صحائف
مورمن ۲


باب ۲

مورمن، بنی نِیفی کی فَوجوں کی کمان سنبھالتا ہے—خُون ریزی اور قتل و غارت پُورے مُلک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے—نِیفی کی اُمّت ملعُون ہونے والوں پر نوحہ گری اور اَفسوس کے ساتھ ماتم کرتی ہے—اُن پر فضل کا دِن بِیت گیا ہے—مورمن نِیفی کے اَوراق پاتا ہے—جنگیں جاری رہتی ہیں۔ قریباً ۳۲۷–۵۰ سالِ خُداوند۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُسی سال بنی نِیفی اور بنی لامن میں پھر جنگ کا آغاز ہُوا۔ اور حالاں کہ مَیں نو عُمر تھا، لیکن قدوقامت میں کافی بڑا تھا، پَس، نِیفی کی اُمّت نے مُجھے چُن لِیا کہ میں اُن کا حُکم ران بنوں، یعنی اُن کی فَوجوں کا سربراہ۔

۲ پَس اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اپنے سولہویں برس میں، بنی لامن کے خِلاف، بنی نِیفی کی فَوج کی کمان سنبھالی، پَس تین سَو چھبِیس برس بِیت چکے تھے۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ تین سَو ستائیسویں برس میں بنی لامن نے ہم پر بڑی شدِید قُوّت کے ساتھ چڑھائی کر دی تھی، اِس قدر کہ اُنھوں نے میری فَوجوں کو خَوف زدہ کر دیا، چُناں چہ وہ لڑنے کے لیے رضامند نہ ہُوئیں، اور شِمالی عِلاقوں کی طرف پسپا ہونے لگیں۔

۴ اور اَیسا ہُوا کہ ہم اَنگولا شہر کی طرف آئے، اور ہم نے شہر پر قبضہ کر لِیا، اور بنی لامن کے خِلاف اپنی دِفاعی تیاریاں کیں۔ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے اپنی پُوری قُوّت کے ساتھ شہر کی قلعہ بندی کی، لیکن ہماری تمام قلعہ بندیوں کے باوجُود بنی لامن نے ہم پر حملہ کر دِیا اور ہمیں شہر سے بھگا دِیا۔

۵ اور اُنھوں نے ہمیں داؤد کے مُلک سے بھی بھگا دِیا۔

۶ اور ہم آگے بڑھتے گئے اور یشوع کے مُلک میں آئے، ساحلِ سَمُندر کے قرِیب جو کہ مغربی سرحدوں میں تھا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ جتنی جلدی مُمکن ہو سکا ہم نے اپنے لوگوں کو اِکٹھا کِیا، تاکہ ہم اُنھیں مُتحد کر کے ایک گروہ کی صُورت میں جمع کر سکیں۔

۸ اَلبتہ دیکھو، مُلک ڈاکوؤں سے اور لامنوں سے بھرا ہُوا تھا؛ اور اُس بڑی تباہی کے باوجُود جو میری قَوم کے سر پر تھی، اُنھوں نے اپنی سِیہ کاریوں سے تَوبہ نہ کی تھی، پَس بنی نِیفی کی طرف سے اور بنی لامن کی طرف سے بھی، دونوں نے خُون ریزی اور قتل و غارت سارے مُلک میں پھیلا رکھی تھی؛ اور کُل رُویِ زمِین پر ایک پُورا غدر مچا ہُوا تھا۔

۹ اور اب، بنی لامن کا ایک بادِشاہ تھا، اور اُس کا نام ہارُون تھا؛ اور وہ ہم پر چوالیس ہزار فَوج کے ساتھ چڑھ آیا۔ اور دیکھو، مَیں نے بیالِیس ہزار کے ساتھ اُس کا مُقابلہ کِیا۔ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اپنی فَوج کے ساتھ اُس کو شِکست دی چُناں چہ وہ میرے سامنے سے بھاگ گیا۔ اور دیکھو، یہ سارا ماجرا اپنے انجام کو پُہنچا، اور تین سَو تِیس برس گُزر گئے تھے۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی اپنی سِیہ کاری سے تَوبہ کرنے لگے، اور اُسی طرح آہ و زاری کرنے لگے، جِس طرح سموئیل نبی نے نبُوّت کی تھی؛ پَس کوئی آدمی بھی اپنے پاس کوئی شَے نہیں رکھ سکتا تھا، کیوں کہ چور، اور ڈاکو، اور خُونی، اور جادُوگر، اور ٹُونے ٹوٹکے کرنے والے اُس مُلک میں بسے ہُوئے تھے۔

