۲۰۱۰–۲۰۱۹
کیا ہوں میں طفلِ خُدا؟
اپریل ٢٠١٨


کیا میں طفلِ خُدا ہُوں؟

ہم میں سے ہر کوئی اپنی الہٰی پہچان کے اِدراک کی قدرت کا تجربہ کیسے پا سکتا ہے؟ ہمارے خُدا باپ کو جاننے کی جُستجو سے اِس کی اِبتدا ہوگی۔

حال ہی میں میں اپنی پیاری والدہ کے ہمراہ اُسی پرانے پتھر سے بنے چرچ میں گیا۔ پرائمری کے اُسی کمرے سے آنے والی چھوٹے چھوٹے بچوں کی آوازوں کی طرف متوجہ ہوا جہاں میں دہائیوں پہلے جایا کرتا تھا، میں پچھلی جانب گیا اورشفیق راہ نماؤں کا مشاہدہ کیا جو اس سال کے موضوع-”میں ہوں طفل خُدا “سیکھا رہی تھیں۔۱ میں مسکرا دیا جب میں نے بردبار اور محبت کرنے والی معلمات کو یاد کیا، جو اُس زمانے میں ہمارے گانے کے وقت کے دوران میں، اکثر میری طرف دیکھتی تھیں جیسے کہہ رہی ہوں کہ سب سے آخری بنچ پر بیٹھا ہوا باؤلا لڑکا، ”کیاوہ واقعی طفلِ خُدا ہے؟ اور کس نے اُسے جہاں میں بھیجا ہے؟“۲

میں ہم میں سے ہر کسی کو اپنا اپنا دل رُوحُ القُدس کے لئے کھولنے کی دعوت دیتا ہوں جو ”رُوحُ خُود ہمارے رُوحُ کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔“٣

صدر بوائیڈ کے۔ پیکرکے الفاظ سادہ اور قیمتی ہیں: ”آپ طفلِ خُدا ہیں۔ وہ آپ کے رُوحُ کا باپ ہے۔ روحانی طور پر آپ کی پیدایش الہٰی ہے، آسمان کےبادشاہ کی نسل ہیں۔ اِس حققت کو ذہن نشین کر لیں اور اسے تھامے رکھیں۔ آپ کے فانی اجداد میں چاہےکتنی بھی نسلیں ہوں، اِس سے قطع نظر آپ کس نسل یا لوگوں کی نمایندگی کرتے ہیں، آپ کا روحانی حسسب نسب ایک سطر میں لکھا جاسکتا ہے۔ ”آپ طفلِ خُدا ہیں!“٤

”جب آپ… ہمارے باپ کو دیکھتے ہیں،“ برگہم ینگ نے بیان فرمایا، ”آپ ایسی ہستی کو دیکھیں گے جس سے آپ طویل عرصہ سے شناسا ہیں، اوروہ آپ کو اپنی بانہوں میں بھر لے گا اور آپ اُس سے بغلگیر ہونےاور اُس کا بوسہ لینے کے لئے تیار ہونگے“۵

الہٰی پہچان کی عظیم جنگ

موسٰی نے اپنی الہٰی وراثت کے بارے خُداوند کے ساتھ روبرو بات کرکے جانا۔ اِس تجربے کے بعد، ”شیطان آزمانے آیا“ تاہم خطرناک اِرادےکے ساتھ موسیٰ کی پہچان کو مسخ کرنے کے لیے بڑی عیاری سے ”کہنے لگا: موسیٰ، اِبنِ آدم، مجھے سجدہ کر. اور … موسیٰ نے شیطان پر نظر ڈالی اور کہا: تُو کون ہے؟ پس دیکھ، میں خُدا کا بیٹا ہوں“٦

