مجلسِ عامہ
”میری اِنجِیل کے اُصُول“
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۱


”میری اِنجِیل کے اُصُول“

(عقائد اور عہود 42: 12)

اِنجِیلی اُصُول اَخلاقی اِرادے کے راست مُستَعمل کے واسطے عقیدے پر مبنی ہدایت ہے۔

اکتوبر ۱۸۴۹ کی کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدسِینِ آخِری کی مجلِسِ عامہ میں،بارہ رسُولوں کی جماعت کے بُزرگ جان ٹیلر کوبُلاہٹ عطا کی گئی کہ فرانس کی قوم کے لیے یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی مُنادی کا آغاز کرے۔ اِس کی خِدمت میں اُس مُلک میں کلِیسیا کے پہلے سرکاری رسالے کی باقاعدگی سے ایڈیٹنگ شامِل تھی۔ بسا اوقات کلِیسیا کی بابت اُس سے پُوچھے گئے سوالات کے جواب میں بُزرگ ٹیلر نے سن ۱۸۵۱ میں مضمُون تیار کر کے شائع کیا۔ اُس مضمُون کے آخِر میں، بُزرگ ٹیلر کو درج ذیل واقعہ یاد آیا:

”کئی برس پہلے، ناووہ میں، میری سماعت کے دوران میں کسی شریف آدمی نے جو، مقننہ کا رُکن تھا، جوزف سمتھ سے پُوچھا کہ اَیسا کیوں کر ہے کہ وہ اتنے سارے لوگوں پر نگہبانی کرنے کے قابل ہے، اور اَیسے کامل نظم و ضبط کو قائم و دائم بھی رکھے۔ فوراً خُود ہی وضاحت فرمائی کہ اُن کے لیے یہ کام کہیں اور کرنا ناممکن تھا۔ مسٹر سمتھ نے تبصرہ کرتے ہُو ئے کہا اَیسا کرنا بہت آسان ہے۔ ’کیسے؟‘ اُس معزز شخص نے جواب دیا؛ ’ہمارے لیے تو یہ بہت مُشکل ہے۔‘ مسٹر سمتھ نے جواب دیا،’ مَیں اُنھیں راست اُصُول سِکھاتا ہُوں، اور وہ اپنی نگہبانی خُود کرتے ہیں۔‘“۱

مَیں دُعا کرتا ہُوں کہ رُوحُ القُدس ہم میں سے ہر ایک کو ہدایت اور تقویت بخشے جس اِثنا میں مَیں یِسُوع مسِیح کی بحالیِ اِنجِیل کے اُصُولوں کے اہم کردار پر زور دیتا ہُوں۔

اُصُول

خُداوند نے نبی جوزف سمتھ پر آشکار کیا کہ، ”اِس کلِیسیا کے بُزرگ، کاہن اور مُعلم میری اِنجِیل کے اُصُول سِکھائیں گے، جو بائِبل میں اور مورمن کی کِتاب میں ہیں، جِن میں اِنجِیل کی مَعمُوری ہے۔“۲ اُس نے یہ بھی فرمایا کہ آخِری ایّام کے مُقدّسین ”عقیدے میں، اُصُول میں، سچّائی میں، اِنجِیل کے آئین میں، خُدا کی بادِشاہی سے وابستہ ساری باتوں میں زیادہ کامِل طور سے ہدایت پائیں، جِنھیں سمجھنا تُمھارے لیے لازم ہے۔“۳

واضح طور پر لِکھا ہے، اِنجِیلی اُصُول اَخلاقی اِرادے کے راست مُستَعمل کے واسطے عقیدے پر مبنی ہدایت ہے۔ اُصُول وسیع اِنجِیلی سچّائیوں سے ماخُوذ ہیں اور ہدایت و راہ نُمائی مُہیا کرتے ہیں جب ہم عہد کی راہ پر آگے بڑھتے ہیں۔

