سیمنریاں اور انسٹی ٹیوٹ
رُوح کے وسِیلے سے پڑھائیں


”رُوح کے وسِیلے سے پڑھائیں،“ نجات دہندہ کے طریق پر تعلیم دینا: اُن سب حضرات کے لیے جو گھر اور کلِیسیا میں درس دیتے ہیں (۲۰۲۲)

”رُوح کے وسِیلے سے پڑھائیں،“ نجات دہندہ کے طریق پر تعلیم دینا

شبیہ
نجات دہندہ یہُودیہ کے بیابان میں

جس طرح نجات دہندہ نے اپنی خِدمت کے لیے رُوحانی طور پر تیاری کرنے کے لیے وقت لیا، ہمیں رُوح کے وسِیلے سے تعلیم دینے کے لیے خُود کو تیار کرنا چاہیے۔

رُوح کے وسِیلے سے پڑھائیں

جب نجات دہندہ نے جوزف سمتھ اور سڈنی رِگڈن کو اپنی اِنجِیل کی مُنادی کا حُکم دیا، تو اُس نے اُن سے وعدہ کیا، ”رُوحُ القُدس اُن تمام باتوں کی گواہی دینے کے لیے جو تُم کہو گے، بھیجا جائے گا“ (عقائد اور عہُود ۱۰۰:‏۸؛ مزید دیکھیے عقائد اور عہُود ۴۲:‏۱۵–۱۷؛ ۵۰:‏۱۷–۲۲)۔ یہی وعدہ اُن سب پر لاگو ہوتا ہے جو اِنجِیل کی تعلیم دیتے ہیں، بشمول آپ۔ جب آپ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل سِکھاتے ہیں، تو آپ کے پاس رُوحُ القُدس ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کی راہ نمائی کرے اور اُن کے ذہنوں اور دِلوں پر سچّائی کی گواہی دے جِن کو آپ سِکھاتے ہیں (دیکھیے عقائد اور عہُود ۸:‏۲)۔ جب آپ تعلیم دیتے ہیں تو آپ اَکیلے نہیں ہوتے، کیوں کہ ’’کہنے والے تُم نہیں ہو، بلکہ رُوحُ القُدس ہے‘‘ (مرقس ۱۳:‏۱۱

رُوحُ القُدس حقیقی مُعلم ہے۔ کوئی فانی مُعلم، چاہے کتنا ہی ماہر یا تجربہ کار ہو، سچائی کی گواہی، مسِیح کی گواہی، اور دِلوں کو بدلنے میں رُوحُ القُدس کی تاثِیر کی جگہ نہیں لے سکتا۔ لیکن سب مُعلمین خُدا کے بچّوں کو رُوح کے وسِیلے سے سِیکھنے میں مدد کرنے کے لیے ذریعہ ہو سکتے ہیں۔

رُوح کے وسِیلے سے پڑھانا

  • خُود کو رُوحانی طور پر تیار کریں۔

  • مُتعلمین کی ضرُوریات کی بابت رُوحانی ترغِیبات کو قبُول کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔

  • رُوحُ القُدس کے وسِیلے سے مُتعلمین کی آمُوزش کے واسطے ماحول اور مواقع پیدا کریں۔

  • مُتعلمین کو اِنفرادی مُکاشفہ پانے، پہچاننے اور اِس پر عمل کرنے میں مدد کریں۔

  • اکثر گواہی دیں، اور مُتعلمین کو اپنے جذبات، تجربات اور شہادتیں بتانے کی دعوت دیں۔