الہٰی پہچان کی یہ جنگ بڑی شدت سے جاری ہے- جب شیطان خُد اپر ہمارے ایمان اور اُس سے ہمارے رشتے کے علم کو تباہ کرنے کے مقصد سے اپنے ہتھیاروں کو ہم پر تانے ہوئے ہے۔ شکر ہے، ہمیں آغاز ہی سے اپنی حقیقی پہچان کی واضح بصیرت اور فہم سے نوازا گیا ہے: ”اور خُدا نے کہا، ہم انسان کو اپنی صورت پر، اپنی شبہیہ کی مانند بنائیں، “٧ اور اُس کے زندہ انبیا اعلان کرتے ہیں، ”ہر کوئی آسمانی والدین کا رُوحانی پیارا بیٹا اور بیٹی ہے، اور یوں ہر کوئی الہٰی فطرت اور مقدر کا مالک ہے۔“٨

اِن سچائیوں کو یقین کے ساتھ جاننا۹ ہر قسم کے امتحانوں، مُشکلوں اور تکلیفوں پر غالب آنے میں ہماری مدد کرتاہے۔۱۰ جب پوچھا گیا، ”ہم اُن کی جو [ذاتی مسائل] سے نبردآزما ہیں کیسے مدد کرسکتے ہیں؟ خُداوند کے ایک رسول نے ہدایت دی، ”اُنھیں اُن کی پہچان اور اُن کا مقصد سکھاؤ۔“۱۱

”سب سے قوی علم میرے پاس ہے“

اِن قوی سچائیوں نے میری دوست جینیفر کی زندگی بدل دی تھی،۱۲جب وہ سنگین کار حادثہ کی مرتکب ہوئی تھی۔ اگرچہ اُس کی جسمانی چوٹ نہایت شدید تھی، اُس نے شدید کرب کو محسوس کیا کیوں کہ دوسری ڈرائیور جاں بحق ہو گئی تھی۔ ”بچوں نے اپنی ماں کھو دی، اور یہ میری غلطی تھی،“ اُس نے کہا۔ جینیفر، جو صرف چند دِن پہلے اپنے پیروں پر کھڑی ہوئی اور اِس بات کا ورد کرنے لگی، ”ہم اپنے آسمانی باپ کی بیٹیاں ہیں، جو ہمیں پیار کرتا ہے،“۱۳١٣ اب سوال کیا، ”وہ کیسے مجھ سےمحبت کر سکتا ہے؟“

” جسمانی تکلیف ختم ہو گئی ہے،“ وہ کہتی ہے، ” مگر میں نہیں سمجھتی کہ میں کبھی جذباتی اور روحانی زخموں سے شفا پا سکوں گی۔“

جینیفر نے الگ تھلگ اور گوشہ تنہائی کو اپناتے ہُوئے اپنے جذبات کو دفن کردیا، تاکہ جیتی رہے۔ ایک برس بعد، جب وہ حادثہ کے بعد آخر کار چلنے پھرنے کے قابل ہوگئی، دُور اندیش مشیر نے اُسے ایک فقرہ ”میں ہوں طفل خُدا“ کو روزانہ ۱۰ بار لکھنے اور بولنے کی دعوت دی۔

”لفظ لکھنا آسان تھا،“ وہ یاد کرتی ہے، ”مگر میں اُنھیں بول نہ سکتی تھی۔ یہ نہایت مشکل تھا اور مجھے واقعی یقین نہ تھا کہ خُدا مجھے اپنا بچّہ مانتا ہے۔ میں سمٹ جاتی اور روتی۔“

کئی ماہ بعد، جینیفر بالآخر اپنے روز مرہ کے کام کاج کرنے کے قابل ہوئی۔ وہ کہتی ہے، ”خُدا کے حضور فریاد کرتے ہُوئے میں نے اپنی پوری جان کو اُنڈیل دیا۔ … پھر میں نے الفاظ پر یقین کرنا شروع کیا۔“ اس یقین سے ممکن ہُوا کہ نجات دہندہ جینیفر کی زخمی جان کو شفا دینے پر راضی ہُوا۔ مورمن کی کتاب مِسیح کے کفارہ میں تسلی اور حوصلہ لائی۔۱۴

”مِسیح نے میرے درد ، میرے دکھ ، اور میر ے قصور محسوس کیے،“ جینیفر نیتجہ اخذ کرتی ہے ”میں نے خُد اکا عشقِ خالص محسو س کیا اور ایسا قوی تجربہ کبھی نہ پایا تھا! میں خُدا کی بچّی ہُوں کا علم میری دسترس میں سب سے زیادہ قوی علم ہے!“

