مجلسِ عامہ
خُدا تعالیٰ کی ہوشعنا
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


خُدا تعالیٰ کی ہوشعنا

یروشلیم میں یِسُوع مسِیح کا فاتحانہ داخلہ اور بعد میں آنے والے ہفتہ کے واقعات اُس تعلیم کا نمونہ پیش کرتے ہیں جس کا اِطلاق آج ہم اپنی زندگیوں میں کر سکتے ہیں۔

آج، جیسے کہا جا چُکا ہے، ہم کھجُوروں کے اتوار پر یِسُوع مسِیح کو عزت دینے کے لیے پوری دُنیا میں مسِیحی بھائیوں کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔ تقریباً دو ہزار برس قبل، کھجُوروں کے اتوار نے یِسُوع مسِیح کی فانی خِدمت کی تکمیل کے آخری ہفتے کی ابتدا کی تھی۔ یہ تاریخِ انسانی کا سب سے اہم ترین ہفتہ تھا۔

جس کا آغاز یِسُوع کے موعودہ ممسوح کی حیثیت سے یروشلیم میں فاتحانہ داخلے پر والہانہ اِستقبال سے ہُوا تھا اُس کی مصلوبیت اور قیامت پر اِختتام پذیر ہُوا۔۱ الہٰی نمونہ کے وسیلے سے، اُس کی کَفَارہ بخش قربانی نے، ہمارے لیے ابدیت میں اپنے آسمانی باپ کے ساتھ ہمارے قیام کو ممکن بناتے ہُوئے اُس کی فانی خِدمت کا اِختتام کیا۔

صحائف بتاتے ہیں کہ ہفتہ کا آغاز شہر کے پھاٹکوں پر ”گلِیل کے ناصرۃ کے نبی یِسُوع“ کو دیکھنے کے لیے کھڑے ہجوم سے ہوتا ہے۔۲ اُنھوں نے”کھجُور کی ڈالِیاں لِیں، اور اُس کے اِستِقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ: ہوشعنا: مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے اور اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے۔“۳

بہت عرصہ پہلے بائبل کا یہ واقعہ مُجھے ٹاکوراڈی، گھانا میں میری کلِیسیائی ذمہ داری کی یاد دِلاتا ہے۔ غیر معمولی طور پر، مَیں کھجُوروں کے اتوار کو وہاں تھا۔

شبیہ
ٹاکوراڈی، گھانا میں اجتماع

مُجھے ٹاکوراڈی گھانا میخ کو تقسیم کر کے میپنٹاسِن گھانا میخ تخلیق کرنا تھی۔ آج، گھانا میں ایک لاکھ سے زائد اَرکانِ کلِیسیا ہیں۔۴ (ہم آکرا، گھانا کے گا مانتسے، جہاں پناہ نی ٹیکی ٹیکو تسورو دوم، کو خوش آمدید کہتے ہیں، جو آج ہمارے ساتھ یہاں موجود ہیں۔) اِن مُقدسین سے مُلاقات کے دوران میں، مَیں نے خُداوند کے لیے اُن کی گہری محبّت اور عقیدت کو محسُوس کیا۔ مَیں نے اُن کے لیے اپنی بے پناہ محبّت کا اظہار کیا اور یہ کہ کلِیسیا کا صدر اُن سے محبّت کرتا ہے۔ مَیں نے یُوحنّا کے تحریر کردہ مُنجی کے کلام کا حوالہ دیا: ”ایک دُوسرے سے محبّت رکھو؛ جس طرح مَیں نے تُم سے محبّت رکھی۔“۵ اُنھوں نے مجلس کا مرکزی موضوع ”مُجھے آپ سے محبّت ہے“ سمجھا۔۶

شبیہ
ٹاکوراڈی، گھانا میں بزرگ ریس بینڈ ہاتھ ملاتے ہوئے۔

جب مَیں نے گرجا گھر میں اُن پیارے بھائیوں اور بہنوں اور اُن کے خاندانوں کی قطاروں پر نظر ڈالی، مَیں اُن کے چہروں پر یِسُوع مسِیح پر ایمان اور گواہی کی چمک کو دیکھ سکتا تھا۔ مَیں نے دُنیا بھر میں پہنچنے والی اُس کی کلیسِیا کا حِصّہ بننے کی اُن کی خواہش کو محسُوس کیا۔ اور جب کوائر نے گایا، اُنھوں نے فرشتوں کی مانند گایا۔

