مجلسِ عامہ
منصوبہِ عظیم
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۰


منصوبہِ عظیم

ہم جو خُدا کے منصوبے سے واقف ہیں اور جنہوں نے شرکت کا عہد کیا ہے ہماری واضع ذمہ داری ہے کہ اِن سچائیوں کی تعلیم دیں۔

میرے بھائیو اور بہنو، قفید المثال آزمائشوں اور چنوتیوں کے دوران بھی، ہم حقیقتاً بابرکت ہیں۔ اس مجلسِ عامہ نے یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کی بحالی کے خزائن و خُوشی ہم پر اُنڈیلے ہیں۔ ہم باپ اور بیٹے کی رویا سے، جس سے بحالی کا آغاز ہوا، شادمان ہوئے ہیں۔ ہمیں مورمن کی کتاب کے مُعجِزانہ ظُہُور کے بارے میں یاد دہانی کروائی گئی ہے، جس کا مرکزی مقصد یِسُوع مسِیح اور اُس کی تعلیم کی گواہی دینا ہے۔ نبیوں اور ذاتی طور پر—ملنے والے مُکاشفہ کی شادمان حقیقت سے ہمیں تازگی ملی ہے۔ ہم نے یِسُوع مسِیح کے لامحدود کفّارے اور اُس کی حقیقی قیامت کی گراں قدر گواہیاں سُنی ہیں۔ اور ہمیں یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کی معموری کی دیگر سچائیاں سِکھائی گئی ہیں جو نئے بلائے گئے نبی جوزف سمتھ پر خُدا باپ کی طرف سے اِس اعلان کے بعد منکشف کی گئیں: ”یہ میرا پیار بَیٹا ہے۔ اِس کی سُنو!“ (جوزف سمتھ—تاریخ ۱: ۱۷

کہانت اور اُس کی کنجیوں کی بحالی کے بارے میں ہمارے علم کی تصدیق کی گئی ہے۔ ہمارے عزم کی تجدید ہوئی ہے کہ خُداوند کی بحال شدہ کلیسیا اپنے صحیح نام سے جانی جائے، کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام۔ اور ہمیں دعوت دی گئی ہے کہ ہم تباہ کُن عالمی وبا کے حالیہ اور مستقبل کے اثرات کو کم کرنے کے لیے روزے اور دُعا میں شریک ہوں۔ آج صبح ہم نے خُداوند نے زندہ نبی سے تحریک پائی جب اُنہوں نے بحالی کا تاریخی اعلامیہ پیش کیا۔ ہم اُس اعلان کی تصدیق کرتے ہیں کہ ”وہ جو دُعاگو ہو کر بحالی کے پیغام کا مُطالعہ کرتے اور اِیمان کے ساتھ عمل کرتے ہیں، اُنہیں برکت دی جائے گی کہ وہ اِس کے الہامی ہونے کی اور اِس کے مقصد یعنی دُنیا کو ہمارے خُداوند اور مُنّجی، یِسُوع مسِیح کی موعودہ آمد ثانی کے لیے تیار کرنے کی ذاتی گواہی پائیں گے۔“۱

منصوبہ

یہ سب منصوبہِ الہٰی کا حصّہ ہے جس کا مقصد ہے کہ اطفالِ یزداں کو سرفرازی اور اُس کی مانند بننے کے قابل بنایا جائے۔ اِس کو صحائف میں ”خُوشی کا عظیم منصوبہ“، ”مخلصی کا منصوبہ“ اور ”نِجات کا منصوبہ“ (ایلما ۴۲: ۸، ۱۱، ۵) کے ناموں سے پکارا گیا ہے، یہ منصوبہ—جو بحالی میں منکشف کیا گیا—آسمانی مجلس سے شروع ہوا تھا۔ بطور ارواح، ہم اُس ابدی زِندگی کے خواہش مند تھے جو ہمارے آسمانی والدین جیتے ہیں۔ اُس وقت ہم اُس حد تک ترقی کر چکے تھے جہاں تک طبعی جسم اور فانی تجربے کے بغیر جانا ممکن تھا۔ وہ تجربہ فراہم کرنے کے لیے آسمانی باپ نے اِس زمین کی تخلیق کا منصوبہ بنایا۔ اِس منصوبہ بند فانی زندگی میں، اپنی رُوحانی ترقی کے لیے ضروری مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے ہم گناہ سے داغدار ہوں گے۔ ہم جسمانی موت کے ماتحت بھی ہو جائیں گے۔ ہمیں موت اور گناہ سے بچانے کے لیے، ہمارے آسمانی باپ کا منصوبہ نجات دہندہ فراہم کرے گا۔ اُس کی قیامت سب کو موت سے خُلاصی دے گی، اور اُس کی کفّارہ بخش قربانی، ہماری نمو کے لیے مُقررہ تقاضوں کے مُطابق پاک ہونے کے واسطے وہ قیمت چکائے گی جو ہم سب کے گناہوں سے پاک ہونے کے لیے ضروری ہے۔ یِسُوع مسِیح کا کفّارہ باپ کے منصوبے میں مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔

