باب ۷
خُداوند کے آرام میں داخل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے—سچّی نِیّت کے ساتھ دُعا کرو—مسِیح کا رُوح اِنسان کو نیک و بد میں پہچان کرنے کے لائق بناتا ہے—شیطان اِنسان کو مسِیح کا اِنکار کرنے اور بُرائی کے لِیے ورغلاتا ہے—نبی مسِیح کی آمد کی خبر دیتے ہیں—اِیمان کے وسِیلہ سے مُعجزے رُونُما ہوتے ہیں اور فرِشتگان خِدمت گُزاری کرتے ہیں—بنی نوع اِنسان اَبَدی زِندگی کی اُمِّید رکھیں اور محبّت کے ساتھ جُڑے رہیں۔ قریباً ۴۰۱–۴۲۱ سالِ خُداوند۔
۱ اور اب، مَیں مرونی، اپنے باپ مورمن کی چند باتیں لِکھتا ہُوں، جو اُس نے اِیمان، اُمِّید اور محبّت کی بابت فرمائیں؛ پَس اُس عِبادت خانہ میں جو اُنھوں نے عِبادت گاہ کے لِیے تعمِیر کِیا تھا، جب اُس نے اُنھیں وہاں تعلِیم دی، تو اُس نے اِسی طرزِ کلام سے لوگوں سے وعظ کِیا تھا۔
۲ اور اب میرے پیارے بھائیو، مَیں مورمن تُم سے کلام کرتا ہُوں؛ اور یہ خُدا باپ، اور ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے فضل سے، اور اُس کی پاک مرضی سے ہے، پَس اُس کی بُلاہٹ کی نعمت مُجھ پر ہے، چُناں چہ اِس وقت تُم سے کلام کرنے کی خاطر مُجھے اِختیار عطا ہُوا ہے۔
۳ پَس، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم سے کلام کرُوں جو کلِیسیا کے ہو، جو مسِیح کے پُرامن پیروکار ہو، اور جِنھوں نے کافی اُمِّید پا لی ہے جِس کے وسِیلہ سے تُم خُداوند کے آرام میں داخل ہو سکتے ہو، اِس وقت سے لے کر اُس وقت تک جب تُم اُس کے ساتھ آرام پاؤ گے۔
۴ اور اب میرے بھائیو، بنی آدم کے ساتھ تُمھارے پُرامن طرزِ چلن کے سبب سے مَیں تُمھاری اِن صفات کا اندازہ لگاتا ہُوں۔
۵ پَس مُجھے خُدا کا وہ کلام یاد ہے جو کہتا ہے کہ تُم اُن کے کاموں سے اُنھیں پہچانو گے؛ پَس اگر اُن کے اَعمال نیک ہیں، تو وہ بھی نیک ہیں۔
۶ پَس دیکھو، خُدا نے فرمایا کہ کوئی آدمی بُرا ہوتے ہُوئے نیکی کا کام نہیں کر سکتا؛ پَس اگر وہ کوئی نذر چڑھاتا، یا خُدا سے دُعا مانگتا ہے تو اِس کا کُچھ نفع نہیں، سِوا اِس بات کے کہ وہ اِس کو سچّی نِیّت سے ادا کرے۔
۷ پَس دیکھو، یہ اُس کے واسطے راست بازی نہ گِنا جائے گا۔
۸ پَس دیکھو، اگر کوئی آدمی بُرا ہوتے ہُوئے نذر چڑھاتا ہے، تو وہ بُخل سے اَیسا کرتا ہے؛ جِس واسطے یہ اَیسا گِنا جائے گا کہ گویا اُس نے نذر چڑھائی ہی نہیں تھی، جِس سبب سے وہ خُدا کے حُضُور بُرا گِنا گیا ہے۔
۹ اور اِسی طرح یہ اُس آدمی کے واسطے بھی بُرائی گِنی جاتی ہے، اگر وہ دُعا کرتا ہے مگر دِل کی سچّی نِیّت سے نہیں؛ ہاں، اور اُسے اِس سے کوئی فائدہ نہیں، پَس خُدا اَیسوں کو قبَول نہیں کرتا۔
۱۰ جِس سبب سے، کوئی آدمی بُرا ہوتے ہُوئے نہ تو نیکی کا عمل انجام دے سکتا؛ نہ وہ پاک نذر چڑھائے گا۔
