مجلسِ عامہ
پُر تاثیر روحانی یادیں
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۰


پُر تاثیر روحانی یادیں

جب ذاتی دُشواریاں یا ہماری پہنچ سے دُور دُنیا کے حالات ہماری راہ کو تاریک کرتے ہیں، تو ہماری کِتابِ حیات سے پُر تاثیر روحانی یادیں روشن سنگ ریزوں کی مانند ہمارے آگے آگے راہ کو درخشاں کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

پہلی رویا کے اَٹھارہ برس بعد جوزف سمتھ نے اپنے تجربے کا تفصیلی بیان رقم کیا۔ اُسے مخالفت، ظلم و ستم، ایذا رسانی، دھمکیوں اور وحشیانہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔۱ پھر بھی اُس نے بڑی جرات مندی سے اپنی پہلی رویا کی گواہی دینا جاری رکھا: ”مَیں نے درحقیقت نُور دیکھا تھا ، اور نُور کے بیچ میں دو ہستیوں کو دیکھا تھا، اور وہ مجھ سے واقعی ہم کلام ہوئے تھے؛ اور اگرچہ میرے کہنے سے کہ میں نے رویا دیکھی مجھ سے نفرت کی گئی اور ایذا پہنچائی گئی۔ — مجھے اِس کا علم تھا،اور میں یہ جانتا تھا کہ خُدا کو اِس کا علم ہے، اور اِس کی نفی نہیں کر سکتا تھا۔“۲

اپنی مُشکل گھڑی میں، جوزف کی یاداشت تقربیاً دو دہائیاں پیچھے جا کر اپنے لیے خُدا کی محبت کی یقین دہانی اور اُن واقعات کو یاد کرتی ہے جن کے سبب سے پیش گوئی کی گئی بحالی کا آغاز ہوا۔ اپنے روحانی سفر پر غور کرتے ہوئے جوزف سمتھ فرماتے ہیں، ”میری تواریخ پر یقین نہ کرنے میں مَیں کسی کو قصور وار نہیں ٹھراتا۔ مَیں نے جو کچھ پایا ہے اگر اِس کا تجربہ نہ ہوتا تو مَیں خود اِس پر یقین نہ کرتا۔“۳

لیکن یہ تجربات حقیقی تھے اور وہ اُنھیں کبھی نہیں بھولا اور نہ اُن کا اِنکار کیا، اور سُوئے کارتھیج جاتے ہوئے خاموشی سے اپنی گواہی کو مُہر کرتا رہا۔ ”مَیں بّرے کے طرح ذبح خانے کو جا رہا ہوں،“ اُس نے کہا، ”مگر میں گرمیوں کی صبح کی مانند پُر سکون ہُوں؛ میرا ضمیر خُدا کے اور تمام اِنسانوں کے خلاف خطاؤں سے پاک ہے۔“۴

آپ کے پُر تاثیر روحانی تجربات و معاملات

نبی جوزف کی مثال ہم سب کے لیے سبق ہے۔ رُوحُ القُدس کی طرف سے ہمیں ملنے والی اَطمینان بخش ہدایت کے ساتھ ساتھ، خُدا وقتاً فوقتاً ہر ایک کو اِنفرادی طور پر اور پُرزور اَنداز میں خُود یقین دِلاتا ہے کہ وہ ہمیں جانتا اور ہم سے پیار کرتا ہے اور کہ وہ ہمیں مخصوص برکتیں فیاضی سے نواز رہا ہے۔ پھر، ہماری مشکل گھڑی میں، نجات دہندہ یہ باتیں ہمیں پھر سے یاد دِلاتا ہے۔

اپنی زندگی کے بارے میں سوچیں۔ گُزِشتہ برسوں کے دوران، مَیں نے پُوری دُنیا کے مُقّدسینِ آخِری ایّام کے ہزاروں گہرے روحانی تجربات سنے ہیں، اور اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ خُدا ہم میں سے ہر ایک کو جانتا اور پیار کرتا ہے اور وہ بے تابی سے اپنے آپ کو ہم پر ظاہر کرنا چاہتا ہے۔ یہ تجربات ہماری زندگی کے نازک لمحات میں آ سکتے ہیں، یا جو پہلے پہل معمولی کارروائیاں سی لگتی ہیں، لیکن وہ ہمیشہ خُدا کی محبت کے اِنتہائی قوی رُوحانی اِستحکام کے ساتھ آتے ہیں۔