شبیہ
ٹاکوراڈی، گھانا کی کوئر
شبیہ
بزرگ ریس بینڈ گھانا میں ممبران کے ساتھ

زمانہِ قدیم کے کھجُوروں کے اتوار کی طرح، یہ یِسُوع مسِیح کے شاگرد تھے جو اُسے خراجِ عقیدت پیش کرنے کی خاطر جمع ہوئے تھے جیسے وہ جو یروشلیم کے پھاٹکوں پر جمع ہوئے تھے جو، اپنے ہاتھوں میں کھجُور کی ڈالیاں لیے، چِلائے، ”ہوشعنا … مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے۔“۷

شبیہ
گھانا میں کھجُور کی ڈالیاں لہراتے ہوئے

حتیٰ کہ قریبی گرجا گھر کے مَکِین بھی کھجُوروں کے اتوار کا احترام کر رہے تھے۔ جب مَیں منبر سے خطاب کر رہا تھا، مَیں نے کھڑکی سے دیکھا وہ خُوشی خُوشی اپنے ہاتھوں میں کھجُور کی ڈالیاں لیے گلی میں جا رہے تھے، اِس تصویر میں ان لوگوں کی مانند۔ یہ ایسا نظارہ تھا جِس کو میں کبھی فراموش نہیں کروں گا—اُس روز ہم سب بادشاہوں کے بادشاہ کی پرستش کر رہے تھے۔

صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں تاکید کی ہے کہ کھجُوروں کے اتوار کو ”صرف کھجُور کی ڈالیاں اُٹھا کر پاک نہ مانیں جو یروشلم میں یِسُوع کے داخلے کے اعزاز میں لہرائی گئی تھیں، بلکہ اُس کی ہتھیلیوں کو یاد کر کے اِسے حقیقی طور پر پاک مانیں۔“ پھر صدر نیلسن نے یسعیاہ کا حوالہ دیا، جس نے مُنجی کے وعدہ کی بات کی، ”میں تُجھے نہ بُھولُوں گا،“ اِن الفاظ کے ساتھ: ”دیکھ، مَیں نے تیری صُورت اپنی ہتھیلِیوں پر کھود رکھّی ہے۔“۸

خُداوند خُدا جانتا ہے کہ حیاتِ فانی مُشکل ہے۔ اُس کے زخم ہمیں یاد دِلاتے ہیں کہ وہ ”اِن سب سے … نیچے اُترا ہے“۹ کہ وہ ہماری دستگیری کر سکے جب ہم رنج و الم سہتے ہیں اور ”اپنے راستے پر قائم و دائم رہنے،“ کے لیے ہمارا نمونہ بنے۱۰ اُس کی راہ، کہ ”خُدا [ہمارے] ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہو گا۔“۱۱

کھجُوروں کا اتوار صرف ایک واقعہ، تاریخ، وقت، اور مقام کے ساتھ تاریخ کا ایک اور ورق نہیں ہے۔ یروشلیم میں یِسُوع مسِیح کا فاتحانہ داخلہ اور بعد میں آنے والے ہفتہ کے واقعات اُس تعلیم کا نمونہ پیش کرتے ہیں جس کا اِطلاق آج ہم اپنی زندگیوں میں کر سکتے ہیں۔

آئیں چند ایک ابدی عقیدوں کا جائزہ لیں جو یروشلیم میں ختم ہونے والی اُس کی خِدمت میں بُنے ہیں۔

پہلا، نبوت۔ مثلاً، عہدِ عتیق کے زکریاہ نبی نے یِسُوع مسِیح کی یروشلیم میں فاتحانہ داخلے کی نبوت کی تھی، حتیٰ کہ بیان کرتے ہوئے کہ وہ گدھے پر سوار ہو گا۔۱۲ یِسُوع نے اپنے دوبارہ جی اُٹھنے کی پیش گوئی کی جب وہ شہر میں داخل ہونے کے لیے تیار ہُوا، فرمایا:

”دیکھو ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور اِبنِ آدمؔ سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حُکم دیں گے۔“

”اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے تاکہ وہ اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑائیں اور کوڑے ماریں اور مصلُوب کریں اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔“۱۳

