صحائف
مضایاہ ۲۷


باب ۲۷

مضایاہ ظُلم و ستم سے منع کرتا اور مساوات کا حُکم دیتا ہے—ایلما الاصغر اور مضایاہ کے چار بیٹے کلِیسیا کی تباہی کے خواہاں ہوتے ہیں—فرِشتہ ظاہر ہوتا ہے اور اُنھیں اُن کی بُری روِش ترک کرنے کا حُکم دیتا ہے—ایلما کی زبان بند کی جاتی ہے—ضرُور ہے کہ کُل بنی نوع اِنسان نجات پانے کے لِیے نئے سِرے سے پَیدا ہوں—ایلما اور مضایاہ کے بیٹے خُوشی کی بشارت کا اِعلان کرتے ہیں۔ قریباً ۱۰۰—۹۲ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ بےاعتقاد لوگوں کی طرف سے کلِیسیا پر ڈھائے جانے والے مَظالم اِس قدر زیادہ بڑھ گئے کہ کلِیسیا بُڑبڑانے لگی، اور اپنے راہ نماؤں سے اِس مُعاملے کی شکایت کرنے لگی اور اُنھوں نے ایلما سے شکایت کی۔ اور ایلما نے یہ مُعاملہ مضایاہ بادِشاہ کے سامنے رکھا۔ اور مضایاہ نے اپنے کاہنوں سے رُجُوع کِیا۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ مضایاہ بادِشاہ نے مُلک میں فرمان بھیجا کہ کوئی بھی بےاعتقاد شخص اُن میں سے کسی کو بھی جو خُدا کی کلیسیا سے تعلُق رکھتا ہے نہ سِتائے۔

۳ اور تمام کلِیسیاوں میں یہ سخت حُکم تھا کہ آپس میں اُن کے درمیان کوئی جور و جفا نہ ہو، تاکہ سب اِنسانوں کے درمیان مساوات ہو؛

۴ تاکہ وہ کسی قسم کے گھُمنڈ اور غرور کو اپنے امن میں مخل نہ ہونے دیں؛ یہ کہ ہر آدمی اپنے ہمسائے کو اپنی مانِند جانے اور اپنی کفالت کے لِیے اپنے ہاتھوں سے محنت کریں۔

۵ ہاں، اور سِوا بِیماری یا مُحتاجی، کاہن اور مُعلم اپنی کفالت کے لِیے اپنے ہاتھوں سے محنت کریں؛ اور ایسا کرنے سے اُن پر خُدا کا بڑا فضل ہُوا۔

۶ اور مُلک میں نہایت امن و امان ہونے لگا؛ اور لوگ شُمار میں نہایت بڑھنے لگے، اور رُویِ زمِین پر پراگندہ ہونے لگے، ہاں، شمال کی طرف اور جنُوب کی طرف، مشرِق کی طرف اور مغرب کی طرف، اور مُلک کے سب عِلاقوں میں بڑے بڑے شہر اور گاؤں تعمیر کِیے۔

۷ اور خُداوند اُن کے ساتھ تھا اور اُنھیں اِقبال مند کِیا اور وہ کثیر التعداد اور دولت مند لوگ بن گئے۔

۸ اب مضایاہ کے بیٹوں کا شُمار بےاعتقادوں میں ہوتا تھا؛ اور ایلما کے بیٹوں میں سے بھی ایک اُن میں شُمار ہوتا تھا، اپنے باپ کی نِسبت سے اُس کا نام بھی ایلما تھا، اِس کے باوجُود، وہ بڑا بدکار اور بُت پرست آدمی بن گیا۔ اور وہ صاحبِ فصاحت تھا اور لوگوں کو بڑی چِکنی چُپڑی باتیں سُناتا؛ پَس اُس نے اپنی سِیَہ کاریوں کے طریقہِ واردات سے کئی لوگوں کو گُم راہ کر لِیا۔

۹ اور وہ خُدا کی کلِیسیا کی برومندی میں بڑی رُکاوٹ بن گیا؛ لوگوں کے دِل موہ لِیے؛ لوگوں میں بہت زیادہ پھُوٹ ڈالنے کا سبب بنا؛ خُدا کے دُشمن کو اُن پر غلبہ پانے کا موقع دِیا۔

