مجلسِ عامہ
ہر خیال میں مسِیح کے مُشتاق رہو
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۰


ہر خیال میں مسِیح کے مُشتاق رہو

آزمایش کے خِلاف لڑنے کے لیے ساری زِندگی مُستعدی اور اِیمان داری درکار ہوتی ہے۔ بلکہ براہِ کرم یہ جان لو کہ خُداوند مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔

زبُور نویس حمدوثنا کے گیت میں شاعرانہ انداز سے بیان کرتا ہے۔

اَے خُداوند، تُو نے مُجھے جانچ لِیا اور پہچان لِیا۔

تُو میرا اُٹھنا بَیٹھنا جانتا ہے، تُو میرے خیال کو دُور سے سمجھ لیتا ہے۔

تُو میرے راستہ کی اور میری خواب گاہ کی چھان بِین کرتا ہے اور میری سب روِشوں سے واقِف ہے۔۱

اِس نظم کی معنیاتی ہم آہنگی میں، زبُور نویس خُداوند کی ہمہ داں اِلہٰی صفت کی تعریف کرتا ہے کیوں کہ وہ واقعی ہماری جانوں کے ہر پہلو سے واقِف ہے۔۲ اِس زِندگی میں ہمارے لیے سب کچھ جو ضروری ہے اِس سے آگاہ ہونے کے بعد، نجات دہندہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم ہر خیال میں اُس کے مُشتاق رہیں اور اپنے سارے دِل سے اُس کی تقلید کریں۔۳ یہ بات ہم سے وعدہ کرتی ہے کہ ہم اُس کے نُور میں چل سکتے ہیں اور کہ اُس کی ہدایت ہماری زِندگی میں تارِیکی کے اَثر کو روکتی ہے۔۴

ہر خیال میں مسِیح کے مُشتاق ہونے اور اپنے سارے دِل کے ساتھ اُس کی تقلید تقاضا کرتی ہے کہ ہم اپنی خِرد اور خواہش کو اُسی کے ساتھ سیدھ میں کرلیں۔۵ صحائف اِس سیدھ سے مُراد لیتے ہیں کہ ”خُداوند میں قائِم رہو۔“۶ اِس عمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری زنِدگیوں کا چال چلن مُستقل طور پرمسِیح کی اِنجِیل سے ہم آہنگ رہے اور ہر ایک اچھی چیز پر ہر روز توجہ مرکوز رہے۔۷ صرف تب ہم ”خُدا کا اِطمِینان، جو سمجھ سے بالا تر ہے“ اور جو ”[ہمارے] دِلوں اور دماغوں کو مسِیح یِسُوع میں محفُوظ رکھّے گا۔“۸ فروری ۱۸۳۱ میں، نجات دہندہ نے خُود کلِیسیا کے بُزرگوں کو ہدایت دی، ”اِن باتوں کو اپنے دِلوں میں محفُوظ کر لو، اور اَبَد کی سنجیدہ باتوں کو اپنے ذہنوں پر نقش کر لو۔“۹

خُداوند کو پانے کے لیے ہماری مسلسل کوششوں کے باوجود، نامناسب خیالات ہمارے ذہنوں میں گھُس سکتے ہیں۔ جب اَیسے خیالوں کو اِجازت ملتی ہے اور یعنی قیام کرنے کی دعوت دیتے ہیں، تو ہمارے دِل کی آرزوؤں تشکیل دیتے ہیں اور ہمیں اُس طرف لے جاتے ہیں جو اِس زِندگی میں ہم بنیں گے اور بالآخر ابَدیت میں جس کے وارِث ہوں گے۔۱۰ بُزرگ نیل اے میکس ویل نے ایک بار یہ کہتے ہوئے اِس اُصُول پر زور دیا کہ، ”خواہشات … نتائج کی درجہ بندیوں کا بھی تعین کرتی ہیں، بشمول کیوں ’بُلائے ہُوئے بُہت ہیں، مگر برگُزِیدہ تھوڑے۔‘“۱۱

