سیمنریاں اور انسٹی ٹیوٹ
تجاویز برائے مُتعلمین اور مُختلِف قسم کے تدریسی ماحول


”تجاویز برائے مُتعلمین اور مُختلِف قسم کے تدریسی ماحول،“ نجات دہندہ کے طریق پر تعلیم دینا: اُن سب حضرات کے لیے جو گھر اور کلِیسیا میں درس دیتے ہیں (۲۰۲۲)

”تجاویز برائے مُتعلمین اور مُختلِف قسم کے تدریسی ماحول،“ نجات دہندہ کے طریق پر تعلیم دینا

شبیہ
مرد حضرات خاندان میں تعلیم دیتے ہُوئے

تجاویز برائے مُتعلمین اور مُختلِف قسم کے تدریسی ماحول

نجات دہندہ کے طریق پر تعلیم دینے کا اُصُول کسی بھی تدریسی موقعِ محل پر لاگو ہو سکتا—گھر میں، گرجا گھر میں، اور کہیں اور بھی۔ بہرکیف، ہر موقع اپنے ساتھ اپنی مُنفرد صُورتِ حال لاتا ہے۔ یہ حِصّہ مزید تجاویز فراہم کرتا ہے جو مُتعلمین اور مُختلِف قسم کے تدریسی ماحول کے لیے مخصوص ہیں۔

گھر اور خاندان

گھر اِنجِیل سِکھانے اور سِیکھنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔

صدر رِسل ایم نیلسن نے سِیکھایا ہے کہ گھر کو ”اِنجِیلی تدرِیس کا مرکز“ ہونا چاہیے (”مثالی مقدسینِ آخری ایام بننا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۱۱۳)۔ گرجا گھر یا سیمنری میں پائی جانے والی تعلیم قابلِ قدر اور ضرُوری ہے، اَلبتہ اِس کا مقصد گھر میں مِلنے والی تعلیم کی حمایت کرنا ہے۔ بُنیادی ماحول— اور بہترین ماحول—اِنجِیلی تدریس کے لیے، ہمارے اور ہمارے خاندان دونوں کے واسطے، گھر ہے۔

لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اِنجِیل کی موّثر آمُوزش گھر پر خُود بخُود ہو جاتی ہے؛ یہ شعُوری کوشش کا تقاضا کرتی ہے۔ صدر نیلسن نے تاکِید فرمائی ہے کہ شاید آپ کو اپنے کو ”تبدیل“ کرنے یا ”اَز سرِ نو تشکیل“ کی ضرُورت ہے—دِیواریں گرانا یا نیا فرش ڈالنا لازِم نہیں ہے بلکہ شاید آپ کے گھر کی مجموعی رُوح کا جائزہ لینا ہے، اِس رُوح میں آپ کی شراکت بھی شامِل (”مثالی مقدسینِ آخری ایام بننا،“ ۱۱۳)۔ مثال کے طور پر، اپنے گھر میں موسیقی، ویڈیوز اور دیگر میڈیا پر غور کریں؛ دِیواروں پر آویزاں تصاویر؛ اور جس طرح سے آپ کے خاندان کے افراد ایک دوسرے سے بات چِیت کرتے اور برتاؤ کرتے ہیں۔ کیا یہ عناصر رُوحُ القُدس کی تاثِیر کو دعوت دیتے ہیں؟ اہم بات یہ ہے کہ آپ انفرادی اور خاندانی طور پر اِنجِیلی آمُوزش کے لِیے وقت مُختص کرتے ہیں؟ کیا خاندان کے افراد کو گھر میں محبّت، تحفظ اور خُدا کی قُربت کا احساس ہوتا ہے؟

آپ شاید محسوس نہ کریں کہ آپ کے گھر کے رُوحانی ماحول پر آپ کے زیرِ اثر ہے۔ اگر اَیسا ہے تو، آپ عُمدہ و نفِیس اثر و رسُوخ بنیں اور خُداوند سے مدد مانگیں۔ وہ آپ کی راست کاوِشوں کو قبُول کرے گا۔ جب آپ اِنجِیل سِکھانے اور سِیکھنے کی کوشش کرتے ہیں،اگرچہ آپ کو مطلوبہ نتائج فوراً نظر نہیں آتے، تو بھی آپ کامیاب ہو رہے ہیں۔