۱۰ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب وہ خُدا کی کلِیسیا کو تباہ و برباد کرنے کے لِیے مارا مارا پھر رہا تھا، تو وہ مضایاہ کے بیٹوں کے ساتھ مل کر خُفیہ طور سے کلِیسیا کو تباہ کرنے، خُداوند کے لوگوں کو گُم راہ کرنے، خُدا کے حُکموں سے مُنحرف کرانے کے لِیے اِدھر اُدھر گیا، یا حتیٰ کہ بادِشاہ کے خِلاف—

۱۱ اور جیسا کہ مَیں نے تُم سے کہا، جب وہ خُدا کے خلاف بغاوت کرتے پھرتے تھے؛ دیکھو، خُداوند کا فرِشتہ اُن پر ظاہر ہُوا، اور وہ اَیسے نازل ہُوا کہ گویا بادِل میں ہو؛ اور اُن سے اَیسے کلام کِیا جیسے گرج کی آواز ہو، جِس نے اُس زمِین کو جِس پر وہ کھڑے تھے لرزا کر رکھ دِیا۔

۱۲ اور اِس قدر شدِید تھی اُن کی بدحواسی، کہ زمِین پر گِر پڑے، اور اُن باتوں کو نہ سمجھے جو فرِشتے نے اُن سے کہیں۔

۱۳ پھِر بھی، وہ دوبارہ چِلایا، کہا: ایلما، اُٹھ اور کھڑا ہو، تُو کیوں خُدا کی کلِیسیا کو ستاتا ہے؟ پَس خُداوند نے فرمایا ہے: یہ میری کلِیسیا ہے اور مَیں اِسے قائم کرُوں گا؛ اور سِوا میرے لوگوں کی خطاؤں کے اِسے کوئی تباہ و برباد نہیں کر سکتا۔

۱۴ اور فرِشتہ نے پھر کہا: دیکھو خُداوند نے اپنے لوگوں کی دُعائیں سُن لی ہیں، اور اپنے خادِم ایلما کی دُعائیں بھی، جو تیرا باپ ہے کیوں کہ اُس نے بڑے اِیمان کے ساتھ تیرے واسطے دُعا مانگی ہے کہ تُجھے سچّائی کے عِرفان کی طرف لایا جائے؛ پَس، اِسی اِرادہ سے میں تُجھے خُدا کی قُدرت اور اِختیار کی بابت قائل کرنے آیا ہُوں، تاکہ اُس کے خادِم اپنی دُعاوں کا جواب اپنے اِیمان کے مُوافِق پا سکیں۔

۱۵ اور اب دیکھ، کیا تُو خُدا کی قُدرت پر بحث کر سکتا ہے؟ پَس دیکھ کیا میری آواز سے زمِین نہیں لرزتی؟ اور کیا تُو مُجھے اپنے سامنے نہیں دیکھ سکتا؟ اور مَیں خُدا کی طرف سے بھیجا گیا ہُوں۔

۱۶ اب مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں: جا، اور مُلکِ ہیلم اور نیفی کے مُلک میں اپنے باپ دادا کی اَسیری کو یاد کر؛ اور یاد کر کہ اُس نے اُن کے لِیے کتنے بڑے بڑے کام کِیے؛ پَس وہ اَسیری میں تھے، اور اُس نے اُنھیں رہائی دِلائی۔ اور اب مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، ایلما اپنی راہ لے، اور کلِیسیا کو تباہ و برباد کرنے کا مزید خواہاں نہ ہو، گویا اُن کی دُعائیں سُنی جائیں، اور یہی کر اگرچہ تُو خُود خارج ہونا بھی چاہتا ہے۔

۱۷ اور اب اَیسا ہُوا کہ یہ وہ آخری کلمات تھے جو فرِشتہ نے ایلما سے کہے، اور فرِشتہ چلا گیا۔

۱۸ اور اب ایلما اور وہ جو اُس کے ساتھ تھے دوبارہ زمِین پر گِر پڑے، چُوں کہ بُہت زیادہ شدِید تھی اُن کی بدحواسی؛ پَس اُنھوں نے اپنی آنکھوں سے خُداوند کے فرِشتہ کو دیکھا تھا؛ اور اُس کی آواز گرج کی مانِند تھی، جِس نے زمِین کو لرزا دِیا؛ اور وہ جانتے تھے کہ سِوا خُدا کی قُدرت کے کوئی چیز زمِین کو نہیں ہِلا سکتی اور اِس طرح اُسے تھرتھرا نہیں سکتی گویا کہ پھٹ کر ٹکڑے ہونے کو ہو۔

