سیمنریاں اور انسٹی ٹیوٹ
تعلیم دیں


”تعلیم دیں،“ نجات دہندہ کے طریق پر تعلیم دینا: اُن سب حضرات کے لیے جو گھر اور کلِیسیا میں درس دیتے ہیں (۲۰۲۲)

”تعلیم دیں،“ نجات دہندہ کے طریق پر تعلیم دینا

شبیہ
یِسُوع مسِیح ۱۲ برس کی عُمر میں ہیکل میں تعلیم دیتے ہُوئے۔

مسِیح ہیکل میں، از ہینرک ہافمن

تعلیم دیں

اگرچہ یِسُوع نے اپنی پُوری زِندگی میں حِکمت اور عِلم میں بڑھتا گیا، اَلبتہ وہ اپنے زمانے کے دیگر مذہبی راہ نماؤں کی طرح باضابطا طور پر تعلیم یافتہ نہیں تھا۔ اور پھر بھی جب اُس نے تعلیم دی تو لوگ حیران ہو کر کہنے لگے، ”اِس کو بغَیر پڑھے کیوں کر عِلم آ گیا؟“ اُس کی تعلیم اِس قدر پُراَثر کیوں تھی؟ ”میری تعلِیم میری نہیں،“ نجات دہندہ نے وضاحت فرمائی، ”بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے“ (یُوحنّا ۷:‏۱۵–۱۶)۔ تعلیم اَبَدی سچّائی ہے—جو صحائف اور آخِری ایّام کے نبیوں کے کلام میں پائی جاتی ہے—جو ہمیں اپنے آسمانی باپ کی طرح بننے اور اُس کی طرف لوٹنے کا راستا دِکھاتی ہے۔ اِس سے قطع نظر کہ آپ کس قدر تجربہ کار مُعلم ہیں، آپ اِختیار کے ساتھ تعلیم دے سکتے ہیں، جیسا کہ نجات دہندہ نے کیا، باپ کی تعلیم دے کر۔ آپ اور جِنھیں آپ پڑھاتے ہیں وہ اُن نعمتوں پر حیران ہوں گے جو خُدا بھیجتا ہے جب آپ کی تعلیم اور آمُوزش کی بُنیاد اِس کے کلام پر ہوتی ہے۔

تعلیم دینا

  • اپنے واسطے یِسُوع مسِیح کی تعلیم سِیکھیں۔

  • صحائف اور آخِری ایّام کے نبیوں کے کلام سے تعلیم دیں۔

  • صحائف میں سچّائیوں کو تلاش کرنے، پہچاننے اور سمجھنے میں مُتعلمین کی مدد کریں۔

  • اِن سچّائیوں پر توجہ مرکوز کریں جو تبدیلی کا باعث بنتی ہیں اور یِسُوع مسِیح پر اِیمان قائم کرتی ہیں۔

  • یِسُوع مسِیح کی تعلیم میں شخصی موافقت تلاش کرنے میں مُتعلمین مدد کریں۔

نجات دہندہ نے تعلیم سِیکھی

اَیسا صاف صاف معلُوم ہوتا ہے کہ نجات دہندہ نے اپنی لڑکپن سے صحائف سے سیکھے جُوں جُوں وہ ترقی کرتا گیا ”حِکمت … اور خُدا کی مقبُولیّت میں“ (لُوقا ۲:‏۵۲)۔ باپ کی تعلیم کے بارے میں اِس کی گہری سمجھ اُس وقت ظاہر ہُوئی جب اُس کے والدین نے اِس کو چھوٹی سی عُمر میں ہیکل میں یہودی اَساتذہ کو پڑھاتے ہُوئے اور اُن کے سوالوں کے جواب دیتے ہُوئے پایا (دیکھیے ترجمہ از جوزف سمتھ، لُوقا ۲:‏۴۶ [ُلُوقا ۲:‏۴۶، زیریِں حاشِیہ c] میں)۔ بعد اَزاں، جب شیطان نے یِسُوع کو بیابان میں بڑی گہری آزمایش سے دوچار کِیا تو، صحائف کی تعلیم سے یِسُوع کی واقفِیت نے اُس کو اِس آزمایش کا مقابلہ کرنے میں مدد کی تھی (دیکھیے لُوقا ۴:‏۳–۱۲

