد کو لوگوں کا بادِشاہ ہونے کے لیے مَسح کر دِیا؛ اور اُس نے اپنی بیٹی آکیش کے ساتھ بیاہ دی۔

۵ اور ایسا ہُوا کہ آکیش اپنے سُسر کی جان لینا چاہتا تھا؛ اور اُس نے اُن سے مدد کی درخواست کی جن کے ساتھ اُس نے وہ ہی پُرانی قَسم کھائی تھی، اور اُنھوں نے اُس کے سُسر کا سر اُس وقت قلم کِیا، جب وہ اپنے تخت پر بیٹھا، اپنے لوگوں کو درشن دے رہا تھا۔

۶ یہ بدکار اور خُفیہ ٹولا اِتنی تیزی سے پھیل رہا تھا کہ اِس نے سب لوگوں کے دِل بِگاڑ دِیے؛ پَس یارد اپنے تخت پر قتل کر دِیا گیا، اور اُس کی جگہ آکیش نے حکُم رانی سنبھالی۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ آکیش اپنے بیٹے سے حسد کرنے لگا، پَس اُس نے اُس کو قید خانہ میں بند کر دِیا، اور اُسے تھوڑی یا نہ ہونے کے برابر خُوراک دیتا رہا، یہاں تک کہ وہ مر گیا۔

۸ اور اب ہلاک ہونے والے شخص کا بھائی، (جِس کا نام نمرہ تھا) اپنے باپ کے ساتھ اُس سلُوک کے سبب سے برہم تھا جو اُس نے اُس کے بھائی کے ساتھ کِیا تھا۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ نمرہ نے چند آدمیوں کو اِکٹھا کِیا، اور مُلک سے بھاگ گیا، اور جا کر اُومر کے ساتھ رہنے لگا۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ آکیش کے ہاں اور بیٹے بھی پَیدا ہُوئے، اور اُنھوں نے لوگوں کے دِل جیت لیے، اِس کے باوجُود اُنھوں نے اُس کی مرضی کے موافق ہر طرح کی بدی کرنے کی قَسم کھائی تھی۔

۱۱ اور اب آکیش کی اُمّت نفع کی طالِب تھی، جَیسے آکیش اِختیار کا طالِب تھا؛ لہٰذا، آکیش کے بیٹوں نے لوگوں کو پیسوں کا لالچ دِیا، اَیسے ہتھکنڈوں سے اُنھوں نے لوگوں کی بیشتر تعداد کو اپنے پِیچھے لگا لِیا۔

۱۲ اور آکیش کے بیٹوں اور آکیش کے درمیان جنگ شرُوع ہو گئی، جو کئی برسوں تک جاری رہی، ہاں، بلکہ سلطنت کے سب لوگوں کی ہلاکت تک، ہاں، یعنی سب کے سب، تِیس جانوں کے سِوا، اور اُن کے سِوا جو اُومر کے گھرانے کے ساتھ بھاگ گئے تھے۔

۱۳ پَس، اُومر دوبارہ اپنی میراث کے مُلک میں جا بسا۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ اُومر عُمر رسِیدہ ہونے لگا؛ تو بھی، بڑھاپے میں اُس سے عیمر پَیدا ہُوا؛ اور اُس نے عیمر کو اپنی جگہ بادِشاہ ہونے کے لیے مَسح کِیا۔

۱۵ اور عیمر کو بادِشاہ مَسح کرنے کے بعد اُس نے دو برس تک مُلک میں اَمن دیکھا، اور غموں سے بھرے طویل ایّام دیکھنے کے بعد، وہ وفات پا گیا۔ اور اَیسا ہُوا کہ عیمر اُس کی جگہ حُکم رانی کرنے لگا، اور اپنے باپ کے نقشِ قدم پر چلا۔

۱۶ اور خُداوند اُس مُلک سے دوبارہ لعنت دُور کرنے لگا، اور عیمر کا گھرانا عیمر کے عہدِ حُکم رانی میں کثرت سے خُوش حال ہُوا؛ اور باسٹھ برسوں کے عرصہ میں وہ نہایت طاقت ور بن گئے، اِس حد تک کہ وہ نہایت زیادہ دولت مند بن گئے—

۱۷ ہر قِسم کا پھل، اور اناج، اور ریشم، اور عُمدہ کتان، اور سونا، اور چاندی، اور بیش قِیمت چیزیں پائیں۔

۱۸ اور ہر قِسم کے مویشی بھی، بیل، اور گائیں، اور بھیڑیں، اور سؤر، اور بکریاں، اور دیگر کئی اِقسام کے جانور بھی جو اِنسانی خُوراک کے لیے مُفید تھے۔

۱۹ اور اُن کے پاس گھوڑے، اور گدھے بھی تھے، اور ہاتھی اور کیورلمز اور کیوممز تھے؛ وہ سب جو اِنسانوں کے لیے مفید تھے، اور خاص کر ہاتھی اور کیورلمز اور کیوممز۔

۲۰ اور یُوں خُداوند نے اِس مُلک پر اپنی برکتیں اُنڈیلیں، جو دُوسرے تمام مُلکوں سے زیادہ پسندِیدہ تھا؛ اور اُس نے حُکم دِیا کہ جو کوئی مُلک پر حاکم ہو، اِس کو خُداوند کی ملکیت جانے، ورنہ اُنھیں فنا کر دِیا جائے گا جب وہ بدی میں پک جائیں؛ پَس اَیسوں پر، خُداوند نے فرمایا ہے: مَیں اپنا بھر پُور قہر اُنڈیلوں گا۔