دُوسرا، رُوحُ القُدس کی رفاقت جوزف سمتھ نے سِکھایا، ”رُوح القُدس کے بغیر کوئی نہیں جان سکتا، کہ یِسُوع ہی خُداوند ہے“۱۴ نجات دہندہ نے اپنے شاگردوں سے۱۵ آخری کھانے پر۱۶ بالاخانہ میں، وعدہ فرمایا،۱۷ ”مَیں تمھیں یتیم نہیں چھوڑوں گا۔“۱۸ وہ اِنجِیل کی سچائیوں کو آگے بڑھانے کے لیے اکیلے نہیں ہوں گے بلکہ اُپنی راہ نُمائی کے لیے رُوحُ القُدس کی کامل نعمت پائیں گے۔ ”مَیں تُمھیں اِطمینان دِیے جاتا ہوں، اپنا اِطمینان تُمھیں دیتا ہوں،“ اُس نے وعدہ کیا؛ ”جِس طرح دُنیا دیتی ہے، مَیں تُمھیں اُس طرح نہیں دیتا۔“۱۹ رُوحُ القُدس کی نعمت کے ساتھ، ہمیں وہ یکساں یقین دہانی ملتی ہے—کہ ”اُس کا رُوح ہمیشہ [ہمارے] ساتھ ہو“۲۰ اور ”رُوحُ القُدس کی قُدرت سے [ہم] تمام چیزوں کی سچّائی جان سکتے ہیں۔“۲۱

تیسرا، شاگردی حقیقی شاگردی اٹل عزم، ابدی قوانین کی فرمان برداری، اور اَوّل و آخر، خُدا سے محبّت کرنا ہے۔ لڑکھڑائے بغیر۔ ہجُوم جس نے کھجُور کی ڈالیاں لہرا کر خراجِ عقیدت پیش کیا اُس کا بطورِ ممسوح خیر مقدم کیا۔ وہ بالکل وہی تھا۔ وہ اُس کی طرف، اُس کے معجزات کی طرف، اور اُس کی تعلیمات کی طرف مائل ہوئے تھے۔ مگر بہت سوں کی داد و تحسین برقرار نہ رہی۔ کُچھ لوگ جنھوں نے ”ہوشعنا“ ۲۲ کے نعرے بُلند کیے تھے، جلد ہی پھِر گئے اور چلائے، ”اِسے صلیب دو۔“ ۲۳

چوتھا، یِسُوع مسِیح کا کَفّارَہ۔۲۴ اپنے آخری اَیّام مِیں، کھجُوروں کے اتوار کے بعد، گتسمنی کی اذیت سے لے کر اُس پر مُقدمہ چلا کر اُس کو ٹَھٹّھوں میں اڑانے، صلیب پر اُس کی ایذا رسانی، اور اُدھار لی گئی قبر میں اُس کی تدفین تک اُس نے اپنا غیر معمولی کَفّارَہ ادا کیا۔ مگر اِسی پر اکتفا نہیں کیا۔ اپنے باپ کی ساری اُمت کی مُخلصی دینے والے کی حیثیت سے اپنی بُلاہٹ کے وقار کے ساتھ، وہ تین دِن بعد قبر سے باہر آیا، جی اُٹھا،۲۵ جیسے اُس نے نبوت کی تھی۔

کیا ہم مُستقل طور پر یِسُوع مسِیح کے لاثانی کَفَارے کے لیے شُکر گزار ہیں۔ کیا ہم اُس کی پاک کرنے والی قدرت کو محسُوس کرتے ہیں، ابھی اِسی وقت؟ اِسی وجہ سے یِسُوع مسِیح، ہماری نجات کا بانی اور تکمیل کرنے والا، ہمیں بچانے کے لیے، یروشلیم گیا۔ کیا ایلما کے یہ اِلفاظ آپ کو جوش دِلاتے ہیں: ”اگر تُم نے دِلوں کی تبدیلی کا تجربہ پایا ہے اور اگر تُم نے اُس کی مُخلصی کا محبّت بھرا نغمہ گانا چاہا تو مَیں تُم سے پُوچھتا ہُوں، کیا تُم اب بھی اَیسا محسُوس کرتے ہو؟“۲۶ مَیں سچ کہتا ہُوں، کھجُوروں کے اُس اتوار ٹاکوراڈی کی کوائر نے ”مُخلصی دینے والی محبّت“ کے گیت گائے۔

