مجلسِ عامہ
لیکن ہم نے اُن کی پروا نہ کی
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۲


لیکن ہم نے اُن کی پروا نہ کی

(۱ نیفی ۸:‏۳۳)

اِسی طرح، ہمارے عہُود اور رُسُوم نِشان دہی کرتے ہیں اور ہمیں ہمیشہ خُداوند یِسُوع مسِیح کے ساتھ اپنے تعلُق کو یاد رکھنے میں مدد دیتے ہیں جب ہم عہد کے راستے پر آگے بڑھتے ہیں۔

میری اَہلیہ، سوزن، ہمارے تین بیٹے اور اُن کی بیگمات، ہمارے سارے پوتے پوتیاں، اور بُزرگ کوئنٹن ایل کک، تقریباً ۱۵ برسوں سے بارہ کی جماعت میں میرے ہم نِشست ہیں، سبھی آسانی سے اِس بات کی تصدیق کریں گے کہ مَیں اچّھا نہیں گاتا۔ لیکن اپنی آواز کی صلاحیت کی کمی کے باوجُود، مُجھے بحالی کے گِیت گانا پسند ہے۔ اِلہامی مِصرعوں اور شان دار دھنوں کا اِمتزاج مُجھے اِنجِیل کے ضرُوری اُصُول سِیکھنے میں مدد کرتا ہے اور میری رُوح کو ہلا دیتا ہے۔

ایک گِیت جِس نے میری زِندگی کو قابلِ ذِکر طریقوں سے فیض یاب کِیا ہے وہ ہے ” آؤ سب آگے بڑھیں“۔ حال ہی میں مَیں اِس گِیت کے خاص مِصرعے پر غور و فکر کر رہا ہُوں اور سِیکھ رہا ہوں۔ ”ہم پروا نہ کریں گے بدکار کیا کہیں گے، بلکہ ہم صرف خُداوند کے تابع رہیں گے۔“۱

ہم پروا نہ کریں گے۔

جب مَیں ” آؤ سب آگے بڑھیں“ گاتا ہُوں تو میں اکثر لحی کی رویا میں اُن لوگوں کے بارے میں سوچتا ہُوں جو زِندگی کے درخت کی طرف لے جانے والے راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں جو نہ صرف ”ثابت قدم“۲ تھے بلکہ ”لوہے کی باڑ کو مُسلسل مضبُوطی سے تھامتے ہُوئے وہ آگے بڑھتے رہے، وہ آگے آئے اور جُھکے، اور درخت کے پھل میں سے کھایا۔“۳ لحی بیان کرتا ہے کہ اُس وسِیع اور بڑی عِمارت میں ہجُوم نے ”[اُس] پر اور اُن پر بھی تحقیر کی اُنگلی اُٹھائی جو پھل میں سے کھا رہے تھے۔“۴ اِس طنز و تذلِیل کے بدلے میں اُس کا جواب اِنتہائی شان دار اور یادگار ہے۔: “لیکن ہم نے اُن کی پرواہ نہ کی.”۵

مَیں دُعا کرتا ہُوں کہ رُوحُ القُدس ہم میں سے ہر ایک کو ہدایت اور برکت بخشے تاکہ ہم باہم مل کر اِس بات پر غَور کریں کہ ہم اِس عصرِ جہان کے بُرے اَثرات اور طنزیہ آوازوں کی ”پروا نہ“ کریں جِس میں ہم رہتے ہیں۔

پروا نہیں

لفظ پرواۃ سے مُراد دھیان دینا یا کسی شخص یا شَے کی طرف توجہ دینا ہے۔ لہٰذا، گِیت کے بول ” آؤ سب آگے بڑھیں“ ہمیں تاکِید کرتے ہیں کہ ”بدکار کیا کہیں گے“ کی پروا نہ کرنے کا مُثبت فیصلہ کریں۔ اور لحی اور اُس کے ساتھ جو لوگ درخت کا پھل کھا رہے تھے اِس بات کی اِنتہائی مضبُوط مثال پیش کرتے ہیں کہ اِس بڑی اور وسِیع عِمارت سے کثرت سے آنے والے طنز اور طعنوں پر توجہ نہ دی جائے۔