مثال کے طور پر، اِیمان کے پہلے تِین اَرکان یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ اِنجِیلی عقیدے کے بُنیادی پہلوؤں کی نِشان دہی کرتے ہیں: الوہیت کی فطرت اِیمان کے پہلے رُکنمیں، آدم اور حوا کی زوال پذیری کے نتائج اِیمان کے دُوسرے رُکنمیں، یِسُوع مسِیح کے کفارے کے وسِیلے سے فضائل و فیوض کا مُمکن بنایا جانا اِیمان کے تِیسرے رُکنمیں۔۴ اور اِیمان کا چَوتھا رُکن اَوّلین اُصُولوں—یِسُوع مسِیح پر اِیمان اور توبہ کو بُروئے کار لانے کا ہدایت نامہ ہے—اور اَوّلین کہانتی رُسُوم جو ہماری زِندگیوں میں یِسُوع مسِیح کے کفّارے کو اَثر اَنگیزی کے قابِل بناتی ہیں۔۵

ہدایت نامہ کے طور پر حکمت کا کلام اُصُول کی ایک اور مثال ہے۔ عقائد اور عہُود کی فصل ۸۹ میں اِن اِبتدائی آیات پر مہربانی سے غَور کریں:

”بمعہ وعدے کے دیا گیا اُصُول، کم زوروں اور مُقَدَّسین میں کم زور ترین کی صلاحیت کے مُطابق، جو مُقَدَّسین ہیں یا ہونے کے لیے بُلائے جا سکتے ہیں۔

دیکھو، سچّ، خُداوند تُم سے یُوں فرماتا ہے: اُن بدیوں اور منصُوبوں کے نتیجے میں جو آخِری دِنوں میں سازشی آدمیوں کے دِلوں میں ہیں اور ہوں گے، مَیں تُمھیں خبردار کرچُکا ہُوں، اور مُکاشفے سے یہ حِکمت کا کلام دے کر پیشگی خبردار کرتا ہُوں۔“۶

اِس دیباچے کے بعد آنے والی اِلہامی ہدایات جسمانی اور رُوحانی تندرستی کے لیے پُختہ ہدایت و راہ نُمائی فراہم کرتی ہیں اور ہماری اِیمان داری کی بِنا پر اِن اُصُولوں سے جُڑے خاص فضائل و فیوض کی گواہی دیتی ہیں۔

اِنجِیل کے اُصُولوں کو سیکھنے، سمجھنے، اور عمل پیرا ہونے سے نجات دہندہ پر ہمارے اِیمان کو تقویت ملتی ہے، اُس کے ساتھ ہماری عقیدت اور گہری ہوجاتی ہے، اور بہت ساری برکتیں اور رُوحانی نعمتیں ہماری زِندگیوں میں نازِل ہوتی ہیں۔ راست بازی کے اُصُول ہمیں اپنی ذاتی ترجیحات اور خود غرضی کی خواہشات سے ہٹ کر دیکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں جب ہم فانی زِندگی کے مُختلف حالات و واقعات، مسائل و معاملات، تجربوں اور فیصلوں میں سے گُزرتے ہیں تو یہ ہمیں اَبَدی سچّائی کا اَن مول نقطہِ نظر پیش کرتے ہیں۔

درست اُصُولوں کو سِکھانے کے لیے عصرِ حاضر کی مثالیں

نبی جوزف سمتھ کا راست اُصُولوں کی تعلیم کے حوالے سے فرمان شاید اُن کی مشہور تعلیمات میں سے ایک ہے۔ اور ہمیں خُداوند کے مُجاز بندوں کے فرمودات میں ہدایت کے اِس اِلہامی نمونے کی ٹھوس مثالیں مِلتی ہیں۔