نجات دہندہ نے تعلیم دینے کے واسطے خُود کو رُوحانی طور پر تیار کیا۔

اپنی خِدمت کی تیاری کے لیے، نجات دہندہ نے ”خُدا کے ساتھ“ بیابان میں ۴۰ دِن گُزارے (متّی ۴:‏۱، ترجمہ از جوزف سمتھ [میں متّی ۴:‏۱, زیریں حاشیہ ب])۔ اَلبتہ اُس کی رُوحانی تیاری بہت پہلے شُروع ہو چُکی تھی۔ جب شیطان نے اُسے آزمایا، تو وہ ”زِندگی کے کلام“ سے رُجُوع کرنے کے قابل تھا جو اُس نے عین ”اُس گھڑی “کے لیے حِفظ کر رکھے تھے جب اُسے اُن کی ضرُورت تھی (عقائد اور عہُود ۸۴:‏۸۵)۔ تدریس کے لیے اپنے تئیں کی جانے والی رُوحانی تیاری کی کاوِشوں کے بارے میں سوچیں۔ آپ متّی ۴:‏۱–۱۱ سے کیا سِیکھتے ہیں کہ آپ اپنی رُوحانی تیاری کے واسطے نجات دہندہ کی مثال کی تقلید کیسے کر سکتے ہیں؟

رُوح حقیقی مُعلم اور رُجُوع کا حقیقی وسِیلہ ہے۔ اِنجِیل کی پُرتاثِیر تدریس کے لیے صرف سبق کی تیاری کافی نہیں ہے بلکہ پڑھانا شُروع کرنے سے پہلے اپنے آپ کو رُوحانی طور پر اچھی طرح سے تیاری کرنا ہے۔ اگر آپ رُوحانی طور پر تیار ہیں، تو آپ رُوح کی ہدایت کو سُننے اور اُس پر عمل کرنے کے قابل ہو جائیں گے جَیسے جَیسے آپ تعلیم دیتے ہیں۔ رُوحُ القُدس کو دورانِ تدرِیس دعوت دینے کا طریقہ یہ ہے کہ اُسے اپنی زِندگی میں دعوت دیں۔ اِس میں نجات دہندہ کی مثال کی تقلید کرنے اور اُس کی اِنجِیل کے مُطابق زِندگی بسر کرنے کے لیے اپنے سارے دِل کے ساتھ مُستَعدی سے کوشش کرنا شامل ہے۔ اور چُوں کہ ہم میں سے کوئی بھی یہ کام کامِل طور پر نہیں کرتا، اِس سے مُراد ہر روز توبہ کرنا بھی ہے۔

غَور و فکر کے لیے سوالات: پڑھانے کے لیے اپنے آپ کو رُوحانی طور پر تیار کرنے سے کیا مُراد ہے؟ اپنے آپ کو رُوحانی طور پر تیار کرنے کے طریقے کو بہتر بنانے کے لیے آپ کیا کرنے کی ترغِیب پاتے ہیں؟ آپ کے خیال میں رُوحانی تیاری آپ کی تدرِیس میں کیسے فرق پَیدا کر سکتی ہے؟

صحائف سےماخُوذ: عزرا ۷:‏۱۰؛ لُوقا ۶:‏۱۲؛ ایلما ۱۷:‏۲–۳، ۹؛ عقائد اور عہُود ۱۱:‏۲۱؛ ۴۲:‏۱۳–۱۴

نجات دہندہ ہمیشہ دُوسروں کی ضرُورتوں کو پُورا کرنے کے لیے تیار رہتا تھا۔

یائِیر، عِبادت خانہ کے سردار نے یِسُوع کے قدموں پر گِر کر اُس سے مِنّت کی کہ اُس کی قریب المرگ بیٹی کو شِفا دے۔ جب یِسُوع اور اُس کے شاگِرد یائِیر کے گھر کی طرف جا رہے تھے اور راستے پر بِھیڑ کے سبب سے لوگ اُس پر گِرے پڑتے تھے تب اَچانک یِسُوع رُکا۔ ”وہ کون ہے جِس نے مُجھے چُھوا“؟ اُس نے پُوچھا۔ یہ کسی عجیب سوال کی طرح لگتا تھا—لوگوں کے دباؤ میں، کون اُسے چُھو نہیں رہا تھا؟ لیکن نجات دہندہ نے محسُوس کیا کہ اِس ہجُوم میں، کوئی ایک اِنسان مخصُوص اَحتیاج اور اِیمان کے ساتھ اُس کے قرِیب آیا تھا تاکہ اُس کی عطا کی گئی شِفا پا سکتا۔ یائِیر کی بیٹی سے مُلاقات کے لیے ابھی وقت تھا۔ لیکن پہلے اُس نے اُس عَورت سے کہا جس نے اُس کے کپڑوں کو چُھوا تھا، ”بیٹی، تیرےاِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا ہے؛ سلامت چلی جا“ (دیکھیے لُوقا ۸:‏۴۱–۴۸

