مجلسِ عامہ
خاطِر جمع رکھّو
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۰


خاطِر جمع رکھّو

یِسُوع مسِیح کی بحال شدہ انجیل کی تعلیم پر ہمارا غیر متزلزل ایمان ہمارے قدموں کی راہ نمائی کرتا اور ہمیں خُوشی دیتا ہے۔

اپنی حیاتِ فانی کے آخری ایّام میں، یِسُوع مسِیح نے اپنے رسُولوں کو مظالم اور سختیوں کے بارے بتایا جن کا وہ سامنا کریں گے۔۱ اُس نے اِس عظیم یقین دہانی کے ساتھ ختم کیا: ”دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو: لیکِن خاطِر جمع رکھّو؛ مَیں دُنیا پر غالِب آیا ہوں“ (یُوحنّا ۱۶: ۳۳)۔ ہمارے آسمانی باپ کے تمام بچوں کے لیے مُنجی کا یہ ہی پیغام ہے۔ ہماری فانی زندگیوں میں ہم میں سے ہر ایک کے لیے یہ حتمی خوشخبری ہے۔

”خاطر جمع رکھو“ اُس دُنیا کے لیے ایک ضروری یقین دہانی بھی تھی جس میں جی اُٹھے مسِیح نے اپنے رسُولوں کو بھیجا تھا۔ ”ہم ہر طرف سے مصیبت تو اُٹھاتے ہیں،“ بعد میں پولُس رسُول نے کرنتھیوں کو بتایا ”مگر لاچار نہیں ہوتے؛ حیران تو ہوتے ہیں مگر نااُمید نہیں ہوتے؛ ستائے تو جاتے ہیں مگر اکیلے نہیں چھوڑے جاتے؛ گرائے تو جاتے ہیں مگر ہلاک نہیں ہوتے“ (۲ کرنتھیوں ۸:۴–۹

شبیہ
یِسُوع فردً فردً خدمت کرتا ہے

دو ہزار سال بعد ہم بھی ”ہر طرف سے مصیبت اُٹھاتے ہیں،“ اور ہمیں بھی مایوس نہ ہونے اور خاطر جمع رکھنے کے اُسی پیغام کی ضرورت ہے۔ خُداوند اپنی گراں قدر بیٹیوں کے لیے خصوصی محبت اور فکر کا حامل ہے۔ وہ آپ کی خواہشات، ضروریات اور تفکرات سے واقف ہے۔ خُداوند سب سے طاقتور ہے۔ اس پر بھروسہ کریں۔

نبی جوزف سمتھ کو سِکھایا گیا کہ ”خُدا کے کاموں، اور منصوبوں اور اِرادوں، کو ناکام نہیں کیا جاسکتا، اور نہ ہی اِنہیں خاک میں ملایا جا سکتا ہے“ (عقائد اور عہود ۱:۳)۔ جدوجہد کرتے ہوئے اپنے بچوں کو، خُداوند نے یہ عظیم یقین دہانی دِلائی:

”دیکھو، یہ خُداوند کا تم سے وعدہ ہے، اے میرے خادمو۔

”اس لیے، خاطر جمع رکھو، اور ڈرو مت، کیوں کہ میں خُداوند تمھارے ساتھ ہوں، اور تمھارے ساتھ کھڑا ہوں گا؛ اور تم میری گواہی دو گے، یعنی مسِیح یِسُوع کی، کہ میں زندہ خُدا کا بیٹا ہوں“ (عقائد اور عہود ۶۸: ۵–۶

خُداوند ہمارے نزدیک کھڑا ہے، اور اُس نے فرمایا ہے:

”جو میں کسی ایک سے کہتا ہوں میں وہ سب سے کہتا ہوں، خاطر جمع رکھو، چھوٹے بچو؛ کیوں کہ میں تمھارے درمیان میں ہوں اور میں نے تمھیں ترک نہیں کیا ہے“ (عقائد اور عہود ۶۱: ۳۶

”کیوں کہ بہت مصیبت کے بعد ہی رحمتیں آتی ہیں“ (عقائد اور عہود ۵۸: ۴

بہنو، میں گواہی دیتا ہوں کہ مظالم اور ذاتی سانحات کے مابین میں دیے گئے یہ وعدے، آج آپ میں سے ہر کسی کے پریشان کن حالات پر لاگو ہوتے ہیں۔ وہ بیش قیمت ہیں اور ہم میں سے ہر ایک کو خاطر جمع رکھنے اور انجیل کی معموری میں خوشی منانا یاد کرواتے ہیں جب ہم فانیت کی چنوتیوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔

