صحائف
مضایاہ ۲۹


باب ۲۹

مضایاہ تجویز کرتا ہے کہ بادِشاہ کی بجائے قاضی چُنے جائیں—ناراست بادِشاہ اپنے لوگوں کو گُناہ کی طرف لے جاتے ہیں—ایلما الاصغر لوگوں کی رائے سے سردار قاضی چُنا جاتا ہے—وہ کلِیسیا کا اعلیٰ کاہن بھی ہے—ایلما الاکبر اور مضایاہ وفات پاتے ہیں۔ قریباً ۹۲—۹۱ ق۔م۔

۱ اب مضایاہ جب یہ انجام دے چُکا تو اُس نے پُورے مُلک میں، سب لوگوں کے درمیان میں اَیلچی بھیجے، اُن کی مرضی جاننے کے واسطے کہ کِس کو اُن کا بادِشاہ ہونا چاہیے۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ لوگوں کی آواز آئی، کہا: ہم چاہتے ہیں کہ تیرا بیٹا ہارُون ہمارا بادِشاہ اور ہمارا حاکم ہو۔

۳ اب ہارُون نِیفی کے مُلک جا چُکا تھا، پَس بادِشاہ سلطنت اُس کے سُپرد نہ کر سکتا تھا؛ اور نہ ہارُون سلطنت سنبھالنا چاہتا تھا؛ مضایاہ کے بیٹوں میں سے کوئی بھی سلطنت سنبھالنا نہیں چاہتا تھا۔

۴ پَس مضایاہ بادِشاہ نے دوبارہ اپنے لوگوں میں اَیلچی بھیجے؛ ہاں، یعنی اُس نے لوگوں میں تحرِیری فرمان جاری کِیا۔ اور جب فرمان پڑھا گیا تو اُس میں یہ لِکھا ہُوا تھا:

۵ دیکھو، اَے میرے لوگو، یعنی میرے بھائیو، پَس مَیں تُمھاری بڑی قدر کرتا ہُوں، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم اِس معاملے پر غَور کرو جِس پر تُمھیں غَور کرنے کے لِیے بُلایا گیا ہے—چُوں کہ تُم چاہتے ہو کہ تُمھارا کوئی بادِشاہ ہو۔

۶ اب مَیں تُمھیں بتاتا ہُوں کہ واجب طور پر یہ سلطنت جِس کو سونپنی تھی اُس نے اِنکار کر دِیا ہے، اور وہ سلطنت نہ سنبھالے گا۔

۷ اور اب اگر اُس کی جگہ کوئی دُوسرا مُقرّر کِیا جائے، تو دیکھو مُجھے ڈر ہے کہ تُم میں جھگڑے برپا نہ ہو جائیں۔ اور کون جانتا ہے کہ میرا بیٹا، جِس کی یہ سلطنت ہے، ناراض ہو جائے اور اِن لوگوں میں سے بعض کو اپنے ساتھ مِلا لے جِس سے تُم میں جنگیں اور جھگڑے پَیدا ہوں گے، جو بڑی خُون ریزی اور خُداوند کی راہوں کو بِگاڑنے کا باعث ہوں گے، ہاں، اور بے شُمار لوگوں کی جانیں تباہ و برباد ہوں گی۔

۸ اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں آؤ ہم دانِش مند بنیں اور اِن باتوں پر غور کریں، پَس میرے بیٹے کو ہلاک کرنے کا ہمیں کوئی حق حاصل نہیں ہے، نہ ہمیں کِسی دُوسرے کو ہلاک کرنے کا کوئی حق حاصِل ہے اگر کوئی اُس کی جگہ مُقرّر ہوگا۔

۹ اور اگر میرا بیٹا دوبارہ اپنے تکبُر اور باطل چِیزوں کی طرف پلٹ جائے اور اُن باتوں کو منسُوخ کر دے جو اُس نے کہی تھیں، اور سلطنت پر اپنا حق جتائے، جِس کے باعث وہ اور یہ لوگ بھی بُہت زیادہ گُناہ کے مُرتکب ہوں گے۔