گھر میں آمُوزش رِشتوں پر اُستوار کی جاتی ہے

”اُن سے محبت رکھیں جنھیں آپ سِکھاتے ہیں“ کا اِطلاق اِنجِیل کی درس و تدرِیس کے ہر موقع محل پر ہوتا ہے، بلکہ گھر میں، محبت کا سب سے زِیادہ قدرتی اِظہار ہونا چاہیے اور اِس کو سب سے زیادہ گہرائی سے محسوس کِیا جانا چاہیے۔ اِس کے باوجُود اگر آپ کا گھر مثالی سے کم تر ہے، تو اِس کا فرض اِنجِیل کی تعلیم کا مرکز ہونا ہے کیوں کہ یہِیں سے ہمارے سب سے زیادہ دیرپا تعلُقات پروان چڑھتے ہیں۔ گھر سے باہر کے مُعلمین کے پاس اساتذہ کی حیثیت سے زیادہ تجربہ یا تربیت ہو سکتی ہے، لیکن وہ کبھی بھی گھر میں موجُود محبت، اَبَدی رِشتوں کی اَہمیت کے مُتبادِل نہیں ہو سکتے۔ لہٰذا اُن رِشتون کی آبیاری کریں۔ اپنے خاندان کے افراد کو سُننے اور اِن کے ساتھ اعتماد اور افہام و تفہیم پیدا کرنے کے لیے ضروری وقت اور کوشش صرف کریں۔ یہ گھر پر اِنجِیل سِکھانے اور سِیکھنے کی آپ کی کوششوں کے لیے مضبُوط بُنیاد بنانے میں مدد کرے گا۔

گھر پر سیکھنے کی منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے لیکن بے ساختہ بھی ہو سکتی ہے

زیادہ تر گرجا گھر کی کلاسز ہفتے میں ایک بار ہوتی ہیں، ایک مقررہ آغاز اور اختتام کے ساتھ، لیکن گھر میں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے گھر پر شام کا طے شدہ سبق یا خاندان کے لیے صحِیفے کا مُطالعہ ہو، لیکن خاندان میں تدرِیسی مواقع اکثر غیر رسمی، روزمرہ کے لمحات میں ہوتے ہیں—کھانا کھاتے وقت، کام کاج کرتے ہُوئے، کوئی کھیل کھیلتے ہُوئے، کام یا اسکول کا سفر کرتے ہُوئے، کوئی کتاب پڑھتے ہُوئے، یا جب ایک ساتھ فلم دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ بارِش کا طُوفان اِس کی بابت بات کرنے کا موقع ہو سکتا ہے کہ نجات دہندہ ہمیں رُوحانی طُوفانوں سے کیسے پناہ دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، کسی مُشکل بات کا فیصلہ کرنے والا نو عمر، ذاتی مُکاشفہ کے مُتعلق جاننے کے لیے تیار ہوسکتا ہے۔ کوئی بچّہ جو خَوف زدہ ہے وہ مدد گار کی بابت آپ کی گواہی سے فیض یاب ہو سکتا ہے۔ جو بچّے ایک دُوسرے سے بدتمیزی کرتے ہیں یا برا برتاؤ رکھتے ہیں اُنھیں توبہ اور مُعافی کے بارے میں سِکھایا جا سکتا ہے۔

چُوں کہ اَیسے لمحات غیر منصوبہ بند ہوتے ہیں، اِس لیے آپ اُن کے لیے اُس طرح تیاری نہیں کر سکتے جس طرح آپ روایتی سبق کے لیے تیار کرتے ہیں۔ بہر کیف، آپ رُوح کے لیے حساس ہو کر اور ”ہر وقت مُستعِد رہنے“ کی کوشش کر کے خُود کو تیار کر سکتے ہیں (۱ پطرس ۳:‏۱۵)۔ کوئی بھی لمحہ سِیکھنے یا سِیکھنے کا لمحہ بن سکتا ہے۔