آپ بھی سچّی تعلیم کو سِکھانے سے پہلے مزید گہرائی سے سیکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ جب آپ دُوسروں کے ساتھ اِنجِیل سِکھانے اور سِیکھنے کی تیاری کرتے ہیں تو، غَور سے دیکھیں کہ آپ جو سچّائیاں سِکھا رہے ہیں اُن کی بابت خُداوند نے کیا کہا ہے۔ وضاحت اور ہدایت کے لیے صحائف اور زِندہ نبیوں کے نوِشتوں کی تحقیق و تلاش کریں۔ آپ جن سچّائیوں کا مُطالعہ کرتے ہیں اُن پر زِندگی بسر کرنا اور اِن کا اِطلاق کرنا رُوح کو آپ کو مزید گہرے طریقوں سے تعلیم دینے اور ان لوگوں کے دلوں میں تعلیم کی سچّائی کی مُہر ثبت کرنے کی دعوت دے گا جنھیں آپ تعلیم دیتے ہیں۔

غَور و فکر کے لیے سوالات: اپنے لیے اِنجِیل کی سچّائیوں کو سمجھنا کیوں ضروری ہے؟ آپ نے اِنجِیل کی سچّائیوں کا گہرا اِدراک کیسے پایا ہے؟ صحائف اور زِندہ نبیوں کے کلام کے مطُالعہ کو بہتر بنانے کے لیے کِس بات نے آپ کو آمادہ کِیا ہے؟

صحائف سے ماخُوذ: اَمثال ۷:‏۱–۳؛ ۲ نِیفی ۴:‏۱۵–۱۶؛ عقائد اور عہُود ۱۱:‏۲۱؛ ۸۸:‏۱۱۸

نجات دہندہ نے صحائف سے تعلیم دی

نجات دہندہ کی موت کے بعد، اُس کے دو شاگرد جا رہے تھے اور اپنے دِلوں میں اُداسی اور حیرت کے مِلے جُلے جذبات کے ساتھ باتیں کر رہے تھے۔ جو کُچھ ابھی ابھی اُن پر بِیتا تھا اُس کو وہ کیسے سمجھ سکتے تھے؟ یِسُوع ناصری، وہ شخص جس پر وہ اپنے نجات دہندہ ہونے پر توّکل کرتے تھے، اُس کو مرے ہُوئے اب تین دن بِیت چُکے تھے۔ اور پھر یہ خبریں آئیں کہ اُس کی قبر خالی تھی، فرِشتوں نے اِعلان کِیا کہ وہ زِندہ ہے! اِن شاگِردوں کے اِیمان کے اِس اہم مقام پر، کوئی اجنبی اُن کے سفر میں شامِل ہُوا۔ اُس نے ”سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے [نجات دہندہ] حق میں لِکھی ہُوئی ہیں وہ اُن کو سمجھا[کر]“ ہدایت فرمائی۔ آخِر کار، مسافروں کو احساس ہُوا کہ اُن کا اُستاد یِسُوع مسِیح خُود تھا اور وہ واقعی جی اُٹھا تھا۔ اُنھوں نے اُس کو کیسے پہچانا؟ ”کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بھر گئے تھے،“ بعد میں اُنھوں نے سوچا، ”جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوِشتوں کا بھید کھولتا تھا؟“ (لُوقا ۲۴:‏۲۷، ۳۲

