صحائف
۱ نِیفی ۷


باب ۷

لحی کے بیٹے یرُوشلِیم واپس آتے ہیں، اور اِسماعیل اور اُس کے گھرانے کو اپنے ہمراہ سفر میں شامِل ہونے کی دعوت دیتے ہیں—لامن اور دُوسرے بغاوت کرتے ہیں—نِیفی اپنے بھائیوں کو خُداوند پر اِیمان لانے کی نصیحت کرتا ہے—وہ اُسے رسیوں سے باندھتے، اور اُس کی ہلاکت کا منصوبہ بناتے ہیں—وہ اِیمان کی قُوّت سے رہائی پاتا ہے—اُس کے بھائی مُعافی مانگتے ہیں—لحی اور اُس کا قافلہ قُربانی گُزرانتا، اور سوختنی نذریں چڑھاتے ہیں۔ قریباً ۶۰۰–۵۹۲ ق۔م۔

۱ اور اب مَیں چاہتا ہُوں، کہ تُم جانو کہ جب میرا باپ لحی اپنی نسل کی بابت نبُوّت کر چُکا تو یُوں ہُوا کہ خُداوند اُس سے یہ کہہ کر پھر ہم کلام ہُوا کہ یہ لحی کے لِیے اچھّا نہیں تھا کہ وہ اپنے خاندان کو لے کر بیابان میں اکیلا جائے؛ بلکہ اُس کے بیٹے بیٹیوں سے بیاہ کریں، تاکہ وہ موعودہ سر زمِین میں خُداوند کے لِیے نسل بڑھائیں۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے اُسے حُکم دِیا کہ مَیں نِیفی اور میرے بھائی دوبارہ یرُوشلِیم کے مُلک جائیں، اور اِسماعیل اور اُس کے خاندان کو بیابان میں لائیں۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں، نِیفی، دوبارہ، اپنے بھائیوں کے ساتھ بیابان میں گیا تاکہ یرُوشلِیم جائیں۔

۴ اور اَیسا ہُوا کہ ہم اِسماعیل کے گھر گئے، اور ہم اِسماعیل کی نظر میں مقبُول ٹھہرے اِس قدر کہ ہم نے اُس کے سامنے خُداوند کا کلام بیان کِیا۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے اِسماعیل اور اُس کے گھرانے کے دِل کو اِس قدر نرم کِیا کہ وہ ہمارے ساتھ بیابان میں سفر کر کے ہمارے باپ کے خیمے تک آئے۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ بیابان میں ہمارے سفر کے دوَران میں، دیکھو لامن اور لیموئیل، اور اِسماعیل کی دو بیٹیاں، اور اِسماعیل کے دو بیٹے اور اُن کے گھرانے، ہمارے خِلاف باغی ہو گئے؛ ہاں، مُجھ نِیفی، اور سام کے، اور اپنے باپ اِسماعیل، اور اُس کی بیوی، اور باقی تین بیٹیوں کے خِلاف۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ اِس بغاوت کے پِیچھے اُن کی یرُوشلِیم کے مُلک کی طرف لوٹ جانے کی خواہش تھی۔

۸ اور اب مَیں نِیفی اُن کی سنگ دِلی کے سبب رنجیدہ ہُوا، پَس مَیں نے اُن سے یعنی لامن سے اور لیموئیل سے، ہاں، یہ کہتے ہُوئے کلام کِیا: دیکھو اے میرے بڑے بھائیو، تُمھارے دِل اِس قدر سخت اور تُمھاری عقل اِس قدر اَندھی کیوں کر ہُوئی کہ ضرُورت آ پڑی کہ مَیں، تُمھارا چھوٹا بھائی، تُم سے کلام کروُں اور ہاں تُمھارے واسطے مثال قائم کروُں؟

۹ یہ کیوں کر ہے کہ تُم نے خُداوند کے کلام پر دھیان نہیں دِیا؟

۱۰ یہ کیوں کر ہے کہ تُم بھُول گئے کہ تُم نے خُداوند کے فرِشتہ کو دیکھا ہے؟

۱۱ ہاں، یہ کیوں کر ہے کہ تُم بھُول گئے کہ خُداوند نے ہمارے لِیے کتنے بڑے بڑے کام کِیے ہیں، ہمیں لابن کے ہاتھوں سے چُھڑایا اور یہ بھی کہ ہم نے سرگُزشت کو حاصل کِیا؟

۱۲ ہاں، اور کیوں کر تُم یہ بھُول گئے ہوکہ خُداوند اپنی مرضی کے مُطابق بنی آدم کے واسطے ہر چیز کرنے پر قادر ہے، اگر وہ اُس پر توکّل کرتے ہیں؟ پَس، آؤ ہم اُس کے وفادار بنیں۔