ہمارے قدیم اور جدید نبیوں نے ہمیں رُوحانی مزاحمت کو کھونے اور زِندگی میں تذب ذب، کش مکش، اور مایوسی کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے آزمایش کے خِلاف مزاحمت کو مستقل یاد دلایا ہے۔

اِستَعاراتی طور پر کہتے ہُوئے، آزمایشوں میں پڑنا کسی دھات کی چیز کے ساتھ مقناطیس کے قریب جانے کے مترادف ہے۔ مقناطیس کی مخفی قُوت دھات کی شے کوکھینچتی ہےاور سختی سے جکڑتی ہے۔ مقناطیس صرف اُس وقت اپنی قُوت کھوئے گا جب اِس دھات کی شے کو اُس سے دُور رکھا جائے گا۔ لہذا، جس طرح مقناطیس کی قُوت کسی دُور پڑی ہُوئی چِیز پر اَثر انداز نہیں ہوتی، جب ہم آزمایش کی مزاحمت کرتے ہیں، تو اُس کا اَثر زائل ہوتا ہے، اور اپنا غلبہ ہمارے ذہن اور قلب، اور نتیجتاً، ہمارے اعمال پر کھو دیتی ہے۔

یہ مثال مجھے اُس واقع کی یاد دلاتی ہے جب کلِیسیا کے اِنتہائی اِیمان دار رُکن نے کچھ عرصہ قبل مُجھے اپنا تجربہ بتایا تھا۔ اُس رُکن نے مُجھے بتایا کہ جب وہ ایک دِن صبح اُٹھی تو اَیسا مکروہ خیال جس کا پہلے کبھی تجربہ اُس کو نہ ہُوا تھا اُس کے دماغ میں غیر متوقع طور پر داخل ہو گیا۔ اگرچہ اِس نے اَچانک اُس کوپکڑ لیا، لیکن اُس نے اِس صُورتِ حال کے خِلاف فوراً اپنا رد عمل دِکھایا، اپنے آپ کو اور اُس خیال کو کہا، ”نہیں!“ اور کسی اچھے خیال کو اُس کی جگہ بدلا تاکہ وہ اپنے دماغ سے ناپسندیدہ خیال کو نِکال سکے۔ اُس نے مُجھے بتایا کہ جب اُس نے راستی کے ساتھ اپنی اَخلاقی آزادی کو اِستعمال کیا تو، وہ غیر اِرادی منفی خیال فوراً. ختم ہو گیا۔

جب مرونی نے اُن لوگوں سے جو مسِیح پر اِیمان لائے تھے توبہ کرنے کے لیے واسطہ دیا تو، اُس نے اُنھیں تنبیہ کی کہ وہ اپنے سارے دل سے نجات دہندہ کے پاس آئیں، اور خُود کو ہر طرح کی نجاست سے الگ کر دیں۔ مزید برآں، مرونی نے اُنھیں مُصمم اِرادے کے ساتھ، خُدا سے مانگنے کی صلاح دی، تاکہ وہ آزمایش میں نہ پڑیں۔۱۲ اپنی اپنی زِندگی میں اِن اُصولوں کو لاگُو کرنا اِن پر محض یقین کرنے سے بڑھ کر ہے، اِن اِلہٰی اُصُولوں کے ساتھ اپنے اپنے دِل و دماغ ہم آہنگ کرنا ضروری ہیں۔ اِس طرح کی ہم آہنگی ہم سے روزانہ اور مُستقل ذاتی کوشش کا مُطالبہ کرتی ہے، مزید برآں نجات دہندہ پر ہمارا اَنحصار، کیوں کہ ہمارے فانی رجحانات خود بخود ختم نہ ہوں گے۔ آزمایش کے خِلاف لڑنے کے لیے ساری زِندگی مُستعدی اور اِیمان داری درکار ہوتی ہے۔ بلکہ براہِ کرم جان لیں کہ خُداوند ہماری ذاتی کوششوں میں ہماری مدد کرنے کے لیے تیار ہے اور اگر ہم آخِر تک برداشت کرتے ہیں تو قابل ذکر نعمتوں کا وعدہ کرتا ہے۔