بُزرگ ڈی. ٹاڈ کرسٹوفرسن نے سِکھایا، ”تمام صحائف کا مرکزی مقصد ہماری رُوحوں کو خُدا باپ اور اِس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح پر اِیمان سے بھرنا ہے“ (”صحائف کی رحمت،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۰، ۳۴)۔ اپنی پوری خدمت کے دوران میں، یِسُوع نے دُوسروں کو قائل کرنے، سِکھانے، اور تنبِیہ کے واسطے صحائف کو اِستعمال کِیا۔ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی تعلیم صحائف اور نبیوں کے کلام سے ہٹ نہ جائے۔ جب آپ اپنی تعلیم میں خُدا کے کلام پر اِیمان داری کے ساتھ توّکل کرتے ہیں تو، آپ دُوسروں کے لیے وہی کر سکتے ہیں جو نجات دہندہ نے کیا۔ آپ مسِیح کو جاننے میں اُن کی مدد کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہم سب کو نجات دہندہ پر اپنے اِیمان کو باقاعدگی سے مضبُوط کرنے کی ضرُورت ہے۔ صحائف کے لیے آپ کی محبت اُن لوگوں پر ظاہر ہوگی جِنھیں آپ تعلیم دیتے ہیں، اور آپ کی تعلیم رُوح کو دعوت دے گی کہ وہ باپ اور بیٹے کی گواہی سے اُن کے دِلوں کو جوش سے بھر دے۔

غَور و فکر کے لیے سوالات: آپ کسی مُعلم سے کیسے متاثر ہُوئے ہیں جس نے نجات دہندہ کو بہتر طور پر جاننے میں آپ کی مدد کے لیے صحائف کو اِستعمال کیا؟ جب آپ تعلیم دیتے ہیں تو آپ صحائف اور نبیوں کے کلام پر اور زیادہ بھروسا کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ آپ خُدا کے کلام کو جاننے اور اُس سے پیار کرنے کے لیے اُن لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنھیں آپ پڑھاتے ہیں؟

صحائف سے ماخُوذ: لُوقا ۴:‏۱۴–۲۱؛ ایلما ۳۱:‏۵؛ ہیلیمن ۳:‏۲۹–۳۰؛۳ نِیفی ۲۳

نجات دہندہ نے لوگوں کو سچّائی کو کھوجنے، پہچاننے اور سمجھنے میں مدد فرامائی تھی۔

کسی عالِمِ شرع نے یِسُوع سے پُوچھا، ”اُستاد، مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟“ جواب میں، نجات دہندہ نے سائل کو صحائف کی طرف راہ نمائی فرمائی: ”تَورَیت میں کیا لِکھا ہے؟ تُو کِس طرح پڑھتا ہے؟“ یہ بات اُس شخص کو نہ صرف اُس کے جواب کی طرف لے گئی—”خُداوند اپنے خُدا سے پیار کر … اور اپنے پڑوسی سے“—بلکہ اِس سے جُڑے ایک اور سوال کی طرف بھی: ”اور میرا پڑوسی کون ہے؟“ نجات دہندہ نے اِس سوال کا جواب تین آدمیوں کی تمثیل سے دیا جنھوں نے ایک ساتھی مسافر کو ضرُورت مندی کی حالت میں دیکھا۔ اِن تینوں میں سے صرف ایک سامری، جسے یہودی صرف اِس وجہ سے نفرت کرتے تھے کہ وہ کہاں سے آیا تھا، مدد کے لیے رُکا۔ پھر یِسُوع نے عالمِ شَرع کو اپنے سوال کا جواب دینے کی دعوت دی: ”اِن تِینوں میں سے اُس شخص کا جو ڈاکُوؤں میں گِھر گیا تھا تیری دانِست میں کَون پڑوسی ٹھہرا؟“ (دیکھیے لُوقا ۱۰:‏۲۵–۳۷