اِن پُرتاثیر روحانی تجربات کو یاد کرنا ہمیں سجدے میں لے جاتا ہے، اور ہم نبی جوزف سمتھ کی طرح یہ اعلان کرتے ہیں: ”جو کچھ مجھے بخشا گیا آسمان سے تھا۔ مجھے علم ہے،اور مَیں یہ جانتا ہُوں کہ خُدا کو اِس کا علم ہے کہ مُجھے معلوم ہے۔“۵

چار مثالیں

اپنی ذاتی پُرتاثیر رُوحانی یادوں پر غوروفکر کریں اِس اِثنا میں دُوسروں کی چند مثالیں پیش کرتا ہُوں۔

شبیہ
ڈاکٹر رسل ایم نیلسن

برسوں پہلے، ایک عمر رسیدہ بطریق نے جس کے دل کے دو ولوّ ناکارہ ہو رہے تھے اُس نے اُس وقت کے ڈاکٹر رسل ایم نیلسن سے علاج کی درخواست کی تھی، اگرچہ اُس وقت دُوسرے ناکارہ ولوّ کا علاج سرجری کے ذریعے سے ممکن نہ تھا۔ ڈاکٹر نیلسن سرجری کے لیے رضامند ہو گئے۔ صدر نیلسن کے اَلفاظ یہ ہیں:

”پہلے ولوّ میں سے رکاوٹ ہٹانے کے بعد، ہم نے دُوسرے ولوّ کو کھولا۔ ہم نے دیکھا کہ وہ سالم تو تھا لیکن بُری طرح پُھولا ہُوا تھا کہ وہ مناسب طور پر کام نہیں کر سکتا تھا۔ اِس ولوّ کا جائزہ لیتے وقت یہ پیغام صاف صاف میرے ذہن میں نقش ہوگیا: اِس کے حلقے کے سائز کو کم کرو۔ مَیں نے یہ پیغام اپنے اسسٹنٹ کو بتایا۔ ’ولوّ کے ریشے کافی ہوں گے اگر ہم حلقے کو گھٹا کر اُس کو نارمل سائز پر لے آئیں۔‘

”مگر یہ کیسے کیا جائے؟ — میرے ذہن میں بالکل واضح تصویر آئی کہ ٹانکے کہاں لگانے ہیں—یہاں شکن ڈالنی ہے اور وہاں تہہ بنانی ہے۔ — مجھے اب بھی وہ ذہنی خاکہ یاد ہے—نقطوں والی لکیروں کے ساتھ کہ ٹانکوں سے جوڑ کہاں ہونے چاہیں مَیں نے ذہن میں نقش خاکے کے مطابق ٹانکے لگائے۔ ہم نے ولوّ کی جانچ پڑتال کی اور دیکھا کہ سوراخ بڑی حد تک کم ہو گیا تھا۔ میرے اسسٹنٹ نے کہا ’یہ معجزہ ہے۔‘“۶ بطریق کئی سال تک زندہ رہا۔

ڈاکٹر نیلسن کی راہ نمائی کی گئی تھی۔ اور اُس کو علم تھا کہ خُدا جانتا تھا کہ اُس کو معلوم تھا کہ اُس کی مدد کی گئی ہے۔

شبیہ
بی ایٹرس ماگرے

کیتھی اور مَیں ۳۰ برس پہلے بی ایٹرس ماگرے سے پہلی بار مِلے۔ بی ایٹرس نے حال ہی میں مجھے اپنا تجربہ بتایا جو اُس کے بپتُسمے کے کچھ عرصے کے بعداُس کی روحانی لڑکپن زندگی پر اَثر انداز ہُوا۔ اُس کے اَلفاظ یہ ہیں:

”ہماری شاخ کے نوجوان اپنے راہ نماؤں کے ساتھ لاکناؤ ساحل پر گئے جو بورڈو سے ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔

”گھر واپس آنے سے پہلے راہ نماوٗں میں سے ایک نے فیصلہ کیا کہ وہ جانے سے پہلے آخری بار تیرنا چاہتا ہے اور اپنی عینک سمیت لہروں کے اندر غوطہ لگا دیا۔ جب وہ اُوپر آیا تو اُس کی عینک غائب ہو چُکی تھی۔ — عینک سمندر میں گر گئی تھی۔