۱۰ اور اب آؤ ہم دانِش مند بنیں اور اَیسی باتوں کی اُمِید رکھیں، اور اَیسا کریں جِس سے اِس اُمّت کی سلامتی ہو گی۔

۱۱ پَس مَیں اپنے باقی ماندہ دِنوں تک تُمھارا بادِشاہ رہُوں گا، اور پھِر، آؤ ہم قاضی مُقرّر کریں، ہمارے قانُون کے مُطابق اِس اُمّت کی عدالت کے واسطے؛ اور اِس اُمّت کے لِیے نئے نظامِ حُکُومت کو تشکِیل دیں گے، پَس ہم دانا مردوں کو قاضی مُقرّر کریں گے، جو خُدا کے حُکموں کے مُطابق اِس اُمّت کی عدالت کریں گے۔

۱۲ اب یہ زیادہ اچھّا ہے کہ اِنسان کا فیصلہ اِنسان کے بجائے خُدا کرے، پَس خُدا کے فیصلے ہمیشہ راست ہوتے ہیں، مگر اِنسان کے فیصلے ہمیشہ راست نہیں ہوتے۔

۱۳ پَس، اگر اَیسا مُمکن ہوتاکہ تُم پر بادِشاہ بننے کے لِیے تُمھارے ہاں عادِل مرد ہوں، جو خُدا کے قوانین قائم کریں، اور اُس کے حُکموں کے مُطابق اِس اُمّت کی عدالت کریں، ہاں، اگر تُمھارے ہاں تُمھارے بادِشاہ ہونے کے لِیے مرد ہیں جو عین اَیسا کریں جَیسا میرے باپ بِنیامین نے اِس اُمّت کے واسطے کِیا—مَیں تُم سے کہتا ہُوں، اگر ہمیشہ اَیسی صُورت ہو سکتی تو یہ مناسب ہوتاکہ تُم پر ہمیشہ بادِشاہ حُکم رانی کرنے کے لِیے ہوں۔

۱۴ اور درحقِیقت مَیں نے خُود اپنے پُورے اِختیار اور ساری لیاقت کے ساتھ جو مُجھ میں تھی، تُمھیں خُدا کے حُکم سِکھانے، اور پُورے مُلک میں امن قائم کرنے کے لِیے محنت و مُشقّت کی ہے، تاکہ نہ جنگیں نہ جھگڑے، نہ چوریاں، نہ لُوٹ مار، نہ قتل و غارت، نہ کسی قسم کی کوئی بدی ہو؛

۱۵ اور جو کوئی بھی بُرائی کا مُرتکب ہُوا ہے، مَیں نے اُس کے سرکردہ جُرم کے حِساب سے سزا دی ہے، اُس قانُون کے مُطابق جو ہمیں اپنے باپ دادا سے مِلا۔

۱۶ اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں، یہ مُناسب نہیں کہ تُم پر حُکم رانی کرنے کے واسطے بادِشاہ ہو یا بادِشاہ ہوں کیوں کہ سب اِنسان راست نہیں ہوتے۔

۱۷ پَس دیکھو، ایک بدکار بادِشاہ کِس قدر بدکرداری پھیلانے کا باعث بنتا ہے، ہاں، کِس قدر بڑی تباہی و بربادی!

۱۸ ہاں، نوح بادِشاہ اور اُس کی بدکاریوں اور اُس کی مکرُوہات کو یاد کرو، اور اُس کے لوگوں کی بدکاریوں اور مکرُوہات کو بھی۔ دیکھو کِس قدر زیادہ تباہی و بربادی اُن پر نازِل ہُوئی؛ نِیز اپنی بدیوں کے باعث وہ غُلامی میں بھی لائے گئے۔

۱۹ اور اگر اُن کا ہمہ دان خالِق ڈھال نہ بنتا، نِیز اُن کی سچّی تَوبہ کا آسرا نہ ہوتا تو وہ بِلاشُبہ اب تک لازِم غُلامی میں رہتے۔