۲۱ اور عیمر نے اپنی ساری عُمر عدل و اِنصاف کو راست بازی سے پُورا کِیا، اور اُس کے ہاں کئی بیٹے اور بیٹیاں پَیدا ہُوئیں؛ اور اُس سے کوری عنتم پَیدا ہُوا، اور اُس نے کوری عنتم کو اپنی جگہ حُکم رانی کے لیے مَسح کِیا۔

۲۲ اور اپنی جگہ کوری عنتم کو حُکم رانی کے لیے مَسح کرنے کے بعد وہ چار سال تک جِیتا رہا، اور اُس نے مُلک میں اَمن دیکھا؛ ہاں، اور اُس نے اِس کے ساتھ ساتھ راست بازی کے فرزند کو بھی دیکھا، اور اپنے ایّام فرحت اور حشمت میں گُزارے؛ اور اُس نے اِطمینان سے وفات پائی۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ کوری عنتم اپنے باپ کے نقشِ قدم پر چلا، اور کئی بڑے بڑے شہر تعمِیر کِیے، اور اپنے تمام ایّام میں اپنی اُمّت کی فلاح و بہبُود کے لِیے کام کرتا رہا۔ اور اَیسا ہُوا کہ نہایت عُمر رسِیدگی تک پُہنچ کر بھی اُس کی کوئی اولاد نہ ہُوئی۔

۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ اُس کی بیوی ایک سو دو برس کی ہو کر وفات پا گئی۔ اور اَیسا ہُوا کہ کوری عنتم نے اپنے بڑھاپے میں، نوجوان لونڈی کو بیوی بنایا، اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پَیدا ہُوئیں؛ پَس وہ ایک سَو بیالِیس برس تک جِیتا رہا۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُس سے قام پَیدا ہُوا، اور قام نے اُس کی جگہ حُکم رانی سنبھالی؛ اور اُس نے اُنچاس برس حکُومت کی، اور اُس سے حِتّ پَیدا ہُوا؛ اور اُس سے اور بھی بیٹے اور بیٹیاں پَیدا ہُوئیں۔

۲۶ اور قَوم ایک بار پِھر پُورے مُلک میں پھیل گئی، اور رُویِ زمِین پر بدی دوبارہ بُہت زیادہ بڑھنے لگی، اور حِتّ پھر اُنھی پُرانے خُفیہ منصُوبوں کو اپنانے لگا، تاکہ اپنے باپ کو ہلاک کرے۔

۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے اپنے باپ کا تختہ اُلٹ دِیا، پَس اُس نے اُسے اپنی تلوار سے قتل کِیا؛ اور وہ اُس کی جگہ حُکم رانی کرنے لگا۔

۲۸ اور دوبارہ اُس سرزمین پر نبی اُن کے درمیان میں تَوبہ کی مُنادی کرنے آئے—تاکہ وہ خُداوند کی راہ تیار کریں ورنہ کُل رُویِ زمِین ملعُون ٹھہرائی جائے گی؛ ہاں، یعنی شدید کال پڑے گا، جِس میں اگر وہ تَوبہ نہیں کریں گے تو فنا کر دِیے جائیں گے۔

۲۹ اَلبتہ لوگوں نے نبیّوں کے کلام کا یقین نہ کِیا، بلکہ اُنھیں نِکال دِیا؛ اور بعض کو اُنھوں نے گڑھوں میں پھینکا اور ہلاک ہونے کے لیے چھوڑ دِیا۔ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے یہ سب کام حِتّ بادِشاہ کے حُکم سے کِیے۔

۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ اُس مُلک میں بڑا کال پڑنے لگا، اور اُس کال کے باعث لوگ تیزی سے ہلاک ہونے لگے، کیوں کہ رُویِ زمین پر کوئی بارش نہ ہُوئی تھی۔

۳۱ اور کُل رُویِ زمِین پر زہریلے سانپ آ نِکلے، اور کئی لوگوں کو ڈس لِیا۔ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کے گلّے اُن سانپوں کے سامنے سے شُمالی مُلک کی طرف بھاگنے لگے، جِس کو نِیفی ضریملہ کے نام سے پُکارتے تھے۔

۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُن میں سے کئی راہ میں ہی ہلاک ہُوئے؛ اِس کے باوجُود، کئی شُمالی مُلک کی طرف بھاگ گئے تھے۔

۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے سانپوں کو حُکم دِیا کہ وہ اب اُن کا تعاقب نہ کریں، بلکہ وہ راہ میں رُکاوٹ بن جائیں تاکہ لوگ وہاں سے گُزر نہ سکیں، تاکہ جو کوئی گُزرنے کی کوشش کرے تو زہریلے سانپ اُنھیں ڈس لیں۔

۳۴ اور اَیسا ہُوا کہ لوگوں نے جانوروں کے راستوں کا کھوج لگایا، اور جو راہ میں مرے پڑے تھے، اُن کے مُردہ جسموں کو نوچ نوچ کر کھاتے رہے جب تک کہ وہ سب کو کھا نہ چُکے تھے۔ اب جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ یقیناً ہلاک ہوں گے تو وہ اپنی بدیوں سے تَوبہ کرنے اور خُداوند سے فریاد کرنے لگے۔

۳۵ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُنھوں نے اپنے آپ کو خُداوند کے حُضُور اِس قدر فروتن کر لِیا تو اُس نے رُویِ زمِین پر مِینہ برسایا؛ اور لوگ پھر سے برومند ہونے لگے، اور شمالی عِلاقہ جات اور گردونواح کے سب مُلکوں میں پھل پَیدا ہونے لگے۔ اور خُداوند نے اُن پر اپنی قُدرت ظاہر کر کے اُنھیں قحط سے بچا لِیا۔