صحائف
مورمن ۱


مورمن کی کِتاب

باب ۱

عیمرون پاک نوِشتوں کے حوالے سے ہدایت دیتا ہے—بنی نِیفی اور بنی لامن کے مابین جنگ کا آغاز ہوتا ہے—تِین نِیفی اُٹھا لِیے جاتے ہیں—بدی، بے اعتقادی، افسوں گری، اور جادُو گری پھیلتی ہے۔ تقریباً ۳۲۱–۳۲۶ سالِ خُداوند۔

۱ اور اب مَیں، مورمن، اُن واقعات کی بابت لِکھتا ہُوں جِنھیں مَیں نے دیکھا ہے اور سُنا بھی ہے، اور اِس کو مورمن کی کِتاب کہتا ہُوں۔

۲ اور غالباً یہ اُس وقت کی بات ہے جب عیمرون نے خُداوند کے لِیے نوِشتوں کو محفُوظ کِیا، تو وہ میرے پاس آیا، (میری عمر قریباً دس برس تھی، اور اپنی اُمّت کے طریقہِ تعلیم کے مُطابق مَیں نے بھی تعلیم پانا شُروع کر دی تھی) اور عیمرون نے مُجھ سے کہا: میری نظر میں تُو ذہین، اور تیز فہم لڑکا ہے؛

۳ پَس، جب تُو قریباً چَوبِیس برس کا ہو جائے تو مَیں چاہتا ہُوں کہ تو اُن باتوں کو یاد رکھنا، جو تُو نے اِن لوگوں کی بابت دیکھی ہیں؛ اور جب تُو اُس عُمر کا ہو جائے تو انطم کے مُلک میں اُس پہاڑ پر جانا، جو شِم کہلایا جائے گا؛ اور وہاں مَیں نے اِس اُمّت کی بابت مُقُدس نوشتے خُداوند کے حفِظ و امان میں محفُوظ کر رکھے ہیں۔

۴ اور دیکھ، تُو نِیفی کے اَوراق اپنے ساتھ لے آنا، اور باقی ماندہ اُسی جگہ رہنے دینا، جہاں وہ ہیں؛ اور تُو نِیفی کے اَوراق پر وہ ساری باتیں کندہ کرنا جو تُو نے اِس اُمّت کے مُتعلق دیکھی ہیں۔

۵ اور مَیں، مورمن ہُوں، نِیفی کی نسل سے ہونے کے ناطے، (اور میرے باپ کا نام مورمن تھا) مُجھے وہ باتیں یاد ہیں، جِن کا عیمرون نے مُجھے حُکم دیا تھا۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب میری عُمر گیارہ برس تھی، میرا باپ مُجھے جنُوبی عِلاقہ، یعنی ضریملہ کے مُلک میں لے آیا۔

۷ اور پُورے مُلک میں عِمارتیں ہی عِمارتیں تھیں، اور لوگوں کی آبادی اِس قدر گُنجان تھی، گویا جَیسے سَمُندر کی ریت ہو۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ اِسی برس جنگ کا آغاز ہو گیا یہ بنی نِیفی جو نِیفیوں اور یعقوبیوں اور یوسفیوں اور ضورامیوں پر مُشتمل تھے؛ اور یہ جنگ بنی نِیفی، اور بنی لامن اور بنی لیموئیل، اور بنی اِسماعیل کے درمیان میں تھی۔

۹ اب بنی لامن اور بنی لیموئیل اور بنی اِسماعیل، بنی لامن کہلاتے تھے اور بنی لامن اور بنی نِیفی دو فریق تھے۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کے مابین ضریملہ کی سرحدوں کے اندر دریاے صیدون کے پانیوں کے قریب جنگ کا آغاز ہُوا۔

۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ بنی نِیفی نے آدمیوں کی بڑی تعداد، یعنی تِیس ہزار سے زیادہ کی تعداد جمع کر لی۔ اور اَیسا ہُوا کہ اُسی سال اُن میں کئی لڑائیاں ہُوئیں، جِن میں بنی نِیفی نے بنی لامن کو شِکست دی اور اُن میں سے بُہتیروں کو قتل کِیا۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن نے اپنا منصُوبہ ترک کِیا، اور مُلک میں امن و امان ہو گیا؛ اور تقریباً چار برس تک امن و امان رہا؛ اگرچہ کوئی خُون ریزی نہ ہُوئی تھی۔

۱۳ مگر بدکاری سارے مُلک میں اِس قدر پھیل گئی تھی کہ خُداوند نے اپنے پیارے شاگِردوں کو نِکال لِیا، اور لوگوں کی بدی کے سبب سے شِفایابی اور مُعجزے موقُوف ہو گئے تھے۔

۱۴ اور خُداوند کی طرف سے اب کوئی نعمت نازِل نہ ہوتی تھی، اور اُن کی بدکاری اور بے اعتقادی کے باعث، کسی پر بھی رُوحُ القُدس نازِل نہ ہوتا۔

۱۵ اور جب میری عُمر پندرہ برس ہُوئی اور مَیں کافی سُوجھ بُوجھ رکھتا تھا، پَس مُجھے خُداوند کا دِیدار ہُوا، اور مَیں نے یِسُوع کی فضِیلت کے عِرفان کو پایا اور اُس کا ذائقہ چکھا۔

۱۶ اور مَیں نے اِس اُمّت میں مُنادی کرنے کا اِرادہ کِیا، لیکن میرا منہ بند کر دیا گیا، اور مُجھے اُن کے ہاں مُنادی کرنے سے منع کر دیا گیا؛ چُوں کہ دیکھو اُنھوں نے دانستہ اپنے خُدا کے خِلاف بغاوت کی تھی؛ اور اُن کی بدی کے سبب سے ہی پیارے شاگردوں کو اُس مُلک میں سے اُٹھا لِیا گیا تھا۔

۱۷ اَلبتہ مَیں اُن کے بِیچ میں ہی رہا، لیکن مُجھے اُن کے ہاں مُنادی کرنے سے منع کر دِیا گیا تھا، اِس کا سبب اُن کے دِلوں کی سنگِینی تھی؛ اور اُن کے دِلوں کی سختی کے سبب سے مُلک اُن کے لیے ملعُون ٹھہرایا گیا تھا۔

۱۸ اور اِن جدیانتن ڈاکوؤں کی کثرت نے، جو بنی لامن میں تھے، مُلک کو پریشان کر رکھا تھا، اِس حد تک کہ اِس کے باشندوں نے اپنے خزانے زمِین میں دفنانے شُروع کر دِیے؛ اور وہ پِھسلنے لگے تھے، چُوں کہ خُداوند نے مُلک کو ملعُون ٹھہرا دِیا تھا، لہٰذا نہ وہ اُنھیں اپنے پاس رکھ سکتے تھے، نہ اُنھیں بچا سکتے تھے۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ وہاں جھاڑ پُھونک، اور جادُو، اور ٹُونے ٹوٹکے تھے؛ اور اُسی ایک شریر کی قُوّت سارے مُلک میں پھیلی ہُوئی تھی، یعنی ابینادی کی ساری باتیں پُوری ہونی تھیں، اور سموئیل لامنی کی ساری باتیں بھی۔