مُعلم کی حیثیت سے، آپ کبھی کبھی اپنے آپ کو کسی ایسے موضُوع کا احاطہ کرنے کے لیے عُجلت برت سکتے ہیں جِس کو آپ نے پڑھانے کے لیے تیار کیا تھا۔ اگرچہ یہ اہم ہو سکتا ہے، اِس بات کو یقینی بنائیں کہ اپنی جلد بازی میں آپ غیر اِرادی طور پر کسی اَیسے شخص کی فوری ضرُورت کو پُورا کرنے میں عُجلت نہیں برتیں گے جِن کو آپ پڑھا رہے ہیں۔ جِس رُوحانی ہدایت کی آپ نے تعلیم دینے کے لیے تیاری کی تھی، اِس کے ساتھ ساتھ آپ تعلیم دیتے وقت رُوح کی ہدایت کے بھی خواہاں ہوں۔ مُتعلمین کی ضرُوریات، سوالات اور دِل چسپیوں سے آگاہ رہنے کی کوشش کریں۔ رُوحُ القُدس آپ کو یہ سمجھنے میں مدد کر سکتا ہے کہ کوئی مُتعلم آپ کی سِکھائی ہُوئی بات کو کیسے قبُول کر رہا ہے یا سمجھ رہا ہے۔ وہ آپ کو، بعض اوقات، آپ کے منصوبوں کو تبدیل کرنے کی ترغِیب دے سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہو سکتا ہے کہ آپ کسی موضوع پر اپنے اِرادے سے زیادہ وقت گُزارنے یا بعد میں کسی ایسی چیز کے حق میں کچھ گُفت و شُنید ترک کے لیے آمادہ ہوں جو اب مُتعلمین کے لیے زیادہ اہم ہے۔

غَور و فکر کے لیے سوالات: آپ نے کب محسُوس کیا ہے کہ والدین یا دُوسرے مُعلم آپ کی بطورِمتعلم ضرُوریات سے واقف ہیں؟ کیا آپ جو پڑھاتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ آپ سبق کو مکمل کرنے سے زیادہ اُن کے سِیکھنے میں دِل چسپی رکھتے ہیں؟ آپ اپنی دِل چسپی کو بہتر طریقے سے کیسے بیان سکتے ہیں؟

صحائف سے ماخُوذ: ۱ پطرس ۳:‏۱۵؛ ایلما ۳۲:‏۱–۹؛ ۴۰:‏۱؛ ۴۱:‏۱؛ ۴۲:‏۱

نجات دہندہ نے لوگوں کو رُوحُ القُدس کے وسِیلے سے سِیکھنے کے مواقع فراہم کیے ہیں

یِسُوع کے زمانے میں بہت سے لوگوں کے لیے یہ سمجھنا مُشکل تھا کہ وہ واقعی کون تھا، لیکن بہت سی آرا تھیں۔ ”بعض یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا کہتے ہیں،“ اُس کے شاگِردوں نے بتایا، ”بعض ایلیّاؔہ بعض یِرمیاؔہ یا نبِیوں میں سے کوئی۔“ تو پھر یِسُوع نے اَیسا سوال پُوچھا جس نے شاگردوں کو دعوت دی کہ وہ دُوسروں کی رائے کو ایک طرف رکھیں اور اپنے دِل میں جھانکیں: ”مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟“ وہ چاہتا تھا کہ وہ اپنا جواب ”گوشت اور خُون“ سے تلاش نہ کریں بلکہ براہِ راست ”میرے باپ سے جو آسمان پر ہے۔“ یہ اِس قسم کی گواہی تھی—رُوحُ القُدس کی طرف سے شخصی مُکاشفہ—جِس نے پطرس کو یہ اِعلان کرنے کے قابل بنایا، ” تُو زِندہ خُدا کا بیٹا المسِیح ہے“ (دیکھیے متّی ۱۶:‏۱۳–۱۷

