مجلسِ عامہ
دُعائے اِیمان
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۰


دُعائے اِیمان

جب ہم اِیمان کے ساتھ دُعا کرتے ہیں، تو ہم کارِ خُداوند میں اہم حصہ بنتے ہیں جب وہ دُنیا کو اپنی آمدِ ثانی کے لیے تیار کرتا ہے۔

بُزرگ مینس کی مجلسِ عامہ کی اِس پہلی نِشست کی اِبتدائی دُعا کا جواب مِل گیا ہے۔ مؤثر پیغامات اور خُوب صورت حمدوثنا کے وسیلے اِلہَام ہم تک پہنچ چُکا۔ صدر رسل ایم نیلسن کا وعدہ پُورا ہونا شروع ہوگیا ہے کہ یہ مجلس یادگار ہوگی۔

صدر نیلسن نے اِس برس دوصد سالہ دَور کو یادگار کے طور نامزد کیا ہے جب سے خُدا باپ اور اُس کا محبوب بیٹا یِسُوع مسِیح رویا میں ظاہر ہُوئے ہیں۔ صدر نیلسن نے ہمیں اِس تاریخی مجلس کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنے کے لیے شخصی منصوبہ بندی کرنے کی دعوت دی، جس کی یادگار منانے میں اُنھوں نے کہا کہ ”یہ کلیسیا کی تاریخ کی اِنتہائی اہم کڑی ہوگی، اور آپ کا حصہ نہایت اہم ہے۔“۱

میری طرح، شاید آپ نے بھی اِن کا پیغام سنا اور اپنے آپ سے پوچھا ہو، ”میرا حصہ کس طرح سے اہم ہے؟“ شاید آپ نے بحالی کے واقعات کے بارے میں پڑھا اور دُعا کی۔ شاید، پہلے سے کہیں زیادہ، آپ نے اِن حوالوں کو متعدد بار پڑھا ہو جب خُدا باپ نے اپنے پیارے بیٹے کو متعارف کرایا تھا۔ شاید آپ نے اِن مثالوں کو پڑھا جب نجات دہندہ نے ہمارے آسمانی باپ کے بچوں سے کلام فرمایا تھا۔ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں نے اِن سب باتوں کو کیا ہے اور بہت زیادہ۔

مجھے خُدا کی کہانت اور زمانوں کے آغاز کے بارے میں اپنے مُطالعے میں حوالہ جات ملے۔ جب مجھے احساس ہُوا مَیں فروتن ہوگیا کہ اِس مجلس کے لیے میری تیاری میری شخصی تاریخ کی اِنتہائی اہم کڑی ہے۔ مجھے اپنے دِل میں تبدیلیاں محسوس ہُوئیں۔ مَیں نے نئی شُکرگُزاری کو محسوس کیا۔ مجھے اِس پیہم بحالی کے جشن میں شرکت کے لیے مدعو کیے جانے کے اَمکان پر بھرپُور فرحت محسوس ہوئی۔

مَیں سوچتا ہُوں کہ دُوسرے بھی اپنی سنجیدہ تیاری کی بدولت، اور زیادہ پُرجوش، اور زیادہ پُراُمید، اور خُدا کی منشا کے مُطابق کسی بھی صورت میں خدمت کرنے کے لیے اور زیادہ پُرعزم محسوس کر رہیں ہیں۔

ہم جن افضل واقعات کو مانتے ہیں وہ آخِری زمانے کی پیش گوئی کی اِبتدا تھی، جس میں خُداوند کو قبول کرنے کے واسطے خُداوند اپنی کلیسیا اور اپنے لوگوں کو، اُنھیں جو اُس کا نام اپناتے ہیں تیار کر رہا ہے۔ اُس کی آمد کے لیے ہماری جُزوی تیاری کے طور پر، وہ ہم مَیں سے ہر ایک کو اُٹھائے گا تاکہ ہم رُوحانی مسائل اور مواقع کی طرف بڑھ سکیں جو اِس دُنیائے تاریخ میں پائے جانے والوں کے برعکس ہیں۔