”عینک گم ہو جانے کہ وجہ سے وہ گاڑی نہیں چلا سکتا تھا۔ اور ہم گھر سے بہت دُور بے بس پڑے رہتے۔

”اِیمان سے معمور کسی بہن نے دُعا کرنے کا مشورہ دیا۔

”مَیں بُڑبُڑائی کہ دُعا کرنے سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اور مَیں نیم دِلی سے دُعا کرنے کے لیے گروپ میں شامل ہُوئی جس وقت ہم کمر تک آئے گدلے پانی میں کھڑے تھے۔

”جب دعا ختم ہوئی تو مَیں نے سب پر پانی کے چھینٹے اُڑانے کے لیے بازو پھیلائے۔ جب میرے ہاتھ پانی کی سطح پر آگے جا رہے تھے تو، اُس کی عینک میرے ہاتھ میں آ گئی۔ نہایت قوی احساس نے میری جان کو چھید ڈالا کہ خُدا واقعی ہماری دُعائیں سنتا اور جواب دیتا ہے۔“۷

پنتالیس برس بعد، اُسے سب یاد تھا جیسے کل کی بات ہو۔ بی ایٹریس کو برکت دی گئی تھی اور اُسے علم تھا کہ خُدا جانتا ہے کہ بی ایٹریس کو معلوم تھا کہ اُس نے برکت پائی تھی۔

صدر نیلسن اور بہن ماگرے کے تجربات بہت مختلف ہیں لیکن خُدا کی محبت کی ناقابلِ فراموش پُر تاثیر یاد اُن دونوں کے دِلوں میں بس گئی تھی۔

یہ پُر تاثیر واقعات بحال شُدہ انجیل کے بارے میں سیکھنے یا دوسروں کو اِنجیل سِکھانے سے رونما ہوتے ہیں۔

شبیہ
فلوریپیز لوزیا داماسیو اور نیل ایل اینڈرسن

یہ تصویر ساوٗ پاوٗلو برازیل میں ۲۰۰۴ میں لی گئی تھی۔ ایپا تنگا برازیل میخ کی فلوریپز لوزیا داماسیو ۱۱۴ برس کی تھیں۔ رجوع لانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بہن داماسیو نے مجھے بتایا کہ مُبلغین نے اُن کے گاوٗں میں کسی شدیدبیمار بچے کو کہانتی برکت دی تھی اور وہ معجزانہ طور پر صحت یاب ہو گیا تھا۔ اور وہ مزید جاننا چاہتی تھیں۔ جب اُس نے اُن کے پیغام کے بارے میں دُعا مانگی تو رُوح کی ناقابلِ تردید گواہی نے اُس کو اِستحکام بخشا کہ جوزف سمتھ خُدا کا نبی تھا۔ ۱۰۳ برس کی عمر میں اُس کا بپتسمہ ہُوا اور ۱۰۴ برس کی عمر میں اُس نے ودیعت پائی۔ اُس کے بعد ہر سال وہ ہیکل میں ایک ہفتہ گزارنے کے لیے ۱۴ گھنٹے کا سفر بذریہ بس طے کر کے جاتیں۔ بہن داماسیو نے آسمانی اِستحکام پایا تھا کہ اُس کو علم ہُوا کہ خُدا جانتا ہے کہ داماسیو جان گئی تھی کہ وہ گواہی سچی تھی۔

۴۸ برس پہلے فرانس میں میری پہلی تبلیغ کی روحانی یاد یہ ہے۔

تبلیغ کے دوران میں میرے ساتھی اور میں نے ایک عمر رسیدہ عورت کو مورمن کی کتاب دی۔ جب ہم ایک ہفتے بعد اُس عورت کے اپارٹمنٹ میں واپس گئے، اُس نے دروازہ کھولا۔ اِس سے پہلے کہ کچھ کہتے، مَیں نے روحانی قُدرت کے لمس کو محسوس کیا۔ شدتِ احساس اُس وقت بھی طاری رہا جب بہن ایلیس آڈو برٹ نے ہمیں گھر میں داخل ہونے کی دعوت دی اور بتایا کہ اُس نے مورمن کی کتاب کا مطالعہ کیا ہے اور جان گئی کہ یہ سچّی تھی۔ اُس روز جب ہم اُس کے اپارٹمنٹ سے جونہی روانہ ہُوئے، مَیں نے دُعا مانگی، کہ ”آسمانی باپ، مَیں نے ابھی ابھی جو کچھ محسوس کیا ہے براہِ کرم میری مدد کر کہ مَیں اُسے کبھی نہ بھُولوں۔“ مَیں کبھی نہیں بھُولا۔