۱۱ یُوں اِن باتوں کے باعث اُس مُلک میں ماتم اور نوحہ خوانی ہُوا کرتی تھی، اور خاص طور پر بنی نِیفی کے ہاں یہ بُہت زیادہ تھی۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ جب مَیں، مورمن، نے خُداوند کے حُضُور اُن کا واویلہ اور اُن کا نوحہ اور اُن کا غم دیکھا، تو مَیں دِل ہی دِل میں خُوش ہُوا، کیوں کہ خُداوند کے تحمُل اور رحمتوں کو جانتا تھا، پَس سوچا کہ وہ اُن پر ترس کھائے گا تاکہ وہ پِھر سے راست باز اُمّت بن جائیں۔

۱۳ اَلبتہ دیکھو میری یہ خُوشی بے فائدہ تھی، پَس اُن کا ماتم کرنا خُدا کی فضلِیت کے باعث تَوبہ کے لیے نہ تھا؛ بلکہ اِس کے برعکس یہ ماتم ملعُون ہونے کے سبب سے تھا، چُوں کہ خُداوند اُنھیں ہمیشہ گُناہ میں خُوشی ڈُھونڈنے سے منع کرتا ہے۔

۱۴ اور وہ یِسُوع کے پاس شِکستہ دِل اور پشیمان رُوح لے کر نہ آئے، بلکہ اُنھوں نے خُدا کو لعَن طعَن کِیا، اور مَوت مانگی۔ اِس کے باوجُود وہ اپنی زِندگیوں کو بچانے کی خاطر تلوار کے ساتھ لڑتے رہے تھے۔

۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ میرا غم میری طرف پِھر لوٹ آیا، اور مَیں نے دیکھا کہ بنی نِیفی کے لِیے بشری اور رُوحانی دونوں لحاظ سے فضل کا دِن گُزر چکا تھا، پَس مَیں نے دیکھا کہ اپنے خُدا کے خِلاف اُن کی کُھلی بغاوت میں ہزاروں کاٹ ڈالے گئے اور رُویِ زمِین پر گوبر کے ڈھیر کی مانِند ہو گئے تھے۔ اور یُوں تین سَو چوالیس برس گُزر گئے۔

۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ تین سَو پینتالیسویں برس میں بنی نِیفی، بنی لامن کے سامنے سے بھاگنے لگے؛ اور اُن کا تعاقب کِیا گیا، اِس سے پہلے کہ اُن کی پسپائی روکی جاتی، وہ یشون کے مُلک میں پہنچ گئے۔

۱۷ اور اب یشون کا شہر اُس مُلک کے نزدیک تھا، جہاں عیمرون نے خُداوند کے حِفظ و امان میں یہ نوِشتے محفُوظ کِیے تھے، تاکہ اِنھیں تباہ و برباد نہ کِیا جا سکے۔ اور دیکھو میں عیمرون کے کلام کے مُطابق گیا، اور نِیفی کے اَوراق کو اپنے ساتھ لے آیا، اور عیمرون کی ہدایت کے مُطابق نوِشتے لِکھے۔

۱۸ اور مَیں نے نِیفی کے اَوراق پر سب بدکاریوں اور مکروہات کا پُورا پُورا حال لِکھا؛ لیکن مَیں نے اِن اَوراق پر اُن کی بدکاریوں اور مکروہات کا سارا حال لِکھنے سے گُریز کِیا، پَس دیکھو، بدکاری اور مکروہات کی داستانِ مُسلسل میری آنکھوں کے سامنے تب سے چلی آ رہی ہے، جب سے مَیں اِنسان کی روِشوں کا اِدراک پانے کے قابِل ہُوا ہُوں۔

