صحائف
مرونی ۸


۸ باب

چھوٹے بچّوں کا بپتِسما مکرُوہ برائی ہے—چھوٹے بچّے کَفارہ کی بدولت مسِیح میں زِندہ ہیں—اِیمان، تَوبہ، حلِیمی اور دِل کی فروتنی، رُوحُ القُدس پانا اور آخر تک برداشت کرنا نجات کی طرف لے جاتا ہے۔ قریباً۴۰۱–۴۲۱ سالِ خُداوند۔

۱ میرے باپ مورمن کا میرے نام لِکھا گیا خط، اور یہ میری خِدماتی بُلاہٹ کے فوراً بعد مُجھے لِکھا گیا۔ اور اُس نے اِس اَنداز سے مُجھے لِکھا، فرمایا:

۲ میرے پیارے بیٹے مرونی، مَیں نہایت شادمان ہُوں کہ تیرے خُداوند یِسُوع مسِیح نے تُجھے یاد رکھا ہے اور اُس نے تُجھے اپنی خِدمت کے لیے اور اپنے پاک کام کے لیے چُنا ہے۔

۳ مَیں ہمیشہ تُجھے اپنی دُعاؤں میں یاد رکھتا ہُوں، خُدا باپ سے اُس کے پاک فرزند یِسُوع کے نام پر پیہم دُعا کرتا رہتا ہُوں، کہ وہ، اپنی بےپناہ فضِیلت اور فضل کی بدولت، اپنے نام پر اِیمان میں قائم رہنے کے وسِیلہ سے تُجھے آخِر تک محفُوظ رکھے۔

۴ اور اب میرے بیٹے میں اُس بات کی بابت کلام کرتا ہُوں، جِس سے مُجھے بڑا ملال ہوتا ہے؛ پَس یہ بات مُجھے غمگِین کرتی ہے کہ کہیں تُمھارے ہاں فسادات نہ برپا ہو جائیں۔

۵ پَس، اگر یہ بات سچّی ہے جو مُجھے معلُوم ہُوئی ہے، کہ تُمھارے ہاں چھوٹے بچّوں کے بپتِسما کی بابت جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔

۶ اور اب، میرے بیٹے مَیں چاہتا ہُوں کہ تُو مُستَعِدی سے محنت و مُشقّت انجام دے، تاکہ تُمھارے درمیان میں سے اِس قبِیح خطا کو دُور کِیا جائے، پَس، اِسی نِیّت سے مَیں نے یہ خط لِکھا ہے۔

۷ پَس جب تُجھ سے یہ باتیں معلُوم ہُوئیں تو اِس کے فوراً بعد اِس مُعاملہ کی بابت مَیں نے خُداوند سے دریافت کِیا۔ اور رُوحُ القُدس کی قدرت کے وسِیلہ سے خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُوا، فرمایا:

۸ مسِیح کا کلام سُن، جو تیرا مُخلصی دینے والا، تیرا خُداوند اور تیرا خُدا ہے۔ دیکھ، مَیں دُنیا میں صادِقوں کو نہیں بلکہ گُناہ گاروں کو تَوبہ کی طرف بُلانے آیا؛ تندرُستوں کو طبِیب کی ضرُورت نہیں، بلکہ بِیماروں کو؛ پَس چھوٹے بچّے تندرُست ہیں، چُوں کہ وہ گُناہ کرنے کے قابِل نہیں ہیں؛ چُناں چہ آدم کی لعنت میرے وسِیلہ سے اُن پر سے ہٹا لی گئی ہے، لہٰذا اُن پر اِس کا کوئی اِختیار نہ رہا؛ اور ختنہ کی شَرِیعت مُجھ میں پُوری ہو گئی ہے۔

۹ اور اِس طریق سے رُوحُ القُدس نے مُجھ پر خُدا کے کلام کو ظاہر کِیا؛ پَس، میرے پیارے بیٹے، مَیں جانتا ہُوں کہ یہ خُدا کی اِنتہائی گھناؤنی تضحِیک ہے، کہ تُم چھوٹے بچّوں کو بپتِسما دو۔