آسمانی مجلس میں، خُدا کے سب بچوں کو باپ کے منصوبہ سے متعارف کروایا گیا، بشمول اُس کے فانی نتائج و مشکلات، اِس کی مہیا کردہ آسمانی امداد اور اُس کی جلالی تقدیر کے۔ ہم نے انتہا کو ابتدا سے ہی دیکھ لیا تھا۔ اِس زمین پر پیدا ہونے والے ہر بشر نے باپ کے منصوبے کا انتخاب کیا اور بعد ازاں ہونے والی آسمانی جنگ میں اِس کے لیے لڑے۔ بہت سوں نے، اس حوالے سے کہ وہ فانیت میں کیا کریں گے، باپ کے ساتھ عہود باندھے۔ اُن طریقوں سے جنہیں منکشف نہیں کیا گیا، ہمارے عالمِ ارواح کے اعمال، عالمِ اجسام میں ہمارے حالات پر اثر انداز ہوئے ہیں۔

فانیت اور عالمِ ارواح

اب میں باپ کے منصوبے کے کچھ بنیادی عناصر کا خُلاصہ پیش کروں گا کیونکہ وہ ہمارے فانی سفر اور آنے والے عالمِ ارواح میں ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

فانی زندگی اور بعد از فانی ممکنہ نمو کا مقصد ہے کہ اطفالِ یزداں خُدا کی مانند بنیں۔ اپنے سب بچوں کے لیے آسمانی باپ کی یہی خواہش ہے۔ اِس مسرور تقدیر تک رسائی حاصل کرنے کے لیے، ابدی قوانین کا تقاضا ہے کہ ہم یِسُوع مسِیح کے کفّارے کے ذریعے پاک ہستیاں بنیں تاکہ ہم باپ اور بیٹے کے حضور رہ سکیں اور سرفرازی کی برکت پا سکیں۔ جیسا کہ مورمن کی کتاب تعلیم دیتی ہے وہ ”سب کو اپنے پاس آنے اور اپنی بھلائی میں شریک ہونے کی دعوت دیتا؛ اور وہ اپنے پاس آنے والے کسی کا انکار نہیں کرتا خواہ وہ کالا ہو یا گورا، غلام ہو یا آزاد، مرد ہو یا عورت؛ اور وہ بے دینوں کو یاد رکھتا ہے؛ خُد اکی نظر میں سب ایک ہیں“ (۲ نیفی ۲۶: ۳۳؛ مزید ملاحظہ کریں ایلما ۵: ۴۹

اپنے مُقدر کے قد تک پہنچنے کے لیے الہٰی منصوبہ ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم مخالفتِ بد کو رد کرنے کا انتخاب کریں جو بشر کو خُدا کے احکام اور منصوبے کے خلاف عمل کرنے کے لیے آزماتی ہے۔ اِس کا تقاضا یہ بھی ہے کہ ہم دیگر فانی مخالفت کے ماتحت بھی ہوں، جیسا کہ دُوسروں کے گناہ اور کچھ پیدائشی نقائص۔ بعض اوقات سکون اور سلامتی کی بجائے تکلیف اور مشکلات میں ہم اپنی مطلوبہ بڑھوتی تک بہتر طور پر پہنچتے ہیں۔ اور اگر الہٰی مداخلت ہمیں فانیت کے تمام ناموافق نتائج سے بری کر دے تو یہ فانی مخالفت اپنا ابدی مقصد پورا نہ کر سکے گی۔