۱۹ اور اب ایلما کی بدحواسی و پریشانی اِس قدر زیادہ شدِید تھی کہ وہ گُونگا ہو گیا، چُناں چہ وہ اپنا مُنہ نہ کھول سکا؛ ہاں، اور وہ لاغر ہو گیا، یعنی کہ وہ اپنے ہاتھ تک ہلا نہ سکتا تھا؛ پَس جو اُس کے ساتھ تھے اُنھوں نے اُسے تھاما اور لاچار کو اُٹھایا، پھر جا کر اُس کے باپ کے سامنے اُسے لٹا دِیا۔

۲۰ اور اُنھوں نے جو کُچھ اُن کے ساتھ بِیتا تھا اُس کے باپ کو بتایا؛ اور اُس کا باپ شادمان ہُوا، پَس اُسے معلُوم تھا کہ یہ خُدا کی قُدرت تھی۔

۲۱ اور اُس نے حُکم دِیا کہ لوگوں کو جمع کِیا جائے تاکہ اُس بات کے گواہ ٹھہریں جو خُداوند نے اُس کے بیٹے اور اُس کے ساتھیوں کے ساتھ کِیا تھا۔

۲۲ اور اُس نے حُکم دِیا کہ کاہن جماعت کی صُورت میں اِکٹھے کِیے جائیں؛ اور اُنھوں نے روزہ رکھنا اور خُداوند اپنے خُدا سے دُعا مانگنا شُروع کر دِیا کہ وہ ایلما کی زبّان کھولے، تاکہ وہ بول سکے، اور یہ بھی کہ اُس کے اعضا اپنی توانائی پائیں—تاکہ لوگوں کی آنکھیں کھولی جائیں اور وہ خُدا کی فضلِیت اور جلال کو دیکھیں اور جانیں۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کے دو دِن اور دو راتیں روزہ رکھنے اور دُعا مانگنے کے بعد، ایلما کے اعضا نے قُوّت پکڑی، اور وہ کھڑا ہُوا اور اُن سے کلام کرنے لگا، اُنھیں تسلّی رکھنے کو کہا:

۲۴ پَس اُس نے کہا، مَیں نے اپنے گُناہوں سے تَوبہ کر لی ہے، اور خُداوند سے مُخلصی پائی ہے؛ دیکھو مَیں رُوح سے پَیدا ہُوا ہُوں۔

۲۵ اور خُداوند نے مُجھ سے کہا: تعجب نہ کر کہ کُل بنی نوع اِنسان، ہاں، ہر مرد اور ہر عورت، ہر قَوم، قبِیلہ، اہلِ زُبان اور اُمّت، ضرُور ہے کہ نئے سِرے سے پَیدا ہوں؛ ہاں، خُدا سے پَیدا ہوں، اپنی نفسانی اور زوال پذیری کی حالت سے تبدیل ہو کر، راست بازی کی حالت اپنا کر، خُدا سے مُخلصی پا کر، اُس کے بیٹے اور بیٹیاں بن کر۔

۲۶ اور یُوں وہ نئی خلق بن جاتے ہیں؛ اور جب تک وہ اَیسا نہیں کرتے، وہ ہرگز خُدا کی بادِشاہی کے وارث نہیں ہو سکتے۔

۲۷ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، اگر اَیسا نہیں ہوتا، تو ضرُور ہے کہ وہ نِکال دیے جائیں؛ اور یہ مَیں جانتا ہُوں، کیوں کہ مَیں بھی اِسی طرح نِکالے جانے کے قرِیب تھا۔

۲۸ تو بھی، بہت سی مُصِیبت سے گُزرنے کے بعد، موت کے قریب جا کر تَوبہ کرنے سے، رحیم و کریم خُداوند نے واجب جانا کہ مُجھے اَبَدی آگ سے چھِین کر بچائے، اور مَیں خُدا سے پَیدا ہُوا ہُوں۔

