صحائف
شبِیہ ۲


ابرہام کی کِتاب سے ایک شبِیہ

نمبر ۲

شبیہ
شبِیہ ۲

تفسیر

شکل ۱۔ کولوب، پہلی تخلیق کی عِلامت ہوتے ہُوئے، سیلیسٹئیل، یا عرشِ بریں کے قریب تر۔ حُکم رانی میں اَوّل، وقت کی پیمایش کی نسبت سب سے آخِری۔ پیمایش سیلیسٹئیل وقت کے مُطابق ہے اور سلسٹیئل وقت جہاں ایک دِن کی پیمایش ہاتھ بھر کی لمبائی کے برابر ہوتی ہے۔ کولوب میں ایک دِن زمِین کے وقت کے حساب کے مُطابق ایک ہزار سال کے برابر ہے جِسے مِصری یہوہا کہتے ہیں۔

شکل ۲۔ کولوب سے آگے مِصری اِسے اولیب لِش کہتے ہیں، جو سلسٹیئل یا خُدا کی عرشِ بریں کے بعد بڑی حُکم ران تخلیق ہے؛ دُوسرے سَیّاروں کے مُتعلّق اِختیار کی کُنجیوں کی حامِل بھی ہے؛ جَیسا خُدا نے ابرہام پر ظاہر کِیا، جب وہ اُس قُربان گاہ پر قُربانی گُزران رہا تھا، جو اُس نے خُداوند کے لیے تعمیر کی تھی۔

شکل ۳۔ خُدا کو اپنے تخت پر، قُدرت اور اِختیار سے مُلبّس بیٹھے دِکھانے کے لیے بنائی گئی ہے؛ اَبَدی نُور کے تاج کے ساتھ جو اُس کے سر پر ہے؛ مُقَدَّس کہانت کے عظیم کلیدی کلمات کی نمایندگی کی گئی ہے، جَیسے آدم پر باغِ عدن میں آشکار کیے گئے تھے اور سیت، نوح، ملکِ صدق، ابرہام، اور اُن سب پر جِن پر کہانت آشکار کی گئی۔

شکل ۴۔ عِبرانی لفظ رؤکی ینگ کے مُترادف، جِس کے معانی وسعت یا افلاک کی فضا ہیں؛ ہندسوں کی شکل بھی، مِصر میں جِس کا مطلب ایک ہزار ہے؛ اولیب لِش کے وقت کے حساب کے برابر، جو اپنی گردِش اور اپنے وقت کے حساب سے کولوب کے برابر ہے۔

شکل ۵۔ مِصری زبان میں عنیش-جو-اندوش کہلاتا ہے؛ یہ بھی حُکم ران سَیّاروں میں سے ایک ہے اور مِصریوں کے مُطابق سُورج ہے، اور، کیائےونراش، عظیم کُنجی، کے وسِیلے سے اپنی روشنی کولوب سے مُستعار لیتا ہے، یا، دُوسرے لفظوں میں، حُکم رانی کی قُدرت جو دیگر پندرہ جامد سَیّاروں یا سِتاروں پر حُکم رانی کرتی ہے، اَیسے ہی فلو اِیِس یا چاند، زمِین اور سُورج اپنی سالانہ گردِشوں میں بھی۔ یہ سَیّارہ اپنی قُدرت قلیفلوسیس، یا پھِر، ہاکو ہاؤبیم کی وساطت سے پاتا ہے، یہ سِتارے ۲۲ اور ۲۳ کے اعداد سے ظاہر کیے جاتے ہیں، جو روشنی کولوب کی گردِش سے پاتے ہیں۔

شکل ۶۔ زمِین اور اِس کے چاروں کونوں کی نمایندگی کرتی ہے۔

شکل ۷۔ خُدا کو اپنے تخت پر بیٹھے ہُوئے ظاہر کرتی ہے، آسمان پر سے کہانت کے اَہم کلیدی کلمات آشکار کرتے ہُوئے، جَیسے، ابرہام پر فاختہ کی شکل میں رُوح ُالقُدس کے نِشان کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

شکل ۸۔ اُن صحیفوں پر مُشتَمِل ہے جو دُنیا پر آشکار نہیں کیے جا سکتے؛ بلکہ خُدا کی پاک ہیکل میں موجُود ہوتے ہیں۔

شکل ۹۔ عصرِ حاضر میں آشکار نہ ہونے چاہیے۔

شکل ۱۰۔ یہ بھی

شکل ۱۱۔ یہ بھی۔ اگر دُنیا اِن اعداد کو جان سکتی ہے تو اَیسا ہونے دو۔ آمین۔

اشکال ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰ اور ۲۱، خُداوند کے اپنے مُقرّرہ وقت پر عطا کی جائیں گی۔

مندرجہ بالا ترجمہ اِس حد تک فراہم کِیا گیا ہے جِس حد تک ہمیں عصرِ حاضر میں دینے کا اِختیار عطا کِیا گیا۔