شبیہ
بُزرگ اینڈرسن بطورِ مبلغ

دُوسرے سینکڑوں دروازوں کی طرح اِس دروازے پر، بظاہر عام سے لمحے میں، مُجھے عالمِ بالا کی قُدرت کا احساس ہُوا تھا۔ اور مَیں نے جانا کہ خُدا جانتا تھا کہ مَیں نے معرفت پائی کہ آسمان کا دریچہ کھولا گیا تھا۔

اِنفرادی اور ناقابلِ تردید

یہ پُر اثر روحانی لمحات طرح بہ طرح اور حصّہ بہ حصّہ ظہور پذیر ہوتے ہیں، جو ہم میں سے ہر ایک کے لیے الگ الگ ہوتے ہیں۔

صحائف میں سے اپنی پسندیدہ مثالوں پر غوروفکر کریں۔ جو پطرس رسُول کو سُن رہے تھے ”اُن کے دِلوں پر چوٹ لگی“۸ لامنی عورت آبش اپنے باپ کی ”حیرت خیز رویا پر پر اِیمان لے آئی۔“۹ اَنوس کے دِل میں ایک آواز آئی۔۱۰

میرا دوست کَلے ٹن کرسچن سن مورمن کی کتاب کے بڑے عبادت گُزار مطالعے کے دوران میں ماجرے کو یوں بیان کرتا ہے: ”ایک خوب صورت، پُرجوش، محبت کرنے والی روح نے — مجھے گھیر لیا اور میری جان میں سرایت کر گئی، اور مجھے احساسِ محبت میں لپیٹ لیا جس کا مَیں نے تصوّر بھی نہ کیا تھا کہ مَیں محسوس کروں گا، [اور یہ جذبات کئی راتوں تک طاری رہے]۔“۱۱

ایسے لمحات آتے ہیں جب روحانی احساسات مانندِ آتِش ہمارے قلب میں اُتر جاتے ہیں اور ہماری جان کو چراغاں کرتے ہیں۔ جوزف سمتھ بیان کرتے ہیں کہ بعض اوقات ہم ”یکایک خیالات کی چِنگاریاں“ پاتے ہیں اور کبھی کبھی ”خالص فراست کا سیلاب۔“۱۲

کسی دیانت دار شخص کا دعویٰ تھا کہ اُس نے اِس قسم کا تجربہ کبھی نہیں پایا تھا، اِس کے جواب میں صدر ڈیلن ایچ اوکس نے تاکید کی، ”شاید آپ کی دُعاوٗں کا بار بار جواب دیا جاتا رہا ہے، لیکن آپ کی توقعات کسی سحر انگیز نِشان یا کسی تُند تیز آواز سے وابستہ ہوچُکی تھیں اِس لیے آپ سوچتے ہیں کہ آپ نے کبھی جواب نہیں پایا۔“۱۳ نجات دہندہ نے خود اُن لوگوں کے بڑے اِیمان کا ذکر کیا جنھوں نے ”آگ اور رُوحُ القُدس کی [برکت] پائی تھی،[لیکن اُنھیں] اِس کا علم نہ تھا۔“۱۴

آپ کیسے اُس کی سُنتے ہیں؟

حال ہی میں ہم نے صدر رسل ایم نیلسن کو یہ کہتے ہوئے سُنا: ”مَیں آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ آپ اکثر اور سنجیدگی سے اِس کُلیدی سوال پر غور کرنا: کہ آپ اُس کی آواز کیسے سُنتے ہیں؟ مَیں بھی آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ آپ اُس کو مؤثر اور کثرت سے سننے کے لیے اِقدام اُٹھائیں۔“۱۵ آج صبح اُنھوں نے اُس دعوت کو دُہرایا۔