اپنی فانی خِدمت کے اُس آخری اہم ہفتے میں، یِسُوع مسیِح نے دس کنواریوں کی تمثیل دی۔۲۷ وہ اُنھیں اپنی واپسی کے متعلق سِکھا رہا تھا جو اُسے پانے کے لیے تیار تھے، اپنے ہاتھ میں کھجُور کی ڈالیاں لیے نہیں بلکہ اپنے اندر اِنجِیل کا نُور لیے۔ اُس نے روشن اور جلتے چراغ، شعلے کو جلانے کے لیے اضافی تیل کی تصویر کو، اُس کی راہوں پر چلنے، اُس کی سچّائیوں کو قبول کرنے، اور اُس کے نُور کو بانٹنے کی خواہش کو بیان کرنے کے لیے اِستعمال کیا۔

آپ کہانی سے واقف ہیں۔ دس کنواریاں اَرکانِ کلِیسیا کو پیش کرتی ہیں اور دُلہا یِسُوع مسِیح کی علامت ہے۔

دِس کنواریوں نے مشعلیں لیں اور ”دُولہا سے ملنے کو گئیں۔“۲۸ پانچ عقل مند تھیں، اپنی مشعلوں میں اور کُچھ اضافی تیل لیے تیار تھیں اور پانچ بیوُقُوف، بے نُور مشعلوں اور تیل ذخیرہ کیے بغیر تھیں۔ جب دُھوم مچی کہ، ”دیکھو، دُلہا آیا؛ اُس کے استقبال کو نکلو،“۲۹ پانچ جو ”عقل مند تھیں اور جنھوں نے سچّ قَبُول کِیا [تھا]، اور پاک رُوح کو اپنی راہ نُمائی کے لیے اپنایا [تھا]،“۳۰ وہ ”اپنے بادِشاہ اور شَرِیعت دینے والے،“ کے لیے تیار تھیں۳۱ کہ ”اُس کا جلال اُن پر [ہوگا]۔“۳۲ دیگر پانچ دیوانہ وار تیل ڈھونڈ رہی تھیں۔ مگر بہت دیر ہو چُکی تھی۔ بارات اُن کے بغیر آگے نکل گئی۔ جب اُنھوں نے کھٹکھٹایا اور داخلے کی اِلتجا کی، خُداوند نے جواب دیا، ”مَیں تُمکو نہیں جانتا۔“۳۳

ہمیں کیسا محسُوس ہوگا اگر وہ ہم سے کہے، ”مَیں تُمکو نہیں جانتا!“

ہم، دس کنواریوں کی مانند، مشعلیں تو رکھتے ہیں، مگرکیا ہمارے پاس تیل بھی ہے؟ مُجھے ڈر ہے کہ کُچھ ایسے بھی ہیں جو دُنیاوی دباؤ کے ساتھ، تیل کی قلیل مقدار کے ہمراہ مناسب طور پر تیاری کرنے میں مصرُوف ہیں۔ تیل زندہ نبیوں، خصوصاً صدر نیلسن، اُن کے مُشیران، اور بارہ رسُولوں کی نبوت اور کلام پر ایمان لانے اور عمل کرنے سے ملتا ہے۔ تیل ہماری جانوں کو معمُور کرتا ہے جب ہم رُوحُ القُدس کو محسُوس کرتے اور اُس کی الہٰی ہدایت پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ ہمارے دِلوں پر تیل اُںڈیلا جاتا ہے جب ہمارے اِنتخابات ظاہر کرتے ہیں ہم خُداوند سے پیار کرتے ہیں اور ہم اُس سے محبّت کرتے ہیں جو اُسے پسند ہے۔ تیل توبہ کرنے اور یِسُوع مسِیح کے شفا بخش کَفَارہ کے طلب گار ہونے سے ملتا ہے۔