گھر میں آمُوزش چھوٹی چھوٹی، سادہ، مُسلسل کوششوں پر مشتمل ہوتی ہے

والدین کبھی کبھی حوصلہ شکنی کا شِکار ہو جاتے ہیں جب گھر میں اِنجِیلی تدرِیس کے لیے اُن کی کوششیں کامیاب ہوتی نظر نہیں آتیں۔ اِنفرادی طور پر دیکھا جائے تو، صرف ایک گھر کی شام کے اِنعقاد، صحیفے کے مُطالعہ کی صرف ایک نِشست، یا اِنجِیل پر ایک بار گُفت گُو سے ایسا نہیں لگتا کہ بہت کُچھ حاصِل کِیا جا رہا ہے۔ بلکہ چھوٹی چھوٹی، سادہ کوششوں کا مجمُوعہ، جو وقت کے ساتھ مُسلسل دہرائی جاتی ہیں، کبھی کبھار رُونما ہونے والے کسی یادگار لمحے یا تاریخی سبق سے زیادہ پُراثر اور پُرزور ہو سکتی ہیں۔ ”بلکہ سب باتوں کو اپنے وقت پر ہونا لازم ہے“ خُداوند نے فرمایا۔ ”پس، نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہارو، کیوں کہ تُم ایک عالی و ارفع کام کی بنیاد رکھ رہے ہو۔ اور معمولی باتوں کے وسِیلے سے وہ رُونما ہوتی ہے جو اَفضل ہے۔“ (عقائد اور عہود ۶۴:‏۳۲–۳۳؛ مزید دیکھیے ایلما ۳۷:‏۶–۷)۔ اِس لیے ہمت نہ ہاریں، اور ہر بار کُچھ بڑا کرنے کی فکر نہ کریں۔ بس اپنی کوششوں میں ثابت قدم رہیں۔

گھر میں، سِیکھنا اور رہنا لازم و ملزُوم ہیں۔

اِنجِیل گھر میں فوری مُطابقت رکھتی ہے۔ وہاں وہ لوگ جِن کے ساتھ آپ اِنجِیلی آمُوزش پا رہے ہیں وہ لوگ ہیں جِن کے ساتھ آپ اِس کا عملی مُظاہرہ کریں گے—ہر روز۔ درحقیقت، اِنجِیل کے مُطابق، زیادہ تر وقت، گُزارنے کا دارومدار اِس بات پر ہے کہ ہم اِنجِیل کیسے سِیکھتے ہیں۔ لہٰذا جب آپ گھر میں اِنجِیل کو سِیکھتے اور سِکھاتے ہیں، تو جو کُچھ آپ سِیکھ رہے ہیں اُس کے ساتھ جوڑنے کے طریقے تلاش کریں جو آپ عملی طور پر کر رہے ہیں۔ اپنے گھر میں، اِنجِیل کو ایسی شَے بنائیں جِس کے مُطابق آپ زِندگی گُزارنے کی کوشش کرتے ہیں، نہ کہ صرف ایسی چیز جس کے بارے میں آپ بات کرتے ہیں۔

شبیہ
خاتون بچّے کو تعلیم دے رہی ہے

خاندان میں تدریس کے مواقع اکثر غیر رسمی انداز میں، روزمرہ کے لمحات میں پائے جاتے ہیں۔

بچّوں کی تدریس

بچّوں کے لیے دِل چسپ بنانے کی ضرُورت ہے

سب بچّے مختلف ہوتے ہیں، اور جیسے جیسے وہ پروان چڑھتے ہیں، اُن کی ضرُوریات بدلتی جاتی ہیں۔ اپنے تدریسی طریقوں کو بدلتے رہنے سے آپ کو اُن کی متنوع ضرُوریات کو پُورا کرنے میں مدد ملے گی۔ مثال کے طور پر، درج ذیل کو برُوئے کار لانے پر غور کریں:

  • کہانیاں۔ کہانیاں بچّوں کو یہ دیکھنے میں مدد کرتی ہیں کہ اِنجِیل روزمرہ کی زِندگی پر کیسے لاگو ہوتی ہے۔ چھوٹے بچے کہانیاں بہت پسند کرتے ہیں وہ کہانیاں صحائف، آپ کی زندگی، کلیسیائی تاریخ یا کلیسیائی رسائل سے ہو سکتی ہیں۔صحائف میں سے کہانیاں بتائیں، اپنی زِندگی سے، اپنی خاندانی تاریخ سے، یا کلِیسیائی رسائل سے، خاص طور پر نجات دہندہ پر مبنی کہانیاں۔ کہانی میں بچّوں کو شامِل کرنے کے طریقوں کی منصُوبہ بندی کریں—تصاویر پکڑ کر، جملے دُہرا کر، یا بعض حِصّوں کی کِردار نگاری کر کے۔

  • سمعی و بصری معاونات۔ تصاویر، ویڈیوز اور معاون مواد بچّوں کو اِنجِیل کے اُصُولوں کو سمجھنے اور یاد رکھنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ ChurchofJesusChrist.org پر مِیڈیا لائبریری میں بہت ساری تصاویر اور ویڈیوز مِل سکتی ہیں۔