۱۱ پَس دیکھو، نہ کھاری چشمہ سے مِیٹھا پانی نِکل سکتا؛ نہ مِیٹھے چشمہ سے کھاری پانی نِکل سکتا ہے؛ پَس، کوئی آدمی اِبلِیس کا غُلام ہوتے ہُوئے، مسِیح کی تقلِید نہیں کر سکتا؛ اور اگر وہ مسِیح کی تقلِید کرتا ہے تو اِبلِیس کا غُلام نہیں بن سکتا۔
۱۲ پَس، ہر وہ شَے جو اچّھی ہے خُدا کی طرف سے آتی ہے؛ اور وہ شَے جو بُری ہے اِبلِیس کی طرف سے آتی ہے؛ چُوں کہ اِبلِیس خُدا کا دُشمن ہے، اور مُسلسل اُس کے ساتھ جنگ کرتا ہے، اور گُناہ کے لیے ورغلاتا اور پُھسلاتا ہے، اور بُرائی کے کاموں کو لگاتار کرتا رہتا ہے۔
۱۳ بلکہ دیکھو، ہر وہ شَے جو خُدا کی طرف سے ہے پیہم نیکی کے کاموں کو اَنجام دینے کی دعوت اور ترغِیب دیتی ہے؛ لہٰذا، ہر وہ شَے جو نیکی کرنے، اور خُدا سے محبّت کرنے، اور اُس کی خِدمت کرنے کی دعوت اور ترغِیب دیتی ہے، خُدا کے اِلہام سے ہے۔
۱۴ پَس، خبردار رہو، میرے پیارے بھائیو، تُم یہ نہ سمجھو کہ ہر وہ شَے جو بُری ہے خُدا کی طرف سے ہے، یا ہر وہ شَے جو اچّھی ہے اور خُدا کی طرف سے ہے اِبلِیس کی ہے۔
۱۵ پَس دیکھو، میرے بھائیو، تُمھیں اِس بات کا فیصلہ کرنے کا اِختِیار بخشا گیا ہے، تاکہ تُم نیکی اور بدی کی پہچان کر سکو؛ اور اُس کی پہچان کا طریقہ اَیسا صاف صاف ہے، کہ تُم کامِل فہم کے ساتھ جان سکتے ہو، جَیسے دِن کے اُجالے اور رات کی تارِیکی کو پہچانتے ہو۔
۱۶ چُوں کہ دیکھو، ہر اِنسان کو مسِیح کا رُوح عطا کِیا گیا ہے، تاکہ وہ نیک و بد کی پہچان کر سکے؛ چُناں چہ، مَیں تُمھیں فیصلہ کرنے کا طریقہ دِکھاتا ہُوں؛ پَس ہر وہ شَے جو نیکی کرنے کی دعوت دیتی ہے، اور مسِیح پر اِیمان لانے کی ترغِیب دیتی ہے، مسِیح کی قُدرت اور نعمت کے وسِیلہ سے نازِل کی جاتی ہے؛ اِس سبب سے تُم کامِل فہم کے ساتھ جان جاؤ گے کہ یہ خُدا کی طرف سے ہے۔
۱۷ بلکہ جو بھی شَے اِنسان کو بُرائی کرنے، اور مسِیح پر اِیمان نہ لانے، اور اُس کا اِنکار کرنے، اور خُدا کی خِدمت نہ کرنے پر اُکساتی ہے، تو تُم کامِل فہم کے ساتھ جان لینا کہ یہ اِبلِیس کی طرف سے ہے؛ چُوں کہ اِبلِیس اِسی طرح سے کام کرتا ہے، چُناں چہ وہ کسی بھی اِنسان کو نیکی کرنے کی ترغِیب نہیں دیتا، نہیں، کسی ایک کو بھی نہیں؛ نہ اُس کے فرِشتے اَیسا کرتے ہیں، نہ وہ جو اپنے آپ کو اُس کے تابع کرتے ہیں۔
۱۸ اور اب، میرے بھائیو، یہ دیکھ کر کہ تُم اُس نُور کو جانتے ہو جِس کے سبب سے تُم عدالت کر سکتے ہو، وہ نُور مسِیح کا نُور ہے، خیال رکھنا کہ تُم ناروا عدالت نہ کرنا؛ پَس جِس طرح تُم عدالت کرو گے اُسی طرح تُمھاری عدالت بھی کی جائے گی۔