ہم اپنی دُعاوٗں میں، اپنے گھروں میں، صحیفوں میں، اپنے گیتوں میں، جب ہم لائق طور پر عِشائے ربانی میں شرکت کرتے ہیں، جب ہم اپنے اِیمان کا اعلان کرتے ہیں، جب ہم دُوسروں کی خدمت کرتے ہیں اور جب ہم اِیمان داروں کے ساتھ ہیکل میں عبادت کرتے ہیں، ہم اُس کی سُنتے ہیں۔ پُرتاثیر روحانی گھڑیاں نازِل ہوتی ہیں جب ہم سنجیدگی سے مجلسِ عامہ کو سنتے ہیں اور جب ہم حُکموں پر مؤثر طریقے سے عمل پیرا ہوتے ہیں۔ اور بچو، یہ باتیں آپ کے لیے بھی ہیں۔ یاد رکھیں، یِسُوع نے ”بچوں کو تعلیم دی اور اُن کی دیکھ بھال کی…اور [اُن بچوں] نے ارفع اور نِرالی باتیں کہیں۔“۱۶ خُداوند نے فرمایا ہے:

”[یہ علم] میرے رُوح کے وسیلے تمھیں عطا کیا جاتا ہے، — اور میری قُدرت کے سِوا تم [اِسے]پا نہیں سکتے؛

”پس، تُم اِس بات کی گواہی دے سکتے ہو کہ تُم نے میری آواز سُنی ہے، اور میرا کلام جانتے ہو۔“۱۷

ہم نجات دہندہ کے ناقابلِ فہم کفارے کی بدولت ”اُس کی سُن“ سکتے ہیں۔

اگرچہ ہم اِن پُر اثر گھڑیوں کے نزُول کے لیے وقت مُنتخب نہیں کر سکتے، صدر ہنری بی آئرنگ نے ہماری تیاری کے لیے یہ مشورت دی ہے: ”آج اور کل رات آپ اِن سوالوں پر دُعا اور غور کر سکتے ہیں: کیا خُدا نے مجھے کوئی ایسا پیغام بھیجا جو صرف میرے لیے تھا؟ کیا مَیں نے اُس کا ہاتھ اپنی یا اپنے [خاندان] کی زندگی میں دیکھا؟“۱۸ اِیمان فرماں برداری، فروتنی اور سچّی نیت آسمان کے دریچے کھولتے ہیں۔۱۹

مثال

شبیہ
زندگی کے لیے راستہ بناتے ہُوئے
شبیہ
روحانی یاد روشنی دیتی ہیں
شبیہ
دُوسروں کو روحانی روشنی دریافت کرنے میں مدد کر کے

آپ اپنی روحانی یادوں کے بارے میں اِس طرح سوچ سکتے ہیں۔ ہم زندگی میں مُسلسل دُعا، اپنے عہود کو ماننے کے مُصمم اِرادے، اور رُوحُ القُدس کی نعمت کے ساتھ اپنے راستے کا تعین کرتے ہیں۔ جب ذاتی دُشواری، شک، یا حوصلہ شکنی ہماری راہ کو تاریک کرتے ہیں، یا جب ہمارے قابو سے بالاتر دُنیا کے حالات ہمیں مستقبل کے بارے میں تذب ذب کا شِکار بناتے ہیں، تو ہماری کِتابِ حیات سے پُر تاثیر روحانی یادیں روشن سنگ ریزوں کی مانند ہیں جو ہمارے آگے آگے راہ کو درخشاں کرنے میں مدد دیتے ہیں، ہمیں تسلی دیتے ہوئے کہ خُدا ہمیں جانتا ہے، ہم سے محبت کرتا ہے، اور اُس نے اپنا بیٹا، یِسُوع مسِیح بھیجا ہے، کہ گھر واپس آنے میں ہماری مدد کرے۔ جب کوئی شخص اپنی پُر تاثیر یادوں کو پسِ پشت ڈالتا اور بےچارگی یا تذب ذب کا شکار ہوتا ہے تو، ہم اُنھیں اپنے اِیمان اور یادیں بیان کر کے نجات دہندہ کے پاس لے جاتے ہیں، اُن کی مدد کرتے ہوئے کہ وہ اُن قیمتی روحانی لمحات کو پھر سے دریافت کریں جن کی وہ کبھی بڑی قدر کرتے تھے۔