۲۰ بلکہ دیکھو، اُس نے اُن کو چھُڑایا کیوں کہ اُنھوں نے اُس کے حُضُور خُود کو فروتن کِیا؛ اور چُوں کہ اُنھوں نے پُرزور انداز میں اُس سے فریاد مانگی، پَس اُس نے اُنھیں غُلامی سے رہائی دِلائی؛ اور یُوں خُداوند بنی آدم کے درمیان ہر مُعاملے کو اپنی قُدرت کے ساتھ انجام تک پُہنچاتا ہے، رحم کا بازُو اُن کی طرف بڑھا کر جو اُس پر توکّل کرتے ہیں۔

۲۱ اور دیکھو، مَیں تُم سے اب کہتا ہُوں، تُم کسی سِیہ کار بادِشاہ کو بہت سی لڑائیوں اور بڑی خُون ریزی کے سِوا تخت سے نہیں ہٹا سکتے۔

۲۲ پَس دیکھو، سِیَہ کاری میں اُس کے اپنے ساتھی مُلوّث ہیں، اور وہ اپنے اِرد گِرد مُحافظ تعینات کرتا ہے، اور وہ اُن کے قوانین کی دھجِیاں اُڑاتا ہے جنھوں نے اُس سے پہلے راست بازی سے حُکم رانی کی ہے؛ اور وہ خُدا کے حُکموں کو اپنے پاؤں تلے روندتا ہے؛

۲۳ اور وہ قوانین نافذ کرتا ہے، اور اپنے لوگوں میں اُن کا اَعلان کراتا ہے، ہاں، اَیسے قوانین اُس کی اپنی سِیَہ کاری کی طرز پر ہوتے ہیں؛ اور جو کوئی اُس کے قوانین کو نہیں مانتا وہ اُنھیں ہلاک کراتا ہے؛ اور جو کوئی اُس کے خِلاف بغاوت کرتا ہے وہ اُن کے خِلاف جنگ کے لِیے اپنی فَوجیں بھیج دیتا ہے، اور اگر اُس کے بس میں ہو تو اُنھیں نیست و نابُود کر دیتا ہے؛ اور یُوں ایک ناراست بادِشاہ راست بازی کی تمام راہوں کو بِگاڑ دیتا ہے۔

۲۴ اور اب دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، یہ مُناسب نہیں ہے کہ اِس طرح کی کراہِیّتیں تُم پر نازِل ہوں۔

۲۵ پَس، اِس اُمّت کی رائے کے مُطابق تُم، قاضی، چُن لو، تاکہ تُمھاری عدالت اُن قوانین کے مُطابق ہو جِنھیں تُم نے اپنے باپ دادا سے پایا تھا، جو مِعیار ہیں، اور اُنھیں دستِ خُداوندی نے عطا کِیا تھا۔

۲۶ اب اَیسا رواج نہیں ہے کہ لوگوں کی رائے کسِی اَیسی چِیز کی تمنا کرے جو راستی کے برعکس ہے؛ اَلبتہ یہ معمُول ہے کہ لوگوں کا ایک چھوٹا سا جتھا اُس چیز کی خواہش کرے جو جائز نہیں؛ پَس تُم اِسے ماننا اور اِسے اپنا قانُون بنانا—اِس اُمّت کی رائے سے اپنے فرائض نِبھانا۔

۲۷ اور اگر اَیسا وقت آتا ہے جب لوگوں کی رائے سِیَہ کاری کا اِنتخاب کرتی ہے، تو پھر وہ وقت آ گیا ہے جب خُدا کی سزائیں تُم پر نازِل ہوں گی؛ ہاں، تب یہی وہ گھڑی ہے جب وہ ہلاکتِ شدِید کے ساتھ تیرے مُلاحظہ کے لِیے آئے گا بالکل اُسی طرح جِیسے اُس نے اب تک اِس مُلک کا مُلاحظہ کِیا ہے۔

۲۸ اور اب اگر تُمھارے ہاں قاضی ہیں، اور وہ اُس قانُون کے مُطابق جو عطا کِیا گیا ہے تُمھاری عدالت نہیں کرتے تو تُم اُن کی عدالت کے لِیے اعلیٰ قاضی کے پاس جا سکتے ہو۔