۱۰ دیکھ مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو اِس بات کی تعلِیم دینا—کہ تَوبہ اور بپتِسما اُن کے لیے ہے جو جواب دہ اور گُناہ کے اِرتکاب کے قابِل ہوں؛ ہاں، والدین کو یہ سِکھانا کہ وہ لازماً تَوبہ کریں اور بپتِسما لیں، اور اپنے چھوٹے بچّوں کی مانِند فروتن بنیں، اور وہ اپنے چھوٹے بچّوں کے ساتھ بچائے جائیں گے۔

۱۱ اور اِن کے چھوٹے بچّوں کو نہ تَوبہ، نہ بپتِسما کی ضرُورت ہے۔ دیکھ، بپتِسما گُناہوں کی مُعافی کے حُکموں کو پُورا کرنے کے لِیے تَوبہ کے واسطے ہے۔

۱۲ بلکہ چھوٹے بچّے مسِیح میں زِندہ ہیں، یعنی بنایِ عالَم ہی سے، اگر اَیسا نہیں ہے، تو خُدا پھر طرف دار خُدا، اور تغِیُّر پذِیر خُدا، اور آدمیوں کا طرف دار ہے؛ پَس کتنے چھوٹے بچّے بغیر بپتِسما کے وفات پا گئے ہیں!

۱۳ لہٰذا، اگر چھوٹے بچّوں کو بپتِسما کے بغیر بچایا نہیں جا سکتا تھا، تو پھر یقیناً یہ سب نہ ختم ہونے والی جہنم میں چلے گئے ہوں گے۔

۱۴ دیکھ مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، کہ جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ چھوٹے بچّوں کو بپتِسما کی ضرُورت ہے وہ پت کی سی کڑواہٹ اور سِیہ کاری کی حراست میں ہے، پَس نہ اُس میں اِیمان، نہ اُمِّید، نہ محبّت ہے؛ لہٰذا، جو اِس خیال میں پڑتا ہے، وہ کاٹ ڈالا جائے گا، وہ یقیناً جہنم میں جائے گا۔

۱۵ پَس یہ خیال کرنا گھناؤنی بدکاری ہے کہ خُدا ایک بچّہ کو تو بپتِسما کے سبب سے بچا لیتا ہے، اور دُوسرے کو ضرُور ہلاک ہونا ہے کیوں کہ اُس نے بپتِسما نہیں پایا ہے۔

۱۶ اُن پر اَفسوس جو خُداوند کی راہوں کو اِس طرِیق سے بِگاڑتے ہیں، پَس وہ ہلاک ہوں گے، سِوا اِس کے کہ تَوبہ کریں۔ دیکھ مَیں خُدا سے اِختیار پا کر دلیری کے ساتھ کلام کرتا ہُوں؛ اور مَیں ڈرتا نہیں کہ اِنسان کیا کر سکتا ہے؛ کیوں کہ کامِل محبّت سارا خَوف دُور کر دیتی ہے۔

۱۷ اور مَیں محبّت سے معمُور ہُوں، جو کہ دائمی پیار ہے؛ پَس، سب بچّے میرے لِیے ایک جَیسے ہیں؛ لہٰذا، چھوٹے بچّوں کے لِیے میرا پیار کامِل محبّت ہے؛ اور وہ سب برابر ہیں اور نجات میں شرِیک ہیں۔

۱۸ پَس مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا نہ طرف دار خُدا ہے، نہ تغِیُّر پذِیر ہستی ہے؛ بلکہ وہ اَبَدِیّت سے اَبَدِیّت تک لاتبدِیل ہے۔

۱۹ چھوٹے بچّے تَوبہ نہیں کر سکتے، پَس، اُن پر خُدا کی پاک رحمتوں کا مُنکر ہونا گھناؤنی بدکاری ہے، پَس اُس کی رحمت کی بدولت وہ سب اُس میں جِیتے ہیں۔

۲۰ اور جو کہتا ہے کہ چھوٹے بچّوں کو بپتِسما کی ضرُورت ہے، وہ مسِیح کی رحمتوں کا اِنکار کرتا ہے، اور اُس کے کَفارہ کو حقِیر جانتا ہے اور اُس کی مُخلصی بخش قُدرت کو کم زور۔