اپنے خُدا باپ کے مُشتاق رہو

بھائیو اور بہنوں ، ہم میں سے ہر کوئی کیسے اپنی الہٰی پہچان کے فہم کی قدرت کا تجربہ پا سکتا ہے؟ خُدا، ہمارے باپ کی پہچان کے مُشتاق ہونا اِس کی اِبتدا ہے۔۱۵ صدر رسل ایم۔نیلس گواہی دیتے ہیں، ”بہت بڑی تبدیلی پیدا ہوتی ہے جب خدا کا کوئی بچہ اُس کے اور اُس کے پیار ے بیٹے کے بارے مزید جاننے کا مُشتاق ہوتاہے۔“۱۶

نجات دہندہ کا علم اور تقلید باپ کا علم پانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ”اپنے …[باپ ] کی ذات کا پرتو ہوتے ہوئے،“۱۷یسو ع نے سکھایا،” بیٹا آپ سے کچھ نہیں کرسکتا، سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے۔“۱۸ مِسیح کی ہر بات اور عمل خُدا کی حقیقی ذات اور اُس کے ساتھ ہمارے رشتے کو عیاں کرتا ہے۔۱۹ بزرگ جیفیری آر۔ ہالینڈ نے سکھایا ہے، ”اپنے ہر مسام سے رسنے والے خون اور اپنے لبوں پر کرب کی پکار کے ساتھ مِسیح اُس کا طالب ہوا جس کا وہ ہمیشہ مُشتاق تھا—اپنے باپ کا۔ ’ابا،‘ وہ چلایا، ’ابو۔‘“٢٠

جیسے یِسُوع گتسمنی میں دل سوزی کے ساتھ اپنے باپ کا مشتاق ہُوا، ویسے نوجوان جوزف ۱۸۲۰ میں، مُقدس جھنڈ میں سنجیدگی کے ساتھ خُدا کا طالب ہوا۔ یہ پڑھنے کے بعد، ”اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو،٢١ خُدا سے مانگے،“ جوزف دُعا مانگنے کے لئے گیا۔

”میں دوزانوں ہوا،“ اُس نے بعد میں تحریر کیا، اور اپنے دِل کی آرزوؤں کو خُدا کے حضور اُنڈیلنا شروع کیا۔ …

”…میں نے اپنے سر کے عین اوپر نور کا ایک مینار دیکھا۔…

”… میں نے دو ہستیاں دیکھیں، جن کا نور اور جلال بیان سے باہر ہے، ہوا میں میرے اوپر کھڑے ”اُن میں سے ایک نے مجھے میرے نام سے پُکارتے ہوئے، اور دوسرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا—[جوزف،]یہ میرا پیارا بیٹاہے۔اِس کی سنو!٢٢

ہم نجات دہندہ اور نبی جوزف سمتھ کے دِل سوزی سے خُدا کو ڈھونڈنے کے نمونوں کی پیروی کرتے ہوئے، ہم حقیقی طور پر سمجھ پائیں گے جیسے جینیفر نے سمجھا، کہ ہمارا آسمانی باپ ہمیں نام بنام جانتا ہے کہ ہم اُس کے بچے ہیں۔

ماؤں کو، خصوصاً نوجوان ماؤں کو، جو اکثر ”گناہ سے مزاحم ایک نسل“ ٢٣۲۳پروان چڑھانے کے دوران میں خود کو مغلوب اور مصروفیت میں ڈوبی ہوئی محسوس کرتی ہیں، وہ خُدا کے منصوبہ میں اپنے مرکزی کردار کو کبھی بھی حقیر نہ جانیں۔ تناؤ سے بھرپور لمحات میں—شاید جب آپ چھوٹے بچوں کا تعاقب کرتی ہیں اور باورچی خانہ سے کچھ جلنے کی بُو آپ کو بتاتی ہے کہ آپ کے پیار سے پکایا جانے والا کھانا اب سوختنی قربانی بن چُکا ہے—جان رکھیں کہ خُدا آپ کے مشکل ترین ایام کو بابرکت کرتا ہے۔۲۴ ”تُو مت ڈر؛ کیوں کہ میں تیرے ساتھ ہوں،“٢٥وہ اطمینان سے یقین دِلاتا ہے۔ ہم آپ کی عزت کرتے ہیں جب آپ بہن جوئے ڈی۔ جونز کی اُمید کو پورا کرتی ہیں جس نے فرمایا ہے، ”ہمارے بچے اپنی الہٰی پہچان کو سمجھنے کے حقدار ہیں۔“۲۶

