صحائف
۱ نِیفی ۱۶


باب ۱۶

بدکار کو سچّائی کڑوی لگتی ہے—لحی کے بیٹے اِسماعیل کی بیٹیوں سے بیاہ کرتے ہیں—لیحونا بیابان میں اُن کی راہ نمائی کرتا ہے—وقتاً فوقتاً لیحونا پر خُداوند کی طرف سے پیغام لِکھے جاتے ہیں—اِسماعیل رحلت کر جاتا ہے؛ مصیبتوں کی وجہ سے اُس کا خاندان بُڑبڑاتا ہے۔ قریباً ۶۰۰–۵۹۲ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ مَیں، نِیفی، جب اپنے بھائیوں سے کلام کر چُکا تو دیکھو اُنھوں نے مُجھ سے کہا: تُو نے ہمیں مُشکل باتیں بتائی ہیں جِنھیں ہم برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اُنھیں کہا کہ مَیں جانتا ہُوں کہ مَیں نے سچّائی کے مُطابق بدکاروں کے خِلاف سخت باتیں بیان کی ہیں؛ اور مَیں نے راست بازوں کو واجب ٹھہرایا ہے اور گواہی دی ہے کہ روزِ آخر کو وہ اِقبال مند کِیے جائیں گے؛ پَس قصُو روار کو سچّائی کڑوی لگتی ہے، کیوں کہ یہ اُن کو بالکل اندر سے کاٹتی ہے۔

۳ اور اب میرے بھائیو، اگر تُم راست باز تھے اور سچّائی پر کان لگانے کے لِیے تیار تھے، اور اُس پر دھیان دیتے، کہ تُم خُدا کی حُضُوری میں چل سکتے، پھر تُم سچّائی کے سبب نہ بُڑبڑاتے اور کہتے: تُم ہمارے خِلاف سخت باتیں کہتے ہو۔

۴ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ، نِیفی، نے ساری جاں فشانی سے، اپنے بھائیوں کو خُداوند کے حُکموں کو ماننے کی نصیحت فرمائی۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اپنے آپ کوخُداوند کے حُضُور فروتن کِیا؛ اِس قدر کہ میں شادمان ہو گیا اور اُن سے بڑی اُمِیدیں لگائیں کہ وہ راست بازی کی راہوں پر چلیں گے۔

۶ اب، یہ ساری باتیں اُس وقت کہی گئیں اوروقوع پذیر ہُوئیں جب میرا باپ اُس وادی میں ایک خیمے میں رہتا تھا، جِس کا نام اُس نے لیموئیل رکھا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں، نِیفی، نے اِسماعیل کی بیٹیوں میں سے ایک کے ساتھ بیاہ کِیا؛ اور میرے بھائیوں نے بھی اِسماعیل کی بیٹیوں سے بیاہ کِیا؛ اور ضورام نے بھی اِسماعیل کی بڑی بیٹی سے بیاہ کِیا۔

۸ اور اِس طرح میرے باپ نے خُداوند کے تمام حُکموں کو پُورا کِیا جو اُسے عطا کِیے گئے۔ اور مُجھ نِیفی کو بھی خُداوند نے کثرت سے برکت دی۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ رات کو خُداوند کی آواز میرے باپ سے ہم کلام ہُوئی، اور اُسے حُکم دِیا کہ اَگلے دِن بیابان میں سفر کرے۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ میرا باپ صُبح بے دار ہُوا، اور جب خیمے کے دروازے کی جانب بڑھا، اُس نے بڑی حیرت سے زمِین پر نہایت ہُنر مندی سے تیار کی گئی گول گیند دیکھی؛ اور وہ خالص پیتل کی بنی تھی۔ اور گیند کے درمیان میں دو تکلے تھے؛ ایک نے اُس طرف اِشارہ کِیا جِدھر ہمیں بیابان میں جانا تھا۔

۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے اُن تمام چیزوں کو جنھیں بیابان میں لے جانا مقصود تھا جمع کِیا، اور باقی ماندہ سارا اناج جو خُداوند نے ہمیں عطا کِیا تھا؛ اور ہم نے ہر قسم کے بِیج لِیے تاکہ بیابان میں لے کر جا سکیں۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے اپنے خیمے لِیے اور دریاے لامن کے پار بیابان میں روانہ ہُوئے۔

۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ ہم چار دِن تک قریباً جنُوب، جنُوب مشرق کی سمت میں سفر کرتے رہے اور وہاں ہم نے دوبارہ اپنے خیمے لگائے اور ہم نے اِس جگہ کا نام شاذر رکھا۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے اپنی کمانیں اور تِیر لِیے اور اپنے خاندان کی خوراک کے لِیے بیابان میں شکار کرنے گئے؛ اور اپنے خاندانوں کے لِیے شکار کرنے کے بعد ہم دوبارہ اپنے خاندان کے پاس بیابان میں شاذر نامی جگہ میں آئے۔ اور ہم نے اُسی سمت چل کر دوبارہ بیابان کے نہایت زرخیز حصّوں میں گئے جو بحرۂ قُلزم کی سرحدوں کے نزدیک تھا۔

۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ راستے بھر ہم نے اپنی کمانوں اور اپنے تِیروں اور اپنے پتھروں اور اپنی فلاخنوں کے ساتھ خوراک کے لِیے شکار کرتے ہُوئے کئی دِنوں کا سفر طے کِیا۔

۱۶ اور ہم نے اُس گیند کی ہدایات پر عمل کِیا، جو ہمیں بیابان کے نہایت زرخیز حصّوں کی طرف لے گئی۔

۱۷ اور کئی دِنوں کی مسافت کے بعد ہم نے تھوڑی دیر کے لِیے اپنے خیمے لگائے، تاکہ ہم دوبارہ آرام کر سکیں اور اپنے خاندانوں کے لِیے خوراک جمع کر سکیں۔

۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب مَیں، نِیفی، خوراک کے لِیے شکار کرنے نِکلا، دیکھو، میری کمان جو خالص فولاد کی بنی تھی مُجھ سے ٹُوٹ گئی؛ مُجھ سے کمان ٹُوٹنے کے بعد، دیکھو، میرے بھائی میرے کمان کےناکارہ ہونے کے سبب مُجھ سے خفا ہُوئے کیوں کہ ہم نے خوراک نہ پائی۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ ہم بغیر خوراک کے اپنے خاندانوں کی طرف لوٹے، جو سفر کی وجہ سے تھکن سے چُور تھے، خوراک کی طلب کے سبب شدید تکلیف اُٹھائی۔

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ لامن اور لیموئیل اور اِسماعیل کے بیٹے بیابان میں اپنی تکلیفوں اور مصیبتوں کی وجہ سے بُہت بُڑبڑانے لگے؛ اور میرا باپ بھی خُداوند اپنے خُدا کے خِلاف بُڑبڑانے لگا؛ ہاں وہ سب نہایت آزُردہ تھے، حتیٰ کہ وہ خُداوند کے خِلاف بُڑبڑائے۔

۲۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ مَیں، نِیفی، نے اپنے بھائیوں کے ساتھ اپنی کمان کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے تکلیف اُٹھائی اور اُن کی کمانوں کی لچک کھو جانے سے شکار کرنا مُشکل ہو گیا، ہاں، اِتنا زیادہ کہ ہم کوئی خوراک جمع نہ کر سکے۔

۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ، نِیفی، نے اپنے بھائیوں سے بُہت زیادہ کلام کِیا، کیوں کہ اُنھوں نے دوبارہ اپنے دِلوں کو اِتنا سخت کر لِیا تھا، یہاں تک کہ وہ خُداوند اپنے خُدا کے خِلاف شکایت کرنے لگے۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں، نِیفی، نے لکڑی سے کمان بنائی اور سیدھی چھڑی سے تِیر؛ پَس، مَیں نے کمان اور تِیر اور فلاخن اور پتھروں کے ساتھ اپنے آپ کو لیس کِیا۔ اور مَیں نے اپنے باپ سے پوچھا: مَیں خوراک کی تلاش میں کس طرف جاؤں؟

۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے خُداوند سے دریافت کِیا کیوں کہ اُنھوں نےمیرے کلام کے سبب اپنے آپ کو فروتن کِیا؛ چُوں کہ مَیں نے اپنی جان کی پُوری قُوّت سے بُہت سی باتیں اُن سے کہیں۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ میرے باپ کو خُداوند کی آواز آئی؛ اور درحقیقت اُسے خُداوند کے خِلاف بُڑبڑانے کے سبب اس قدر تنبیِہ کی گئی، کہ وہ رنج کی گہرائیوں میں بھیجا گیا۔

۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند کی آواز نے اُس سے کہا: گیند پر نظر کر اور وہ باتیں دیکھ جو لِکھی گئی ہیں۔

۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ جب میرے باپ نے اُن باتوں کو دیکھا جو گیند پر لِکھی تھیں، وہ اور میرے بھائی اور اِسماعیل کے بیٹے اور ہماری بیویاں بھی نہایت خوف زدہ ہُوئیں اور شدت سے کانپیں۔

۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ، نِیفی، نے تکلوں کو دیکھا جو گیند میں تھے، کہ وہ اُس اِیمان اور جاں فشانی اور توجہ کے مُطابق کام کر تے تھےجو ہم اُنھیں دیتے تھے۔