یہ منصوبہ ابدیت میں ہماری تقدیر، فانیت میں ہمارے سفر کے مقصد و حالات، اور ہمیں ملنے والی آسمانی مدد منکشف کرتا ہے۔ خُدا کے احکام ہمیں بھٹک کر خطرناک حالات میں جانے کے خلاف انتباہ کرتے ہیں۔ الہام یافتہ راہ بروں کی تعلیمات ہماری راہ نمائی کرتی ہیں اور ہمارے ابدی سفر کو آگے بڑھانے والی یقین دہانیاں فراہم کرتی ہیں۔

خُدا کا منصوبہ فانیت کے دوران ہمارے سفر میں مدد کی چار عظیم یقین دہانیاں فراہم کرتا ہے۔ یہ سب ہمیں یِسُوع مسِیح کے کفّارے کے ذریعے دی گئی ہیں، جو منصوبے کا مرکز ہے۔ پہلی ہمیں یقین دلاتی ہے کہ کیونکہ اُس نے ہمارے توبہ کیے ہوئے گناہوں کی تکلیف اٹھائی، اِس واسطے ہم اُن گناہوں سے پاک کیے جا سکتے ہیں۔ تب حتمی رحیم منصف ”[اُن کو ] یاد نہ رکھے گا“ (عقائد اور عہود ۵۸: ۴۲

دوسری، ہمارے نِجات دہندہ کے کفّارے کے حصّہ کے طور پر اُس نے تمام دیگر بشری کمزوریاں خود پر لے لیں۔ اِس وجہ سے ہم اِس قابل ہو جاتے ہیں کہ ہم جنگ اور وبا کی طرح کے فانیت کے، ذاتی اور عمومی، نا گزیر بوجھ اٹھانے میں الہٰی مدد اور قوت پائیں۔ کفّارے کی اِس اہم قدرت کا واضع ترین صحائفی بیان ہمیں مورمن کی کتاب فراہم کرتی ہے۔ نجات دہندہ نے ”اپنے لوگوں کی تکالیف اور بیماریاں [اور کمزوریاں] خود پر لے لیں۔ … وہ اُن کی کمزوریاں اپنے پر لے لے گا، تاکہ جسم سے اعتبار سے اُس کا دل رحم سے معمور ہو تاکہ وہ جسم کے اعتبار سے جانے کہ اُن کی کمزوریوں میں اُن کی کیسے مدد کرے“ (ایلما ۷: ۱۱–۱۲

تیسری، نجات دہندہ، اپنے لامحدود کفّارے کی بدولت، موت کی قطعیّت کو رد کرتا ہے اور ہمیں یہ شادمان یقین دہانی کرواتا ہے کہ ہم سب دُوباہ زندہ کیے جائیں گے۔ مورمن کی کتاب سِکھاتی ہے ”یہ بحالی سب کو بخشی جائے گی، جوان اور بوڑھے دونوں کو، آزاد اور غلام دونوں کو، مرد اور عورت دونوں کو، بدکار اور راستباز دونوں کو؛ اور اُن کے سروں کا ایک بال بھی برباد نہ ہو گا بلکہ ہر چیز اُس کے جسمِ کامل میں بحال کی جائے گی“ (ایلما ۱۱: ۴۴

ایسٹر کے وقت ہم دُوبارہ جی اُٹھنے کی حقیقت کی خُوشی مناتے ہیں۔ یہ ہمیں وہ تناظر اور تقویت بخشتی ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اور ہمارے عزیزوں کے سامنے آنے والی فانی مشکلات، جیسے کہ جسمانی، دماغی اور جذباتی نقائص کا سامنا کر سکیں جو ہمیں پیدائش کے وقت ملتی ہیں یا جن کا تجربہ ہم فانی زِندگی میں کرتے ہیں۔ دوبارہ جی اُٹھنے کی وجہ سے، ہم جانتے ہیں کہ یہ فانی نقائص محض وقتی ہیں!