۱۹ پَس، بھائیو، مَیں تُم سے مِنّت کرتا ہُوں کہ تُم مُستَعِدی کے ساتھ مسِیح کے نُور کے تحت تحقِیق کرو تاکہ نیک و بد کو پہچان سکو، اور اگر تُم ہر اچّھی شَے کا دامن تھامے رکھو، اور اُس کو ملامت نہ کرو، تو تُم یقیناً مسِیح کے فرزند بنو گے۔
۲۰ اور اب، میرے بھائیو، یہ کیسے مُمکن ہے کہ تُم ہر اچّھی شَے کا دامن تھام سکو؟
۲۱ اور اب مَیں اُس اِیمان کی طرف آتا ہُوں، جِس کی بابت مَیں نے کہا تھا کہ مَیں کلام کرُوں گا؛ اور میں تُمھیں وہ طریقہ بتاؤں گا جِس سے تُم ہر اچّھی شَے کا دامن تھام سکتے ہو۔
۲۲ پَس دیکھو، خُدا اَزل سے لے کر ابد تک، ساری باتیں جانتا ہے، دیکھو، اُس نے بنی آدم کی خِدمت گُزاری کے لیے فرِشتے بھیجے، کہ مسِیح کی آمد کی بابت خبر دیں؛ اور ہر اچّھی شَے مسِیح کے وسِیلہ سے آتی ہے۔
۲۳ اور خُدا نے بھی اپنی زبانی نبیوں کو مُنادی دی، کہ مسِیح آئے گا۔
۲۴ اور دیکھو، اُس نے کئی طرح سے بنی آدم پر اُن باتوں کو ظاہر کِیا، جو اچّھی تھیں؛ اور وہ سب باتیں جو اچّھی ہیں، مسِیح کی طرف سے آتی ہیں، ورنہ اِنسان زوال پذیر رہتا، اور کوئی اچّھی بات اُن تک نہ پُہنچتی۔
۲۵ پَس، فرِشتوں کی خِدمت گُزاری سے، اور ہر اُس بات سے جو خُدا کے مُنہ سے نِکلی، اِنسان نے مسِیح پر اِیمان کا اِظہار کرنا شُروع کِیا؛ اور یُوں اِیمان کے وسِیلہ سے اُنھوں نے ہر اچّھی شَے کا دامن تھامے رکھا؛ اور مسِیح کی آمد تک اَیسا ہی تھا۔
۲۶ اور اُس کی آمد کے بعد بھی اِنسان اُس کے نام پر اِیمان کے سبب سے بچائے گئے؛ اور اِیمان کے وسِیلہ سے، وہ خُدا کے فرزند بنتے ہیں۔ اور سچّ میں مسِیح کی حیات کی قسم کھاتا ہُوں کہ، اُس نے ہمارے باپ دادا سے کلام کر کے یہ باتیں فرمائیں: تُم میرے نام پر باپ سے جو کُچھ بھی مانگو گے جو نیک ہو، اِس اِیمان کے ساتھ اعتقاد رکھ کر کہ تُم پاؤ گے، دیکھو تُمھارے لیے وَیسا ہی ہو گا۔
۲۷ پَس، میرے پیارے بھائیو، کیا مُعجزے موقُوف ہو گئے ہیں کیوں کہ مسِیح آسمان پر چلا گیا ہے، اور باپ کے داہنے ہاتھ جا بیٹھا ہے، تاکہ باپ سے اپنے رحم کے اِختیارات کا دعویٰ کرے جو اُس نے بنی نوع اِنسان پر کِیا ہے؟
۲۸ پَس اُس نے شَرِیعت کے تقاضوں کو پُورا کر دِیا ہے، اور اُن سب پر اُس کا دعویٰ ہے جو اُس پر اِیمان لاتے ہیں؛ اور وہ جو اُس پر اِیمان لاتے ہیں نیکی کی ہر بات سے لِپٹے رہیں گے؛ لہٰذا وہ بنی آدم کی طرف سے ثالثی کرتا ہے؛ اور وہ ابدُالآباد آسمانوں پر قیام کرتا ہے۔
۲۹ اور چُوں کہ اُس نے اَیسا کِیا ہے، تو میرے پیارے بھائیو، کیا مُعجزے موقُوف ہو گئے ہیں؟ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں؛ نہ فرِشتے بنی آدم کی خِدمت گُزاری سے دست بردار ہُوئے ہیں۔