  • موسیقی۔ گِیت اور دیگر مُقدّس نغمے بچّوں کو خُدا کی محبت محسوس کرنے، رُوح کو محسوس کرنے اور اِنجِیل کی سچّائیوں کو سِیکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ دُھنیں، تالیں، اور سادہ نظمیں بچّوں کو آنے والے برسوں تک اِنجِیل کی سچّائیوں کو یاد رکھنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ جب آپ بچّوں کے ساتھ گاتے ہیں، گانوں میں سِکھائے گئے اُصُولوں کو دریافت کرنے اور سمجھنے میں اُن کی مدد کریں۔

زیادہ تر بچّے موّثر ترین تعلیم تب پاتے ہیں جب حواسِ خمسہ شامِل ہوتے ہیں۔ بچّوں کی بیِنائی، سماعت اور چُھونے کی حس کو برُوئے کار لانے کے لیے طریقے تلاش کریں جب وہ سِیکھتے ہیں۔ بعض حالات میں، آپ اُن کے سونگھنے اور ذائقے کے حواس کو برُوئے کار لانے کے لیے طریقے بھی تلاش کر سکتے ہیں!

بچّے تخلیقی ہوتے ہیں

جب آپ بچّوں کو اِنجِیلی اُصُول کے مُتعلق کوئی چیز بنانے، ڈرائینگ کرنے، رنگنے یا لکھنے کی دعوت دیتے ہیں تو، آپ اُس اُصول کو بہتر طور پر سمجھنے میں اُن کی مدد کرتے ہیں، اور آپ اُنھیں اِس بات کی ٹھوس یاد دہانی کراتے ہیں جو اُنھوں نے سیکھا ہے۔ جو کُچھ اُنھوں نے بنایا ہے اُسے دُوسروں کو بیان کرنے کے لیے بھی اِستعمال کر سکتے ہیں کہ اُنھوں نے کیا سِیکھا ہے۔ فرینڈ میگزین کے ہر شُمارے میں بچّوں کے لیے تخلیقی سرگرمیاں شامِل ہوتی ہیں۔

بچّے مُتجسس ہوتے ہیں

جب بچّے سوال کرتے ہیں، تو اُنہیں مواقع کے طور پر دیکھیں، نہ کہ خلفشار کے طور پر۔ بچّوں کے سوالات اِس بات کی طرف اِشارہ ہیں کہ وہ سِیکھنے کے لیے تیار ہیں، اور اُن کے سوالات آپ کو قیمتی بصیرت فراہم کرتے ہیں کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں اور کیا محسُوس کر رہے ہیں۔ اُن کی مدد کریں کہ اُن کے رُوحانی سوالات کے جوابات صحیفوں اور زندہ نبیوں کے کلام میں مل سکتے ہیں۔

بچّوں کو پیار کی ضرُورت ہوتی ہے حتیٰ کہ جب وہ کُھل بلی مچاتے ہیں

بعض اوقات بچّہ ایسی حرکتیں کرتا ہے جس سے دُوسروں کی آمُوزش میں خلل پڑتا ہے۔ زیادہ تر رویے میں رکاوٹیں کسی غیر تکمیل شُدہ ضرُورت سے بڑھتی ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے، تو صبر کریں، پیار کریں، اور اُن مسائل کے مُتعلق سمجھیں جو بچّے کو درپیش ہو سکتے ہیں۔ اِس کو سبق میں مثبت طریقوں سے شریک ہونے کے لیے مزید مواقع کی ضرُورت ہو سکتی ہے—مثال کے طور پر، تصویر پکڑ کر، کوئی چیز بنا کر، یا کوئی صحیفہ پڑھ کر۔

اگر کوئی بچّہ مُسلسل خلل ڈالتا ہے، تو اِس سے اِنفرادی طور پر بات کرنا مُفید ثابت ہو سکتا ہے۔ محبت اور صبر کے جذبے کے ساتھ، اپنی توقعات اور اپنی وابستہ اُمِید کی وضاحت کریں کہ وہ اُن پر پُورا اُتر سکتا /سکتی ہے۔ جب بچّہ بہتر رویہ دِکھاتا ہے تو اُس کی تعریف کریں۔

