صحائف
مضایاہ ۱۹


باب ۱۹

جدعون، نوح بادِشاہ کو قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے—لامنی مُلک پر حملہ کر کے داخل ہوتے ہیں—نوح بادِشاہ آگ سے مرتا ہے—لمحی باج گُزار حُکم ران کی حیثیت سے حُکُومت کرتا ہے۔ قریباً ۱۴۵—۱۲۱ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند کے لوگوں کی بےسُود تلاش کے بعد بادِشاہ کی فَوج واپس لوٹی۔

۲ اور اب دیکھو، بادِشاہ کی فَوجیں گھٹائی جا چُکی تھیں، جِس کے باعث وہ تعداد میں کم تھیں، اور باقی ماندہ لوگوں میں تفرقہ پڑنا شُروع ہُوا۔

۳ اور لوگوں کے چھوٹے چھوٹے گروہ بادِشاہ کے خِلاف دھمکیاں دینے لگے، اور اُن میں بہت بڑا فساد شُروع ہو گیا۔

۴ اور اب اُن میں ایک آدمی تھا جِس کا نام جدعون تھا اور وہ زورآور شخص اور بادِشاہ کا دُشمن تھا، پَس اُس نے اپنی تلوار نِکالی اور غضب میں قسم کھائی کہ وہ بادِشاہ کو قتل کر دے گا۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ وہ بادِشاہ کے ساتھ لڑا اور جب بادِشاہ نے دیکھا کہ وہ اُس پر غالِب آنے کو ہے تو وہ بھاگ اُٹھا اور دوڑا اور اُس بُرج پر چڑھ گیا جو ہَیکل کے پاس تھا۔

۶ اور جدعون نے اُس کا پِیچھا کِیا اور بادِشاہ کو قتل کرنے کے لِیے بُرج پر چڑھنے ہی والا تھا کہ بادِشاہ نے شملون کے مُلک کی جانب گِردا گِرد نظر دوڑائی اور دیکھا کہ لامنوں کی فَوج مُلک کی سرحدوں کے اندر تھی۔

۷ اور اب بادِشاہ اپنی جان کنی کی حالت میں یہ کہہ کر فریاد کرنے لگا: جدعون، مُجھے چھوڑ دے، کیوں کہ لامنی ہم پر چڑھ آئے ہیں اور وہ ہمیں تباہ کر دیں گے؛ ہاں، وہ میرے لوگوں کو نیست و نابُود کر دیں گے۔

۸ اور اب بادِشاہ کو اپنے لوگوں کی بابت اِتنی فکر نہیں تھی جتنی کہ اپنی زِندگی کی تھی؛ تو بھی، جدعون نے اُس کی جان بخش دی۔

۹ اور بادِشاہ نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ وہ لامنوں کے سامنے سے بھاگ اُٹھیں اور خُود وہ اُن سے بھی پہلے چلا گیا اور وہ اپنے بچّوں اور عورتوں کو لے کر بیابان میں بھاگ گئے۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ لامنوں نے اُن کا پِیچھا کِیا اور اُنھیں جا لِیا اور اُنھیں قتل کرنے لگے۔

۱۱ اب اَیسا ہُوا کہ بادِشاہ نے اُنھیں حُکم دِیا کہ تمام مرد اپنی بیویاں اور اپنے بچّے چھوڑیں اور لامنوں کے سامنے سے بھاگ جائیں۔

۱۲ اب بُہت سے ایسے تھے جِنھوں نے اُنھیں نہ چھوڑا بلکہ اُن کے ساتھ ہی ٹھہرنے اور ہلاک ہونے کو ترجیح دی۔ اور باقیوں نے اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں کو چھوڑا اور بھاگ گئے۔

۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ وہ جو اپنی بیویوں اور اپنے بچّوں کے ساتھ رہے اُنھوں نے اپنی خُوب صُورت بیٹیوں کو لامنوں کے آگے کھڑے ہونے اور لامنوں کی مِنّت کرنے کو بھیجا کہ وہ اُنھیں قتل نہ کریں۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ لامنوں نے اُن پر رحم کھایا کیوں کہ وہ اُن کی عورتوں کے حُسن سے سحرزدہ ہو گئے تھے۔

۱۵ پَس لامنوں نے اُن کی جان بخش دی اور اُنھیں اسِیر کر لِیا اور اُنھیں نِیفی کے مُلک میں واپس لے گئے اور اُنھیں اِس شرط پر مُلک کی ملکیت دی گئی کہ وہ نوح بادِشاہ کو لامنوں کے ہاتھوں میں دے دیں، اور اپنی ملکیت کا حتیٰ کہ ساری ملکیت کا نصف، اپنے سونے کا نِصف اور اپنی چاندی اور اپنی تمام قِیمتی چیزوں کا نصف اور یُوں وہ ہر سال لامنوں کے بادِشاہ کو خراج دِیا کریں۔