جوزف سمتھ اور لبرٹی جیل میں اُس کے ساتھی قیدیوں کو اُن کے خیالات کے سِوا کسی بھی چیز کے لیے آزادی حاصل نہیں تھی، خُداوند نے اُن کو مُفید مشورت اور وعدہ فراہم کیا جو ہم سب تک بڑھا ہُوا ہے:

”تیرے رحم بھی سارے آدمیوں [اور عورتوں] اور اِیمان کے گھرانے کے لیے محبّت سے بھرے رہیں، نیکی تیرے خیالوں کو پیہم سُنوارتی رہے؛ تب تیرا توّکل خُدا کی حُضُوری میں زیادہ مضبُوط ہو گا؛ …

”رُوحُ القُدس تیرا دائمی رفیق ہو گا، اور تیرا عصا راستی اور سچّائی کا غیرمتغیر عصا ہو گا۔“۱۳

اَیسا کرنے سے، پاک خیالات ہمارے ذہنوں کو مستقل مزین کریں گے اور پاکیزہ خواہشات ہمیں نیک اعمال کی طرف لے جائیں گی۔

مرونی نے اپنے لوگوں کو یاد دِلایا کہ وہ اپنی نفسانی خواہشات میں غرق نہ ہو جائیں۔۱۴ لفظ ہوس سے مُراد کسی شے کی شدید تڑپ اور غیر مناسب خواہش ہے۔۱۵ یہ کسی بھی تارِیک خیال یا بُری خواہش کا احاطہ کرتی ہے جو کسی شخص کو خُود غرضانہ طرزِ عمل اپنانے یا دُنیاوی مال و دولت پر جی لگانے کا سبب ہوتی ہے بجائے نیکی کرنے، مہربان ہونے، خُدا کے حُکموں پر عمل کرنے ، اور اِسی طرح سے۔ یہ اکثر کسی شخص کے شدِید ترین شہوانی رُجحانات سے عیاں ہوتی ہے۔ پولوس رسُول نے اِن میں سے بعض احساسات کی نشاندہی کی، جیسے ناپاکی، شہوت پرستی، … نفرت، … غصہ، جھگڑا، … حسد، … اور اِس طرح کے دیگر۔۱۶ ہوس کے تمام بُرے پہلوؤں کے علاوہ، ہم یہ فراموش نہیں کرسکتے کہ جب دُشمن ہمیں کسی غلط کام کے لیے ورغلاتا ہے تو وہ اِسے ہمارے خِلاف اپنے خفیہ ہتھیار کے طور پر اِستعمال کرتا ہے۔

میرے عزیز بھائیو اور بہنو، مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جب ہم نجات کی چٹان، اپنی جانوں کے نجات دہندہ،پر توّکل کرتے ہیں، اور مرونی کی نصیحت پر عمل پیرا ہوتے ہیں، تو ہمارے خیالات پر قابو پانے کی صلاحیت میں بےپناہ اضافہ ہوگا۔ مَیں آپ کو یقین دِلاتا ہُوں کہ ہماری رُوحانی بلوغت بڑی تیزی سے بڑھے گی، ہمارے قلب بدلے گی، زیادہ سے زیادہ یِسُوع مسِیح کی مانِند بنائے گی۔ مزید برآں، رُوحُ القُدس کی تاثیر اور زیادہ گہری اور ہماری زِندگی میں لگاتار ہوگی۔ تب دُشمن کی آزمایشیں، دھیرے دھیرے، ہم پر سے اپنا غلبہ ختم کرتی جائیں گی، جس کا نتیجہ مزید خُوش گوار اور بہت زیادہ پاکیزہ اورتقدیس شُدہ زِندگی ہوگا۔