بچّوں کے پاس بتانے کے لیے بہت کُچھ ہے

جب بچّے کُچھ نیا سیکھتے ہیں، تو وہ فطری طور پر اُسے دُوسروں کو بتانا چاہتے ہیں۔ بچّوں کو ایک دُوسرے، اُن کے خاندان کے اَرکان، اور اُن کے دوستوں کو اِنجِیل کے اُصُول سِکھانے کے مواقع دے کر اُن اِس خواہش کی حوصلہ افزائی کریں۔ اِس کے علاوہ اِن سے کہیں کہ وہ آپ کے ساتھ اپنے خیالات، احساسات اور اُن اُصُولوں کے مُتعلق تجربات کا ذِکر کریں جِن کی آپ تعلیم دے رہے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ اُن کے پاس بصیرتیں ہیں جو سادہ، خالص اور پُراثر ہیں۔

بچّے رُوح کو محسوس کر سکتے ہیں لیکن اِس کی تاثِیر کو پہچاننے میں مدد کی ضرُورت پڑ سکتی ہے۔

یعنی وہ بچّے بھی جن کو ابھی تک رُوحُ القُدس کی نعمت نہیں مِلی ہے وہ اِس کے اثر کو محسوس کر سکتے ہیں، خاص طور پر جب وہ یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل کے بارے میں سِیکھ رہے ہوں۔ جب وہ راست فیصلے کرتے ہیں، تو وہ رُوح کے وسِیلے سے نجات دہندہ کی منظوری کو محسُوس کر سکتے ہیں۔ بچّوں کو اُن مُختلف طریقوں کے بارے میں سِکھائیں جن سے رُوح ہمارے ساتھ ہم کلام ہوتا ہے۔ جب وہ اُن سے بات کرتا ہے تو اُس کی آواز کو پہچاننے میں اُن کی مدد کریں۔ اِس سے اُنھیں زِندگی بھر ذاتی مُکاشفہ تلاش کرنے اور اِس پر عمل کرنے کی عادت پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

نوجوانان کی تدریس

نوجوانان میں بڑی صلاحیت ہوتی ہے

نوجوانوں میں خُداوند کی خدمت میں نمایاں کام کرنے کی صلاحیت ہے۔ صحائف میں درج بہت سے تجربات واضح کرتے ہیں کہ خُدا کو نوجوانوں کی رُوحانی صلاحیتوں پر بھروسا ہے۔ اگر نوجوانوں کو یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ اُن پر بھروسا کرتے ہیں، تو اُن کی خُداداد صلاحیت پر اُن کا اعتماد بڑھے گا اور وہ آپ کو حیران کر دیں گے کہ وہ کیا کر سکتے ہیں۔ پیار سے اُن کی یہ دیکھنے میں مدد کریں کہ آسمانی باپ جانتا ہے کہ وہ کیا بن سکتے ہیں۔ نجات دہندہ کی مثال کی تقلید کر کے اُن سے محبت اور اُن کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں، صبر سے اُن کے ساتھ کام کریں، اور اُن سے کبھی دست بردار نہ ہوں۔

نوجوان اپنے بارے میں سِیکھ رہے ہیں۔

جِن نوجوانوں کو آپ پڑھاتے ہیں وہ اپنی اپنی کی گواہی کی بُنیاد رکھ رہے ہوتے ہیں۔ وہ اپنے عقائد اور توثیق کی کھوج کے عمل میں ہیں۔ وہ ایسے فیصلے کر رہے ہیں جو اُن کی زِندگی پر اَثرانداز ہوں گے۔ اِن خطرناک اَدوار میں رُوحانی طور پر زندہ رہنے اور اُن کے لیے خُداوند کے اِرادہ کو پُورا کرنے کے لیے، آپ جن نوجوانوں کو سکھاتے ہیں اُن کو یہ جاننے کی ضرُورت ہوگی کہ اِن کی آزمایشوں کے دوران ہمت کیسے حاصل کی جائے، اِن کے سوالات کے جوابات، اور ”خُدا کے گواہ ٹھہرنے“ کی ہمت ہو (مضایاہ ۱۸:‏۹

نوجوانوں میں محض باتیں بتانے کی بجائے استدلال اور تجربے سے چیزیں سیکھنے کی خواہش بڑھ رہی ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ نوجوانوں کو پڑھانے کے لیے سُننے کی موّثر صلاحیتوں کی ضرُورت ہوگی۔ جب نوجوانوں کو یہ احساس ہو گا اُنھیں سمجھا جاتا ہے تو وہ ہدایت اور راہ نمائی کے لیے زیادہ کھلے ذہن سے محسُوس کریں گے۔ اُنھیں یقین دِلائیں کہ خداوند اُنھیں جانتا ہے اور اُن کی مدد کرے گا جب وہ سوالات اور آزمایشوں سے لڑتے ہیں۔ وہ روزانہ دُعا مانگنے اور صحائف کے مُطالعہ کی عادت ڈال کر اور دُوسروں کی خدمت کر کے اِس پر اپنے اِیمان کا اِظہار کر سکتے ہیں۔ نوجوانوں کو گرجا گھر کی کلاسز میں حِصّہ لینے اور اپنے طور پر مطالعہ کرنے کی ترغیب دینے سے اُنھیں ذاتی تجربات حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے جو اُن کے الہٰی ورثے کی گواہی دیں گے۔