۲۹ اگر تُمھارے اعلیٰ تر قاضی راست فیصلے صادر نہیں کرتے تو تُمھارے چند عمُومیٰ قاضی اِکٹھے ہوں، اور وہ، لوگوں کی رائے کے مُطابق، تُمھارے اعلیٰ تر قاضِیوں کی عدالت کریں گے۔

۳۰ اور مَیں تُمھیں اِن اَمُور کو خُداوند کے خَوف میں انجام دینے کا حُکم دیتا ہُوں؛ اور مَیں تُمھیں اِن اَمُور پر عمل کرنے کا حُکم دیتا ہُوں، اور یہ کہ تُمھارا کوئی بادِشاہ نہیں ہے؛ اور اگر یہ لوگ گُناہوں اور سِیَہ کاریوں کے مُرتکِب ہوتے ہیں تو ذِمہ خُود اُن کے سَروں پر ہوگا۔

۳۱ پَس دیکھو مَیں تُم سے کہتا ہُوں، بُہتیرے لوگوں کے گُناہ اُن کے بادِشاہوں کی سِیَہ کاریوں کے باعث جنم لیتے ہیں؛ پَس، اُن کی سِیَہ کاریوں کی ذِمہ داری اُن کے بادِشاہوں کے سَر ہوتی ہے۔

۳۲ اور اب مَیں چاہتا ہُوں کہ اِس مُلک میں مزید یہ عدم مساوات نہ ہو، خاص طور پر میری اِس اُمّت میں؛ بلکہ مَیں چاہتا ہُوں کہ یہ وطن آزادی کی سرزمِین ہو، نِیز ہر اِنسان اپنے حُقوق اور مراعات سے یکساں اِستفادہ کرے، جب تک خُداوند کو یہ پسند آتا ہے کہ ہم زِندگی پائیں اور اِس مُلک کے وارِث ہوں، ہاں، بلکہ جب تک ہماری نسلیں رُویِ زمِین پر باقی ہیں۔

۳۳ اور مضایاہ بادِشاہ نے اُن کے واسطے اور بہت ساری باتیں لکھیں، اور راست باز بادِشاہ کی ساری آزمایشوں اور مُصِیبتوں کا اُن پر بھید کھولا، ہاں، اُن کے لوگوں کے لِیے جان کے سارے دُکھ، اور اپنے بادِشاہ پر لوگوں کا ہر طرح سے بُڑبُرانا بھی؛ اور اُس نے اُن کو اِس کی ساری تفسِیر بتائی۔

۳۴ اور اُس نے اُنھیں بتایا کہ اِن باتوں کو نہیں ہونا چاہیے؛ بلکہ بوجھ سب لوگوں پر پڑنا چاہیے تاکہ ہر آدمی اپنے حِصّے کا بوجھ برداشت کرے۔

۳۵ اور اُس نے اُن سب دُشواریوں سے پردہ اُٹھایا جو اُنھیں برداشت کرنا پڑیں گی اگر کوئی ناراست بادِشاہ اُن پر مُسلط ہوتا ہے۔

۳۶ ہاں اُس کی ساری سِیَہ کاریاں اور کراہِیّتیں، اور سب جنگیں، اور جھگڑے، اور کُشت و خُون، اور چوریاں، اور لُوٹ مار، اور زنا کاریوں کی خباثت، اور طرح طرح کی بُرائیاں جِن کا شُمار نہیں کِیا جا سکتا—اُنھیں بتایا کہ اَیسی خباثتیں نہ جنم لیں، کیوں کہ یہ صریحاً خُدا کے حُکموں کے مُنافی تھیں۔

۳۷ اور اب اَیسا ہُوا، جب مضایاہ بادِشاہ نے اِن باتوں کو اپنی اُمّت کے ہاں بھیجا تو وہ اُس کی باتوں کی سچّائی کے قائل ہو گئے۔