میں ہم میں سے ہر ایک کوخُدا اوراُس کے محبوب بیٹے کا مُشتاق ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ صدر نیلس نے فرمایا، ”یہ سچائیاں مورمن کی کتاب کے علاوہ اتنے واضح اور پُراَثّر طریقے سے کہیں بھی نہیں سکھائی گئی ہیں۔“۲۷ اِس کے صفحات کو کھولیں اور جانیں کہ خُدا ”[ہماری] بھلائی اور خوشی کے لئے ہر کام کرتا ہے، ۲۸“ کہ وہ ”رحیم اور مہربان، قہر کرنے میں دھیما، شفقت میں غنی، اور بھلائی سے معمور ہے“ ؛۲۹اور کہ ”[اُس کے]لئے سب برابر ہیں“۳۰ جب زندگی کی تلخیاں آپ کو دُکھ، کھو جانے، خوف زدہ،دل برداشتہ، غمگین، بھوکے، یا مایوس ہو کررد کیے جانے کا احساس دلاتی ہیں٣١—مورمن کی کتاب کھولیں اور آپ جانیں گے ”خُدا ہمیں کبھی اکیلا نہ چھوڑے گا۔ اُس نے نہ کھی چھوڑا ہے ، اور نہ کھی چھوڑے گا۔ وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ [ایسا کرنا] اُس کی سیرت نہیں ہے۔“۳۲

اپنے باپ کی پہچان ہر چیز کو بدل دیتی ہے، خصوصاً ہمارے دِلوں کو، جب اُس کا کومل رُوحُ ہماری حقیقی پہچان اور اُس کی حضوری میں ہماری اَصلی قدر کی تصدیق کرتا ہے۔۳۳ خُدا ہمارے عہد کی راہ پر ہمارے ساتھ چلتا ہے جب ہم دُعاگو مناجات، صحیفائی تحقیقی مطالعہ، اور فرمان بردار کاوِشوں کے ذریعے سے اُس کے مُشتاق ہوتے ہیں۔

سیرتِ خُدائے برتر و بالا—میری گواہی

میں اپنے اجداد کے خُدا سے محبت کرتاہوں،۳۴ ”قادرِ مطلق“ سے، ۳۵جو ہمارے ساتھ ہمارے رنج والم میں روتاہے، تحمل سے ہماری ناراستی کی تنبہیہ کرتاہے، اور خوش ہوتا ہے جب ہم ”[اُسے] جاننے کے لئے [اپنے ]گناہوں کو ترک کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔“۳۶ میں اُس کی پرشتش کرتاہوں، جو سدا ” یتیموں کا باپ“٣٧۳۷ اور بے رفیقوں کا رفیق ہے۔ شکرانے کے ساتھ، میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے اپنے خُدا اپنے باپ کو جان لیا ہے، اور اُس کی کامل، صفات، اور ”[ اُس کی]برتروبالا سیرت ”کی گواہی دیتاہوں۔“٣٨

کہ ہم میں سے ہر کوئی طفل خُدا اپنے ”مبارک حقِ پیدائش“ کوحقیقی طور پر جانتے ہوئے٣٩ اُس کو جانے، ٤٠ ”کہ وہ میرا واحد سچا خُدا، اور یِسُوع مِسیح کو [اُس ] نے بھیجا ہے“ یِسُوع کے نام پر یہ میری پُرخلوص دُعا ہے، آمین۔