آپ کے خیال میں نجات دہندہ نے اِس طرح کیوں سِکھایا—تحقیق و تلاش کرنے، غور و فکر کرنے، اور دریافت کرنے کی دعوت دیتے ہُوئے سوالوں کے جواب دینا؟ جُزوی جواب یہ ہے کہ خُداوند سچّائی کے کھوج کی کوشش کی قدر کرتا ہے۔ ”ڈُھونڈو تو پاؤ گے،“ اِس نے بار بار یہ دعوت دی ہے (دیکھیے، مثال کے طور پر، متّی ۷:‏۷؛ لُوقا ۱۱:‏۹؛ عقائد اور عہُود ۴:‏۷)۔ وہ سالک کے اِیمان اور صبر کے اعمال کا اَجر دیتا ہے۔

نجات دہندہ کی طرح، آپ اُن لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں جنھیں آپ سچّائی کو پہچاننے اور سمجھنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، صحائف اِنجِیل کی سچّائیوں سے بھرے ہُوئے ہیں، لیکن بعض اوقات اُنھیں تلاش کرنے کے لیے شعُوری کوشش کی ضرُورت ہوتی ہے۔ جب آپ صحائف سے باہم مِل کر سِیکھ رہے ہیں، تو رُکیں اور اُن سے پُوچھیں کہ آپ کن اِنجِیلی سچّائیوں کو دیکھتے ہیں۔ یہ دیکھنے میں اُن کی مدد کریں کہ یہ سچّائیاں آسمانی باپ کے نجات کے منصوبے سے کیسے وابستہ ہیں۔ کبھی کبھی صحیفوں میں اَبَدی سچّائیاں بیان کی گئی ہوتی ہیں، اور کبھی کبھی وہ اُن لوگوں کی کہانیوں اور زِندگیوں میں بیان کی گئی ہوتی ہیں جن کے بارے میں ہم پڑھتے ہیں۔ آپ جو آیات پڑھ رہے ہیں اُن کے تاریخی پس منظر کے ساتھ ساتھ آیات کے معنی اور آج اُن کا اِطلاق ہم پر کیسے ہوتا ہے اِس کو ایک ساتھ تلاش کرنا بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

غَور و فکر کے لیے سوالات: آپ صحیفوں یا نبیوں کے کلام میں اَبَدی سچّائیوں کی شناخت کیسے کرتے ہیں؟ وہ سچّائیاں آپ کی زِندگی کو کیسے فیض عطا کر رہی ہیں؟ وہ کون سے طریقے ہیں جن کے ذریعے سے آپ مُتعلمین کی سچّائیوں کو پہچاننے اور سمجھنے میں مدد کر سکتے ہیں جو اُن کے لیے معنی خیز ہوں گی اور اُنھیں خُدا کے قریب لائیں گی؟

صحائف سے ماخُوذ: یُوحنّا ۵:‏۳۹؛ ۱ نِیفی ۱۵:‏۱۴؛ عقائد اور عہُود ۴۲:‏۱۲

شبیہ
طلبا مُطالعہ کرتے ہُوئے

ہم اُن لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں جن کو ہم تعلیم دیتے ہیں کہ وہ تحقیق و تلاش کریں اور اپنے لیے سچّائی کو پہچانیں۔