بعض معاملات و واقعات اِس قدر مُقّدس ہوتے ہیں کہ ہم اُن کی اپنے روحانی حافظے میں رکھوالی کرتے ہیں اور کسی کو اُن میں شریک نہیں کرتے۔۲۰

”رُوحُ القُدس کی قُدرت سے فرشتے بولتے ہیں؛ پس،وہ مِسیح کے کلام کا ذِکر کرتے ہیں۔“۲۱

”فرِشتوں نے بنی آدم کی خدمت کرنا ترک [نہیں کیا] ہے۔

”پس دیکھو، وہ [مسِیح] کے ماتحت ہیں، اُس کے — حُکم کے مُطابق خدمت کرنے کے واسطے، اُنھیں اُن پر ظاہر کر کے جن کااِیمان پُختہ اور دِین داری کی ہر وضع میں عقل مُستحکم ہے۔“۲۲

اور ”مددگار یعنی رُوحُ القُدس — تُمھیں سب باتیں سِکھائے گا، اور سب تُمھیں یاد دِلائے گا۔“۲۳

اپنی مُقّدس یادوں کو قبول کریں۔ اُن پر اِیمان لائیں۔ اُنھیں قلم بند کریں۔ اُنھیں اپنے خاندان کو بتائیں۔ بھروسہ رکھیں کہ یہ آپ تک آپ کے آسمانی باپ اور اُس کے پیارے بیٹے کی جانب سے پہنچتی ہیں۔۲۴ اُنھیں اپنے اَندیشوں کے لیے صبر اور اپنی مُشکلات کے واسطے دانش مندی لانے دیں۔۲۵ میں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں کہ جب آپ اپنی زندگی کے پُر تاثیر روحانی واقعات کا بخوشی اِقرار کرتے ہیں اور بڑی احتیاط سے قابلِ قدر مانتے ہیں، تو وہ اور زیادہ سے زیادہ آپ تک پہنچیں گے۔ آسمانی باپ آپ کو جانتا اور آپ سے پیار کرتا ہے۔

یِسُوع المسِیح ہے، اُس کی انجیل بحال ہو چُکی ہے، اور جب ہم وفادار رہتے ہیں، تو میں گواہی دیتا ہُوں کہ ہم ہمیشہ اُسی کے رہیں گے، یِسُوع مسِیح کے نام سے آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیے مُقّدسین: کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقّدسین آخِری ایّام کی سرگزشت، جِلد ۱، معیارِ حق، ۱۸۱۵–۱۸۴۶ (۲۰۱۸)، ۱۵۰–۵۳؛ مزید دیکھیے جوزف سمتھ، ”تاریخ، ۱۸۳۸–۱۸۵۶، جِلد اے–۱ [۲۳ دسمبر ۱۸۰۵–۳۰ اَگست ۱۸۳۴]،“ ۲۰۵–۹، josephsmithpapers.org; Saints, 1:365–66.

  2. جوزف سمتھ—تاریخ ۱:‏۲۵۔

  3. کلیسیا کے صدور کی تعلیمات: جوزف سمتھ (۲۰۰۷)، ۵۲۵۔

  4. عقائداور عہود ۱۳۵:‏۴۔

  5. مَیں ہمیشہ جوزف سمتھ—تاریخ کے اِن اَلفاظ سے مُتاثر ہُوا ہُوں: “مَیں نے رویا دیکھی ہے؛ ”مجھے علم ہے، اور مَیں جان گیا کہ خُدا کو معلوم تھا“ (جوزف سمتھ—تاریخ ۱:‏۲۵)۔ اُس کو خُدا کے حضور کھڑے ہونا اور اِقرار کرنا ہے کہ مُقّدس جُھنڈ میں یہ واقعات اُس کی زندگی میں واقعی رُونما ہُوئے اور کہ اُس کی زندگی اِس کے سبب سے یکساں نہ رہی۔ تقریباً ۲۵ برس پہلے، مَیں نے اِس فقرے کو بُزرگ نیل اے میکس ویل سے مُختلف انداز میں سُنا۔ اُس نے یہ مثال دی: ”بہت عرصہ پہلے مئی ۱۹۴۵ میں اٹھارہ برس کی عمر میں میرے لیے اوکی ناوا جزیرے پر ایسا ہی لمحہ تھا۔“ میری اِس میں کوئی بُہادری نہیں تھی بلکہ اِس کی بجائے جاپانی توپ خانے کی طرف سے ہمارے مورچے پر گولہ باری کے دوران میں میرے اور دُوسروں کے لیے رحمت تھی۔ بار بار ہمارے مورچے سے اِدھر اُدھر گولی باری کرتے رہنے کے بعد، آخِر کار دشمن کا توپ خانہ نِشانے پر لگانے لگا۔ اِس کے بعد اُنھیں گولہ باری کرنی چاہیے تھی، لیکن ادھر کم از کم ایک خود غرضانہ اور سہمی سہمی دُعا کا اِلہٰی جواب تھا۔ گولہ روک دی گئی۔ — مَیں بابرکت ہُوا تھا، اور مَیں یہ جانتا تھا کہ خُدا کو اِس کا علم ہے” (”شاگر بنتے ہُوئے،“ اَنزائن، جُون ۱۹۹۶، ۱۹)۔