عدمِ خلل کا اُصُول

سن ۱۹۹۸ میں صدر ڈیلن ایچ اوکس نے مجلِسِ عامہ میں عِشائے ربانی کی تیاری اور خِدمت کے مُتعلق حاملینِ ہارونی کہانت کے فرائض پر خطاب کیا۔ اُنھوں نے عدمِ خلل کے اُصُول کو بیان کیا اور اِس بات کی نِشان دہی فرمائی کہ ہارونی کہانت کے حامِل کے پہناوے یا کِردار سے کلِیسیا کے کسی بھی رُکن کی عِبادت اور عہُود کی تجدید میں کوئی خلل پیدا نہ ہو۔ صدر اوکس نے احترام، عقیدت، صفائی، اور نظم و ضبط سے جُڑے اُصُولوں پر بھی زور دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر اوکس نے جوانوں کو کرنے اور نہ کرنے کے لیے اُمُور کی کوئی طویل فہرست فراہم نہیں کی۔ بلکہ، اُنھوں نے صرف اِس اُصُول کی شرائط بیان فرمائیں کہ نوجوانوں اور اُن کے والدین اور اَساتذہ راہ نُمائے اُصُول پر عمل پیرا ہونے کے لیے اپنے اَفہام اور اِلہام کو اِستعمال کرسکتے ہیں اور اُن کو کرنا چاہیے۔

اُنھوں نے وضاحت فرمائی: ”مَیں مُفصل قواعد تجویز نہ کرُوں گا ، کیوں کہ ہماری عالم گیر کلِیسیا کے مُختلف حلقوں اور شاخوں کے حالات بہت مُختلف ہیں کہ کوئی ایک مخصُوص قاعدہ جو ایک علاقے میں ضروری معلُوم ہوتا ہے وہ دُوسری جگہ پر نامناسب ہوسکتا ہے۔ بلکہ، مَیں عقائد پر مبنی اُصُول تجویز کروں گا۔ اگر سب لوگ اِس اُصُول کو سمجھتے ہیں اور مُفاہمت و ہم آہنگی کے ساتھ عمل پیرا ہوتے ہیں تو، قواعد و ضوابط کی تھوڑی بہت ضرورت ہوگی۔ اگر اِنفرادی مُعاملات میں قواعد یا مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے تو، مقامی راہ نُما اُنھیں پیش کر سکتے ہیں، جو عقائد اور اُن سے وابسطہ اُصُولوں کے مُطابق ہوں۔“۷

سبت کا اُصُول بحیثیتِ نِشان

سن ۲۰۱۵ اپریل کی مجلِسِ عامہ میں صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں سِکھایا کہ ”سبت راحت ہے۔“۸ اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ کیسے اُنھوں نے شخصی طور پر سبت کے دِن کی عقیدت و توقیر کی بابت بُنیادی اُصُول کا اِدراک پایا:

کیسے ہم سبت کے دِن کو پاک مان سکتے ہیں؟ اپنی نوعُمری کے برسوں میں، مَیں نے دُوسروں کی تحریروں کا مُطالعہ کیا جنھوں نے سبت کے دن کام کاج کرنے اور نہ کرنے والے اُمُور کی فہرست مرتب کر رکھی تھی۔ بعداَزاں مَیں نے صحائف سے سیکھا کہ سبت کے دن میری راہ و روِش اور میرے روّیے نے میرے اور میرے آسمانی باپ کے مابین اِشارہ قائم کر دیا ہے۔ اِس اِدراک کے ساتھ، مجھے اب اُمُور انجام دینے اور نہ دینے والی فہرستوں کی ضرورت نہیں ہے۔ جب مُجھے فیصلہ کرنا ہوتا تھا کہ آیا سبت کے لیے یہ سرگرمی مُناسب ہے یا نہیں، تو مَیں اپنے آپ سے سیدھا پُوچھتا تھا، ’مَیں خُدا کو کس قسم کا اِشارہ دینا چاہتا ہُوں؟‘ اِس سوال نے سبت کے دِن کے حوالے سے میرے فیصلوں کو واضح اور شِفاف بنا دیا تھا۔“۹

صدر نیلسن کا آسان لیکن زبردست سوال ایک اَیسے اُصُول پر زور دیتا ہے جو اِس کے متعلق ہر قسم کی بے یقینی کو ختم کرتا ہے کہ اِس کے معنی کیا ہیں اور ہمیں سبت کے دِن کے احترام کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ اُن کے سوال میں ہدایت و راہ نُمائی اور معیار کا خُلاصہ پیش کیا گیا ہے جو ہمارے مُختلف حالات میں ہم سب کو برکت دے سکتا ہے۔