مُشکلات اور چنوتیاں فانیت کے مشترکہ تجربات ہیں۔ ہمیں ترقی پانے میں مدد دینے کے لیے تضاد الہٰی منصوبے کا اہم حصہ ہے،۲اور اِس عمل کے عین وسط میں، ہمیں خُدا کی یقین دہانی حاصل ہے کہ ابدیت کے اُس طویل تناظر میں، مخالفت کو ہم پر غالب آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اُس کی مدد اور اپنی وفاداری اور تحمل سے، ہم غالب آ سکتے ہیں۔ فانی زندگی کی مانند جس کا یہ حصہ ہیں، تمام مُشکلات عارضی ہیں۔ تباہ کن جنگ سے پہلے کے تنازعات میں، ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے صدر ابراہم لنکن نے دانشمندی کے ساتھ اپنے سامعین کو قدیم حکمت یاد دلائی کہ ”یہ، بھی ختم ہوجائے گی۔“۳

جیسے آپ جانتی ہیں ، فانی سختیاں جن کی میں بات کر رہا ہوں—جو خاطر جمع رکھنا مشکل بناتی ہیں—بعض اوقات ہم پر دُوسروں کے ساتھ مشترکہ طور پر آتی ہیں، اُن لاکھوں کی مانند جو اب کورڈ ۱۹ وبا کے کچھ تبا کن اثرات سے جُوج رہے ہیں۔ اُسی طرح، ریاست ہائے متحدہ میں لاکھوں افراد دشمنی اور جھگڑے کے ایک ایسے دور میں رہتے ہیں جو ہمیشہ صدارتی انتخابات کے ساتھ ہوتا نظر آتا ہے لیکن یہ وقت مشکل ترین ہے ہم میں سے ضعیف ترین لوگ جِسے ہمیشہ یاد رکھ سکتے ہیں۔

ذاتی بنیاد پر، ہم میں سے ہر ایک انفرادی طور پرچند ایک فانی سختیوں، جیسے کہ غربت، نسل پرستی، خراب صحت، بے روزگاری یا مایوسیوں، خُود سر بچے، ناکام شادیوں یا شادیوں کے بغیر، ہمارے اپنے یا دُوسروں کے—گناہ کے اثرات کے ساتھ نبرد آزما ہیں۔

تاہم، ان سبھی کے بیچ، ہمارے پاس یہ آسمانی مشورہ ہے کہ ہم خوش رہیں اور اِنجیل کے اصولوں اور وعدوں اور اپنی محنت کے ثمرات میں خوشی پائیں۔۴ انبیاء اور ہم سب کے لیے سدا سے یہ ہی مشورت رہی ہے۔ ہم اِسے اپنے پیش روؤں کے تجربات اور خُداوند نے اُن سے کیا کہا کے سبب جانتے ہیں۔

شبیہ
بھائی جوزف

نبی جوزف سمتھ کے حالات کو یاد رکھیں۔ سختیوں کی عینک سے دیکھتے ہوئے، اُس کی زندگی غربت، ظلم و ستم، مایوسی، خاندانی صدمات اور آخرکار شہادت تھی۔ جب اُسے قید کا سامنا کرنا پڑا، تو اس کی بیوی اور بچوں اور دوسرے مُقدسین کو میسوری سے بے دخل ہونے کے بعد ناقابل یقین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

جب جوزف نے راحت کے لیے التجا کی، تو خُداوند نے جواب دیا:

”میرے فرزند، تیری جان پر سلامتی ہو؛ تیری مشکلات اور تیری تکالیف فقط لمحہِ قلیل کے لیے ہوں گی؛

”اور پھر، اگر تم اچھی طرح برداشت کرو گے، تو خُدا تم کو اعلیٰ سرفرازی دے گا؛ تُم اپنے حریفان پر فتح پاؤ گے“ (عقائد اور عہود ١٢١: ۷–۸

یہ وہ ذاتی، ابدی مشورہ تھا جس نے نبی جوزف کو اپنے فطری ہنس مکھ مزاج اور اپنے لوگوں سے محبت اور وفاداری برقرار رکھنے میں مدد فراہم کی۔ اِن ہی یکساں خصائل نے راہ نماؤں اور پیش روؤں کو مضبوط کیا جنہوں نے پیروی کی اور اِسی طرح آپ کو بھی مضبوط کر سکتے ہیں۔