مسِیح کی تعلیم ”زِندہ خُدا کے رُوح سے… گوشت [ہمارے دِل] کی تختِیوں پر“۶ لِکھی گئی جو ہماری زوال پذیر دُنیا کے بےشُمار طعنوں، مُغالطوں، اور پریشانیوں کی ”پروا نہ“ کرنے والی ہماری صِلاحیت کو بڑھاتی ہے۔ مثال کے طور پر، خُداوند یِسُوع مسِیح میں اور اُس پر مرکُوز اِیمان ہمیں رُوحانی قُدرت سے مُحکم کرتا ہے۔ مُخلصی دینے والے پر اِیمان عمل اور قُدرت کا اُصُول ہے۔ جب ہم اُس کی اِنجِیل کی سچّائیوں کے مُطابق عمل کرتے ہیں، ہمیں نجات دہندہ کی طرف سے مِلنے والی خُوشیوں پر توجہ مرکُوز کر کے فانی زِندگی کے مسائل و مُصائب میں سے گُزرتے ہُوئے آگے بڑھنے کی رُوحانی صلاحیت سے نوازا جاتا ہے۔ سچّ، ”اگر ہم وہی کرتے ہیں جو راست ہے تو ہمیں خَوف کی پروا نہیں، پَس خُداوند، ہمارا مددگار، قریب ترین ہوگا“۷

عہُود کے وسِیلے سے شخصی رابطہ

پاک عہُود میں شامِل ہونا اور لائق طور پر کہانت کے اُصُولوں کو پانا ہمیں خُداوند یِسُوع مسِیح اور آسمانی باپ سے باندھتا اور جوتتا ہے۔۸ اِس کا سیدھا سادا مطلب ہے کہ ہم نجات دہندہ پر اپنے وکیل۹ اور ثالث۱۰ کے طور پر بھروسا رکھتے ہیں اور زِندگی کے اِس سفر کے میں مسِیح کی فضیلت، رحمت اور فضل۱۱ پر توّکل کرتے ہیں۔ جب ہم مسِیح کے پاس آنے کے لِیے ثابت قدم ہیں اور اُس کے ساتھ جوتے گئے ہیں، ہمیں اُس کے لامحدُود اور اَبَدی کَفّارہ کی طہارت والی، شِفا بخش، اور تقوّیت پُہچانے والی رحمتیں پاتے ہیں۔۱۲

عہد کے وعدوں کا احترام اور عمل خُداوند کے ساتھ رِشتہ اُستوار کرتا ہے جو اِنتہائی نجی اور رُوحانی طور پر پُختہ ہوتا ہے۔ جب ہم پاک عہُود اور رُسُوم کے تقاضوں کو پُورا کرتے ہیں تو، ہم رفتہ رفتہ اور درجہ بہ درجہ اُس کے قرِیب تر ہوتے جاتے ہیں۱۳ اور اُس کی اُلُوہِیت اور زِندہ حقِیقت کی تاثِیر کو اپنی اپنی زِندگی میں محسُوس کرتے ہیں۔ یِسُوع پھر کلامِ مُقدّس کی کہانیوں میں مرکزی کِردار سے بڑھ کر کہیں زیادہ بن جاتا ہے؛ اُس کی مثال اور تعلیمات ہماری ہر تمنا، سوچ اور عمل پر اَثر انداز ہوتی ہیں۔

مُجھ میں صلاحِیت نہیں کہ موّثر طریقے سے خُدا کے جی اُٹھے اور زِندہ بیٹے کے ساتھ ہمارے عہد کے تعلُق کی قطعی نوعیت اور قُدرت کو بیان کر سکُوں۔ اَلبتہ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ اِس کے اور آسمانی باپ کے ساتھ تعلُق حقیقی ہیں اور یقین دہانی، اَمن و سلامتی، خُوشی و شادمانی، اور رُوحانی قُدرت کے حتمی وسِیلے ہیں جو ہمیں ”خوف نہ کھانے کے قابِل بناتا ہے، چاہے دُشمن مُذاق اُڑائے۔“۱۴ یِسُوع مسِیح کے عہد باندھنے والے اور عہد نِبھانے والے شاگِردوں کی حیثیت سے، ہمیں حوصلہ بڑھانے کی ہمت مِل سکتی ہے، ”کیوں کہ خُداوند ہمارے ساتھ ہے“۱۵ اور بُرے اثرات اور لادینی طنز پر کوئی توجہ نہ دینے کی برکت پا سکتے ہیں۔