آخِری ایّام میں رُوحانی طور پر زندہ رہنے کے لیے، جن لوگوں کو آپ تعلیم دیتے ہیں اُنھیں سچّائی کے رُوحانی گواہ کی ضرُورت ہوگی۔ آپ اُنھیں یہ عطا نہیں کر سکتے، لیکن آپ اُنھیں دعوت دے سکتے ہیں، حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں، ہمت بندھا سکتے ہیں اور اُنھیں اِس کے طلب گار ہونا سِکھا سکتے ہیں۔ آپ واضح کر سکتے ہیں—اپنے کلام اور اعمال کے ذریعے سے—اِنجِیل سِیکھنے کے لیے رُوحُ القُدس کس قدر اہم ہے۔ غَور کریں، مثال کے طور پر، آمُوزش کے لیے جو ماحول آپ بناتے ہیں اور جِس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ کسی کمرے میں کرسیوں کی ترتیب یا جس طرح سے آپ مُتعلمین کو خوش آمدید کہتے ہیں اور اُن کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں اتنی سادا سی چیز مُتعلمین کے تجربے کے لیے رُوحانی ماحول فراہم کرتی ہے۔ آپ مُتعلمین کو بھی دعوت دے سکتے ہیں کہ وہ خُود کو سِیکھنے کے لیے رُوحانی طور پر تیار کریں، جس طرح آپ رُوحانی طور پر پڑھانے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ اُن سے کہیں کہ وہ اُس رُوح کی ذمہ داری اُٹھائیں جو وہ اپنے ساتھ لاتے ہیں۔ آپ اُنھیں اَیسے مواقع فراہم کریں جہاں وہ محسُوس کریں کہ رُوح یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل کی گواہی دیتا ہے۔ وہ گواہ اُن کے لیے ”چٹان“ بن جائے گا، ”عالمِ ارواح کے دروازے [اُن] پر غالِب نہ آئیں گے“ (متّی ۱۶:‏۱۸

غَور و فکر کے لیے سوالات: آپ نے مشاہدہ کِیا ہے کہ اِنجِیل کی آمُوزش کے لیے رُوحانی ماحول میں کون سی بات اہم کِردار ادا کرتی ہے؟ کِس بات سے یہ جُدا ہو جاتا ہے؟ آپ جن لوگوں کو پڑھاتے ہیں رُوح وسِیلے سے سیکھنے میں کون سی بات مدد کرتی ہے؟ اُس ماحول کی بابت سوچیں جہاں آپ اکثر پڑھاتے ہیں۔ جب آپ وہاں ہوتے ہیں تو کیسا محسوس کرتے ہیں؟ آپ کس طرح زیادہ موّثر طریقے سے رُوح کو وہاں موجُود ہونے کی دعوت دے سکتے ہیں؟

صحائف سے ماخُوذ: لُوقا ۲۴:‏۳۱–۳۲؛ یُوحنّا ۱۴:‏۲۶؛ ۱۶:‏۱۳–۱۵؛ مرونی ۱۰:‏۴–۵؛ عقائد اور عہُود ۴۲:‏۱۶–۱۷؛ ۵۰:‏۱۳–۲۴

شبیہ
مُبلغین خاندان کو تعلیم دیتے ہُوئے

جب ہم پڑھاتے ہیں تو، ہم مُتعلمین کو دعوت دے سکتے ہیں کہ وہ سچّائی کی اپنی رُوحانی گواہی کے مُشتاق ہوں۔

نجات دہندہ نے دُوسروں کو شخصی مُکاشفہ پانے، پہچاننے اور عمل کرنے کے لیے مدد فرمائی تھی۔