نجات دہندہ نے سچّائیاں سِکھائیں جو تبدیلی اور اِیمان کی تعمیر کی طرف لے جاتی ہیں

ایک سبت کے دِن، نجات دہندہ اور اُس کے شاگرد، بھوک محسوس کر رہے تھے، ایک کھیت سے گُزرے اور بالیں کھانے لگے۔ فرِیسی، ہمیشہ موسیٰ کی شریعت کے دقیق و عمِیق نکات پر زور دینے کے متمنی تھے، اِس بات کی نشاندہی کرتے تھے کہ اناج اِکٹھا کرنا تکنیکی طور پر کام کی ایک شکل تھی، جِس کو سبت کے دِن منع کِیا گیا تھا (دیکھیے مرقس ۲:‏۲۳–۲۴)۔ مورمن کی کِتاب کے نبی یعقُوب کے قول کی روشنی میں، فریسی، ”نِشان سے پرے دیکھ“ رہے تھے (یعقُوب ۴:‏۱۴)۔ دُوسرے لفظوں میں، وہ احکام کی روایتی تشریحات پر اِس قدر توجہ مرکوز کیے ہُوئے تھے کہ وہ اُن احکام کے الہٰی مقصد سے محرُوم ہو گئے—ہمیں خُدا کے قریب لانے کے لیے۔ درحقیقت، فریسیوں کو یہ احساس تک نہیں تھا کہ جس نے سبت کے دِن کی تعظیم کرنے کا حُکم دیا تھا وہ اُن کے سامنے کھڑا تھا۔

نجات دہندہ نے اِس موقع کو اپنی اِلہٰی شناخت کی گواہی دینے اور یہ سِکھانے کے لیے لیا کہ سبت کیوں اہم ہے۔ یہ ہمارے لیے سبت کے خُداوند، یِسُوع مسیح، کی عِبادت کرنے کے لیے خاص دِن کے طور پر تخلیق کِیا گیا تھا (دیکھیے مرقس ۲:‏۲۷–۲۸)۔ اَیسی سچّائیاں ہمیں یہ سمجھنے میں مدد کرتی ہیں کہ خُدا کے حُکم صرف ہمارے ظاہری رویے سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہیں۔ اُن کا مقصد ہمارے دِلوں کو بدلنے اور مکمل طور پر تبدیل ہونے میں ہماری مدد کرنا ہے۔

آپ جس تعلیم اور سچّائیوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں اُن پر دھیان دیں۔ اگرچہ صحائف میں بہت سی سچّائیاں ہیں جن پر بات کی جا سکتی ہے، لیکن یہ بہتر ہے کہ اِنجِیل کی سچّائیوں پر توجہ مرکوز کی جائے جو تبدیلی کا باعث بنتی ہیں اور یِسُوع مسِیح پر اِیمان پیدا کرتی ہیں۔ نجات دہندہ نے جو سادہ، بُنیادی سچّائیاں سِکھائی ہیں اور اُن کی مثال دی ہے اُن میں ہماری زِندگیوں کو بدلنے کی سب سے بڑی قُدرت ہے—اُس کے کفارہ کی بابت سچّائیاں، نجات کا منصوبہ کی بابت سچّائیاں، خُدا سے محبت کرنے اور اپنے پڑوسی سے محبت کرنے کے احکام کی بابت سچّائیاں، اور بُہت کُچھ۔ رُوح کو اِن سچّائیوں کی گواہی دینے کے لیے دعوت دیں، جِنھیں آپ سِکھاتے ہیں اُن کے دِلوں میں گہرائی تک اُتر جانے میں اُن کی مدد کریں۔

غَور و فکر کے لیے سوالات: اِنجِیل کی بعض سچّائیاں کون کون سی ہیں جنھوں نے آپ کو یِسُوع مسِیح میں مزید تبدیل ہونے اور اِس پر زیادہ توّکل کرنے میں مدد کی ہے؟ کسی ایک مُعلم نے اِنجِیل کی انتہائی ضرُوری سچّائیوں پر توجہ مرکوز کرنے میں آپ کی کس طرح مدد کی ہے؟ آپ کیا سِکھا سکتے ہیں جو دُوسروں کو یِسُوع مسِیح میں مزید گہرے طور سے تبدیل ہونے میں مدد دے گا؟

صحائف سے ماخُوذ: ۲ نِیفی ۲۵:‏۲۶؛ ۳ نِیفی ۱۱:‏۳۴–۴۱؛ عقائد اور عہُود ۱۹:‏۳۱–۳۲؛ ۶۸:‏۲۵–۲۸؛ ۱۳۳:‏۵۷؛ مُوسیٰ ۶:‏۵۷–۶۲