بحال شُدہ اِنجیل ہمیں یقین دلاتی ہے کہ دُوبارہ جی اٹھنے میں اپنے خاندان کے ارکان کے ساتھ ہونے کا موقع بھی شامل ہو سکتا ہے—خاوند، بیوی، بچے اور والدین۔ اِس سے ہماری بڑی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ ہم فانیت میں اپنی خاندانی ذمہ داریاں پوری کریں۔ اِس سے ہماری مدد ہوتی ہے کہ اگلی زِندگی میں پُر مسرت طور پر پھر سے ملنے اور تعلقات رکھنے کی تیاری کرتے ہوئے اِس زِندگی کو محبّت سے گزاریں۔

چوتھی اور آخری یقین دہانی، مُکاشفہِ جدید ہمیں سِکھاتے ہیں، ضروری نہیں کہ ہماری ترقی فانیت کے اختتام پر رُک جائے۔ اِس اہم یقین دہانی کے بارے میں بہت کم منکشف کیا گیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ زِندگی خُدا سے مُلاقات کی تیاری کا وقت ہے،اور کہ ہمیں توبہ میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے (دیکھیں ایلما ۳۴: ۳۲–۳۳)۔ ہنوز، ہمیں یہ بھی سِکھایا گیا ہے کہ عالمِ ارواح میں اِنجیل ”بدکاروں اور نافرمانوں کو سِکھائی جاتی ہے جنہوں نے سچائی کو رد کیا“ (عقائد اور عہود ۱۳۸: ۲۹) اور کہ وہ جو تعلیم پاتے ہیں آخری عدالت سے قبل توبہ کر سکتے ہیں (دیکھیں آیات ۳۱–۳۴، ۵۷–۵۹

ہمارے آسمانی باپ کے منصوبے کی چند دیگر بنیادی سچائیاں یہ ہیں:

یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ اِنجیل ہمیں پاک دامنی، شادی اور بچّوں کی پیدائش کے موضوعات پر امتیازی تناظر بخشتی ہے۔ یہ سکھاتی ہے کہ خُدا کے منصوبے کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے شادی ضروری ہے، تاکہ پیدائشِ فانی کے لیے، اور خاندان کے اَرکان کو ابدی زِندگی کے لیے تیار کرنے کے لیے الہٰی طور پر مقرر کردہ ماحول مہیا کیا جائے۔ ”بیاہ آدمی کے لیے خُدا کی طرف سے مقرر کردہ ہے،“ خُداوند فرماتا ہے، ”… تاکہ زمین اپنی تخلیق کے مقصد کی جواب دار ہو“ (عقائد اور عہود ۴۹: ۱۵–۱۶)۔ ظاہر ہے، کہ اِس بات میں، اُس کا منصوبہ، قانون و رواج کی طاقت ور دنیاوی قوتوں کے خلاف ہے۔

فانی زندگی کی تخلیق خُدا کی طرف سے اپنے بچوں کو دی گئی سرفراز ترین قدرت ہے۔ اِس کے استعمال کا فرمان آدم اور حوا کو پہلے حکم میں دیا گیا تھا، لیکن اِس کے نامناسب استعمال کو روکنے کے لیے ایک اور اہم حکم دیا گیا۔ شادی کے بندھن سے باہر، تخلیق کی قدرت کا ہر قسم کا استعمال کسی نہ کسی درجے میں آدمیوں اور عورتوں کو ملی خوبیِ الہوہیت کی گناہگارانہ رسوائی اور اس کا بگاڑ ہے۔ خُدا کے منصوبے کی تکمیل میں ہماری قوتِ تخلیق کے مقصد کی وجہ سے بحالی کی اِنجیل میں پاک دامنی کے قانون پر زور دیا گیا ہے۔

آگے کیا؟

پہلی رویا، جس سے بحالی کا آغاز ہوا، اُس کی ۲۰۰ویں سالانہ تقریب میں ہم خُداوند کا منصوبہ جانتے ہیں اور اُس کی بحال شدہ کلیسیا میں منصوبے کی دوصدیوں کی برکتوں کے باعث حوصلہ پاتے ہیں۔ اِس سال ۲۰۲۰ میں، ماضی کے واقعات کے بارے میں ہماری نظر اصطلاحِ عام کے مطابق ۲۰/۲۰ ہے۔