بہت سے نوجوان ٹیکنالوجی کا اِستعمال آسانی سے کرتے ہیں

اگر آپ جن نوجوانوں کو پڑھاتے ہیں اُن کے پاس اپنے الیکٹرانک آلات ہیں، تو یاد رکھیں کہ یہ آلات آمُوزش کو بڑھانے کے لیے ہیں۔ اُنھیں سِکھائیں کہ گاسپل لائبریری میں موجُود اپنے الیکٹرانک صحائف اور دیگر وسائل کو کیسے اِستعمال کیا جائے۔ آپ نوجوانوں کو پیغامات اور لنکس بھی بھیج سکتے ہیں تاکہ وہ آنے والے اسباق کی تیاری میں مدد کریں۔

شبیہ
سبت سکول کی جماعت

نوجوانوں کو یہ سمجھنے کی ضرُورت ہے کہ آسمانی باپ کیا جانتا ہے کہ وہ کیا بن سکتے ہیں۔

بالغوں کی تدریس

بالغ حضرات اپنی آمُوزش کی ذمہ داری لے سکتے ہیں۔

بالغ حضرات اِنجِیل کی آمُوزش کے ماحول کو اپنانے کے اہل ہیں (دیکھیے ۲ نِیفی ۲:‏۲۶)۔ اُنھیں وقت سے پہلے کسی نوِشتے کا مُطالعہ کرکے اِنجِیل کے مباحثوں کے لیے تیار ہونے کی دعوت دیں، اور جو کُچھ وہ رُوح کے وسِیلے سِیکھ رہے ہیں اُس کو بیان کرنے کی ترغیب دیں۔ آپ اِن سے یہ بھی پُوچھ سکتے ہیں کہ وہ اِنجِیل کے کن اُصُولوں کی آمُوزش کے لیے وقت صرف کرنا چاہیں گے۔

بالغ حضرات آمُوزش کے دوران اپنے تجربات پر روشنی ڈالتے ہیں

ایُّوب نے فرمایا، ”عُمر رسِیدہ میں سمجھ ہوتی ہے؛اور عُمر کی درازی میں دانائی“ (ایُّوب ۱۲:‏۱۲)۔ عام طور پر، حِکمت اور رُوحانی سمجھ برسوں کے تجربے کے بعد آتی ہے۔ جب آپ بالغ حضرات کو سِکھاتے ہیں، اُنھیں اُن تجربات کو بیان کرنے کی دعوت دیں جنھوں نے آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح پر اُن کا اِیمان بڑھایا ہے۔ اِس سے اُنھیں اِس بات کی گواہی دینے کا موقع ملے گا کہ وہ کیسے جان گئے کہ اِنجِیل کے اُصُول جن کا وہ مُطالعہ کر رہے ہیں وہ درست ہیں۔ تجربات کا تبادلہِ اِظہار آپ کے مُتعلمین کے درمیان بھی تعلقات استوار کرنے میں مدد دے گا،”ہر ایک سے سب کی اصلاح“ (عقائد اور عہود ۸۸:‏۱۲۲

بالغ افراد عملی اِطلاق کے خواہاں ہوتے ہیں۔

جن بالغوں کو آپ پڑھاتے ہیں اُن کے اپنے پیشوں، برادریوں، کلِیسیائی بُلاہٹوں اور خاندانوں میں بہت سے کردار اور ذمہ داریاں ہو سکتی ہیں۔ جب وہ اِنجِیل کا مُطالعہ کرتے ہیں، تو وہ اکثر اس بارے میں سوچتے ہیں کہ وہ جو کُچھ سِیکھ رہے ہیں وہ اِن کرداروں میں اُن کی مدد کیسے کر سکتا ہے۔ اُنھیں یہ دیکھنے کے لیے دعوت دیں کہ خُدا کا کلام اُن کے مُنفرد حالات سے کس طرح مطابقت رکھتا ہے۔ آپ یہ اُن سے پُوچھ سکتے ہیں کہ اِنجِیل کے اُصُول اُن کی زِندگیوں میں کیوں کر بامعنی ہیں اور کیسے لاگو ہوتے ہیں۔