شبیہ
ابتدائی مبلغین شدید برفباری میں چلتے ہوئے

اُن ابتدائی اراکینِ کی بابت سوچیں! بار بار اُنہیں جگہ بہ جگہ دھکیلا گیا۔ آخر کار اُنہوں نے اپنے گھر اور کلِیسیا کو بیابان میں قائم کرنے کی چنوتیوں کا سامنا کیا۔۵ عظیم سالٹ لیک وادی میں پیش روؤں کے پہلے گروہ کے پہنچنے کے دو برس بعد، اُس جارحانہ علاقے میں بقا پر اُن کی گرفت اب بھی مشکوک تھی۔ زیادہ تر اراکین اب بھی میدانی علاقے میں راستے پر تھے یا ایسا کرنے کے لیے ذرائع پانے کے لیے جدو جہد کر رہے تھے۔ پھر بھی راہ نما اور اراکین اب بھی پُر اُمید اور خُوش مزاج تھے۔

اکتوبر ۱۸۴۹ کی مجلسِ عامہ میں اگرچہ مُقدسین اپنے گھروں میں ابھی آباد نہیں ہوئے تھے مبلغین کی ایک نئی کھیپ سکینڈینیویا، فرانس، جرمنی، اٹلی، اور جنوبی بحر الکاہل میں بھیجی گئی۔۶ جِسے اُن کا حقیر ترین دور سمجھا جا سکتا ہے، پیش رو نئی بلندیوں پر پہنچے۔ اور صرف تین برس بعد، مزید ۹۸ کو منتشر اسرائیل کو جمع کرنے کا آغاز کرنے کے لیے بُلایا گیا۔ کلِیسیا کے راہ نماؤں میں سے ایک نے وضاحت کی کہ یہ مشن ”عموماً، اتنے طویل نہیں ہوں گے؛ شاید ۳ سے ۷ سال جب تک ایک شخص اپنے خاندان سے غیر حاضر رہے گا۔“۷

بہنو، صدارتِ اوّل آپ کی چنوتیوں کے متعلق متفکر ہے۔ ہم آپ سے بڑی محبت کرتے اور آپ کے لیے دُعا گو ہیں۔ اِسی کے ساتھ، ہم اکثر شکر گزار ہوتے ہیں کہ ہماری جسمانی چنوتیاں—زلزلوں، آتش زدگیوں، سیلابوں، اور سمندری طوفانوں کے علاوہ—ہمارے اجداد نے جس کا سامنا کیا اُس سے کہیں کم ہیں۔

مشکلات کے درمیان میں، الہٰی یقین دہانی ہمیشہ ”خاطر جمع رکھو، کیونکہ میں تمھاری راہ نمائی کروں گا۔ بادشاہی تمھاری ہے اور اُس کی برکتیں تمھاری ہیں، اور ابدیت کے فضائل تمھارے ہیں“ (عقائد اور عہود ۷۸: ۱۸)۔ یہ کیسے ہوتا ہے؟ پیش روؤں کے لیے یہ کیسے وقوع ہوا؟ آج یہ خواتینِ خُدا کے لیے کیسے وقوع ہو گا؟ ہماری نبوتی ہدایت کی پیروی کرتے ہوئے، ”جہنم کے دروازے [ہم] پر غالب نہ آئیں گے،“ خُداوند نے مکاشفہ کے ذریعے اپریل ۱۸۳۰ میں فرمایا۔ ”ہاں،“ اُس نے فرمایا، ”… خُداوند خُدا تاریکی کی طاقتوں کو تمھارے سامنے سے پراگندہ کرے گا، اور تمھاری بھلائی اور اپنے نام کے جلال کے لیے آسمانوں کو ہلانے کا سبب ہو گا“ (عقائد اور عہود ۲۱: ۶)۔ ”خوف مت کھاؤ، اے چھوٹے گلے؛ بھلائِی کرو، زمین اور جہنم کو اپنے خلاف متحد ہونے دو، کیونکہ اگر تم میری چٹان پر تعمیر کیے گئے ہو، تو وہ غالب نہیں آسکتے“ (عقائد او رعہود ۶: ۳۴

