صحائف
مُوسیٰ ۴


باب ۴

(جُون–اَکتوبر ۱۸۳۰)

شیطان کیسے اَبلیس بنا—وہ حوّا کو آزماتا ہے—آدم اور حوّا زوال پذیر ہوتے ہیں، اور موت دُنیا میں داخل ہوتی ہے۔

۱ اور مُجھ خُداوند خُدا نے مُوسیٰ ٰ سے فرماتے ہُوئے کلام کِیا: وہ شیطان، جِسے تُو نے میرے اِکلوتے کے نام پر حُکم دیا، وہ ہی ہے جو اِبتدا سے تھا، اور وہ میرے حُضُور یہ کہہ کر آیا—دیکھ، مَیں حاضر ہُوں، مُجھے بھیج، مَیں تیرا بیٹا ہُوں گا، اور مَیں کُل بنی نوع اِنسان کو مُخلصی بخشُوں گا، کہ ایک جان بھی کھونے نہ دُوں گا، اور مَیں یقیناً اَیسا کرُوں گا؛ اِس واسطے اپنا جلال مُجھے دے دے۔

۲ بلکہ دیکھو، میرے پیارے بیٹے نے، جو اِبتدا سے پیارا اور برگُزیدہ تھا، مُجھ سے کہا—باپ، تیری مرضی پُوری ہو اور جلال ہمیشہ کے لیے تیرا ہو۔

۳ پَس، اِسی سبب سے شیطان میرے خِلاف سرکش ہُوا، اور اِنسان کی اِرادت کو برباد کرنا چاہا، جو مُجھ خُداوند خُدا نے اُسے عطا کی تھی، اور یہ بھی کہ مَیں اپنی قُدرت اُسے دے دُوں؛ اپنے اِکلوتے کی قُدرت کے وسِیلے سے مَیں نے اَیسا کِیا کہ وہ نیچے پھینکا جائے؛

۴ اور وہ شیطان بن گیا، ہاں، یعنی اِبلِیس، تمام جُھوٹ کا باپ، کہ اِنسان کو دھوکا دے اور اَندھا کرے اور اُنھیں اپنی مرضی کے مُطابق قید میں لے جائے، حتیٰ کہ جِتنے بھی میری آواز کو نہ سُنیں گے۔

۵ اور اب سانپ کُل دشتی جانوروں سے، جِنھیں مُجھ خُداوند خُدا نے بنایا تھا زیادہ چالاک تھا۔

۶ اور شیطان نے یہ سانپ کے دِل میں ڈالا (پَس وہ بہتوں کو اپنے پِیچھے لے گیا تھا،) اور اُس نے حوّا کو بہکانا چاہا، کیوں کہ وہ خُدا کے اِرادہ کو نہ جانتا تھا، اِس واسطے وہ دُنیا کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔

۷ اور اُس نے عَورت سے کہا: واقعی، کیا خُدا نے کہا ہے—باغ کے کسی درخت کا پھل تُم نہ کھانا؟ (اور اُس نے سانپ کے مُنہ سے یہ بات کہلوائی۔)

۸ اور عَورت نے سانپ سے کہا: ہم باغ کے ہر درخت کا پھل تو کھاتے ہیں؛

۹ البتہ جو درخت باغ کے بِیچ میں ہے جِس کو تُو دیکھتا ہے اُس کے پھل کی بابت خُدا نے کہا ہے—تُم نہ تو اُس کو کھانا، نہ چُھونا، ورنہ تُم مر جاؤ گے۔

۱۰ اور سانپ نے عَورت سے کہا: تُم ہرگز نہ مرو گے؛

۱۱ پَس خُدا جانتا ہے کہ جِس دِن تُم اُس کو کھاؤ گے، اُسی دم تُمھاری آنکھیں کُھل جائیں گی، اور تُم خُداؤں کی مانِند، نیک اور بد جاننے والے بن جاؤ گے۔

۱۲ اور جب عَورت نے دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لیے اچّھا تھا، اور کہ وہ آنکھوں کو خُوش نما معلُوم ہوتا تھا، اور وہ درخت عقل بخشنے کے لیے خُوب ہے تو اُس نے اُس کا پھل لیا، اور کھایا، اور اپنے ساتھ ساتھ اپنے شوہر کو بھی دیا اور اُس نے کھایا۔

۱۳ اور اُن دونوں کی آنکھیں کُھل گئیں، اور اُنھیں معلُوم ہُوا کہ وہ ننگے ہیں۔ اور اُنھوں نے انجیر کے پتوں کو سِی کر اپنے لیے لُنگیاں بنائیں۔

۱۴ اور اُنھوں نے خُداوند خُدا کی آواز سُنی، جب وہ دِن کے ٹھنڈے وقت میں باغ میں پھِرتے تھے؛ اور آدم اور اُس کی بیوی خُود کو خُداوند خُدا کی حُضُوری سے چُھپانے کے لیے باغ کے درختوں میں گئے۔