بالغ افراد پیچیدہ طریقوں سے سوچ سکتے ہیں

اپنے تجربے اور علم کی وجہ سے، بالغ لوگ جانتے ہیں کہ اِنجِیل کے سوالات کے ہمیشہ آسان جوابات نہیں ہوتے ہیں۔ وہ اِس بات کو سراہ سکتے ہیں کہ ایک نوِشتے کے کئی معنی ہو سکتے ہیں، اور وہ انجِیل کے اُصُول کو زِندگی کے مختلف حالات پر لاگو کر سکتے ہیں۔ اُنھیں اِس بات پر غور کرنے کی دعوت دیں کہ اِنجِیل کے اُصُول ایک دُوسرے سے اور اُن کی زِندگیوں میں جو کُچھ ہو رہا ہے اِس سے کیسے مُطابقت رکھتے ہیں۔ شرکت اور گُفت و شُنید کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ ایک دُوسرے کے مُنفرد نقطہِ نظر سے سِیکھ سکیں۔

شبیہ
خاتون جماعت پڑھا رہی ہے

بالغ لوگ بہت سے تجربات کا تبادلہِ اِظہار کر سکتے ہیں جنھوں نے آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح میں اُن کے اِیمان کو مضبوط کیا ہے۔

معذور افراد کو پڑھانا

ہر فرد کو بڑھنے ترقی پانے میں مدد کریں

نبی جوزف سمتھ نے سِکھایا،”وہ ساری عقلیں اور رُوحیں جو خُدا نے دُنیا میں بھیجیِں ہیں اُن میں برھنے اور پھلنے کی صلاحیت ہے“ (کلِیسیائی صدُور کی تعلیمات: جوزف سمتھ [۲۰۰۷]، ۲۱۰)۔ فرض کریں کہ خُدا کے تمام بچّے علم میں اِضافہ اور ترقی کرنے کے قابل ہیں۔ خُداوند سے پوچھیں کہ وہ آپ کی مدد کرے کہ ہر ایک شخص کی مدد کیسے کی جائے۔

مخصوص ضروریات کے بارے میں جانیں۔

مُتعلمیں یا اُن کے والدین یا دیکھ بھال کرنے والوں سے بات کریں۔ معلوم کریں کہ ہر فرد کس طرح بہترین طریقے سے سِیکھتا ہے اور کون سی حِکمتِ عملی سب سے زیادہ مددگار ہوتی ہے۔ آپ دُوسرے راہ نماؤں اور اساتذہ سے بھی مشورہ کر سکتے ہیں اپنا تجربہ اور بصیرت بتانا پسند کرتے ہیں۔ معاون تدرِیسی طریقہِ ہائے کے لیے، دیکھیے disabilities.ChurchofJesusChrist.org۔

مُثبت ماحول پَیدا کریں

ایسے تعلقات قائم کریں جہاں آپ کے بچے تحفظ اور محبت محسوس کریں۔ یہ مت سمجھیں کہ معذوری کے حامل تمام مُتعلمین ایک جیسے ہیں، اور ہر ایک کے ساتھ محبت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں۔ دُوسروں کو شفیق ہونے اور قبول کرنے کی ترغیب دیں۔

یقینی بنائیں کہ سب شامِل ہوں

اِس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرگرمیوں میں تھوڑا بُہت ردوبدل کِیا جا سکتا ہے کہ سب مُتعلیمن سِیکھ سکیں، بشمول وہ لوگ جو جسمانی معذوری یا آمُوزشی معذوری کا شکار ہوں۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی سرگرمی تصویر دکھانے کا مشورہ دیتی ہے، تو آپ بصارت سے محروم مُتعلمین کو شامل کرنے کے بجائے متعلقہ گانا گا سکتے ہیں۔

مستقل معمول اور نظام قائم کریں

معمول قائم کرنے کا ایک طریقہ شیڈول کے ساتھ پوسٹر بنانا ہے۔ آپ کے شیڈول میں دُعائیں، تدرِیسی وقت، اور سرگرمی کا وقت شامل ہو سکتا ہے۔ شیڈول پر عمل کرنے سے کُچھ مُتعلیمن کے لیے غیریقینی اور اضطراب کے احساسات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