خُداوند ہمارے ساتھ ہم کلام ہونا چاہتا ہے—اور وہ چاہتا ہے کہ ہم جانیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہم کلامی کر رہا ہے۔ ۱۸۲۹ میں، ۲۲ سالہ اسکول ٹیچر جس کا نام اولیور کاؤڈری تھا، اِس جرات مندانہ، تعجب خیز تعلیم کی بابت سِیکھ رہا تھا کہ کسی کو بھی شخصی مُکاشفہ مِل سکتا ہے۔ لیکن اُس کے بھی ایسے ہی سوالات تھے جَیسے ہم میں سے بہت سے لوگ پُوچھ چُکے ہیں: ”کیا خُداوند واقعی مُجھ سے ہم کلام ہونے کی کوشش کر رہا ہے؟ اور مَیں کیسے جان سکتا ہوں کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟“ اِن سوالات کا جواب دینے کے لیے، یِسُوع مسِیح نے اولیور کو رُوحانی کھوج کے شخصی لمحے پر دوبارہ سوچنے کی دعوت دی۔ ”کیا مَیں نے تیرے ذہن کو اِس مُعاملے میں اِطمینان نہیں بخشا؟“ اُس نے پُوچھا (دیکھیے عقائد اور عہُود ۶:‏۲۱–۲۴)۔ بعد اَزاں، خُداوند نے اولیور کو دِیگر طریقوں کی بابت سِکھایا جن سے روح اُس سے کلام کر سکتا ہے (دیکھیے عقائد اور عہُود ۸:‏۲–۳؛ ۹:‏۷–۹؛ مزید دیکھیے عقائد اور عہُود ۱۱:‏۱۲–۱۴

اَیسی دُنیا میں رہتے ہوئے جو اکثر رُوحانی چیزوں سے غافل رہتی ہے، ہم سب کو رُوح کی آواز کو پہچاننے میں مدد کی ضرُورت ہے۔ ہم نے رُوح کو پہچانے بغیر محسُوس کِیا ہو گا۔ اور ہم سب مزید جان سکتے ہیں کہ کس طرح رُوح کے مُشتاق ہونا ہے، اِس کے اثر کو پہچاننا ہے، اور جو ترغیبات وہ ہمیں دیتا ہے اُن پر عمل کرنا ہے۔ جب آپ پڑھاتے ہیں، مُتعلمین کو یہ دریافت کرنے میں مدد کریں کہ رُوح کس طرح کلام کر سکتا ہے—اور وہ اُن کے ساتھ کیسے ہم کلام ہُوا۔ مُعلم کی حیثیت سے آپ جو سب سے بڑا تحفہ دے سکتے ہیں اُن میں سے ایک اِن لوگوں کی مدد کرنا ہے جنھیں آپ اِنفرادی مُکاشفہ کے اِس تاحیات نزُول میں آگے بڑھنا سِکھاتے ہیں۔

غَور و فکر کے لیے سوالات: شخصی مُکاشفہ پانے کی بابت سِیکھنا کیوں ضرُوری ہے؟ کیا کبھی کسی نے آپ کو یہ سمجھنے میں مدد دکی ہے کہ مُکاشفہ کی تلاش اور پہچان کیسے کی جاتی ہے؟ آپ اُن لوگوں کی حوصلہ افزائی کیسے کر سکتے ہیں جنھیں آپ رُوحُ القُدس کے وسِیلے سے مُکاشفہ کھوجنے، پہچاننے اور اُس پر عمل کرنے کی تعلیم دیتے ہیں؟

صحائف سے ماخُوذ: گلتِیوں ۵:‏۲۲–۲۳؛ ایلما ۵:‏۴۵–۴۷؛ عقائد اور عہُود ۴۲:‏۶۱؛ ۱۲۱:‏۳۳؛ جوزف سمتھ—تارِیخ ۱:‏۸–۲۰

نجات دہندہ نے جِن کو تعلیم دی اُنھیں گواہی بھی دی۔

تعلیم اور خِدمت کے رحمت و شفقت کے خاص لمحے کے دوران میں، یِسُوع نے اپنی عزیز مارتھا کو تسلّی دینے کی کوشش کی، جس کا بھائی مر گیا تھا۔ اُس نے اِس کے ساتھ اَبَدی سچّائی کی سادہ گواہی کا ذِکر کِیا:”تیرا بھائی جی اُٹھے گا“ (یُوحنّا ۱۱:‏۲۳)۔ اُس کی گواہی نے مارتھا کو اپنی گواہی دینے پر آمادہ کیا: ”مَیں جانتی ہُوں کہ قِیامت میں آخِری دِن جی اُٹھے گا“ (یُوحنّا ۱۱:‏۲۴)۔ غَور کرو کہ یُوحنّا ۱۱:‏۲۵–۲۷ میں اِس نمونہ کو کیسے دُہرایا جاتا ہے۔ نجات دہندہ کی مثال کے بارے میں آپ کو کس بات نے مُتاثر کیا؟ اِنجِیل کی سچّائیوں کی گواہی دینا تعلیم کا اِتنا اہم حِصّہ کیوں ہے؟