۳۰ پس دیکھو، وہ اُس کے تابع ہیں، اور اُس کے کلام کے حُکم کے مُطابق خِدمت کرتے ہیں، اُنھیں اُن پر ظاہر کِیا جاتا ہے جو دِین داری کی ہر صُورت میں اِیمانِ مُحکم اور عقلِ سلِیم ہوتے ہیں۔
۳۱ اور اُن کی خِدمت کا عُہدہ یہ ہے کہ آدمیوں کو تَوبہ کی طرف بُلائیں، اور باپ کے اُن عُہود کو انجام دیں اور پُورا کریں، جو اُس نے بنی آدم کے ساتھ باندھیں ہیں، تاکہ بنی نوع اِنسان کے لِیے راہ تیار کریں، خُداوند کے برگُزِیدہ ظرُوف میں مسِیح کے کلام کی مُنادی کریں، تاکہ وہ اُس کی گواہی دیں۔
۳۲ اور اَیسا کرنے سے، خُداوند خُدا راہ تیار کرتا ہے تاکہ اِنسان کا بقیہ مسِیح پر اِیمان لائے، تاکہ رُوحُ القُدس اُس کی قُدرت کے مُطابق اُن کے دِلوں میں جگہ پائے؛ اور اِس طرح باپ اُن عُہود کو پُورا کرتا ہے جو اُس نے بنی آدم کے ساتھ باندھیں ہیں۔
۳۳ اور مسِیح نے فرمایا ہے: کہ اگر تُم مجھ پر اِیمان لاتے ہو تو تُم ہر وہ عمل انجام دینے کی قُدرت پاؤ گے جو مُجھ میں واجب ہے۔
۳۴ اور اُس نے فرمایا ہے: زمِین کی سب اِنتہاؤ تُم تَوبہ کرو، اور میری طرف رُجُوع لاؤ، اور میرے نام سے بپتِسما پاؤ، اور مُجھ پر اِیمان لاؤ، تاکہ تُم نجات پاؤ۔
۳۵ اور اب، میرے پیارے بھائیو، فرض کرو کہ یہ باتیں سچّی ہیں جو مَیں نے بیان کی ہیں، اور خُدا یُومِ آخِر کو قُدرت اور بڑے جلال کے ساتھ تُم پر ظاہر کرے گا، کہ وہ سچّی ہیں، اور اگر وہ سچّی ہیں تو کیا مُعجزوں کا دِن موقُوف ہو گیا ہے؟
۳۶ یا کیا فرِشتوں نے بنی آدم پر ظاہر ہونا بند کر دِیا ہے؟ یا کہ اُس نے اُن کے واسطے رُوحُ القُدس کی قُدرت کو روکا ہُوا ہے؟ یا جب تک یہ دُنیا باقی ہے، یا اِس جہان کا وجُود باقی ہے، یا رُویِ زمِین پر بچائے جانے کے لِیے کوئی ایک اِنسان بھی موجُود ہو، تو کیا وہ اَیسا کرے گا؟
۳۷ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں؛ پَس اِیمان کے وسِیلہ سے مُعجزے ہوتے ہیں؛ اور یہ اِیمان ہی کے وسِیلہ سے ہے کہ فرِشتے ظاہر ہوتے اور اِنسان کی خِدمت کرتے ہیں؛ لہٰذا، اگر یہ چِیزیں موقُوف ہو گئی ہیں تو بنی آدم پر اَفسوس، پَس اِس کا سبب بے اعتقادی ہے، اور یہ سب عبث ہے۔
۳۸ مسِیح کے کلام کے مُطابق، چُوں کہ کوئی بھی اِنسان نجات نہیں پا سکتا، سِوا اُن کے جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں؛ پَس، اگر یہ باتیں موقُوف ہو گئی ہیں، تو پھر اِیمان بھی موقُوف ہو چُکا ہے؛ اور اِنسان کی حالت بھیانک ہے، پَس اُن کی حالت اَیسی ہے گویا مُخلصی دی ہی نہیں گئی تھی۔
۳۹ بلکہ دیکھو، میرے پیارے بھائیو، مَیں تُمھاری بابت زیادہ پسندِیدہ صفات کا جائزہ لیتا ہُوں، پَس مَیں طے کرتا ہُوں کہ تُم اپنی فروتنی کے باعث مسِیح پر اِیمان لائے ہو؛ پَس اگر تُم اُس پر اِیمان نہ لاتے تو پھر تُم اُس کی کلِیسیا کے لوگوں کے ساتھ شُمار کِیے جانے کے لائِق نہ ہوتے۔