جب مَیں دنیا بھر میں کلِیسیا کے ارکان سے مِلتا ہُوں تو، مَیں اکثر اُن سے یہ سوال پُوچھتا ہُوں: دُنیاوی اَثرات، تمسخر اور طعنہ بازی کی ”پروا نہ“ کرنے میں کیا مدد ملتی ہے؟ اُن کے جواب بہت زیادہ سبق آموز ہوتے ہیں۔

بہادر اَرکان اکثر بامعنی پاک کلام کے مُطالعہ، پُرجوش دُعا، اور عِشائے ربانی کی رسم میں شراکت کے لیے مناسب تیاری کے ذریعے سے رُوحُ القُدس کی قُدرت کو اپنی زِندگیوں میں دعوت دینے کی اُہمیت کو اُجاگر کرتے ہیں۔ بااِیمان خاندان کے اَرکان اور قابلِ اعتماد دوستوں کی رُوحانی مدد، خُداوند کی بحال شُدہ کلِیسیا میں خِدمت گُزاری اور بُلاہٹ کے ذریعے سے سِیکھے گئے اہم سبق، اور بڑی اور وسِیع عِمارت میں یا سے آنے والی کسی بھی چیِز کے مُطلق خالی پن کو سمجھنے کی صلاحِیت کا بھی کثرت سے ذِکر کیا جاتا ہے۔

مَیں نے اِن اَرکان کے جوابات میں ایک خاص قسم کی روِش پر غَور کِیا ہے جو بالخصُوص مُنفرد ہے۔ سب سے پہلی اور اہم بات، آسمانی باپ کے خُوشی کے منصُوبے اور ہمارے نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والے کی حیثِیت سے یِسُوع مسِیح کے کِردار کے حوالے سے اِن شاگِردوں کی ٹھوس گواہیاں ہیں۔ اور دُوسرے، اُن کا رُوحانی عِلم اور عقِیدت اِنفرادی، شخصی اور عمِیق ہے؛ وہ عمُومی اور سطحی نہیں ہیں۔ مَیں اِن عقیدت مند رُوحوں کو عداوت پر قابو پانے کے لیے تقویت بخش عہُود کی بات کرتے ہُوئے سُنتا ہُوں اور اچھّے اور بُرے دونوں وقتوں میں زِندہ خُداوند کے ساتھ اُن کا رابطہ اُنھیں سنبھالتا ہے۔ اِن افراد کے لیے، یِسُوع مسِیح درحقِیقت،شخصی نجات دہندہ ہے۔

شبیہ
ایک لیحونا

اِنجِیلی عہُود اور رُسُوم ہماری زِندگیوں میں قُطب نما کی طرح کام کرتے ہیں۔ قُطب نما ایک اَیسا آلہ ہے جو مقام اور راستے کا تعین کرنے اور محلِ وقُوع کا عِلم پانے کے مقاصد کے لیے شمال، جنُوب، مشرِق اور مغرب کی بُنیادی سمتوں کی نِشان دہی کرتا ہے۔ اِسی طرح، ہمارے عہُود اور رُسُوم نِشان دہی کرتے ہیں اور ہمیں ہمیشہ خُداوند یِسُوع مسِیح کے ساتھ اپنے تعلُق کو یاد رکھنے میں مدد دیتے ہیں جب ہم عہد کے راستے پر آگے بڑھتے ہیں۔

شبیہ
مسیحا

فانی زِندگی میں ہم سب کی بُنیادی سمت یہ ہے کہ مسِیح کے پاس آئیں اور اُس میں کامِل ہوں۔۱۶ پاک عہُود اور رُسُوم ہمیں نجات دہندہ پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے اور اُس کے فضل سے،۱۷ اُسی کی مانِند بننے کی کوشش کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یقینی طور پر، ”اَن دیکھی [قُدرت] سچّائی کے پُرجلال اِرادے میں میری اور تیری مدد کو آئے گی۔“۱۸

لوہے کی باڑ کو مُسلسل مضبُوطی سے تھامے رکھو

خُدا اور یِسُوع مسِیح کے ساتھ ہمارے عہد کا تعلُق اَیسا راستہ ہے جِس کے ذریعے سے ہم ’’پروا نہ‘‘ کرنے کی لیاقت اور طاقت حاصل کر سکتے ہیں۔ اور یہ بندھن مضبُوط ہوتا ہے جب ہم لوہے کی باڑ کو مُسلسل مضبُوطی سے تھامے رکھتے ہیں۔ بلکہ جب نیفی کے بھائیوں نے پُوچھا، ”لوہے کی باڑ سے کیا مُراد ہے جس کو ہمارے باپ نے دیکھا … ؟