خُدا کو غالب آنے دو کے مُشتاق ہونے کا اُصُول

چھے ماہ پہلے مجلِسِ عامہ میں، صدر نیلسن نے اپنی اِنفرادی خُوشی کو بیان کیا جب اُنھیں لفظ اِسرائِیلکے معانی کی نئی معرفت عطا کی گئی۔ اُنھوں نے بتایا کہ اُن کی جُھوم اُٹھی جب اُنھوں سِیکھا کہ ”واقعی اِسرائیل نام سے مُراد اَیسا شخص جو مُشتاق ہے کہ خُدا اُس زِندگی پر غالِب آئے۔“۱۰ پھر صدر نیلسن نے بہت سے اہم مُضمرات کی نشان دہی فرمائی جو اِس معرفت سے حاصل ہوتے ہیں۔

اُن کا پیغام خُدا کو غالِب آنے دو کے مُشتاق ہونے کے حوالے سے دُرست اُصُولوں کی آموزش کی قابلِ ذِکر مثال ہے تاکہ ہم خود اپنی نگہبانی کرسکیں۔ اور جس طرح اُنھوں نے سبت کو راحت بخش بنانے کے مُتعلق اپنے پیغام میں کیا، اُسی طرح صدر نیلسن نے اُصُولی بُنیاد پر سوالات اُٹھائے جو ہم سب کے لیے ہدایات اور معیارات کے طور پر کام کرتے ہیں۔

کیا آپ خُدا کو اپنی زِندگی پر غالِب آنے کے مُشتاق ہیں؟ کیا آپ خُدا کو اپنی زِندگی پر سب سے زیادہ اَثر پذیر ہونے کے مُشتاق ہیں؟

اُس نے مزید کہا:

”غور کریں کہ اِس طرح کا اِشتیاق آپ کو کیسے کیسے برکت دے سکتا ہے۔ اگر آپ غیر شادی شُدہ ہیں اور کسی اَبَدی ساتھی کی تلاش میں ہیں تو، آپ کی ”اِسرائیل“ بننے کی آرزو آپ کو فیصلہ کرنے میں مدد دے گی کہ کس سے اور کس طرح رِشتہ اُستوار کرنا ہے۔

”اگر آپ نے کسی اَیسے ساتھی سے بیاہ کیا ہے جو اپنے عہُود کو توڑ چُکا ہے تو، آپ کی زِندگی میں خُدا کو غالِب رہنے کا اِشتیاق آپ کو خُدا کے ساتھ کیے گئے عہُود پر کاربند رہنے کی ہمت دے گا۔ نجات دہندہ آپ کے دلِ شکستہ کو شِفا بخشیں گے۔ آسمان کُھل جائیں گے جب آپ آگے بڑھنا سِیکھتے ہیں۔ آپ کو بھٹکنے یا بھڑکنے کی ضرورت نہیں۔

”اگر آپ نے اِنجِیل یا کلِیسیا کے بارے میں سنجیدہ سوال پُوچھنے ہیں، تو جیسے آپ نے خُدا کو غالِب آنے کا اِنتخاب کیا ہے، تو آپ کو اٹل، ابَدی سچّائیوں کو ڈُھونڈنے اور سمجھنے میں ہدایت دی جائے گی جو آپ کی زِندگی کی راہ نما ہو گی اور عہد کی راہ پر ثابت قدمی سے چلنے میں آپ کی مدد کرے گی۔

”جب آپ کو آزمایش کا سامنا کرنا پڑتا ہے—یہاں تک کہ اگر آزمایش اُس وقت آتی ہے جب آپ مایوس ہیں یا تنہائی کا شِکار ہیں یا غلط فہمی میں مُبتلا ہیں—لیکن اُس ہمت کا تصُور کریں جو آپ کو مِل سکتی ہے جب آپ خُدا کو اپنی زِندگی پر غالِب ہونے کا اِنتخاب کرتے ہیں اور جب آپ اُس سے فریاد کرتے ہیں کہ وہ آپ کو مضبوطی بخشے۔