آپ کی گواہی اُن لوگوں پر پُرزور اثر ڈال سکتی ہے جنھیں آپ پڑھاتے ہیں۔ اِس کو فصِیح و طویل ہونے کی ضرُورت نہیں ہے۔ اور اِس کو ”مَیں اپنی گواہی دینا چاہُوں گا“ سے شُروع کرنے کی ضرُورت نہیں ہے۔ رُوحُ القدس کی قدرت سے جو بھی آپ جانتے ہیں بس اُس کا ذِکر کریں۔ سچّائی کی گواہی سب سے زیادہ پُرزور ہوتی ہے جب وہ براہ راست اور دِل سے نِکلتی ہے۔ اپنی زِندگی میں اکثر نجات دہندہ، اُس کی اِنجِیل، اور اُس کی قُدرت کی گواہی دیں، اور اُن کی حوصلہ افزائی کریں جنھیں آپ اَیسا کرنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ اور یاد رکھیں کہ بعض اوقات سب سے زیادہ پُرزور گواہی مُعلم سے نہیں بلکہ کسی مُتعلم ساتھی سے مِلتی ہے۔

غَور و فکر کے سوالات: صحیفوں میں ایسی مثالیں تلاش کریں جو گواہی دینے والے شخص کے پُرزور اثر کو واضح کرتی ہیں۔ آپ اُن مثالوں سے کیا سیکھتے ہیں؟ آپ کو کسی کی گواہی کی بدولت کب برکت نصِیب ہُوئی؟ آپ کی گواہی کے بیان نے اِن لوگوں پر کیسا اثر کِیا جنھیں آپ پڑھاتے ہیں؟ اِس نے آپ کو کیسے مُتاثر کِیا؟

صحائف سے ماخُوذ: اَعمال ۲:‏۳۲–۳۸؛ مضایاہ ۵:‏۱–۳؛ ایلما ۵:‏۴۵–۴۸؛ ۱۸:‏۲۴–۴۲؛ ۲۲:‏۱۲–۱۸؛ عقائد اور عہُود ۴۶:‏۱۳–۱۴؛ ۶۲:‏۳

جو آپ سِیکھ رہے ہیں اُس کے اِطلاق کے لیے چند طریقے

  • مُتعلمین سے پُوچھیں کہ خُدا کے کلام کا مُطالعہ کرتے وقت رُوحُ القدس نے اُنھیں کیا سِکھایا۔

  • تدریس کے دوران میں رُوحانی رُوحانی ترغِیبات کے لیے پہلے سے تیاری کریں۔

  • رُوحانی تاثرات قلم بند کریں جو آپ تیاری کرتے وقت پاتے ہیں۔

  • جماعت کے اَرکان کو وقتاً فوقتاً یہ موقع فراہم کریں کہ وہ خاموشی سے غَور کریں کہ رُوح اُنھیں کیا سکھا رہا ہے۔

  • رُوح کی تاثِیر کو دعوت دینے کے لیے مُقدّس گِیتوں اور تصویروں کا اِستعمال کریں۔

  • جب آپ منصوبہ بناتے ہیں اور پڑھاتے ہیں تو ترغِیبات کو سُنیں، اور اپنے منصوبوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیار رہیں۔

  • سب مُتعلمین کو اِس بات کی گواہی دینے کے مواقع فراہم کریں کہ وہ کیا سِیکھ رہے ہیں۔

  • جب رُوح موجُود ہو تو دُوسروں کو پہچاننے میں مدد کریں۔

  • اِن سچائیوں پر زِندگی بسر جو آپ سِکھا رہے ہیں تاکہ آپ اُن کی گواہی دے سکیں۔

  • بے ساختہ، غیر رسمی لمحات میں پڑھانے کے لیے ترغِیبات پر عمل کریں۔