۱۶ اور اب جو اسِیر کِیے گئے تھے اُن میں بادِشاہ کے بیٹوں میں سے بھی ایک تھا جِس کا نام لمحی تھا۔

۱۷ اور اب لمحی کی خواہش تھی کہ اُس کا باپ ہلاک نہ ہو؛ بہرکیف لمحی اپنے باپ کی بدکاریوں سے بےخبر نہ تھا اگرچہ وہ خُود ایک عادِل شخص تھا۔

۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ جدعون نے بادِشاہ کی اور اُن کی جو اُس کے ساتھ تھے تلاش کے لِیے بیابان میں خُفیہ طور پر آدمی بھیجے اور اَیسا ہُوا کہ بیابان میں اُنھوں نے بادِشاہ اور اُس کے کاہنوں کے سِوا باقی تمام لوگوں کو کھوج لِیا۔

۱۹ اور اب اُنھوں نے اپنے دِلوں میں قسم کھائی تھی کہ وہ نِیفی کے مُلک کو واپس جائیں گے اور اگر اُن کی بیویاں اور بچّے اور وہ جو اُن کے ساتھ تھے، قتل ہو چُکے ہیں تو پھر وہ بدلہ لینے کی کوشش کریں گے اور اُن کے ساتھ ہلاک بھی ہوں گے۔

۲۰ اور بادِشاہ نے اُنھیں حُکم دِیا کہ وہ واپس نہ جائیں؛ اور وہ بادِشاہ کے ساتھ خفا ہو گئے، اور اُس کو ہلاک کرنے کا تہیہ کِیا، یعنی آگ کی موت۔

۲۱ اور وہ کاہنوں کو بھی پکڑنے اور اُن کو مارنے والے تھے لیکن وہ اُن کے سامنے سے بھاگ اُٹھے۔

۲۲ اور ایسا ہُوا کہ وہ نِیفی کے ملک کو واپس آنے والے تھے اور جدعون کے آدمی اُنھیں ملے۔ اور جدعون کے آدمیوں نے اُنھیں وہ سب کُچھ بتایا جو اُن کی بیویوں اور بچّوں کے ساتھ ہُوا تھا؛ اور یہ کہ لامنوں نے اُنھیں مُلک کی ملکیت اِس صُورت میں دی کہ وہ اپنی ساری ملکیت کا آدھا حِصّہ بطور خراج دِیا کریں گے۔

۲۳ اور لوگوں نے جدعون کے آدمیوں کو بتایا کہ اُنھوں نے بادِشاہ کو قتل کر دِیا ہے اور اُس کے کاہن اُن کے آگے سے بھاگ کر بیابان میں اور آگے چلے گئے ہیں۔

۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ رسم پُوری کرنے کے بعد وہ شادمانی کرتے نِیفی کے مُلک کو آئے کیوں کہ اُن کی بیویاں اور بچّے قتل نہ ہُوئے تھے؛ اور اُنھوں نے جدعون کو وہ کُچھ بتایا جو اُنھوں نے بادِشاہ کے ساتھ کِیا تھا۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ لامنوں کے بادِشاہ نے اُن سے حلفیہ کہا کہ اُس کے لوگ اُنھیں قتل نہیں کریں گے۔

۲۶ اور لمحی بھی چُوں کہ وہ بادِشاہ کا بیٹا تھا، اور چُناں چہ لوگوں نے اُسے بادِشاہ بنایا تھا، اُس نے بھی لامنوں کے بادِشاہ سے حلفیہ کہا کہ اُس کے لوگ اپنی ساری ملکیت کا نصف خراج کے طور پر دِیا کریں گے۔

۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ لمحی اپنی سلطنت اور اپنے لوگوں میں امن قائم کرنے لگا۔

۲۸ اور لامنوں کے بادِشاہ نے مُلک کے اِردگِرد محافظ مُقرّر کِیے تاکہ وہ لمحی کے لوگوں کو مُلک کے اندر ہی رکھے کہ وہ بیابان میں نہ چلے جائیں اور وہ نِیفیوں سے وصُول کِیے گئے خراج سے اپنے مُحافظوں کی کفالت کرتا تھا۔

۲۹ اور اب لمحی بادِشاہ کی سلطنت میں دو سال تک مُسلسل امن رہا، کہ لامنوں نے اُنھیں نہ ہراساں کِیا اور نہ اُن کی ہلاکت کے خواہاں ہُوئے۔