اُن لوگوں کے لیے، جو کسی بھی وجہ سے آزمایش میں پڑ جاتے ہیں اور ناراست کاموں پر بسیرا کر رہے ہیں، مَیں آپ کو یقین دِلاتا ہُوں کہ واپسی کا راستہ ہے، کہ مسِیح میں اُمید ہے۔ چند برس پہلے، مجھےکلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کے کسی عزیز رُکن کے ساتھ ملنے کا موقع ملا تھا جو کسی بہت بڑی خطا کا مُرتکب ہونے کے بعد اپنی زِندگی کے اِنتہائی کٹھن دَور سے گُزرا تھا۔ جب مَیں نے اُسے پہلی بار دیکھا، تو مَیں اُس کی آنکھوں میں اُداسی دیکھ سکتا تھا، اِس کے ساتھ ساتھ اُس کے چہرے پر اُمید کی روشنی بھی تھی۔ اُس کا اِنتہائی طرزِ سلوک فروتن اور بدلے ہُوئے دِل کا عکاس تھا۔ وہ بااِیمان مسِیحی تھا اور خُداوند نے بےشُمار برکتوں سے اُسے نوازا تھا۔ بہرکیف، اُس نے صرف ایک بےہودہ خیال کو اپنے دماغ پر حاوی ہونے دیا، جو بعد میں دُوسروں کو لے آیا۔ جب وہ مستقل طور پر اِن خیالات کو قبول کرتا گیا تو، جلد ہی اُنھوں نے اُس کے دماغ میں جڑ پکڑ لی اور اُس کے دِل میں گہرا ہونے لگے۔ بالآخر اُس نے اِن بےفائدہ خواہشات پر عمل کیا، جس نے اُسے ہر اُس شے کے خِلاف قدم اُٹھانے کے لیے اُکسایا جو اُس کی زِندگی میں سب سے زیادہ اَنمول تھے۔ اُس نے بتایا کہ اگر اُس نے اُس اَحمقانہ خیال کو اِبتدا میں جگہ نہ دی ہوتی، تو وہ دُشمن کی آزمایشوں کے غلبے اور اَثر کا شِکار نہ ہُوا ہوتا—آزمایشیں جو اُس کی زندگی میں بہت زیادہ بدبختی اور تلخی لائی تھیں۔

خُوش قسمتی سے، مُسرّف بیٹے کی معروف تمثیل کی مانند جو لُوقا کی اِنجِیل میں ہے، ”اُس کو ہوش آیا“ اور وہ ڈراؤنے خواب سے جاگا۔۱۷ اُس نے خُداوند پر اپنے توّکل کی تجدید کی اور حقیقی پشیمانی کو محسُوس کیا اور یہ خواہش تھی کہ بالآخر خُداوند کے گلے کی طرف لوٹ آئے۔ اُس دِن ہم دونوں نے نجات دہندہ کے مُخلصی بخش پیار کو اپنے واسطے محسوس کیا۔ ہمارے مُختصر مُلاقات کے اختتام پر، ہم دونوں جذباتی ہو گئے، اور آج کے دِن تک، مُجھے یاد ہے کہ جب وہ میرے دفتر سے روانہ ہُوا تو اُس کی صُورت پر نُورانی شادمانی تھی۔

میرے عزیز دوستو، جب ہم معمولی آزمایشوں کی مزاحمت کرتے ہیں، جو اکثر اچانک ہماری زِندگیوں میں آتی ہیں، تو ہم بڑی سنجیدہ خطاؤں سے بچنے کے لیے بہتر طور پر مسلح ہوتے ہیں۔ جیسا کہ صدر سپنسر ڈبلیو کِمبل نے فرمایا: ”بہت کم اَیسا ہوتا ہے کہ کوئی بڑے سنگیِن گُناہ میں پڑے، بِنا کسی چھوٹے گُناہ میں گِرنے سے پہلے، جو اُس سے زیادہ بڑے کے لیے دروازہ کھولتے ہیں۔ … صاف سُتھرا کھیت اچانک جڑی بُوٹیوں کی [آماج گاہ] [نہیں] بنتا“۔۱۸

زمین پر اپنے کارِ خُداوندی کو پُورا کرنے کی تیاری کے دوران میں، نجات دہندہ یِسُوع مسِیح نے مثال بن کر ہر اُس بات کی مستقل مزاحمت کرنے کی اَہمیت پر زور دیا جو ہمارے ابَدی نصب اُلعین کو سمجھنے سے روک سکتی ہے۔ دُشمن کے مُتعدد ناکام حملوں کے بعد، جس نے خُداوند کو اُس کے مقصد سے ہٹانے کی کوشش کی تھی، نجات دہندہ نے اُس کو یہ کہہ کر نِکال دیا: ”اَے شَیطان دُور ہو۔ … تب اِبلِیس اُس کے پاس سے چلا گیا اور دیکھو فرشتے آ کر اُس کی خِدمت کرنے لگے۔“۱۹