”اور [نیفی] نے اُنھیں کہا کہ یہ خُدا کا کلام تھا؛ اور جو خُدا کے کلام کو سُنیں گے، اور اُسے مضبوطی سے تھامے رکھیں گے، وہ کبھی برباد نہ ہوں گے؛ نہ آزمایش اور دُشمن کے آتشی تیر غالِب آکر اُنھیں اَندھا کر سکیں گے، کہ وہ بربادی کی طرف دھکیلے جائیں۔“۱۹

براہِ کرم غَور کریں کہ دُشمن کے فتنوں اور آتشی تِیروں کا مُقابلہ کرنے کی صلاحیت کا وعدہ اُن افراد سے کِیا گیا ہے جو خُدا کے کلام سے محض ”چمٹے رہنے “ کے بجائے اُس کو ”مضبُوطی سے تھامے رکھتے“ ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے، کہ یُوحنّا رسُول نے یِسُوع مسِیح کو کلام کے طور پر بیان کیا۔۲۰

”اِبتدا میں کلامتھا، اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔ …“

”سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئِیں اور جو کُچھ پَیدا ہُوا ہے اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیر پَیدا نہیں ہُوئی۔ …

”اور کلام مُجسّم ہُوا، اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمیان رہا، (اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال)۔“۲۱

پَس، یِسُوع مسِیح کے ناموں میں سے ایک ”کلام“ ہے۔۲۲

مزید برآں، اِیمان کا آٹھواں رُکن بیان کرتا ہے، ”ہم اِیمان لاتے ہیں کہ بائِبل خُدا کا کلام ہے بشرطِ کہ اُس کا ترجمہ دُرست ہُوا ہو؛ اور ہم یہ اِیمان بھی لاتے ہیں کہ مورمن کی کِتاب خُدا کا کلام ہے۔“۲۳

اِس طرح، نجات دہندہ کی تعلیمات، جو مُقدّس صحیفوں میں مرقُوم ہیں، ”کلام“ بھی ہیں۔

مَیں تجویز کرتا ہُوں کہ خُدا کے کلام کو مضبُوطی سے تھامے رکھنا (۱) نجات دہندہ اور اُس کے باپ کے ساتھ اپنے ذاتی تعلُق کو یاد رکھنا، احترام کرنا اور مضبُوط کرنا ہے جو بحال شُدہ اِنجِیل کے عہُود اور رُسُوم کے ذریعے سے ہے، اور (۲) دُعا کے ساتھ، خلُوص سے، اور مُسلسل پاک کلام اور زِندہ نبیوں اور رسُولوں کی تعلیمات کو آشکار سچّائی کے یقینی وسِیلوں کے طور پر اِستعمال کرنا۔ جب ہم خُداوند کے ساتھ بندھے ہُوئے ہیں اور ”مضبُوطی سے تھامے“ ہُوئے ہیں اور اُس کی تعلیم پر عمل کر کے تبدیل ہوتے ہیں،۲۴ تو مَیں وعدہ کرتا ہُوں کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر ہم ”مُقَدَّس مقاموں پر کھڑے ہوں گے، اور جُنبِش نہ کھائیں گے۔“۲۵ اگر ہم مسِیح میں قائم رہتے ہیں، تو وہ ہم میں قائم رہے گا اور ہمارے ساتھ چلے گا۔۲۶ یقِیناً، ”اپنے مُقدّسِین کی مُشکل گھڑی میں وہ تسلّی دے گا، اور سچّائی کے اِرادے کو ثمر بار کرے گا۔“۲۷

گواہی

آگے بڑھیں۔ مضبُوطی سے تھامیں۔ پروا نہ کریں۔

مَیں گواہ ہُوں کہ نجات دہندہ کی بحال شُدہ اِنجِیل کے عہُود اور رُسُوم کی فرض شناسی ہمیں اِس قابل بناتی ہے کہ ہم کارِ خُداوند کو آگے بڑھائیں، خُداوند کو خُدا کے کلام کی حیثیت سے مضبُوطی سے تھامیں، اور دُشمن کی دِل فریب اَداؤں کی پروا نہ کریں۔ راستی کی لڑائی میں، ہم میں سے ہر کوئی تلوار اُٹھائے، یہاں تک کہ ”سچّائی کی قَوی تلوار،“۲۸ خُداوند یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