۳۸ پَس اُنھوں نے اپنے واسطے بادِشاہ کی آرزُو ترک کر دی، اور اِس بات کے نہایت مُشتاق ہُوئے کہ ہر اِنسان کو پُورے مُلک میں برابر مواقع مِلیں؛ ہاں، اور ہر شخص نے اپنے اپنے گُناہوں کا ذِمہ خُود اُٹھانے کے لِیے رضامندی کا اِظہار کِیا۔

۳۹ پَس، ایسا ہُوا کہ وہ سارے مُلک میں جماعتوں کی صُورت میں اِکٹھے ہُوئے، تاکہ اِظہارِ رائے کے ذریعے سے اپنے قاضِیوں کو چُنیں، تاکہ اُنھیں دیے گئے قانُون کے مُطابق اُن کی عدالت کریں؛ اور جو آزادی اُنھیں دی گئی تھی اُس کے لِیے وہ نہایت شادمان ہُوئے۔

۴۰ اور مضایاہ سے اُن کی محبّت بڑھی، ہاں، اُنھوں نے کسی اور آدمی کی نِسبت اُس کو زِیادہ مُحترم جانا؛ کیوں کہ اُنھوں نے اُس کو جابر کی حیثیت سے نہ دیکھا جو مالی نفع کا خواہاں ہو، ہاں، اَیسا نفع جو جان کو آلودہ کرتا ہے؛ کیوں کہ وہ اُن سے دولت نہ طلب کرتا تھا، نہ وہ کُشت و خُون پر خُوش ہوتا؛ بلکہ اُس نے مُلک میں امن قائم کِیا تھا، اور اُس نے اپنے لوگوں کو ہر قِسم کی غُلامی سے آزاد رکھا تھا؛ پَس وہ اُس کو مُحترم جانتے تھے، ہاں، بُہت زیادہ، بالائے پیمایش۔

۴۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اپنے اُوپر حُکم کرنے کے واسطے، یا اُس قانُون کے مُطابق اُن کی عدالت کرنے کے واسطے قاضِیوں کو مُقرّر کِیا؛ اور یہی اُنھوں نے پُورے مُلک میں نافِذ کر دِیا۔

۴۲ اور اَیسا ہُوا کہ ایلما پہلا اعلیٰ قاضی مُقرّر کِیا گیا، وہ اعلیٰ کاہن بھی تھا، اُس کے باپ نے اُسے یہ عہدہ عطا کِیا تھا، اور کلِیسیا کی بابت سارے معاملات کا اِختیار بھی اُسے سونپ دِیا گیا تھا۔

۴۳ اور اب اَیسا ہُوا کہ ایلما خُداوند کی راہوں پر چلا، اور اُس نے اُس کے حُکموں کو مانا، اور اُس نے راست فیصلے صادر کِیے؛ اور سارے مُلک میں مُسلسل امن و امان رہا۔

۴۴ اور یُوں اُن تمام لوگوں کے ہاں جو نیفی کہلاتے تھے، ضریملہ کے سارے مُلک میں قاضِیوں کا دَور شُروع ہُوا؛ اور ایلما پہلا اور اعلیٰ قاضی تھا۔

۴۵ اور اب اَیسا ہُوا کہ اُس کا باپ وفات پا گیا، اور اُس کی عمر بیاسی برس تھی، اور اُس نے خُدا کے حُکموں کو پُورا کرنے کے لِیے زِندگی گُزاری۔

۴۶ اور اَیسا ہُوا کہ اپنے عہدِ حُکم رانی کے تِیسویں برس میں، جب مضایاہ کی عُمر تریسٹھ برس کی تھی، وہ بھی وفات پا گیا؛ اور اِس وقت تک لحی کو یروشلیم سے آئے کُل پانچ سو نو سال بِیت چُکے تھے۔

۴۷ یُوں بنی نِیفی پر بادِشاہوں کا دَورِ حُکم رانی ختم ہُوا؛ اور اِس طرح ایلما کے دِن پُورے ہُوئے، جو اُن کی کلِیسیا کا بانی تھا۔