جب آپ کی سب سے زیادہ بڑی تمنا خُدا کو غالِب آنے دو ہے، اِسرائیل کا حِصّہ بننے کی ہے، تو بہت سارے فیصلے آسان ہوجاتے ہیں۔ بہت سارے مسئلے مِٹ جاتے ہیں! آپ جانتے ہیں کہ کس طرح اپنے آپ کو بہتر طریقے سے سنوارنا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ کیا دیکھنا اور پڑھنا ہے، کہاں اپنا وقت گُزارنا ہے، اور کس کے ساتھ رفاقت رکھنی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ کیا پانا چاہتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ واقعی کس طرح کا اِنسان بننا چاہتے ہیں۔“۱۱

اَندازہ کریں کہ خُدا کو غالِب آنے دو کے مُشتاقہونے کے اُصُول سے کتنے اہم فیصلے اور زِندگی کے مُعاملات اَثر پذیر ہوسکتے ہیں: رِشتے اور بیاہ، اِنجِیلی سوالات اور خدشات، وسوسہ، بننا سنوارنا، کیا دیکھنا ہے اور کیا پڑھنا ہے، وقت کہاں گُزارنا ہے، کس کے ساتھ گُزارنا ہے اور کئی، مزید کئی باتیں۔ صدر نیلسن کے اِلہامی سوالات واضح اُصُول پر زور دیتے ہیں جو ہماری زِندگی کے ہر پہلو کو سمت فراہم کرتا ہے اور ہمیں خود اپنی نگہبانی کے اہل بناتا ہے۔

چھوٹی سی پتوار

جب جوزف لِبرٹی جیل میں قید تھا، اُس نے کلِیسیائی راہ نُماؤں اور اَرکان کی ہدایت کے لیے خطُوط لِکھے اور اُنھیں یاد دِلایا کہ ”ایک بُہت بڑی کشتی طُوفان کے دوران میں، ایک بُہت چھوٹی پتوار سے، ہَوا اور لہروں کے ساتھ کام کر کے بحفاظت چلتی ہے۔“۱۲

شبیہ
جہاز کی پتوار

”پتوار“ چرخی یا ہتھی ہوتی ہے اور اِس سے وابستہ اَوزار جہاز یا کشتی کو چلانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اور ”ہَوا اور لہروں کے ساتھ کام کر کے چلنے“ سے مُراد جہاز کو چلانا تاکہ اُس کا توازن برقرار رہے اور طُوفان کے دوران میں اُلٹ نہ جائے۔

شبیہ
طوفان میں جہاز کا موڑنا

اِنجِیل کے اُصُول میرے لیے اور آپ کے لیے اَیسے ہیں جَیسے جہاز کے پتوار۔ دُرست اُصُول ہمیں اپنا راستہ ڈھونڈنے اور مُستحکم، ثابت قدم، اور اٹل کھڑے رہنے کی قابلیت فراہم کرتے ہیں تاکہ ہم اپنا توازن کھو نہ دیں اور اِن قہر آلود آخِری ایّام کے تارِیک اور بوکھلاہٹ کے تلاطُم کا شِکار نہ ہو جائیں۔

خُداوند کے مُختار خادِموں سے اَبَدی اُصُولوں بابت عِلم پا کر ہمیں اِس مجلِس عامہ میں بڑی کثرت سے رحمت نصِیب ہوئی ہے۔ اب، ہماری اِنفرادی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم خود اِن سچّائیوں کے مُطابق اپنی نگہبانی کریں جن کی اُنھوں نے گواہی دی ہے۔۱۳

گواہی

صدر عزرا ٹافٹ بینسن نے سِکھایا، ”اَگلے چھے مہینوں کے لیے، [لیحونا] کا مجلِسِ عامہ کا شُمارہ آپ کی مُستنِد کِتابوں کے پاس رکھا ہُوا ہو اور بار بار اِس کا حوالہ دیا جائے۔“۱۴