کیا آپ تصور کرسکتے ہیں، میرے بھائیو اور بہنو، اگر ہم نجات دہندہ سے قُوت اور ہمت پاکر پہلے ہی لمحے میں گھناؤنے خیالات کو جو ہمارے ذہنوں میں گُھس آتے ہیں کہیں ”نہیں“ اور ”دُور ہو جاؤ“ تو پھر کیا ہو؟ ہمارے دِل کی آرزوؤں پر اِس کا کیا اَثر ہوگا ہمارے نتیجے طور پر اقدامات ہمیں نجات دہندہ کے قریب کیسے رکھیں گے اور ہماری زِندگیوں میں رُوحُ القُدس کے تسلسل کے اثر و رسوخ کی اِجازت کیسے دیں گے؟ مَیں جانتا ہُوں کہ یِسُوع کی مثال پر عمل پیرا ہونے سے ہم بہت سارے حادثوں اور گُناہ آلودہ طرزِ عمل سے بچ جائیں گے جو خاندانی پریشانیوں اور اختلافات، منفی جذبات اور رجحانات، نااِنصافیوں اور بدسلوکیوں کا مُرتکب ہونے، بُری علتوں کا غُلام بننے، اور کسی بھی اَیسی بات سے جو خُداوند کے حُکموں کے مُنافی ہوں گے۔

رواں برس اپریل کے اپنے تاریخی اور دِل کش پیغام میں، صدر رسل ایم نیلسن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سب جو ”اُس کی سُننے“—مسِیح کی سُننے—اور اُس کے حُکموں کی فرماں برداری کرنے کے خواہاں ہیں ”اُن سب کو آزمایش، کش مکش، اور کم زوری سے نمٹنے کے لیے اضافی ہمت نصیب ہوگی“ اور کہ ہماری شادمانی کومحسوس کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، حتیٰ کہ موجودہ افراتفری کے دوران میں بھی۔۲۰

مَیں آپ کو گواہی دیتا ہُوں کہ ہمارے پیارے نبی کی طرف سے عطا کیے گئے وعدے خُود نجات دہندہ کی طرف سے عطا کیے گئے وعدے ہیں۔ مَیں ہم سب کو دعوت دیتا ہُوں کہ ہر خیال میں ”اُس کی سُنیں“ اور اپنے پُورے دِل کے ساتھ اُس کی تقلید کریں تاکہ اُن سب چیزوں کو ”نہ“ کہنے اور ”اُن کو دُور کرنے“ کی طاقت اور ہمت حاصل ہو اور جو ہماری زِندگی میں نحوست کا باعث ہوتی ہیں۔ اگر ہم اَیسا کرتے ہیں تو، مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں کہ خُداوند ہمیں تقویت اور تسلی دینے کے لیے اپنا رُوحُ القُدس کثرت سے بھیجے گا، اور ہم خُداوند کے اپنے دِل کے موافق فرداً فرداً بن سکیں گے۔۲۱

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح زِندہ ہے کہ اُس کے وسِیلے سے، ہم دُشمن کے بُرے غلبوں پر فتح پانے اور اُس کے ساتھ اور اپنے پیارے آسمانی باپ کی حُضُوری میں ہمیشہ کے لیے زِندگی گُزارنے کے لائق ہو سکیں۔ مَیں آپ کے لیے اور اپنے خُوب صُورت نجات دہندہ کے لیے اپنی ساری محبت کے ساتھ اِن سچّائیوں کی گواہی دیتا ہُوں، جس کے نام کو مَیں ہمیشہ، جلال، عزت، اور سِتایش دیتا ہُوں۔ مَیں یہ باتیں یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام سے کہتا ہوں، آمین۔