۱۳ اور اگر ہم اُس کے وفادار ہوں گے تو ہم موعودہ سر زمِین پائیں گے؛ اور تُم آنے والے وقت میں جانو گے کہ یرُوشلِیم کی تباہی کی بابت خُداوند کا کلام پُورا ہو گا؛ کیوں کہ ہر اُس بات کا پُورا ہونا ضرُور ہے جو خُداوند نے یرُوشلِیم کی تباہی کی بابت کہہ دی ہے۔

۱۴ پَس دیکھو، خُداوند کا رُوح جلد اُن کا ساتھ چھوڑ دے گا؛ چُوں کہ دیکھو، اُنھوں نے نبِیوں کو رَدّ کِیا، اور یرمیاہ کو اُنھوں نے قید میں ڈالا ہے۔ اور وہ میرے باپ کی جان کے خواہاں ہُوئے، یہاں تک کہ اُنھوں نے اُسے مُلک سے نِکال دِیا ہے۔

۱۵ اب دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم یرُوشلِیم واپس جاتے ہو تو تُم بھی اُن کے ساتھ ہلاک ہو جاؤ گے۔ اور اب اگر تُم سر زمِین کی طرف جانے کا فیصلہ کرتے ہو، پھر جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں یاد رکھنا، کہ اگر تُم جاتے ہو تو تُم بھی ہلاک ہو گے، پَس خُداوند کا رُوح مُجھے مجبُور کرتا ہے کہ مَیں یُوں کلام کروُں۔

۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب مَیں نِیفی اپنے بھائیوں سے یہ باتیں کر چُکا، وہ مُجھ سے خفا ہُوئے۔ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اپنے ہاتھ مُجھ پر ڈالے، کیوں کہ دیکھو، وہ برہم تھے، اور اُنھوں نے مُجھے رسیوں سے باندھا، کیوں کہ وہ میری جان کے خواہاں تھے، کہ مُجھے بیابان میں چھوڑ دیں کہ جنگلی درندوں سے پھاڑ کھایا جاؤں۔

۱۷ مگر اَیسا ہُوا کہ مَیں نے خُداوند سے دُعا کرتے وقت یہ کہا: اَے خُداوند، میرے اِیمان کے مُطابق جو تُجھ پر ہے، کیا تُو مُجھے میرے بھائیوں کے ہاتھوں سے چُھڑائے گا؛ ہاں، مُجھے اِتنی قُوّت دے کہ مَیں اِن بندھنوں کو توڑ سکُوں جِن میں بندھا ہُوا ہُوں۔

۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب مَیں یہ فریاد کر چُکا، دیکھو، میرے ہاتھوں اور پیروں سے بندھن کُھل گئے اور مَیں اپنے بھائیوں کے سامنے کھڑا ہو گیا اور مَیں پھر اُن سے ہم کلام ہُوا۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ وہ پھر مُجھ سے خفا ہُوئے اور مُجھ پر ہاتھ ڈالنے کے خواہاں ہُوئے؛ لیکن دیکھو، اِسماعیل کی بیٹیوں میں سے ایک، ہاں، اور اُس کی ماں نے بھی اور اِسماعیل کے بیٹوں میں سے ایک نے میرے بھائیوں سے اِلتجا کی، اِس قدر کہ اُنھوں نے اُن کے دِل نرم کِیے؛ اور وہ میری جان لینے سے باز آئے۔

۲۰ اور اَیساہُوا کہ وہ اپنی بدکاری کے سبب نادم تھے، یہاں تک کہ وہ میرے سامنے جُھکے اور مُجھ سے اِلتجا کی کہ میں اُنھیں اُس اَمر کے لِیے مُعاف کر دُوں جو اُنھوں نے میرے خِلاف کِیا تھا۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ وہ سب جو اُنھوں نے کِیا تھا مَیں نے فراخ دِلی سے اُنھیں مُعاف کر دِیا، اور مَیں نے اُنھیں نصیحت کی کہ وہ خُداوند اپنے خُدا سے مُعافی کے لِیے دُعا مانگیں۔ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اَیسا ہی کِیا۔ اور جب وہ خُداوند سے دُعا کر چُکے تو ہم پھر اپنے باپ کے خیمہ کی جانب اپنے سفر پر چل پڑے۔

۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ ہم اپنے باپ کے خیمہ تک آئے۔ اور مَیں نے اور میرے بھائیوں نے اور اِسماعیل کے سارے گھرانے نے میرے باپ کے خیمہ میں پُہنچنے کے بعد خُداوند اپنے خُدا کی شکرگزاری کی؛ اور اُنھوں نے اُس کے حُضُور قُربانی گُزرانی اور سوختنی نذریں چڑھائیں۔