صحائف
مضایاہ ۱۶


باب ۱۶

خُدا ہر اِنسان کو اُس کی گُم راہی اور گُناہ سے مُخلصی دیتا ہے—وہ جو نفسانی ہیں اُسی حالت میں رہتے ہیں گویا مُخلصی ہے ہی نہیں—مسِیح اَبَدی زِندگی یا دائمی عذاب کے لِیے مرُدوں کی قیامت لاتا ہے۔ قریباً ۱۴۸ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ ابینادی نے یہ باتیں کہنے کے بعد اپنا ہاتھ بڑھایا اور کہا: وقت آتا ہے جب سب خُداوند کی نجات دیکھیں گے؛ جب ہر قَوم، قبیلہ، اَہلِ زُبان اور اُمّت رُوبرو دیکھیں گے اور خُدا کے سامنے اِقرار کریں گے کہ اُس کے فیصلے راست ہیں۔

۲ اور تب بدکار باہر نِکال دیے جائیں گے اور اُن کے لِیے واویلا کرنے اور رونے اور نوحہ کرنے اور دانتوں کو پِیسنے کا جواز ہو گا؛ اور اَیسا اِس سبب سے ہو گا کہ اُنھوں نے خُداوند کی آواز پر کان نہ لگائے؛ پَس خُداوند اُن کو مُخلصی نہیں دیتا۔

۳ پَس وہ نفسانی اور شیطانی ہیں، اور اُن پر اِبلِیس کا غلبہ ہے، ہاں، وہی پُرانا اژدھا جِس نے ہمارے پہلے والدین کو بہکایا جو اُن کے زوال کا سبب بنا؛ جِس کی وجہ سے بنی نوع اِنسان خُود کو اِبلِیس کے تابع کر کے نیکی اور بدی کی پہچان کرنے والے اور جِسمانی اور نفسانی اور شیطانی بن گئے۔

۴ یُوں تمام بنی نوع اِنسان گُم راہ ہُوئے؛ اور دیکھو وہ ہمیشہ کے لِیے گُم راہ ہو جاتے اگر خُدا اپنے لوگوں کو اُن کی گُم راہی اور گُناہ کی حالت سے مُخلصی نہ دیتا۔

۵ مگر یاد رکھو جو اپنی نفسانی فطرت میں بضد ہے اور گُناہ کی راہوں پر چلتا ہی جاتا ہے اور خُدا کے خِلاف بغاوت کرتا ہے، وہ بدستُور اپنے گُناہ میں رہتا اور اِبلِیس اُس پر ساری قُوّت کے ساتھ غالِب ہوتا ہے۔ پَس خُدا کا دُشمن ہوتے ہُوئے وہ اَیسے ہے گویا کہ مُخلصی تھی ہی نہیں؛ اور اِبلِیس بھی خُدا کا دُشمن ہے۔

۶ اور آیندہ رُونما ہونے والی باتوں کی بابت یُوں بات کرتے جَیسے کہ وہ پہلے ہی ہو چُکی ہیں، اور اب اگر مسِیح دُنیا میں نہ آیا ہوتا تو کوئی مُخلصی نہ ہُوئی ہوتی۔

۷ اور اگر مسِیح مُردوں میں سے جی نہ اُٹھا ہوتا یا موت کے بندھن نہ توڑے ہوتے کہ قبر پر فتح نہ پائی ہوتی اور کہ موت کا ڈنک نہ رہا ہوتا تو مُردوں کی قیامت نہ ہُوئی ہوتی۔

۸ بلکہ قیامت ہے، پَس قبر کو کوئی فتح نہیں، اور مسِیح میں موت کا ڈنک مغلُوب ہو گیا ہے۔

۹ وہ دُنیا کا نُور اور زِندگی ہے؛ ہاں نُور جو اَبَدی ہے وہ کبھی تارِیک نہیں کِیا جا سکتا؛ ہاں، اور زِندگی بھی جو کہ دائمی ہے، اِس سبب سے پھر موت ہو نہیں سکتی۔

۱۰ یہاں تک کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے گا، اور یہ جسدِ فانی حیاتِ اَبَدی پہنے گا، اور اُنھیں اُن کے اَعمال کے مُطابق خواہ وہ اچّھے تھے یا بُرے عدالت کے لِیے خُدا کی بارگاہ میں لایا جائے گا—

۱۱ اور اگر وہ اچّھے ہُوئے تو وہ قیامت میں ہمیشہ کی زِندگی اور خُوش بختی؛ اور اگر وہ بُرے ہُوئے تو قیامت میں کبھی ناختم ہونے والی سزا پائیں گے، اور وہ اِبلِیس کے حوالے کر دیے جائیں گے، جِنھیں اُس نے تابع کِیا ہُوا تھا، جو کہ دائمی سزا ہے—

۱۲ چُوں کہ اُنھوں نے اپنے نفسانی اِرادوں اور خواہشوں کے مُوافِق عمل کِیا ہے؛ کبھی خُداوند کو نہیں پُکارا جب کہ رحم کے بازُو اُن کی جانب بڑھے ہُوئے تھے؛ پَس رحم کے بازُو اُن کی طرف بڑھے ہُوئے تھے لیکن اُنھوں نے پھر بھی نہ چاہا؛ اُنھیں اُن کی بدکرداری سے خبردار کِیا گیا اور پھر بھی وہ اِن سے باز نہ آئے؛ اور اُنھیں تَوبہ کا حُکم دِیا گیا اور پھر بھی اُنھوں نے تَوبہ نہ کی۔

۱۳ اور کیا اب تُمھیں اپنے گُناہوں پر کانپنا اور تَوبہ نہیں کرنی چاہیے؟ اور یاد رکھو کہ تُم صِرف مسِیح میں اور اُس کے وسِیلے سے ہی بچائے جا سکتے ہو۔

۱۴ پَس اگر تُم مُوسیٰ کی شریعت کی تعلیم دیتے ہو تو یہ بھی سِکھاؤ کہ یہ اُن چیزوں کی علامت ہیں جو آنے کو ہیں—

۱۵ اُنھیں یہ تعلیم دو کہ مُخلصی مسِیح خُداوند کے وسِیلے سے ملتی ہے جو کہ حقیقی اَبَدی باپ ہے۔ آمین۔