اگر آپ اُسے پورا کرنا چاہ رہے ہیں جِسے لوگ ”فہرست تمنا،“ کہتے ہیں، تو وہ یہ ہے: یِسُوع مسِیح کے زندگی کے پانی (آبِ حیات) کی صورت میں اپنے برتن کو تیل سے بھریں،۳۴ جو اُس کی زندگی اور تعلیمات کی علامت ہے۔ اِس کے برعکس، کسی دُور دراز مقام کی سیر یا شاندار تقریب میں شرکت کی خواہش کبھی بھی آپ کی جان کو احساسِ تکمیل یا آسودگی نہیں دیں گی؛ یِسُوع مسِیح کی سِکھائی تعلیم پر عمل پیرا ہونا دے گا۔ مَیں نے اِن کا پہلے ذکر کیا ہے: نبوت اور نبیانہ تعلیمات کو قبول کریں، رُوح القُدس کی تحاریک پر عمل کریں، سچّے شاگرد بنیں، اور ہمارے خُداوند کے کَفَارہ کی شِفا بخش قدرت کے طالب ہوں۔ یہ فہرستِ تمنا آپ کو وہاں لے جائے گی جہاں آپ جانا چاہتے ہیں—واپس اپنے آسمانی باپ کے پاس۔

ٹاکوراڈی میں کھجُوروں کا وہ اتوار میرے لیے بہت خاص تجربہ تھا کیونکہ مَیں نے اِس کا اِشتراک وفادار بھائیوں اور بہنوں کی جماعت کے ساتھ کیا تھا۔ ایسا ہی پُوری دُنیا کے براعظموں اور جزائر پر ہُوا ہے۔ میرا دِل اور جان، آپ کی مانند، ”خُدا تعالیٰ کی ہوشعنا“ پُکارنا چاہتا ہے۔۳۵

اگرچہ آج ہم اپنے ہاتھوں میں کھجُور کی ڈالیاں لیے یروشلیم کے پھاٹکوں پر نہیں کھڑے ہیں، وقت آئے گا جب، جیسے مُکاشفہ میں نبوت کی گئی ہے، ” ہر ایک قَوم اور قبِیلہ اور اُمّت اور اہلِ زُبان کی ایک اَیسی بڑی بِھیڑ جِسے کوئی شُمار نہیں کر سکتا سفید جامے پہنے اور کھجُور کی ڈالِیاں اپنے ہاتھوں میں لِئے ہُوئے تخت اور برّہ کے آگے [کھڑی ہو گی]۔“۳۶

مَیں خُداوند کے ایک رسُول کی حیثیت سے آپ پر اپنی برکات چھوڑتا ہُوں کہ آپ جانفشانی سے راست بازی سے جینے کی کوشش کریں اور اُن میں شمار کیے جائیں جو، اپنے ہاتھوں میں کھجُور کی ڈالیاں لیے، خُدا کے بیٹے، ہم سب کے عظیم مُخلصی دینے والے کا اِستقبال کریں گے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. چاروں اناجیل—متّی ۲۱–۲۸؛ مرقس ۱۱–۱۶؛ لُوقا ۲۴-۱۹؛ اور یُوحنّا ۱۲–۲۱—فانیت میں یِسُوع مسِیح کی خِدمت کے آخری ہفتہ کو بیان کرتی ہیں، جو خُدا کی تمام اُمت کے لیے نجات و سرفرازی کی برکات کو میسر کرنے کے لیے الہٰی طور پروضع کیا گیا تھا۔ مُصنفین نے جو شامل کیا ہے بعض اوقات اُس میں اختلاف ہے مگر مُنجی کی تعلیمات اور اعمال میں نہیں۔

  2. دیکھیں متّی ۲۱:‏۱۱-۱۰۔

  3. یُوحنّا ۱۲:‏۱۳۔

  4. فی رُکن اور شماریاتی ریکارڈز کے مطابق، گھانا میں ۱۰۲،۵۹۲ رُکن ہیں۔

  5. یُوحنّا ۱۵:‏۱۲۔

  6. ہر دفعہ جب مَیں اَرکان سے مُخاطب ہوتا ہُوں، وہ مُجھے کہتے ہیں، ”بزرگ ریس بینڈ، ہمارے پیارے رسُول، ہم آپ سے پیار کرتے ہیں۔“ یہ لوگ خُدا کی محبّت اور رُوح سے اِس قدر معمُور ہیں کہ وہ اِس محبّت کا آسانی سے اِشتراک کرتے ہیں۔

  7. متّی ۲۱:‏۹۔

  8. دیکھیں رسل ایم نیلسن، ”ایسٹر کا اِطمینان اور اُمید“ (ویڈیو)، اپریل ۲۰۲۱، ChurchofJesusChrist.org/media؛ یسعیاہ ۱۶:۴۹۔