ستمبر ۱۸۴۰ میں، نبی جوزف سمتھ اور صدارتِ اَوّل میں اُس کے مشیران نے درج ذیل اعلان فرمایا: ”کارِ خُداوند اِن آخِری ایٗام میں، اِنتہائی وسعت کا حامل اور اِنسان کے فہم سے بالاتر ہے۔ اِس کے فضائل بیان سے باہر، اور اِس کی شان و شوکت ناقابلِ تسخیر۔ یہ وہی مرکزی خیال ہے جس نے نبیوں اور راست باز اِنسانوں کے سینے کو دُنیا کی تخلیق سے لے کر نسل در نسل آج تک پُرجوش و متحرک رکھا ہے؛ اور یہ واقعی زمانوں کی معموری ہے، جب تمام چیزیں جو یِسُوع مسِیح میں ہیں ، خواہ وہ آسمان میں ہوں یا زمین میں، اُسی میں مجموعہ ہوں گی، اور جب سب چیزیں بحال ہو جائیں گی، جیسا کہ سب پاک نبیوں نے دُنیا کی اِبتدا سے کلام کیا ہے، پس اِسی میں باپ دادا سے کیے گئے وعدوں کی پُرجلال تکمیل ہوگی، جب کہ خُدا تعالیٰ کی قُدرت کا ظہور عظیم، جلالی، اور ارفع ہوگا۔ —

اُنھوں نے مزید کہا: ”ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم آگے بڑھ کر اور اپنی توانائیوں کو متحد کرکے بادشاہت کی تعمیر، اور کہانت کا قیام اُن کی کامل معموری اور جلال کے ساتھ کرتے ہُوئے ختم ہوجائیں۔ آخِری ایّام میں جو کام انجام دینا ہے وہ ایک بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے، اور عمل پیرا ہونے کے لیے ہمت، مُہارت، صلاحیت اور قابلیت کو پُکارے گا تاکہ یہ اُس جلال اور شان و شوکت ساتھ آگے بڑھے جس کا ذِکر [دانی ایل] نبی نے کیا [دیکھیے دانی ایل ۲:‏۳۴–۳۵، ۴۴–۴۵]؛ اور جس کے نتیجے میں مُقّدسین کی بھرپُور توجہ کی ضرورت ہوگی، تاکہ اِس طرح کا اعلیٰ اور ارفع کام پایہِ تکمیل تک پہنچے۔“۲

بحالی کی کُشائی کے لیے بہت ساری تفصیلات کہ ہم کیا کریں گے اور کب کریں گے ابھی تک ظاہر نہیں ہُوئیں۔ پھر بھی صدارتِ اَوّل کو حتیٰ کہ اُن ابتدائی دِنوں میں بھی اِس کام کی کچھ کچھ وسعت اور گہرائی کا علم تھا جو خُداوند نے ہمارے سامنے رکھا ہے۔ یہاں چند مثالیں ہیں جن کی بابت ہم جانتے ہیں کہ ظہور پذیر ہوں گی:

اپنے مُقّدسین کے وسیلے سے خُداوند اپنی اِنجیل کی نعمت ”ہر قَوم، قبِیلہ، اَہلِ زُبان، اور اُمّت“ کو عطا کرے گا۔۳ ٹکنالوجی اور مُعجزے اپنا کِردار اَدا کرتے رہیں گے—اِسی طرح ”آدم گیر“۴ اَفراد جو قُدرت اور پُختہ اِیمان کے ساتھ خدمت کرتے ہیں۔

بڑھتے ہوئے اِختلاف کے درمیان میں ہم بحیثیت اُمت مزید متحد ہوجائیں گے۔ ہم اِنجیل کے نُور سے بھرپُور خاندانوں اور گروہوں کی رُوحانی قوت میں اِکٹھے کیے جائیں گے۔