سمجھیں کہ سرکش طرزِ عمل کیوں رُونما ہوتے ہیں

اِن معذوریوں یا حالات کے بارے میں جانیں جو کسی شخص کو غیرمناسب طریقے سے کام کرنے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ جب سرکش رویے پیدا ہوتے ہیں تو اِس پر بالخصُوص توجہ دیں کیا ہو رہا ہے۔ سنجِیدگی سے غور کریں کہ مُتعلمین کی بہتر مدد کرنے کے لیے صُورتِ حال کو کیسے بدلا جائے۔

معذور افراد کی تدرِیس کے مُتعلق مزید معلومات کے لیے، دیکھیے disabilities.ChurchofJesusChrist.org۔

شبیہ
انجمنِ دختران کی جماعت

مُعلمین مثبت آمُوزش کا ماحول قائم کر سکتے ہیں جہاں ہر کسی کو قبُولیت اور پیار کا احساس ہو۔

ورچوئل تدریس

ٹیکنالوجی سے واقف ہوں

اپنی جماعت یا میٹنگ سے پہلے، اِس ٹیکنالوجی سے واقف ہونے کے لیے کُچھ وقت گُزاریں جو آپ اِستعمال کر رہے ہیں۔ اِس کے چند خُصوصی پہلوؤں کو جانیں، جیسے کہ ویڈیوز یا تصویروں کو شیئر کیسے کریں۔ اَرکانِ خاندان یا دوستوں کے ساتھ ”ٹیسٹ“ کلاس منعقد کرنے پر غور کریں۔

بہت سے حلقوں اور میخوں میں ماہرِ ٹینکنالوجی ہوتا ہے۔ آپ دُوسروں کو بھی جانتے ہوں گے جِن کے پاس ورچوئل میٹنگز کا تجربہ ہے۔ اُن سے صلاح یا ہدایت کے طلب گار ہوں۔

ممکنہ خلفشار کو ختم کریں

اگر ممکن ہو، اپنی جماعت منعقد کرنے کے لیے خاموش جگہ مُنتخب کریں۔ پس منظر میں شور دھیان بٹا سکتا ہے۔ مُتعلین کو بھی ایسا کرنے یا اپنے مائیکرو فون کو بند کرنے کی تلقین کریں جب وہ بول نہیں رہے ہیں۔

کیمرہ اِستعمال کریں

اگر ممکن ہو، اپنا کیمرہ آن رکھیں تاکہ مُتعلمین آپ کا چہرہ دیکھ سکیں۔ مُتعلمین کو اپنے کیمرے آن رکھنے کی دعوت دیں (مگر تقاضا مت کریں)۔ اِس سے اِتفاق اور باہمی تعاون کا جذبہ پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ورچوئل چیٹ فیچر اِستعمال کریں

بہت سے ورچوئل میٹنگ پروگرام شرکا کو ایک چیٹ ونڈو میں اپنے سوالات یا آرا ٹائپ کرنے کی اِجازت دیتے ہیں۔ بعض شرکا کو ورچوئل طور پر اپنے ہاتھ کھڑا کرنے کی اِجازت بھی دیتے ہیں۔ مُتعلمین کو اِن خصوصیات کے مُتعلق بتائیں۔ آپ کسی کو چیٹ میں آرا یا کھڑے ہاتھوں کو دیکھنے کے لیے مقرر کر سکتے ہیں تاکہ آپ اپنی توجہ گفتگو پر مرکوز کر سکیں۔

مُتعلمین کو شامِل کرنے کے طریقے تلاش کریں

ورجوئل آمُوزش کا ماحول بعض اوقات لوگوں کو دیکھنا اور سُننا مُشکل بنا دیتا ہے۔ اِن لوگوں کو شامِل کرنے کی شعوری کوشش کریں جو شامل ہونا چاہتے ہیں۔ بعض اوقات اِس سے مُراد چھوٹے چھوٹے گروپ بنانا ہے (مثال کے طور پر، سبت سکول کی کسی بڑی جماعت کو مُنقسم کرنا)۔ بعض اوقات اِس کا مطلب یہ ہے کہ مُتعلمین سے پہلے ہی کسی خاص طریقے سے شرکت کرنے کے لیے کہیں۔ ٹیکنالوجی کی رُکاوٹ کو اُن لوگوں کی بابت بھولنے یا نظر انداز کرنے کا سبب نہ بننے دیں جو سیکھنے کے شوقین اور تیار ہیں۔