  9. عقائد اور عہُود ۱۲۲:‏۸۔ دسمبر ۱۸۳۸ میں، نبی جوزف اور چند دیگر کلِیسیائی راہ نُماؤں کو ناحق لبرٹی جیل میں قید کیا گیا تھا۔ حالات نہایت پُر ہیبت تھے۔ مہینوں کے نامساعد حالات میں رہنے کے بعد، اُس نے مارچ ۱۸۳۹میں اراکین کو خط لکھا، جس میں دُعائیں بھی شامل تھیں جہاں اُس نے خُداوند سے اپنے حالات اور ”مصیبت زدہ مُقدسین“ پر رحم کی اِلتجا کی تھی۔ اُس نے اُن دُعاؤں کے لیے خُداوند کا جواب بھی تحریر کیا جیسے عقائد اور عہُود ۱۲۱–۲۳ میں مرقُوم ہیں۔

  10. عقائد اور عہُود ۱۲۲‏:۹۔ لبرٹی جیل میں جوزف سمتھ کے لیے خُداوند کی حوصلہ افزائی نے اُسے تسلی اور روحانی فہم عطا کیا کہ مصیبت اور آزمائشیں ہمیں مضبُوط کر کے، صبر اور خُود مُختاری سِکھاتی ہیں۔ خُداوند نے اُسے ”اپنے راستے پر قائم و دائم رہنے،“ کا کہا جو کہ خُداوند کا راستہ ہے، ناروا سلوک کو سہنا جیسے ”اِبنِ [آدم جو] اِن سب سے نِیچے اُترا ہے۔ کیا تُو اُس سے بڑھ کر ہے؟“ (عقائد اور عہُود ۱۲۲:‏۸

  11. عقائد اور عہُود ۱۲۲‏:۹۔ یہ عہد کہ خُدا ”تمھارے ساتھ ہو گا“ اُن کے لیے یقینی وعدہ ہے جو اپنے ایمان پر قائم رہتے ہیں اور خُداوند پر بھروسا کرتے ہیں۔

  12. دیکھیے زکریاہ ۹:‏۹۔

  13. متّی ۲۰:‏۱۸- ۱۹۔ جیمز ای ٹالمیج نے یِسُوع المسِیح میں تحریر کیا ہے: ”یہ … ایک حیران کُن حققیت ہے کہ بارہ اُس کے معنی سمجھنے سے قاصر رہے۔ … اُن کے لیے اپنے محبوب اُستاد کے بیان میں خُوفناک عدمِ مطابقت، سنگین بے ربطگی یا ناقابلِ بیان تصاد تھا۔ وہ اُسے مسِیح، زندہ خُدا کے بیٹے کے طورپرجانتے تھے؛ اور ایسی ہستی کو کس طرح گرفتار کر کے قتل کیا جا سکتا ہے؟“ ([۱۹۱۶]، ۵۰۲–۳)۔

  14. جوزف سمتھ نے، ۲۸ اپریل ۱۸۴۲ کو، ناؤو کی خاتون انجمنِ خواتین سے یہ اعلان کیا، جیسے کہ ”جوزف سمتھ کی تاریخ،“ Deseret News، میں ۱۹ ستمبر، ۱۸۵۵، ۲۱۸، کو حوالہ دیا گیا ہے۔ ۱ کرنتھیوں کے بارہویں باب کا حوالہ دیتے ہوئے، اُس نے تیسری آیت کی وضاحت کی، ”نہ کوئی رُوحُ القُدس کے بغَیر کہہ سکتا ہے کہ یِسُوع خُداوند ہے،“ اِس پر نظر ثانی کر کے یہ کہا، ”نہ کوئی رُوحُ القُدس کے بغیر جان سکتا ہے کہ یِسُوع مسِیح خُداوند ہے۔“ (دیکھیں The First Fifty Years of Relief Society: Key Documents in Latter-day Saint Women’s History [2016], 2.2, churchhistorianspress.org.)