نجات دہندہ نے لوگوں کو اِلہٰی تعلیم میں ذاتی مطابقت تلاش کرنے میں مدد کی تھی۔

”یہ آدمی گُناہ گاروں سے مِلتا اور اُن کے ساتھ کھانا کھاتا ہے۔“ فرِیسی یِسُوع کی بابت بُڑبُڑائے—اِس سے یہ سمجھا گیا تھا کہ کسی رُوحانی مُعلم کا اَیسا طرزِ عمل مُناسب نہ تھا (لُوقا ۱۵:‏۲)۔ یِسُوع نے دیکھا کہ یہ اُنھیں چند دقیق و عمیق رُوحانی سچّائیاں سِکھانے کا موقع تھا۔ اُس نے ایسا کیوں کر کِیا؟ وہ فرِیسیوں کو اَیسا کس طرح سمجھاتا کہ یہ اُن کے دِل تھے—اُس کا نہیں—جو غلِیظ تھے اور اُنھیں شِفا کی ضرُورت تھی؟ اُس نے اپنی تعلیم کو کیسے اِستعمال کِیا یہ دکھانے کے لیے کہ اُنھیں اپنی سوچ اور طرز عمل کو تبدیل کرنے کی ضرورت تھی؟

اُس نے اُن سے اُس بھیڑ کی بات کی جو گلّے سے بِچھڑ گئی تھی اور سِکّے کے بارے میں جو کھو گیا تھا۔ اُس نے سرکش بیٹے کی بات کی جو معافی کا طلب گار ہُوا اور بڑے بھائی کی جس نے اُس کا اِستقبال کرنے یا اُس کے ساتھ کھانا کھانے سے اِنکار کر دیا تھا۔ اِن تمثیلوں میں سے ہر ایک میں اَیسی سچّائیاں تھیں جو فرِیسیوں کے دُوسروں کے ساتھ حُسنِ سلوک سے مُتعلق تھیں، اور اُنھیں یہ سِکھایا تھا کہ ہر ذی رُوح کی بڑی قدر ہوتی ہے (دیکھیے لُوقا ۱۵)۔ نجات دہندہ نے فریسیوں—یا ہم میں سے کسی—کو نہیں بتایا کہ اُس کی تمثیلوں میں کِس کی شناخت کریں۔ بعض اوقات ہم پریشان باپ ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ہم حاسد بھائی ہوتے ہیں۔ اکثر ہم کھوئی ہُوئی بھیڑ یا بے وقوف بیٹا ہوتے ہیں۔ لیکن ہمارے حالات کُچھ بھی ہوں، اپنی تمثیلوں کے ذریعے، نجات دہندہ ہمیں اپنی تعلیمات میں مطابقت تلاش کرنے کی دعوت دیتا ہے—یہ دریافت کرنے کے لیے کہ وہ کیا چاہتا ہے کہ ہم سِیکھیں اور ہمیں اپنی سوچ اور طرز عمل میں کیا تبدیلی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ بعض مُتعلمین یہ نہیں دیکھتے کہ بعض سچّائیاں اُن کے لیے کیوں اہمیت رکھتی ہیں۔ جب آپ اپنی تعلیم دینے والوں کی ضرُوریات پر غَور کرتے ہیں تو سوچیں کہ صحیفوں میں موجُود سچّائیاں اُن کے حالات میں کیسے بامعنی اور مفید ہو سکتی ہیں۔ ایک طریقہ جس سے آپ مُتعلمین کی اُن سچّائیوں سے موافقت کو دیکھنے میں مدد کر سکتے ہیں جو وہ دریافت کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ سوال پُوچھیں مثلاً ”یہ آپ کو کسی ایسی صُورتِ حال میں کس طرح مدد کر سکتا ہے جس میں سے آپ ابھی گُزر رہے ہیں؟“ ”آپ کے لیے یہ جاننا کیوں ضرُوری ہے؟“ ”اِس سے آپ کی زِندگی میں کیا فرق پڑ سکتا ہے؟“ اُن کو سُنیں جِنھیں آپ پڑھاتے ہیں۔ اُنھیں سوال پُوچھنے کی اِجازت دیں۔ نجات دہندہ کی تعلیمات اور اُن کی اپنی زِندگیوں کے درمیان تعلق قائم کرنے کے لیے اُن کی حوصلہ افزائی کریں۔ آپ یہ بھی بیان کر سکتے ہیں کہ آپ جو کُچھ پڑھا رہے ہیں اُس سے آپ نے اپنی زِندگی میں کیسے مماثلت پائی ہے۔ ایسا کرنے سے مُتعلمین رُوح کو انفرادی طور پر سِکھانے کے لیے دعوت دے سکتے ہیں کہ تعلیم کیسے اُن کی زِندگیوں میں تبدیلی لا سکتی ہے۔