۱۵ اور مُجھ خُداوند خُدا نے آدم کو پُکارا، اور اُس سے کہا: تُو کہاں جاتا ہے؟

۱۶ اور اُس نے کہا: مَیں نے باغ میں تیری آواز سُنی، اور مَیں ڈرا، کیوں کہ مَیں نے دیکھا کہ مَیں ننگا تھا، اور مَیں نے اپنے آپ کو چُھپایا۔

۱۷ اور مُجھ خُداوند خُدا نے آدم سے کہا: تُجھے کس نے بتایا کہ تُو ننگا تھا؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے جِس کی بابت میں نے تُجھے حُکم دیا تھا کہ تُو اُس کو نہ کھانا، اور اگر اَیسا ہُوا تو لازمی تُو مرے گا؟

۱۸ اور آدم نے کہا: جو عَورت تُو نے مُجھے دی اور حُکم دیا کہ وہ میرے ساتھ رہے، اُس نے مُجھے اُس درخت کا پھل دیا اور مَیں نے کھایا۔

۱۹ اور مُجھ خُداوند خُدا نے عَورت سے کہا: تُو نے یہ کیا کِیا؟ اور عَورت نے کہا: سانپ نے مُجھے بہکایا اور مَیں نے کھایا۔

۲۰ اور مُجھ خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا: کیوں کہ تُو نے یہ کِیا ہے تُو سب چوپایوں اور دشتی جانوروں سے زیادہ ملعُون ٹھہرا؛ اور تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا، اور اپنی ساری عُمر خاک چاٹے گا؛

۲۱ اور مَیں تیرے اور عَورت کے درمیان، تیری نسل اور عَورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالُوں گا، اور وہ تیرے سر کو کُچلے گا، اور تو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔

۲۲ عَورت سے مُجھ، خُداوند خُدا، نے کہا: مَیں تیرے دُکھ کو اور تیرے دردِ زہ کو بڑھاؤں گا۔ تُو درد میں بچّے جنے گی، اور تیری رغبت اپنے خاوند کے ساتھ ہو گی، اور وہ تُجھ پر حُکومت کرے گا۔

۲۳ اور آدم سے مُجھ، خُداوند خُدا، نے کہا: کیوں کہ تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی، اور اُس درخت کا پھل کھایا جِس کی بابت مَیں نے تُجھے یہ فرماتے ہُوئے حُکم دیا تھا—تُو اُسے نہ کھانا، تیرے سبب سے زمِین لعنتی ہو گی؛ مُشقّت کے ساتھ تُو اپنی عُمر بھر اُس کی پَیداوار کھائے گا۔

۲۴ وہ تیرے لیے کانٹے اور اُونٹ کٹارے اُگائے گی اور تُو کھیت کی سبزی کھائے گا۔

۲۵ تُو اپنے مُنہ کے پسِینے کی روٹی کھائے گا، جب تک زمِین میں تُو پھِر لوٹ نہ جائے—پَس تُو ضرور مرے گا—اِس لیے کہ تُو اِس سے نِکالا گیا تھا: پَس تُو خاک ہے اور خاک میں پھِر لوٹ جائے گا۔

۲۶ اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا، کیوں کہ وہ سب زِندوں کی ماں تھی؛ پَس اِس طرح مُجھ خُداوند خُدا نے اُسے سب عَورتوں میں سے پہلی کہا جو کہ کئی ہیں۔

۲۷ آدم کے واسطے اور اُس کی بیوی کے واسطے بھی مُجھ خُداوند خُدا نے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُن کو پہنائے۔

۲۸ اور مُجھ خُداوند خُدا نے اپنے اِکلوتے سے کہا: دیکھ اِنسان نیک و بد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانِند ہو گیا؛ اور اب کہِیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی لے، اور کھائے، اور ہمیشہ جِیتا رہے،

۲۹ پَس، مَیں، خُداوند خُدا، اُس کو باغِ عدن سے باہر کرُوں گا تاکہ وہ اُس زمِین کی جِس میں سے وہ لِیا گیا تھا کھیتی باڑی کرے؛

۳۰ پَس مُجھ خُداوند خُدا کو اپنی حیات کی قسم، حالاں کہ میرا کلام بےاثر نہیں جا سکتا، پَس جُوں ہی وہ میرے مُنہ سے نِکلتے ہیں اُن کا پُورا ہونا ضرور ہے۔

۳۱ چُناں چہ مَیں نے آدمی کو نِکال دیا، اور باغِ عدن کے مشرِق کی طرف کرُّوبِیوں کو اور چوگِرد گُھومنے والی شُعلہ زن تلوار کو رکھا کہ وہ زِندگی کے درخت کی راہ کی حِفاظت کریں۔

۳۲ (اور یہ وہ کلام ہے جو مَیں نے اپنے خادِم مُوسیٰ سے فرمایا، اور وہ میری مرضی کے تحت برحق ہے؛ اور مَیں نے تُجھ سے کلام کِیا ہے۔ دیکھ تُو اِس کو کسی آدمی پر ظاہر نہ کرنا، جب تک کہ مَیں تُجھے حُکم نہ دُوں، سِوا اُن کے جو اِیمان لاتے ہیں۔ آمین۔)