  15. یِسُوع نے اپنے شاگردوں کے ساتھ آخری کھانا کھایا (دیکھئے مرقس ۱۴:‏۱۲–۱۸)۔ اُن بارہ میں پطرس، اِندریاس، یَعقُوب، یُوحنّا، فِلپُّس، تُوما، برتُلمائی، یَعقُوب (حلفئی کا بَیٹا)، یہُوداہ اِسکریُوتی، یہُوداہ (یَعقُوب کا بھائی) اور شمعون شامل تھے (دیکھیں لُوقا ۱۳:۶–۱۶

  16. یِسُوع نے آخری کھانے کے موقع پر اپنے شاگردوں کے ساتھ عشائے ربانی کو تشکیل دیا (دیکھیں متّی ۲۶:۲۶–۲۹؛ مرقس ۲۲:۱۴–۲۵؛ لُوقا ۱۹:۲۲–۲۰

  17. وہ مخصُوص دِن/رات جس میں یِسُوع نے ”بالا خانہ“میں آخری کھانے کا اہتمام کیا تھا دراصل متّی، مرقس، لُوقا، اور یُوحنّا کے درمیان بظاہر تضادات کی وجہ سے متنازعہ ہے۔ متّی، مرقس، اور لُوقا تجویز کرتے ہیں کہ آخری کھانا ”عید فطیر کے پہلے دِن،“ یا فسح کے کھانے پر ہوا تھا (متّی ۱۷:۲۶؛ مرقس ۱۴:‏۱۲؛ لُوقا ۲۲: ۱، ۷)۔ تاہم، یُوحنّا، تجویزکرتا ہے کہ یِسُوع کو فسح کے کھانے سے قبل گرفتارکر لیا گیا تھا (دیکھیے یوحنا ۱۸:‏۲۸)، جس کا مطلب ہے کہ آخری کھانا فسح کے کھانے سے ایک روز قبل وقوع پذیر ہُوا تھا۔ کلِیسیا کا نصابی مواد اور مُقدسینِ اَیّام آخِر کے عُلما اِس بات پر مُتفِق نظر آتے ہیں کہ یِسُوع نے اپنے شاگردوں کے ساتھ بالا خانہ میں آخری کھانا اپنے مصلُوب کیے جانے والی شام سے قبل کھایا تھا۔ مسِیحی جو پاک ہفتہ مناتے ہیں جُمعرات کو آخری کھانا، جُمعہ کو یومِ مصلؤبیت، اور اتوار کو یومِ قیامت کے طور پر مناتے ہیں—گریگورین کیلنڈر کے مطابق۔

  18. یُوحنّا ۱۴:‏۱۸۔

  19. یُوحنّا ۱۴:‏۲۷۔

  20. عقائد اور عہُود ۲۰:‏۷۷۔

  21. مرونی ۱۰:‏۵۔

  22. بائبل لُغت وضاحت کرتی ہے، ہوشعنا کا مطلب ”ابھی بچّاؤ“ ہے۔ یہ لفظ زبور ۱۱۸:‏۲۵ سے لیا گیا ہے۔ ”اِس زبور کا ورد کرنا عیدِ خیام پر کھجُور کی ڈالیوں کو لہرانے سے منسلک ہے؛ پس ہمارے خُداوند کے یروشلیم میں فاتحانہ داخلے پر ہجوم کا یہ لفظ استعمال میں لانا“ (لغتِ بائبل، ”ہوشعنا“)۔ دیکھیے متّی ۲۱:‏۹، ۱۵؛ مرقس۱۱:‏۱۰-۹؛ یُوحنّا ۱۲:‏۱۳۔