۲۹ میری جان کو پت کی سی کڑواہٹ اور سِیَہ کاری کے شکنجوں سے مُخلصی دی گئی ہے۔ مَیں تاریک اَتھاہ گڑھے میں تھا؛ مگر اب مَیں خُدا کے حیرت خیز عِرفان کو دیکھتا ہُوں۔ میری جان اَبَدی عذاب میں جکڑی تھی؛ مگر مُجھے نِکالا گیا ہے، اور اب میری جان کو کوئی دُکھ نہیں۔

۳۰ مَیں نے اپنے مُخلصی دینے والے کو رَدّ کِیا، اور جو کُچھ ہمارے باپ دادا نے بتایا تھا اُس کا اِنکار کِیا؛ مگر اب کاش وہ پہلے سے جان لیں کہ وہ آئے گا، اور کہ وہ اپنی تخلیق کی ہر مخلُوق کو یاد رکھتا ہے، وہ اپنے تئِیں سب پر ظاہر کرے گا۔

۳۱ ہاں ہر ایک گُھٹنا جُھکے گا، اور ہر ایک زُبان اُس کے حُضُور اِقرار کرے گی۔ ہاں، یعنی یومِ آخِر کو، جب کُل بنی نوع اِنسان اُس کے حُضُور عدالت کے لِیے کھڑے ہوں گے، تب وہ اِقرار کریں گے کہ وہ خُدا ہے؛ پھر وہ اِقرار کریں گے، جو دُنیا میں خُدا سے جُدا زِندگی گُزارتے ہیں، چُناں چہ اُن کے لِیے اَبَدی سزا کی عدالت بالکل راست ہے؛ اور اُس کی چشمِ ہمہ دانی کی جھلک سے وہ لرزیں گے، اور تھرتھرائیں گے، اور سِمٹ جائیں گے۔

۳۲ اور اب اَیسا ہُوا کہ ایلما اور جو فرِشتہ کے ظہُور کے وقت ایلما کے ساتھ تھے اُنھوں نے لوگوں کو اِسی وقت سے تعلیم دینا شُروع کر دی، سارے مُلک میں سفر کرتے، سب لوگوں میں اُن باتوں کا اِعلان کرتے جو اُنھوں نے دیکھی اور سُنی تھیں، اور بڑی مصیبتوں میں خُدا کے کلام کی مُنادی کرتے، جو بےاعتقاد لوگ تھے اُن پر شدِید ظُلم و سِتم ڈھاتے، اور کئی بےاعتقاد اُنھیں مارتے اور پِیٹتے تھے۔

۳۳ بلکہ اِس سب کے باوجُود، اُنھوں نے کلِیسیا کی بڑی ڈھارس بندھائی، اُن کے اِیمان کو مُستحکم کِیا، اور تحمل اور بڑی برداشت کے ساتھ اُنھیں خُدا کے حُکموں پر چلنے کی نصِیحت کرتے تھے۔

۳۴ اور اُن میں چار مضایاہ کے بیٹے تھے: اور اُن کے نام عمون، ہارُون، اور اومنر اور حمنی تھے؛ یہ مضایاہ کے بیٹوں کے نام تھے۔

۳۵ اور اُنھوں نے ضریملہ کے سارے مُلک کا سفر کِیا، اور اُن سب لوگوں کے ہاں گئے جو مُضایاہ بادِشاہ کی رعیّت میں تھے، کلِیسیا کو پُہنچائے گئے زخموں کو بھرنے کے لِیے بڑے جوش سے جدوجہد کرتے رہے، وہ اپنے سارے گُناہوں کا اِقرار کرتے، اور اُن باتوں کی مُنادی کرتے جو اُنھوں نے دیکھی تھیں، اور اُن سب کو جو سُننے کی آس لگائے ہُوئے تھے اُن کو وہ نبُوّتیں اور نوِشتے کھول کھول بیان کرتے۔

۳۶ اور یُوں وہ بُہتیروں کو سچّائی کے عِرفان، ہاں اُن کے مُخلصی دینے والے کے عِلم کی طرف لانے میں خُدا کے ہاتھوں میں وسِیلہ تھے۔

۳۷ اور کتنے مُبارک ہیں وہ! چُوں کہ اُنھوں نے سلامتی کی مُنادی کی تھی؛ اُنھوں نے خَیرِیت کی خبر دی تھی؛ اور اُنھوں نے لوگوں میں اِعلان کِیا تھا کہ خُداوند سلطنت کرتا ہے۔