اپنی جان کی ساری قوت کے ساتھ، مَیں ہم سب کو راست بازی کے اُصُولوں کو سیکھنے، اِن کے مُطابق زِندگی بسر کرنے اور اِن سے محبت کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ صرف اِنجِیلی سچّائیاں ہمیں اِس لائق بناتی ہیں کہ ”خُوشی سے وہ تمام چیزیں کریں جو ہمارے اِختیار میں ہیں“ عہد کے راستے پر آگے بڑھیں اور ”خُدا کی نجات، اور اُس کے بازو کا ظہور ہوتا ہُوا دیکھیں۔“۱۵

مَیں جانتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کے عقائد اور اُصُول ہماری زِندگیوں کی ہدایت و راہ نُمائی اور فانی اور اَبَدی زِندگی کے لیے دائمی شادمانی کا بُنیادی وسیلہ ہیں۔ اور اِیسٹر کے اِس پُرجلال اِتور پر، مَیں بڑی مُسرت سے گواہی دیتا ہُوں کہ ہمارا زِندہ نجات دہندہ وہی چشمہ ہے جہاں سے یہ سچّائیاں بہتی ہیں۔ مَیں خُداوند یِسُوع مِسیح کے مُقّدس نام پر یہی گواہی دیتا ہُوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. John Taylor, in Teachings of Presidents of the Church: Joseph Smith (2007), 284.

  2. عقائد اور عہُود ۴۲:‏۱۲۔

  3. عقائد اور عہُود ۸۸:‏۷۸۔

  4. دیکھیے اِیمان کے اَرکان ۱:‏۱–۳۔

  5. دیکھیے اِیمان کے اَرکان ۱:‏۴۔

  6. عقائد اور عہُود ۸۹:‏۳–۴۔

  7. ڈیلن ایچ اوکس، ”ہارونی کہانت اور عشائے ربانی،“ لیحونا، جنوری ۱۹۹۹، ۴۵—۴۶۔

  8. دیکھیے رسل ایم نیلسن، ”سبت باعثِ راحت ہے،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۵، ۱۲۹–۳۲۔

  9. دیکھیے رسل ایم نیلسن، ”سبت باعثِ راحت ہے،“ ۱۳۰؛ تاکید اضافی ہے۔

  10. رسل ایم نیلسن، ”خُدا کو غالِب آنے دو،“لیحونا، نومبر ۲۰۲۰، ۹۲۔

  11. رسل ایم نیلسن، ”خُدا کو غالِب آنے دو،“ ۹۴۔

  12. عقائد اور عہُود ۱۲۳:‏۱۶۔

  13. President Harold B. Lee (1899–1973) urged members to let the conference talks “be the guide to their walk and talk during the next six months.” He explained, “These are the important matters the Lord sees fit to reveal to this people in this day” (in Conference Report, Apr. 1946, 68).

    President Spencer W. Kimball (1895–1985) also emphasized the importance of general conference messages. He said, “No text or volume outside the standard works of the Church should have such a prominent place on your personal library shelves—not for their rhetorical excellence or eloquence of delivery, but for the concepts which point the way to eternal life” (In the World but Not of, Brigham Young University Speeches of the Year [May 14, 1968], 3).

    President Thomas S. Monson (1927–2018) reaffirmed the importance of studying conference talks. He said: “May we long remember what we have heard during this general conference. The messages which have been given will be printed in next month’s Ensign and Liahona magazines. مَیں تُمھیں زور دیتا ہُوں کہ اُنھیں پڑھیں اور اُن کی تعلیمات پر غَوروفکر کریں“ (”ہمارے دوبارہ مِلنے تک،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۸، ۱۰۶)۔

  14. عزرا ٹافٹ بینسن، ”مسِیح کے پاس آؤ، اور اُس میں کامِل ہو جاؤ،“ اَنزائن،مئی ۱۹۸۸، ۸۴۔

  15. عقائداور عہود ۱۲۳:‏۱۷۔