خُداوند کے وعدوں کے ساتھ، ”[ہم] خُوش ہوتے اور شادمانی کرتے ہیں“ (عقائد اور عہود ۲۵: ۱۳)، اور ”خوش دلی اور خوش صورتی کے ساتھ“ (عقائد اور عہود ۵۹: ۱۵)، ہم راہِ عہد پر آگے بڑھتے ہیں۔ ہم میں سے زیادہ تر بڑے حجم کے فیصلوں کا سامنا نہیں کرتے ہیں، جیسے کہ کسی نامعلوم سرزمین پر پیش رو ہونے کی خاطر اپنے گھر کو چھوڑنا۔ ہمارے فیصلے زیادہ تر زیست کے معمولاتِ روز مرہ ہوتے ہیں، مگر جیسے خُداوند نے ہمیں بتایا ہے ”پس، اچھے کام کرنے سے مت تھکو، کیوں کہ تم ایک اعلیٰ و ارفع کام کی بنیاد رکھ رہے ہو۔ اور چھوٹے کاموں سے ہی عظیم کاموں کا آغاز ہوتا ہے“ (عقائد اور عہود ۶۴: ۳۳

یِسُوع مسِیح کی بحال شدہ انجیل کی تعلیم میں لامحدود قوت ہے۔ اُس تعلیم پر ہمارا غیر متزلزل ایمان ہمارے قدموں کی راہ نمائی کرتا اور ہمیں خُوشی دیتا ہے۔ یہ ہمارے اذہان کو منور کرتا اور ہمارے اعمال کو مضبوطی اور اعتماد بخشتا ہے۔ یہ ہدایت اور بصیرت اور قوت موعودہ نعمتیں ہیں جو ہم نے اپنے آسمانی باپ سے پائی ہیں۔ اِس تعلیم کو سمجھنے اور اپنی زندگیوں کو اِس کے مطابق استوار کرنے سے، بشمول توبہ کی الہٰی نعمت، ہم خوش ہو سکتے ہیں جب ہم اپنی ابدی منزل—اپنے مُحب والدین کے ساتھ مِلاپ اور سرفرازی کی راہ پر خُود کو قائم رکھ سکتے ہیں۔

”آپ شاید مغلوب کرنے والی چنوتیوں کا سامنا کر رہی ہوں،“ بزرگ رچرڈ جی سکاٹ نے سِکھایا۔ ”بعض اوقات وہ اتنی شدید، اتنی سخت ہوتی ہیں، کہ آپ محسوس کر سکتی ہیں کہ اُنہیں قابو کرنا آپ کے بس کا روگ نہیں ہے۔ دُنیا کا اکیلے سامنا مت کریں۔ ’سارے دل سے خُداوند پر توکل کر؛ اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر‘ [امثال ۳: ۵]۔ … یہ مطلوب تھا کہ زندگی چنوتیوں بھری ہو، اِس لیے نہیں کہ آپ ناکام ہوں، بلکہ آپ غالب آنے سے نصرت حاصل کریں۔“۸

یہ خُدا باپ اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کے منصوبہ کا حصہ ہے، جس کی میں گواہی دیتا ہوں، جبکہ میں دُعا گو ہوں کہ ہم سب اپنی آسمانی منزل پر کاربند رہیں، یِسُوع مسِیح نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیں یُوحنّا ۱۳–۱۶۔

  2. دیکھیں ۲ نیفی ۲: ۱۱۔

  3. ابراہام لنکن، address to the Wisconsin State Agricultural Society، Milwaukee، ستمبر ۳۰، ۱۸۵۹؛ جان بارٹلٹ میں، Bartlett’s Familiar Quotations18th ed. (۲۰۱۲)، ۴۴۴۔

  4. دیکھیں عقائد اور عہود ۶: ۳۱۔

  5. دیکھیں لارنس ای کوربرج، ”پیش روؤں کی مانند جینا اور ترقی کرنا،“ انزائن، جولائی ۲۰۲۰، ۲۳–۲۴۔

  6. دیکھیں”Minutes of the General Conference of 6 October 1849،“ General Church Minutes Collection، کلِیسیائی تاریخ کی لائبریری، سالٹ لیک سٹی، یوٹاہ۔

  7. جارج اے سمتھ، کلِیسیائے یِسُو ع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کی تاریخِ عامہ، میں، اگست ۲۸، ۱۸۵۲، ۱، کلِیسیائی تاریخ کی لائبریری، سالٹ لیک سٹی۔

  8. رچرڈ جی سکاٹ، اطمینان، خُوشی، اور مُسرت پانا (۲۰۰۷)، ۲۴۸–۴۹۔