یہاں تک کہ بے دین دُنیا کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کا اعتراف کرے گی اور اِس پر نازل خُدا کی قُدرت کو پہچانے گی۔ اِیمان دار اور بہادر شاگرد بِلاخوف، فروتنی کے ساتھ اور کھل کر اپنی روزمرہ کی زندگی میں مسِیح کا نام اپنے تئیں لیں گے۔

تو پھر، ہم میں سے ہر ایک اِس اعلیٰ اور ارفع کام میں کس طرح حصہ لے سکتا ہے؟ صدر نیلسن نے ہمیں سِکھایا ہے کہ کس طرح روحانی قُدرت میں ترقی کی جاتی ہے۔ جب ہم توبہ کو ایک خوش گوار موقع کے طور پر قبول کرتے ہیں چوں کہ ہمارا اِیمان اِس بات میں تقویت پار رہا ہے کہ یِسُوع المسِیح ہے، جب ہم سمجھتے اور مانتے ہیں کہ آسمانی باپ ہماری ہر دُعا سُنتا ہے، جب ہم فرماں بردار ہونے اور حُکموں پر عمل کرنے کے مُشتاق ہوتے ہیں تو، پیہم مُکاشفہ پانے کے لیے ہماری قوت بڑھ جاتی ہے۔ رُوحُ القُدس ہمارا مُستقل رفیق ہو سکتا ہے۔ احساسِ نُور ہمارے ساتھ رہے گا اگرچہ دُنیا ہمارے اِردگِرد مزید تاریک ہوتی ہے۔

جوزف سمتھ اِس کی مثال ہے کہ اِس طرح کی روحانی طاقت میں کیسے ترقی کی جائے۔ اِس نے ہمیں دکھایا کہ دُعائے اِیمان خُدا کی طرف سے مُکاشفہ کی کُنجی ہے۔ اُس نے اِس اِیمان کے ساتھ دُعا کی کہ خُدا باپ اُس کی دُعا کا جواب دے گا۔ اُس نے اِیمان کے ساتھ دُعا کی، یہ یقین رکھتے ہوئے کہ صرف یِسُوع مسِیح کے وسیلے سے ہی وہ اپنے گُناہوں کے سبب سے اپنے احساسِ جرم سے چُھٹکارا پا سکتا ہے۔ اور اُس نے اِیمان کے ساتھ دُعا کی، اِس یقین پر کہ اُس کو معافی پانے کے لیے یِسُوع مسِیح کی حقیقی کلیسیا تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنی پیغمبرانہ خدمت کے دوران میں، جوزف سمتھ پیہم مُکاشفہ پانے کے لیے دُعائے اِیمان کو بروئے کار لایا۔ جیسا کہ ہمیں موجودہ زمانے کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور مزید جو آئیں گے، ہمیں بھی اِسی طرز پر عمل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ صدر برگہم ینگ نے فرمایا، ”مَیں مُقّدسینِ آخِری ایّام کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں جانتا سِوا اِس بات کہ اُن کی ہر سانس لوگوں کی راہ نمائی اور ہدایت کے لیے خُدا سے کی جانے والی دُعا بن جائے۔“۵

عشائے ربانی کی دُعا کے اِن لفظوں کو پھر ہماری روزمرہ کی زندگی کو بیان کرنا چاہیے: ”ہمیشہ اُسے یاد رکھیں۔“ ”اُسے“ یِسُوع مسِیح کا حوالہ دیتا ہے۔ اَگلے اَلفاظ، ”اور اُس کے حکموں کو مانیں،“ وضاحت کرتا ہے کہ ہمارے واسطے اُس کو یاد کرنے کا کیا مطلب ہے۔۶ جب ہم یِسُوع مسِیح کو ہمیشہ یاد کرتے ہیں تو ہم خاموشی سے دُعا مانگ سکتے ہیں، ”وہ کیا چاہتا ہے کہ مَیں کروں؟“