  23. مرقس۱۵:‏۱۴؛ لُوقا ۲۳:‏۲۱۔

  24. ہمارے آسمانی باپ کے نجات کے منصوبہ کا مرکزی حِصّہ لامحدُود کَفَارہ تھا جو اُس کی ساری اُمت کے لیے ابدی زندگی اور وہ جو یہ برکت پاتے ہیں اُن کے لیے سرفرازی کو یقینی بناتا ہے۔ جب باپ نے پوچھا، ”میں کس کو بھیجوں؟“ یِسُوع مسِیح آگے بڑھا: ”مَیں حاضر ہُوں، مُجھے بھیج“ (ابرہام ۲۷:۳)۔ صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے: کہ نجات دہندہ ہمیں معاف کرنے کی قوت کو پیش کرتا ہے ”[یِسُوع مسِیح کا ]مقصد کفَارہ تھا۔ وہ مقصد اِنفردی طور پر اُس کا تھا۔ فانی ماں اور لافانی باپ سے پیدا ہُوا، وہ اکیلا ہی ایسا تھا جو رضاکارانہ طور پر اپنی جان لے اور دے سکتا تھا۔(دیکھیے یُوحنّا ۱۰:‏۱۴- ۱۸)۔ اُس کے کَفَارہ کے شاندار نتائج لامحدُود اور ابدی ہیں۔ اُس نے موت کا ڈنک نکال دیا اور قبر کے دُکھ کو عارضی بنا دیا (دیکھیے ا کرنتھیوں ۱۵: ۵۴- ۵۵)۔ کَفَارہ دینے کی اُس کی ذمہ داری تخلیق اور زوال (گرنے )سے پہلے معلوم تھی۔ نہ صرف بنی نوع انسان کے لیے قیامت اور لافانیت مہیا کرنا تھا، اِسے ہمارے گُناہوں سے مُعافی پانے کے قابل بنانا بھی تھا—اُس کی وضح کردہ شرائط پر۔ اِس طرح اُس کے کفارہ نے وہ راستہ کھول دیا جس کے وسیلے سے ہم اُس کے ساتھ اور اپنے خاندانوں کے ساتھ ہمیشہ کے لیے متحد ہو سکتے ہیں“ (”یِسُوع مسِیح کا مشن اور خدمت،“ لیحونا، اپریل ۲۰۱۳، ۲۰)۔

  25. قیامت جسم اور رُوح کے لافانی حالت میں دوبارہ ملاپ پر مُشتمل ہے، جسم اور رُوح لازم و ملزوم ہیں اور اب موت یا فانیت کے عوارض کی باندھی نہیں ہیں (دیکھیں ایلما ۴۵:۱۱؛ ۲۳:۴۰

  26. ایلما ۵:‏۲۶؛ مزید دیکھیں ایلما ۵‏۱۴۔

  27. دس کنواریوں کی تمثیل متّی ۲۵:‏۱–۱۲؛ عقائد اور عہُود ۴۵:‏۵۶–۵۹ میں پائی جاتی ہے۔ متّی ۲۵ کے اِرد گرد کے ابواب بتاتے ہیں کہ یِسُوع نے یہ تمثیل اپنے آخری ہفتہ کے دوران میں، یروشلیم میں داخلے کے بعد متّی ۲۱ اور آخری کھانےا ور اپنی گرفتاری سے ذرا پہلےسِکھائی متّی ۲۶۔ اُس آخری ہفتہ میں دس کنواریوں کی تمثیل کے علاوہ، یِسُوع نے انجیر کے درخت (دیکھیے متّی ۲۱:‏۱۷- ۲۱؛ ۲۴:‏۳۲–۳۳)، دو بیٹوں کی تمثیل (دیکھیے متّی ۲۱:‏۲۸–۳۲)، تاکستان کے بدکار مالک کی تمثیل (دیکھیے متّی ۲۱:‏۳۳–۴۶) کی بھی تعلیم دی۔

  28. متّی ۲۵:‏۱۔

  29. متّی ۲۵:‏۶۔

  30. عقائد اور عہُود ۴۵:‏۵۷۔

  31. عقائد اور عہُود ۴۵:‏۵۹۔

  32. عقائد اور عہُود ۴۵:‏۵۹۔

  33. متّی ۲۵:‏۱۲۔ پہاڑی واعظ میں، خُداوند اُن کا حوالہ دیتا ہے جو فرض کرتے ہیں کہ اُنھوں نے ”بہت سے نمایاں کام“ سر انجام دیے ہیں، فرمایا، جیسے کہ پانچ بیوقوف کنواریوں کا واقعہ بیان کرتا ہے، ”میری کبھی تُم سے واقفِیت نہ تھی“ (دیکھیے متّی ۷:‏۲۲–۲۳

  34. جس طرح پانی فانی زندگی کے لیے اہم ہے، اِسی طرح یِسُوع مسِیح اور اُس کی تعلیمات (آبِ حیات) ابدی زندگی کے لیے اہم ہیں (دیکھیں راہ نُمائے صحائف، ”آبِ حیات،“ scriptures.ChurchofJesusChrist.org؛ مزید دیکھیں یسعیاہ ۳:۱۲؛ یرمیاہ ۱۳:۲؛ یُوحنّا ۶:۴–۱۵؛ ۳۷:۷؛ ۱ نیفی ۲۵:۱۱؛ عقائد اور عہُود ۶۶:۱۰؛ ۲۳:۶۳

  35. ۳ نیفی ۴:‏۳۲۔

  36. مُکاشفہ ۷:‏۹۔