۱۹ اور مَیں اُن کی بدی کے باعث بڑا رنجِیدہ ہُوں؛ پَس میرا دِل اُن کی بدکاریوں کے باعث اپنے سارے ایّام میں غم سے چُور چُور رہا ہے؛ تو بھی مَیں جانتا ہُوں کہ مَیں یومِ آخِر کو اِقبال مند کِیا جاؤں گا۔

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ اُس سال نِیفی کے لوگوں کو ڈُھونڈ ڈُھونڈ کر پکڑا اور مارا گیا۔ اور اَیسا ہُوا کہ ہمیں بھاگنے پر مجبُور ہونا پڑا اور اِس طرح ہم شِمال کی طرف کے مُلک میں آئے، جو سم کہلاتا تھا۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے سم شہر کی قلع بندی کی، اور جِس قدر مُمکن ہو سکا ہم نے اپنے لوگوں کو اِکٹھا کِیا کہ شاید ہم اُنھیں نیست و نابُود ہونے سے بچا لیں۔

۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ تین سَو چھیالیسویں سال میں اُنھوں نے پھر ہم پر حملے کرنا شُروع کر دِیے۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اپنے لوگوں سے کلام کِیا، اور اُنھیں بڑی قُوت کے ساتھ جوش دِلایا کہ وہ دلیری سے بنی لامن کا سامنا کریں، اور اپنی بیویوں، اور اپنے بچّوں، اور اپنے مکانوں، اور اپنے گھروں کی خاطر لڑیں۔

۲۴ اور میری باتوں نے اُنھیں تھوڑا جوش دِلایا، اِس قدر کہ وہ بنی لامن کے سامنے سے نہ بھاگے، بلکہ اب دلیری سے اُن کا مُقابلہ کِیا۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے تِیس ہزار کی فَوج کے ساتھ پچاس ہزار کی فَوج کا مُقابلہ کیا۔ اور اَیسا ہُوا کہ ہم اِتنی مضبُوطی سے ڈٹے رہے کہ وہ ہمارے سامنے سے بھاگ نِکلے۔

۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب وہ بھاگ نِکلے تو ہم نے اپنی فَوجوں کے ساتھ اُن کا تعاقب کِیا، اور اُن کے ساتھ دوبارہ جنگ ہُوئی، اور اُنھیں شکست دی؛ اِس کے باوجُود خُداوند کی قُدرت ہمارے ساتھ نہ تھی؛ ہاں، ہمیں تنہا چھوڑ دِیا گیا تھا، چُوں کہ خُداوند کا رُوح ہمارے ساتھ نہ تھا؛ پَس ہم اپنے بھائیوں کی مانِند کم زور ہو گئے تھے۔

۲۷ اور میرا دِل اپنی اُمّت کی اِس بڑی شدِید مُصِیبت کے باعث اور اُن کی بدکاری اور اُن کی مکروہات کے باعث اِنتہائی غمگِین تھا۔ لیکن دیکھو، ہم بنی لامن اور جدیانتن کے ڈاکوؤں کے خِلاف جنگ میں اُس وقت تک لڑتے رہے، جب تک کہ ہم نے اپنے مورُوثی مُلکوں پر دوبارہ قبضہ نہ کر لِیا۔

۲۸ اور تین سَو اُنچاس سال گزر چُکے تھے۔ اور تین سَو پچاسویں سال میں ہم نے بنی لامن اور جدیانتن کے ڈاکوؤں کے ساتھ صُلح کا مُعاہدہ کِیا، جِس کے تحت ہمارے مورُوثی مُلک تقسِیم ہو گئے۔

۲۹ اور بنی لامن نے ہمیں شِمالی عِلاقہ دے دِیا، ہاں، بلکہ تنگ راستے کی طرف جو جنُوبی سرزمین کی طرف جاتا تھا۔ اور ہم نے بنی لامن کو ساری جنُوبی سرزمین دے دی۔