یِسُوع مسِیح پر اِیمان کے ساتھ ادا کی گئی ایسی دُعا، اِس آخِری زمانے کی نقیب ٹھہری۔ اور یہ فرداً فرداً ہمارے اُس کِردار کا مرکزی نقطہ ہوگا جو اِس کی پیہم کُشائی کے لیے ادا کرنا ہوگا۔ آپ کی طرح، میں نے بھی ایسی دُعا کی حیرت انگیز مثالوں کو پایا ہے۔

پہلے جوزف سمتھ ہے۔ اُس نے معصومانہ اِیمان کے ساتھ پوچھا کہ خُداوند کیا چاہتا ہے کہ وہ کرے۔ اُس کے جواب نے دُنیا کی تاریخ بدل دی۔

میرے نزدیک، اہم سبق جوزف پر شیطان کے حملے سے متعلق جواب سے آیا جب جوزف نے گُٹھنے ٹیک کر دُعا مانگی۔

مَیں تجربے سے جانتا ہُوں کہ شیطان اور اُس کے غلام ہمیں یہ احساس دلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمیں دُعا ہی نہیں کرنا چاہیے۔ جب جوزف سمتھ نے اپنی ساری قوتوں پر زور دے کر خُدا کو پُکارا کہ وہ اُسے اِس تسلط سے نجات دلائے جس نے اُس کو قابو کرنے کی کوشش کی، اُس کی مدد کے لیے دُعا کا جواب دیا گیا اور آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح ظاہر ہوئے۔

بحالی کی اِبتدا کو ناکام بنانے کے لیے شیطان کی کوشش اِس قدر شدیدتھی کیوں کہ جوزف کی دُعا اِنتہائی اہم تھی۔ پیہم بحالی میں ادا کرنے کے لیے آپ کے اور میرے پاس چھوٹے چھوٹے کِردار ہوں گے۔ پھر بھی بحالی کا دُشمن ہمیں دُعا سے روکنے کی کوشش کرے گا۔ جوزف کے اِیمان اور اُس کے عزم کی مثال ہمیں اپنے اِرادے میں مضبوطی بخش سکتی ہے۔ کیوں میری دُعاؤں کی بہت ساری وجوہات میں سے ایک آسمانی باپ سے نبی جوزف کے لیے شُکرگُزاری شامل ہے۔

مورمن کی کِتاب میں اَنوس میری دُعائے اِیمان کی دُوسری مثال ہے جب مَیں پیہم بحالی میں اپنا کِردار اَدا کرنے کی کوشش کرتا ہُوں۔ آپ کا جو بھی کِردار ہوگا، آپ اِس کو اپنا اَتالیق بنا سکتے ہیں۔

جوزف کی طرح انوس نے بھی اِیمان کے ساتھ دُعا کی۔ اُس نے اپنے تجربے کو یوں بیان کیا:

”اور میری جان بھوکی ہوئی؛اور مَیں نے اپنے خالق کے سامنے گھٹنے ٹیکے، اور مَیں نے جوش سے دُعا اور اپنی جان کے لیے اِلتجا کے ساتھ اُس سے فریاد مانگی؛ اور سارا دِن میں اُس کے حضُور فریاد کرتا رہا؛ ہاں، اور جب رات آئی تو تب بھی میں نے اپنی آواز بُلند رکھی جو آسمانوں تک پہنچی۔

”اور آواز مجھ سے یوں کہتے ہُوئے مُخاطب ہوئی: انوس تیرے گُناہ تجھے معاف کر دیے گئے،اور تُو برکت پائے گا۔

”اور مَیں انوس جانتا تھا کہ خُدا جھوٹ نہیں بول سکتا؛ اِس لیے میرا احساسِ گُناہ پُوری طرح سے ختم ہوگیا۔

”اور مَیں نے کہا: خُداوند یہ کیوں کر ہُوا؟

”اور اُس نے مجھ سے کہا: مسِیح پر تیرے اِیمان کی بدولت، جس کو تُو نے نہ پہلے کبھی سنا نہ دیکھا۔ ”اور کئی برس گُزرنے کے بعد وہ مجسم ہو کر اپنے آپ کو ظاہر کرے گا؛ پس، جا، تیرے اِیمان نے تُجھے بھلا چنگا کیا ہے۔“۷

