۲۰۱۸
آخرکار ہمیشہ رہنے والا خاندا ن
جولائی ۲۰۱۸


آخرکار ہمیشہ رہنے والا خاندان

مصنفہ کالوراڈو ، یو۔ایس۔ اے، میں رہتی ہے۔

“ جو کچھ تو زمین پر سربمہر کرے گاآسمان پربھی سر بمہر کیا جائے گا” ( ہیلیمن ۱۰: ۷

‘ خاندان ہمیشہ رہنے والے ہیں ’ اسکا کیا مطلب ہے؟” مایا نے پوچھا۔ اُس نے اپنے کھلونے کے ٹکڑے کو بورڈ کے پار حرکت دی۔ وہ اور اُس کی بہترین سہیلی ، زوئی، زوئِ کی بیٹھک میں ایک گیم کھیل رہی تھیں۔ دیوار پر ایک تصویر تھی جس پر لکھا تھا، “ خاندانہمیشہ کے لئےہیں۔” مایا کو وہ خیال اچھا لگا۔

“ اِسکا مطلب ہے حتی کہ تمھارے مرنے کے بعد، تم پھر بھی خاندان ہوگے، ” زوئی نے وضاحت کی۔ اُس نے ایک کارڈ نیچے رکھا اور اپنےکھیل کے ٹکڑے کو حرکت دی۔

مایا نے کمرے میں ارد گرد دیکھا۔ یہ بالکل نارملدکھائی دیتا تھا۔ وہاں صوفے، میزیں، تکیے ، اور ٹی وی تھا۔ مگر زوئی کا گھر اُس کے اپنے گھر سے مختلف محسو س ہوا۔ “ کیا آپ کا خاندان ہمیشہ کے لئے ہے ؟” مایا نے پوچھا۔

زوئی نے ایک مسکراہٹ کے ساتھ کھیل سے نظر اُٹھائی۔ “ ہاں! میری امی اور ابو کی ہیکل میں شادی ہوئی ہے۔ تاکہ ہم ہمیشہ اکٹھے رہ سکیں ۔”

“ کیا اسی لئے تمھارا گھر مختلف محسو س ہوتا ہے؟” مایا نے پوچھا۔

زوئی پریشان نظر آئی۔ “ مختلف؟”

مایا نہیں جانتی تھی کہ زوئی کے گھر کے احساس کی کیسے وضاحت کرے۔ یہ خوش اورگرم جوشی والاہے۔ مگر ایسا کہنا بیوقوفی لگتا ہے۔ “ کوئی بات نہیں ، ” اُس نے کہا۔ “ آئو کھیلنا جاری رکھیں ۔”

اُس رات مایا ، زوئی کے ہمیشہ رہنے والے خاندان کے بارے سوچنے سے خُود کو روک نہ سکی۔ اُسے زوئی کے گھر کا احساس اچھا لگا۔ مایا کا خاندان چند دنوں میں آنٹاریو ، کینڈا منتقل ہو رہا تھا۔ وہ حیران تھی کہ اُسکا نیا گھر کیسے محسو س ہو گا۔

“ امی، زوئی کے گھر میں بہت خوشی محسوس ہوتی ہے، ” مایا نے کہا جب امی نے اُسے بستر میں لِٹایا۔ “ میں چاہتی ہوں ہمارا نیا گھر اُسجیسا محسو س ہو۔” مایا نے اس بارے سوچا وہ اپنی امی، ابو، اور چھوٹے بھائیوں سے کتنا پیار کرتی ہے۔ “ میں چاہتی ہوں ہمارا خاندان بھی سدا کے لئے ہو۔”

امی نے خاموشی سے سُنا۔ پھر اُس نے کہا، “ میں بھی چاہتی ہوں ۔”

اگلے دن، امی نے زوئی کی امی کو فون کیا۔ اُس نے جانا کہ زوئی کا خاندان کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ ایام آخر میں جاتا ہے۔

“ میں اُس کلیسیاء میں جانا چاہتی ہوں ، ” مایا نے اپنے والدین کو بتایا جب وہ سامان باندھ رہے تھے۔ اُن کا گھر تقریباً خالی تھا۔

“ زوئی کی ماں نے کہا وہ چرچ کی عمارت ڈھونڈنے میں مدد کر سکتی ہے، ” ابو نے کہا جس دوران وہ ایک ڈبے کو ٹیپ لگا رہے تھے۔

مایا مسکرائی اور اپنے پیٹ میں ہلچل محسوس کی ۔ شاید اُنکا نیا گھر زوئی کے گھر کی طرح خوش اور گرم جوشی والامحسوس ہو!

ایک بار جب وہ اپنےگھر میں بس گئے، مایا کے خاندان نے چرچ جانا شرو ع کر دیا۔ وہاں کے لوگ بہت اچھے تھے۔ ہر کوئی ہر کسی کو “ بھائی ” یا “ بہن ” پکارتا تھا۔ مایا اپنے چھوٹے بھائیوں کے ساتھ پرائمری میں گئی۔ اُسے گیت گانا اور صحائف کا مطالعہ کرنا پسند آیا۔

جلد ہی دو نوجوان خواتین مایا کے گھر آئیں۔ اُنکے نام بہن جسٹن اور بہن راموس تھے، وہ مشنریتھیں۔ اُنہوں نے مایا کے خاندان کو آسمانی باپ، یسوع مسیح ، اور مورمن کی کتاب کے بارے بتایا۔ مایا انجیل کے بارے سُننا پسند کرتی تھی۔ حتیٰ کہ اُسکے بھائی بھیخاموشی سے بیٹھے اور سُنا۔

مایا نے بہن جسٹن اور بہن راموس کو زوئی کے گھر کے بارے بتایا۔ “ میں زوئی کی مانند ہمیشہ رہنے والا خاندان چاہتی ہوں۔”

“ آسمانی باپ چاہتا ہے ہم سب کے خاندانہمیشہ کے لئے ہوں ، ” بہن راموس نے بڑی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔ “ وہ چاہتا ہے ہم خوش ہوں۔”

جلد ہی مایا کے خاندان نے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کیا۔

زوئی اور اُسکا خاندان انٹاریو سے بپتسموں پر آئے۔ ایک سال بعد، وہ پھر واپس آئے۔ اِس بار اس لئے کیونکہ مایا اور اُس کا خاندان ہیکل میں سربمہر ہونے جا رہے تھے۔

سربمیریت کے روز، مایا اپنے خاندان کے ساتھ سفید لباس پہنے ہیکل کے باہر کھڑی ہوئی۔ وہ سبکُھل کرمسکرا رہے تھے۔ مایا نے اپنے اندر گرم جوشی اور اطمینا ن محسو س کیا۔ “ اب ہم ہمیشہ رہنے والا خاندان ہیں !” اُس نے خوشی سے کہا۔

“ بالکل ٹھیک ہے، ” ابو نے کہا۔ “ ہمہمیشہ رہنے والاخاندا ن ہیں۔”

خاکہ کشی برائن بیچ