۲۱ اَیسوں پر اَفسوس، پَس وہ موت، دوزخ، اور نہ ختم ہونے والے عذاب کے خطرے میں ہیں۔ مَیں جُراَت مندی کے ساتھ یہ کلام کرتا ہُوں؛ خُدا نے مُجھے حُکم دِیا ہے۔ سُنو اور اُن پر غَور کرو، ورنہ مسِیح کی بار گاہ میں یہ تُمھارے خِلاف گواہ ٹھہریں گے۔

۲۲ پَس دیکھ کہ سب بچّے مسِیح میں جِیتے ہیں، اور وہ سب بھی جو شَرِیعت کے بغیر ہیں۔ پَس مُخلصی بخش قُدرت اُن سب پر نازِل ہوتی ہے جِن کے پاس شَرِیعت نہیں؛ لہٰذا، جو سزاوار نہیں ہے، یا جِس کو سزاوار نہیں ٹھہرایا گیا، تَوبہ نہیں کر سکتا؛ اور اَیسوں کو بپتِسما سے کُچھ حاصِل نہیں—

۲۳ بلکہ مسِیح کی رحمتوں، اور اُس کے پاک رُوح کی قُدرت کا اِنکار کرنا، اور مُردہ کاموں پر بھروسا رکھنا خُدا کے حُضُور ٹھٹھا کرنا ہے۔

۲۴ دیکھ، میرے بیٹے، اَیسی بات کی اِجازت نہ ہونی چاہیے؛ پَس تَوبہ اَیسوں کے واسطے ہے جِن کو سزاوار ٹھہرایا جاتا ہے اور جِن پر عدُولیِ شَرِیعت کی لعنت ہوتی ہے۔

۲۵ اور بپتِسما تَوبہ کے پہلے پھلوں میں سے ہے؛ اور حُکموں کو پُورا کرنے کے واسطے بپتِسما اِیمان کے وسِیلہ سے عطا ہوتا ہے؛ اور حُکموں کو پُورا کرنے سے گُناہوں کی مُعافی مِلتی ہے۔

۲۶ اور گُناہوں کی مُعافی حلِیمی، اور دِل کی فروتنی لاتی ہے؛ اور حلِیمی اور دِل کی فروتنی کی بدولت رُوحُ القُدس کا نزُول ہوتا ہے، اَیسا مددگار جو اُمِّید اور کامِل محبّت سے بھر دیتا ہے، اَیسی محبّت مُستَعِدی کے ساتھ دُعا کے وسِیلہ سے برداشت کرتی ہے؛ جب تک آخِرت نہیں آ جاتی، جب سب مُقدّسِین خُدا کے ساتھ سکُونت کریں گے۔

۲۷ دیکھ، میرے بیٹے، اگر مَیں فوراً بنی لامن سے جنگ کرنے نہیں جاتا تو مَیں تُجھے دوبارہ لِکھوں گا۔ دیکھ، اِس قَوم کا تکبُر، یا بنی نِیفی کی اُمّت، اُن کی بربادی ثابت ہُوا ہے، سِوا اِس کے کہ وہ تَوبہ کریں۔

۲۸ اُن کے واسطے دُعا کر، میرے بیٹے، تاکہ اُن کو تَوبہ نصِیب ہو۔ بلکہ دیکھ، مَیں ڈرتا ہُوں کہِیں اَیسا نہ ہو کہ رُوح اُن کے ساتھ کام کرنا چھوڑ چُکا ہو؛ اور مُلک کے اِس عِلاقہ میں وہ اُس ساری قُدرت اور اِختیار کو شکست دینے کے خواہاں بھی ہیں، جو خُدا کی طرف سے عطا ہوتا ہے؛ اور وہ رُوحُ القُدس کے مُنکر ہیں۔

۲۹ اور اِس ارفع معرفت کو رَدّ کرنے کے بعد، میرے بیٹے، وہ ضرُور ہلاک ہوں گے، تاکہ وہ نبُّوتیں پُوری ہوں جو نبِیوں نے فرمائی تھیں، اِس کے ساتھ ساتھ ہمارے نجات دہندہ کا اپنا کلام۔

۳۰ الوِداع، میرے بیٹے، جب تک مَیں تُجھے نہ لِکھوں، یا دوبارہ مُلاقات نہ کرُوں۔ آمین۔