لیکن، جب ہم مستقبل کو دیکھتے ہیں، تو ہماری نظر کافی غیر یقینی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ بحالی کی دو صدیاں گزر جانے کے بعد، فانیت کے بہت سے تجربہ کار مزدور عالمِ ارواح میں جا چکے ہیں جو وہاں پر ہونے والی منادی کا کام انجام دیتے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ موت کے پردے کے دونوں جانب توبہ کرنے اور خُداوند کی اِنجیل کو قبول کرنے والوں کے لیے ابدیت کی رسوم ادا کرنے کے لیے اب ہمارے پاس بہت سی ہَیکلیں موجود ہیں۔ یہ سب عناصر آسمانی باپ کے منصوبے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ خُدا کی محبّت اِس قدر افضل ہے، کہ سوائے اُن کے جو جان بوجھ کر ہلاکت کے فرزند بنتے ہیں، اُس نے اپنی ساری اولاد کے لیے جلالی منزل مہیا کر دی ہے (دیکھیں عقائد اور عہود ۷۶: ۴۳

ہم جانتے ہیں کہ نجات دہندہ واپس آئے گا اور خُدا کے منصوبے کے فانی حصے کی تکمیل کے لیے امن کی بادشاہی کے ہزار سال ہوں گے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ مُردوں کی قیامت مختلف اوقات میں ہو گئی، راست اور نا راستوں کی، اور ہر مرد و زن کے دوبارہ جی اٹھنے کے بعد اُن کی آخری عدالت ہو گی۔

ہمارا انصاف ہمارے اعمال، دلوں کی نیت، اور جس طرح کے افراد بن چکے ہوں گے اُس نے مطابق ہو گا۔ اِس عدالت کے سبب آسمانی باپ کے تمام بچے جلال کی اُس بادشاہی میں جائیں گے جس کے لیے اُن کی فرمانبرداری نے اُنہیں اہل بنایا ہے اور جہاں وہ پُر سکون رہیں گے۔ اِس سب کا مُنصف ہمارا نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح، ہے (دیکھیں یوحنا ۵: ۲۲؛ ۲ نیفی ۹: ۴۱)۔ اُس کی ہمہ دانی اُسے بے توبہ و لا تبدیل اور توبہ کرنے والے اور راست، دونوں کے اعمال وخواہشات کا کامل علم دیتی ہے۔ اس لیے، اُس کی عدالت کے بعد سب اعتراف کریں گے کہ ”اُس کی عدالت راست ہے“ (مضایاہ ۱۶: ۱

آخر میں، مَیں اپنے یقینِ مُحکم کا اِظہار کرتا ہُوں جو مَیں نے بہت سے خطوط اور کلیسیا سے اپنا نام ہٹوانے یا برکشتگی کے بعد کلیسیا میں واپس آنے کی درخواستوں سے پایا ہے۔ ہمارے ارکان میں سے بہت سے نجات کے اِس منصوبے کو نہیں سمجھتے، جو بحال شدہ کلیسیا کی تعلیمات اور الہامی پالیسیوں میں سے زیادہ تر کا جواب فراہم کرتا ہے۔ ہم جو خُدا کا منصوبہ جانتے ہیں اور جنہوں نے شرکت کا عہد کیا ہے ہماری واضع ذمہ داری ہے کہ اِن سچائیوں کی تعلیم دیں اور اِسے دوسروں تک پہنچانے اور اپنے فانی حالات میں آگے بڑھانے کے لیے اپنی دسترس میں سب کچھ کریں۔ میں یِسُوع مسِیح، اپنے نجات دہندہ اور مخلصی دینے والے، کی گواہی دیتا ہوں جو یہ سب ممکن بناتا ہے، یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. ”یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کی معموری کی بحالی: دُنیا کے لیے دو سو سالہ اعلان“ صدر رسل ایم نیلسن ”اِس کی سُنو،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۰، ۹۱۔