سبق جس نے مجھے برکت دی ہے وہ اِن اَلفاظ میں ہے: ”مسِیح پر تیرے اِیمان کی بدولت، جس کو تُو نے نہ پہلے کبھی سنا نہ دیکھا۔“

درختوں کے جُھنڈ میں جانے کے لیے جوزف کا مسِیح پر اِیمان تھا اور شیطان کے تسلط سے رہائی کے لیے دُعا بھی کرنا تھا۔ اُس نے ابھی تک باپ اور بیٹے کو نہیں دیکھا تھا، لیکن اُس نے اپنے دِل کی پُوری قوت سے اِیمان کے ساتھ دُعا کی تھی۔

انوس کے تجربے نے مجھے ایسا ہی قیمتی سبق سکھایا ہے۔ جب مَیں اِیمان کے ساتھ دُعا کرتا ہُوں، تو باپ کے ساتھ اپنے وکیل کی حیثیت سے نجات دہندہ کو پاتا ہُوں اور مَیں محسوس کر سکتا ہوں کہ میری دُعا آسمان تک پہنچتی ہے۔ جواب مِلتے ہیں۔ برکتیں نازِل ہوتی ہیں۔ مُشکل وقت میں بھی تسلی اور شادمانی ملتی ہے۔

مُجھے یاد ہے، بارہ رُسولوں کی جماعت کے سب سے نئے رُکن کی حیثیت سے جب مَیں نےے بُزرگ ڈیوڈ بی ہیٹ کے ساتھ گُٹھنے ٹیک کر دُعا کی۔ اُس کی عمر اُتنی تھی جتنی اب میری ہے، مسائل بھی جیسے اب میرے ہیں۔ مجھے اُس کی آواز یاد ہے جب اُس نے دُعا کی۔ مَیں نے دیکھنے کے لیے آنکھیں نہیں کھولیں، لیکن مجھے ایسا لگا جیسے وہ مسکرا رہا تھا۔ وہ خُوش گوار آواز میں آسمانی باپ سے ہم کلام ہُوا۔

مَیں اپنے دماغ میں اُس کی مُسرت کو سُن سکتا ہُوں جب اُس نے کہا، ”یِسُوع مسِیح کے نام پر۔“ مجھے ایسا لگا جیسے بُزرگ ہیٹ نے محسوس کیا کہ نجات دہندہ عین اُس لمحے اُس مقصد کی توثیق کر رہا تھا جس کے لیے اُس نے باپ سے دُعا کی تھی۔ اور مُجھے یقین تھا کہ مُسکراہٹ کے ساتھ اِس کی قبولیت ہوگی۔

جب ہم یِسُوع مسِیح کو اپنا نجات دہندہ اور ہمارے آسمانی باپ کو اپنا پیارا باپ مان کر اپنے اِیمان میں تقویت پاتے ہیں تو عالی شان پیہم بحالی کے لیے اپنا اہم کِردار ادا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ جب ہم اِیمان کے ساتھ دُعا کرتے ہیں، تو ہم کارِ خُداوند میں اہم حصہ بنتے ہیں جب وہ دُنیا کو اپنی آمدِ ثانی کے لیے تیار کرتا ہے۔ مَیں دُعا کرتا ہوں کہ ہم سب کو اُس فرض کو پُورا کرتے ہُوئے خُوشی ملے جو وہ ہم مَیں سے ہر ایک کو انجام دینے کی دعوت دیتا ہے۔

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح ہمارا نجات دہندہ ہے۔ زمین پر یہ اُس کی کلیسیا اور بادشاہت ہے۔ جوزف سمتھ اِس بحالی کا نبی ہے۔ آج اِس دُنیا میں صدر رسل ایم نیلسن خُداوند کے نبی ہیں۔ کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسینِ آخری ایّام میں کہانت کی ساری کُنجیاں اُس کے اِختیار میں ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام سے آمین۔