    بُزرگ میکس ویل نے نہ صرف یہ کہا کہ وہ جانتا تھا، اور نہ صرف یہ کہ خُدا کو عِلم تھا، بلکہ خُدا کو معلوم تھا کہ وہ جان گیا ہے کہ اُس کو برکت سے نوازا گیا ہے۔ علامتی طور پر میرے لیے اُس سے جواب دہی ایک قدم اور بُلند ہوتی ہے۔ بعض اوقات، ہمارا آسمانی باپ کوئی برکت ہمیں عطا کرتا ہے تو اِس کے ساتھ ٹھوس روحانی اِستحکام بھی آتا ہے کہ ہماری طرف سے آسمان بیچ میں پڑے تھے۔ اِس سے اِنکار نہیں۔ یہ ہمارے ساتھ رہتا ہے، اور اگر ہم دیانت دار اور اِیمان دار رہتے ہیں، تو آنے والے برسوں میں یہ ہماری زندگی کی تشکیل کرے گا۔ ”مجھے یہ برکت ملی تھی کہ میں یہ جانتا تھا کہ خُدا جانتا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ میں بابرکت ہوں۔“

  6. رسل ایم نیلسن، ”دُعا کی پُر اثر قُدرت،“ لیحونا، مئی،۲۰۰۳، ۸۔

  7. ۲۹ اکتوبر، ۲۰۱۹ کو بی ایٹرس نے اپنا شخصی ماجرا بُزرگ اینڈرسن کو بتایا؛ مزید کھوج کے لیے ۲۴ جنوری، ۲۰۲۰ کو ای میل بھیجی گئی۔

  8. اعمال ۲:‏۳۷۔

  9. ایلما ۱۹:‏۱۶۔

  10. دیکھیے اَنوس ۱:‏۵۔

  11. کلے ٹن ایم کرسچن سن، ”سب سے زیادہ فائدہ مند معرفت،“ لیحونا، جنوری ۲۰۰۹، ۲۳۔

  12. دیکھیے تعلیمات: جوزف سمتھ، ۱۳۲۔

  13. ڈیلن ایچ اوکس، زندگی کے آزمودہ اسباق: اِنفرادی تفکر (۲۰۱۱)، ۱۱۶۔

  14. ۳ نیفی ۹:‏۲۰۔

  15. رسل ایم نیلسن، ”’آپ کیسے #اُس کی سُنتے ہو؟‘ خاص دعوت نامہ،“ ۲۶ فروری، ۲۰۲۰، ۔blog.ChurchofJesusChrist.org

  16. ۳ نیفی ۲۶:‏۱۴۔

  17. عقائد اور عہود ۱۸:‏۳۵–۳۶۔ روحانی علم کے ساتھ ہمیشہ احساس ہوتا ہے۔ نیفی نے اُن کو کہا، ”تُم بدی کرنے میں تیز اور خُداوند اپنے خُدا کو یاد رکھنے میں سست ہو۔ تُم نے فرشتے کو دیکھا، اور اُس نے تُم سے کلام کیا؛ ہاں، تُم وقتاً فوقتاً اُس کی آواز سُن چُکے ہو؛ اور وہ تُم سے دبی ہُوئی دھیمی آواز میں کلام بھی کر چُکا ہے، لیکن تُم بےحِس تھے کہ تُم اُس کے کلام کو محسوس نہ کر سکے“ (۱ نیفی ۱۷:‏۴۵

