صحائف
۲ نِیفی ۳۳


باب ۳۳

نِیفی کا کلام سچّا ہے—وہ مسِیح کی گواہی دیتا ہے—جو مسِیح پر اِیمان لاتے ہیں وہ نِیفی کے کلام پر بھی اِیمان لائیں گے، جو اِنصاف کے کٹہرے میں گواہ بن کر کھڑا ہوگا۔ قریباً ۵۵۹–۵۴۵ ق۔م۔

۱ اور اب مَیں، نِیفی، اُن ساری باتوں کو لِکھ نہیں سکتا جِن کی تعلیم میرے لوگوں میں دی گئی تھی؛ نہ ہی مَیں لِکھنے میں قوِی، جیسا کہ کلام کرنے میں ہُوں؛ کیوں کہ جب کوئی آدمی رُوحُ القُدس کی قُدرت سے کلام کرتا ہے تو رُوحُ القُدس کی قُدرت اُس کو بنی آدم کے دِلوں تک لے جاتی ہے۔

۲ پھر بھی دیکھو، بُہتیرے ہیں جو پاک رُوح کے خِلاف اپنے دِل سخت کرتے ہیں، چُناچہ اُن میں یہ جگہ نہیں پاتا؛ جِس واسطے، بُہت سی باتوں کو رَدّ کرتے ہیں جنھیں لِکھا گیا ہے اور اِنھیں وہ بےوقعت باتیں تصَوُّر کرتے ہیں۔

۳ البتہ مَیں، نِیفی، لِکھ چُکا سو لِکھ چُکا، اور مَیں اِس کو بیش بہا سرمایہ سمجھتا ہُوں، اور بِالخصوص اپنی اُمت کے واسطے۔ چُناچہ مَیں دِن بھر اُن کے واسطے دُعا کرتا ہُوں، اور رات بھر، اُن کی وجہ سے، میری آنکھیں میرے تکِیے کو سیراب کرتی ہیں؛ اور اِیمان کے ساتھ مَیں خُدا سے فریاد کرتا ہُوں اور مَیں جانتا ہُوں کہ وہ میری فریاد ضرُور سُنے گا۔

۴ اور مَیں جانتا ہُوں کہ خُداوند خُدا میر ی دُعاؤں کو میری اُمت کی بھلائی کے لِیے واجب ٹھہرائے گا۔ اور وہ باتیں جو مَیں نے کم زوری کی حالت میں لِکھیں اُن کے واسطے پُر اَثر بنائی جائیں گی؛ کیوں کہ یہ اُنھیں نیکو کاری کی ترغیب دیتی ہیں؛ یہ اُن کے باپ دادا کا عِلم اُن پر ظاہر کرتی ہیں؛ یہ یسُوع کی بابت بتاتی ہیں، اور اُن کو اُس پر اِیمان لانے، اور آخِر تک برداشت کرنے پر آمادہ کرتی ہیں، جو کہ اَبَدی زِندگی ہے۔

۵ اور سچّائی کی بے باک فطرت کے تحت یہ گُناہ کے خِلاف سختی سے کلام کرتی ہیں؛ پَس، کوئی شخص اُن باتوں کے سبب سے خفا نہ ہوگا جو مَیں نے لِکھی ہیں بجُز اُس کے جِس میں اِبلِیس کی رُوح ہے۔

۶ مَیں راست گوئی پر فخر کرتا ہُوں؛ مَیں سچّائی پر فخر کرتا ہُوں؛ مَیں اپنے یِسُوع پر فخر کرتا ہُوں، کیوں کہ اُس نے میری جان کو دوزخ سے چُھڑایا ہے۔

۷ مُجھے اپنے لوگوں سے مُحبت، اور مسِیح پر بڑا اِیمان ہے کیوں کہ مَیں بُہت سی بے عیب جانوں کو اُس کے تخت عدالت کے سامنے مِلُوں گا۔

۸ مُجھے یہُودیوں سے مُحبت ہے—مَیں کہتا ہُوں یہُودی، کیوں کہ میری مُراد اُن سے ہے جہاں سے میں آیا ہُوں۔

۹ مُجھے غیر قوموں سے بھی مُحبت ہے۔ البتہ دیکھو، اُن میں سے کسی کے واسطے مَیں اُمِید نہیں کر سکتا بجُز یہ کہ وہ مسِیح کے ساتھ میل ملاپ کریں، اور تنگ دروازے سے داخل ہوں، نیز سُکڑے راستے پر گام زن ہوں جو زِندگی کی طرف لے جاتا ہے، اور اِمتحان کی گھڑی ختم ہونے تک اُسی راہ پر رواں دواں رہیں۔

۱۰ اور اب، میرے پیارے بھائیو، اور یہُودی بھی، اور زمِین کی ساری اِنتہاؤ تُم، اِن باتوں کو غور سے سُنو اور مسِیح پر اِیمان لاؤ؛ اور اگر تُم اِن باتوں کا یقِین نہیں کرتے، مسِیح پر اِیمان لانا۔ اور اگر تُم مسِیح پر اِیمان لاؤ گے تو تُم اِن باتوں کا یقِین کرو گے کیوں کہ یہ مسِیح کا کلام ہے اور اُس نے یہ مُجھ پر آشکار کِیا ہے؛ اور یہ سارے اِنسانوں کو نیکوکاری کی تعلیم دیتا ہے۔

۱۱ اور آیا یہ مسِیح کا کلام نہیں ہے، فیصلہ تُم کرنا—پَس یومِ آخِر کو مسِیح اپنی قُدرت اور بڑی شان و شوکت کے ساتھ تُم کو دِکھائے گا کہ یہ اُس کا کلام ہے؛ تُم اور مَیں اُس کی عدالت میں رُوبرُو پیش ہوں گے؛ اور تُم جان جاؤ گے کہ میری خامی کے باوجود اِن باتوں کو لِکھنے کا حُکم مُجھے اُس کی جانب سے ملا۔

۱۲ اور مَیں مسِیح کے نام پر باپ سے دُعا کرتا ہُوں کہ ہم میں سے بُہت سارے، اگر سب کے سب نہیں، اُس یومِ عظیم و آخِیر کو اُس کی بادِشاہی میں بچائے جائیں۔

۱۳ اور اب، میرے پیارے بھائیو، وہ سب جو اِسرائیل کے گھرانے سے ہیں، اور زمِین کی سب اِنتہاؤ، مَیں تُمھارے ساتھ خاک میں سے پُکارنے والی آواز کی مانِند کلام کرتا ہُوں: اُس یومِ جِلیل کی آمد تک الوداع۔

۱۴ اورتُم جو خُدا کی رحمتوں میں شریک نہیں ہوتے، اور یہُودیوں کی باتوں اور میری باتوں کو بھی اور اُن باتوں کی جو خُدا کے برّہ کے منہ سے نِکلیں گی توقیر نہیں کرتے، دیکھو، مَیں ہمیشہ کے لِیے تُمھیں الوداع کہتا ہُوں، کیوں کہ یہ باتیں یومِ آخِر کو تُمھیں مُجرم ٹھہرائیں گی۔

۱۵ پَس جو زمِین پر مَیں سربمُہر کرتا ہُوں، اِنصاف کے کٹہرے میں تُمھارے خِلاف پیش کِیا جائے گا؛ کیوں کہ خُداوند نے مُجھے یُوں حُکم دِیا ہے، نیز مُجھے ضرُور فرمان بردار ہونا ہے۔ آمین۔