۲۹ اور اُن پر نئی تحریر بھی لِکھی ہُوئی تھی جِس کا پڑھنا واضح تھا، جِس نے ہمیں خُداوند کی راہوں کے متعلق سمجھ دی؛ اور یہ وقتاً فوقتاً اُس اِیمان اور توجہ کے مُطابق جو ہم اُسے دیتے لِکھی جاتی اور تبدیل ہو جاتی۔ اور اِس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے وسِیلوں سے خُداوند بڑے بڑے کام کر سکتا ہے۔

۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں، نِیفی، گیند پر دی گئی ہدایات کے مُطابق پہاڑ کی چوٹی پر گیا۔

۳۱ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے جنگلی جانوروں کا شکار کِیا، جِس کے نتِیجہ مَیں نے اپنے خاندانوں کے لِیے خوراک جمع کر لی۔

۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ جِن جنگلی جانوروں کا مَیں نے شکار کِیا مَیں اُنھیں لے کر اپنے خیموں کی طرف آیا اور اب جب اُنھوں نے دیکھا کہ مَیں نے خوراک تلاش کر لی ہے تو اُن کی شادمانی کی اِنتہا نہ رہی! اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اپنے آپ کو خُداوند کے حُضُور فروتن کِیا اور اُس کے شُکر گُزار ہُوئے۔

۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے دوبارہ اپنا سفر شُروع کِیا، تقریباً اُسی راستے پر چلتے رہے جِس پر پہلے تھے؛ اور کئی دِنوں کی مُسافت طے کرنے کے بعد ہم نے دوبارہ اپنے خیمے لگائے تاکہ ہم کُچھ عرصے کے لِیے قیام کر سکیں۔

۳۴ اور اَیسا ہُوا کہ اِسماعیل نے وفات پائی، اور اُس جگہ دفن کِیا گیا جو ناحوم کہلاتی تھی۔

۳۵ اور اور اَیسا ہُوا کہ اِسماعیل کی بیٹیوں نے بڑا ماتم کِیا، اپنے باپ کے اِنتقال کے سبب، اوربیابان میں اپنی صعوبتوں کے سبب؛ اور وہ میرے باپ کے خِلاف بُڑبُرائیں، کیوں کہ وہ اُنھیں یرُوشلِیم کی سر زمِین سے باہر لے آیا تھا، یہ کہتے ہُوئے: ہمارا باپ اِنتقال کر گیا ہے، ہاں، ہم بیابان میں اِدھر اُدھر بُہت بھٹک چُکے ہیں اور ہم بہت زیادہ دُکھ، بھُوک، پیاس اور مُشقت جھیل چُکے ہیں؛ اور اِن تمام تکلیفوں کے بعد اب ہم بیابان میں بُھوک سے ہلاک ہوں گے۔

۳۶ اور یُوں وہ میرے باپ کے خِلاف بُڑبڑائیں، اور میرے خِلاف بھی؛ اور وہ دوبارہ یرُوشلِیم جانا چاہتی تھیں۔

۳۷ اور لامن نے لیموئیل سے اور اِسماعیل کے بیٹوں سے بھی کہا: دیکھو، آؤ ہم اپنے باپ کو قتل کریں، اور اپنے بھائی نِیفی کو بھی، جِس نے ہم پر جو اُس کے بڑے بھائی ہیں خُود کو ہمارا حاکم اور ہمارا اُستاد بنایا۔

۳۸ اب، وہ کہتا ہے کہ خُداوند نے اُس سے کلام کِیا ہے، اور کہ فرِشتے بھی آ کر اُس کی خِدمت کرتے ہیں۔ لیکن دیکھو، ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم سے جُھوٹ کہتا ہے؛ اور وہ ہمیں یہ باتیں بتاتا، اور وہ اپنی شاطرانہ چالوں سے بُہت کام کرتا ہے، کہ وہ ہماری آنکھوں کو دھوکا دے، گُمان کرتے ہُوئے کہ شاید، وہ ہمیں کِسی اَنجان بیابان میں لے جائے؛ اور ہمیں دُوردراز لے جانے کے بعد، اُس نےسوچا ہو کہ اپنے آپ کو ہم پر بادِشاہ اور حاکم بنائے، تاکہ وہ اپنی خواہش اور خُوشی کے مُطابق ہمارے ساتھ سلوک کرے، اِس طرح میرے بھائی لامن نے اُن کے دِلوں میں غُصہ بھڑکایا۔

۳۹ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند ہمارے ساتھ تھا، ہاں، یہ کہ خُداوند کی آواز اُن تک پُہنچی اوراُن سے کئی باتوں پر کلام کِیا، اور اُن کو سخت تنبیِہ کی؛ خُداوند کی آواز سے تنبیِہ پانے کے بعد وہ اپنے غُصّے سے باز آئے، اور اپنے گُناہوں سے تَوبہ کی، اِس قدر کہ خُداوند نے ہمیں پھر خوراک دے کر برکت بخشی تاکہ ہم ہلاک نہ ہوں۔