غَور و فکر کے لیے سوالات: وہ کیا چیز ہے جو اِنجِیل کی سچّائیوں کو آپ کے لیے بامعنی اور فائدہ مند بناتی ہے؟ جب آپ اِنجِیل کا مُطالعہ کرتے ہیں تو آپ کو اِنفرادی مُطابقت تلاش کرنے میں کیا مدد ملتی ہے؟ آپ اُن موافق سچّائیوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیا کر رہے ہیں جو آپ پڑھاتے ہیں؟

صحائف سے ماخُوذ: ۱ نِیفی ۱۹:‏۲۳؛ ۲ نِیفی ۳۲:‏۳؛ عقائد اور عہُود ۴۳:‏۷–۹

جو آپ سِیکھ رہے ہیں اُس کے اِطلاق کے لیے چند طریقے

  • جو آپ پڑھا رہے ہیں اُس کا جائزہ لیں تاکہ اِس بات یقین ہو جائے کہ آپ سچّی تعلیم دے رہے ہیں۔ یہ سوال مدد کر سکتے ہیں:

    • کیا مَیں جو کُچھ پڑھانے کا سوچ رہا ہوں وہ صحائف اور آخِری ایّام کے نبیوں کے کلام پر مبنی ہے؟

    • کیا مُتعدد نبیوں نے اِس کی تعلیم دی ہے؟ کلِیسیا کے موجُودہ قائدین اِس کے مُتعلق کیا تعلیم دے رہے ہیں؟

    • یہ دُوسروں کو یِسُوع مسِیح پر اِیمان قائم کرنے، توبہ کرنے، اور عہد کے راستے پر آگے بڑھنے میں کس طرح مدد کرے گا؟

    • کیا یہ رُوحُ القُدس کی ترغِیبات سے مُطابقت رکھتا ہے، یا مَیں اِس کے بارے میں رُوحانی طور پر ڈاونوں ڈول محسوس کرتا ہوں؟

  • روزانہ خُدا کے کلام کا مُطالعہ کریں تاکہ اپنے تئیں سچّی تعلیم سِیکھیں۔

  • جب آپ پڑھاتے ہیں تو مُتعلمین سے صحائف اور جدید نبیوں کا کلام پڑھنے کے لیے کہیں۔

  • مُتعلمین کو صحائف کا مُطالعہ کرتے وقت حاشیہ جات، راہ نُمائے صحائف، اور دیگر وسائل کو اِستعمال کرنے کا طریقہ سِکھائیں۔

  • مُتعلمین کو صحائف کے حوالہ جات یا کہانی میں سچّائی تلاش کرنے کی دعوت دیں۔

  • اِس بات کی گواہی دیں کہ آپ کو یہ اُصُول کیوں کر سچّا معلُوم ہُوا ہے۔

  • مُتعلمین کو اِنجِیل کی سچّائیوں کا گہرا اِدراک پانے میں مدد کرنے کے لیے کہانیوں یا اِستعاروں کا اِستعمال کریں۔