  18. ہنری بی آئرنگ، ”اے یاد رکھ، یاد رکھ،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۷، ۶۹۔

  19. دیکھیے ۲ نیفی ۳۱:‏۱۶؛ مرونی ۱۰:‏۱۳۔ صدر ڈیلن ایچ اوکس نے تبلیغی علاقے بورڈو، فرانس کا ۱۹۹۱ میں دَورہ کیا۔ اُس نے ہمارے مُبلغین کو بیان کیا کہ سچّی نیت کا مطلب ہے کہ کوئی شخص دُعا کرتے ہُوئے خُداوند سے کچھ اِس طرح کہہ رہا ہو: ”مَیں تجسس کی وجہ سے نہیں بلکہ پُوری دیانت داری کے ساتھ اپنی دُعا کے جواب پر عمل کرنے کے لیے مانگتا ہُوں۔ اگر تُو مُجھے جواب دے گا، تو مَیں اپنی زندگی بدلوں گا۔ مَیں جواب دوں گا۔“

  20. ”بہتوں کو بخشا گیا ہے کہ خُدا کے بھیدوں کو جانیں؛ تاہم اُنھیں سختی سے حکم کے تحت رکھا گیا ہے کہ وہ جان فشانی اور توجہ کے موافق جو وہ اُسے دیتے ہیں، اُس کے کلام کا صرف اُتنا حصّہ ہی بتایا کریں جو اُس نے بنی آدم کو بخشا ہے“ (ایلما ۱۲:‏۹

    بُزرگ نیل اے میکس ویل نے فرمایا: ”کب تذکرہ کرنا ہے اِس کے لیے اِلہام درکار ہوتا ہے [روحانی تجربات]۔ مجھے یاد ہے صدر میرئین جی رومنی کو کہتے ہُوئے سُنا، جس ذہانت اور دانِش کو اِکٹھا کیا، فرماتے ہیں، ’ہم زیادہ روحانی تجربات پائیں گے اگر ہم نے اُن کے بارے میں زیادہ بات نہ کی‘“ (”خدمت کے لیے بُلائے گئے“ [بریگھم ینگ یونی ورسٹی عبادت، ۲۷ مارچ، ۱۹۹۴]، ۹، speeches.byu.edu)۔

  21. ۲ نیفی ۳۲:‏۳۔

  22. ـمرونی ۷:‏۲۹–۳۰۔

  23. یوحنا ۱۴:‏۲۶۔

  24. اِنجیل کی سچّائیاں سب کے لیے دست یاب ہیں۔ مجلس سے ایک ہفتہ پہلے، مَیں اپنے وعظ کو مکمل کرنے کے بعد، مَیں ایک کِتاب بعنوان Divine Signatures: The Confirming Hand of God (۲۰۱۰)، کی طرف کھِچا گیا، مُصنف جیرلڈ این لنڈ تھے، جنھوں نے ۲۰۰۲ سے ۲۰۰۸ تک ستر کے اعلیٰ عہدے دار کی حیثیت سے خدمت انجام دی تھی۔ میری خوشی کا سبب یہ ہے کہ بھائی لنڈ کے خُوب صورت اَلفاظ اِس مجلس کے وعظ میں بیان کیے گئے اُصولوں کے دُوسرے گواہ تھے اور اگر کوئی پُر تاثیر روحانی یادوں کے بارے میں مزید مطالعے کا شوق رکھتا ہو تو وہ لُطف اندوز ہوگا۔

  25. صدر تھامس ایس مانسن کے پسندیدہ اقوالِ زریں میں سے ایک سکاٹش شاعر جیمس باری اے منسوب ہے: ”خُدا نے ہمیں یادیں عطا کی ہیں، اِس لیے ہو سکتا ہے ہمیں اپنی زندگی کے دسمبر میں جون کے گلابوں کی ضرورت آن پڑے“ (تھامس ایس مانسن کی، “شُکر کرنے کی سوچ،” لیحونا، جنوری ۱۹۹۹، ۲۲)۔ روحانی یادوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ ہو سکتا ہے وہ سخت سردی میں سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوں، ہماری زندگی کے کٹھن وقتوں میں جب ہمیں ”جون“ والی یادوں کی ضرورت ہو۔