۴۰ اور ایک بار پِھر، میرے پیارے بھائیو، مَیں تُم سے اُمِّید کی بابت کلام کرُوں گا۔ یہ کیسے مُمکن ہے کہ تُم اُمِّید رکھے بغیر اِیمان حاصِل کر سکو؟
۴۱ اور یہ کون سی بات ہے جِس کے واسطے تُمھیں اُمِّید رکھنی ہے؟ دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَبَدی زِندگی کی خاطِر جی اُٹھنے کے لیے تُمھیں مسِیح کے کفارہ اور اُس کی قیامت کی قُدرت کے وسِیلہ سے اُمِّید حاصل ہو گی، اور یہ وعدہ کے مُطابق اُس پر تُمھارے اِیمان کی بدولت ہے۔
۴۲ پَس، اگر کوئی اِنسان اِیمان لاتا ہے تو اُس کو اُمِّید رکھنے کی بھی ضرُورت ہے؛ چُوں کہ اِیمان کے بغیر کوئی اُمِّید نہیں ہو سکتی۔
۴۳ اور ایک بار پِھر، دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ وہ اِیمان اور اُمِّید حاصل نہیں کر سکتا، سِوا اُس کے کہ وہ فروتن، اور دِل کا حلِیم ہو جائے۔
۴۴ اگر اَیسا نہیں ہے، تو اُس کا اِیمان اور اُمِّید عبث ہے، پَس خُدا کے حُضُور کوئی بھی مقبُولِ نظر نہیں، سِوا اُن کے جو حلِیم اور دِل کے فروتن ہیں، اور اگر اِنسان حلِیم اور دل کا فروتن ہوتا ہے، اور رُوحُ القُدس کی قُدرت کے وسِیلہ سے اِقرار کرتا ہے کہ یِسُوع اَلمسِیح ہے، تو لازم ہے کہ اُس میں محبّت ہو؛ کیونکہ اگر اِس میں محبّت نہ ہو تو وہ کُچھ بھی نہیں، پَس لازم ہے کہ اُس میں محبّت ہو۔
۴۵ اور محبّت صابر اور مہربان ہے، اور حسد نہیں کرتی، اور شیخی نہیں بِگھارتی، اپنی بہتری نہیں چاہتی، جُھنجھلاتی نہیں، بدگُمانی نہیں کرتی، اور بدکاری سے خُوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خُوش ہوتی ہے، سب کُچھ سہہ لیتی ہے، سب باتوں کا یقِین کرتی ہے، سب باتوں کی اُمِّید رکھتی ہے، سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔
۴۶ پَس، میرے پیارے بھائیو، اگر تُم میں محبّت نہیں تو تُم کُچھ بھی نہیں، پَس محبّت کو زوال نہیں۔ اِس واسطے محبّت کے دامن کو تھامے رکھو، جو اِن سب سے افضل ہے، پَس ساری چِیزیں ضرُور موقُوف ہو جائیں گی—
۴۷ بلکہ محبّت مسِیح کا سچّا عِشق ہے، اور یہ ہمیشہ تک برداشت کرتی ہے؛ اور یُومِ آخر جِس کسی میں یہ ہو گی اُس کا بھلا ہو گا۔
۴۸ پَس، میرے پیارے بھائیو، باپ سے اپنے دِل کی ساری طاقت کے ساتھ دُعا کرو، کہ تُمھیں اِس محبّت سے سرشار کر دے، جو اُس نے اُن سب کو عطا کی ہُوئی ہے جو اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح، کے سچّے شاگِرد ہیں؛ تاکہ تُم خُدا کے فرزند بن سکو؛ تاکہ جب وہ ظاہر ہو تو ہم اُس کی مانِند ہوں، پَس ہم اُس کو وَیسا دیکھیں گے جَیسا وہ ہے؛ چُناں چہ ہم اِس اُمِید کو پا سکیں؛ کہ ہم اُسی طرح پاک کِیے جا سکیں جِس طرح وہ پاک ہے۔ آمین۔