صحائف
یعقُوب ۵


باب ۵

یعقُوب کاشت کردہ اور جنگلی زَیتُون کی تمثیل کے مُتعلق زینوس کا حوالہ دیتا ہے—وہ اِسرائیل اور غیر قوموں کے مُشابہ ہیں—اِسرائیل کا پراگندہ ہونا اور پھر اِکٹھے ہونے کے مُتعلق پیشتر بتایا گیا ہے—نِیفیوں اور لامنوں اور اِسرائیل کے تمام گھرانے کی طرف اشارہ کِیا گیا ہے—غیر قومیں اِسرائیل میں پیوند کی جائیں گی—آخِر کار تاکِستان جلایا جائے گا۔ قریباً ۵۴۴–۴۲۱ ق۔م۔

۱ دیکھو، میرے بھائیو، کیا تُمھیں زینوس نبی کے کلام میں سے پڑھی باتیں یاد نہیں جو اُس نے اِسرائیل کے گھرانے سے یُوں مُخاطب ہو کر کہیں:

۲ اَے اسرائیل کے گھرانے تُم کان لگاؤ اور میری یعنی خُداوند کے نبی کی باتیں سُنو۔

۳ پس دیکھو، خُداوند یُوں فرماتا ہے: اَے اِسرائیل کے گھرانے مَیں تجھے زَیتُون کے اُگائے ہُوئے درخت سے تشبِیہ دُوں گا کہ کسی آدمی نے اپنے تاکِستان میں لگایا اور اُس کی دیکھ بھال کی اور یہ بڑھا اور کُہنہ سال ہُوا اور مُرجھانے لگا۔

۴ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کا مالِک گیا اور اُس نے دیکھا کہ اُس کا زَیتُون کا درخت مُرجھانا شُروع ہو گیا ہے اور اُس نے کہا: مَیں اِسے چھانٹُوں گا اور اُس کے گرِد تھالا کھودُوں گا اور اِس کی دیکھ بھال کروں گا کہ شاید اِس میں سے نوخیز اور کومل شاخیں پُھوٹ آئیں اور یہ نہ مُرجھائے۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے اپنے کہنے کے مُطابق اُس کو چھانٹا اور اُس کے گِرد تھالا کھودا اور اُس کی دیکھ بھال کی۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ کئی دِنوں کے بعد اِس میں سے کسی حد تک تھوڑی، نوخیز اور کومل شاخیں پُھوٹنے لگِیں بلکہ دیکھو اِس کے اُوپر کا بڑا حِصّہ سُوکھنے لگا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے یہ دیکھا اور اُس نے اپنے نوکر سے کہا: یہ بات مُجھے غمگِین کرتی ہے کہ مَیں اِس درخت کو ضائع ہونے دُوں؛ پس جاؤ اور زَیتُون کے جنگلی درخت کی شاخیں چُن کرمیرے پاس لاؤ، اور ہم اُن بڑی بڑی شاخوں کو جو مُرجھانا شُروع ہو گئی ہیں کاٹ دیں گے، اور ہم اُنھیں آگ میں پھینک دیں گے تاکہ وہ جلائی جائیں۔

۸ اور دیکھو، تاکِستان کا مالِک فرماتا ہے، مَیں اِن بہت سی نوخیز اور کومل شاخوں کو لُوں گا، اور جہاں بھی مَیں چاہُوں گا پیوند لگاؤں گا؛ اور آیا اِس درخت کی جڑیں تلف ہوتی ہیں یا نہیں اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مَیں اِس کا پھل اپنے پاس محفُوظ رکھُوں گا؛ پس، مَیں یہ نوخیز اور کومل شاخیں لُوں گا، اور جہاں بھی مَیں چاہُوں گا اِن کی پیوند لگاؤں گا۔

۹ تُو زَیتُون کے جنگلی درخت کی شاخیں لینا، اور اُنھیں اِن کی جگہ پر پیوند لگانا؛ اور یہ شاخیں جو مَیں نے کاٹی ہیں، مَیں آگ میں ڈالُوں گا اور اُن کو جلاؤں گا، تاکہ وہ میرے تاکِستان کی زمِین کو روک نہ پائیں۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک کے نوکر نے تاکِستان کے مالِک کے کلام کے مُطابق کِیا، اور زَیتُون کے جنگلی درخت کی شاخوں کی پیوند لگائی۔

۱۱ اور تاکِستان کے مالِک نے اِس کے گرد تھالا کھدوایا، اور تراشا، اور دیکھ بھال کی، اپنے نوکر سے کہا: یہ بات مُجھے غمگِین کرتی ہے کہ مَیں اِس درخت کو ضائع ہونے دُوں؛ پس، ہوسکتا ہے کہ مَیں اِس کی جڑوں کو بچا سکُوں تاکہ وہ تلف نہ ہوں، کہ مَیں اُنھیں اپنے پاس محفُوظ رکھ سکُوں، اِس اِرادے سے مَیں نے یہ اِقدام اُٹھایا ہے۔

۱۲ پس، تُو جا؛ اور کلام کے مُطابق، اِس درخت کی رکھوالی کرنا، اور اِس کی دیکھ بھال کرنا۔

۱۳ اور اِن کو مَیں تاکِستان کے سب سے نِچلے حِصّے میں لگاؤں گا، جہاں بھی مَیں چاہُوں، تُجھے اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا؛ اور مَیں یہ اِس لِیے کرتا ہُوں تاکہ اِس درخت کی قُدرتی شاخیں اپنے پاس محفُوظ رکھ سکُوں؛ اور یہ بھی، کہ مَیں اپنے واسطے اِس کا پھل اَگلے موسم کے لِیے رکھ لُوں، چُناں چہ یہ بات مُجھے غمگِین کرتی ہے کہ مَیں اِس درخت اور اِس کے پھل کو ضائع ہونے دُوں۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کا مالِک اپنی راہ کو گیا، اور اپنی خُوشی اور مرضی کے مُطابق تاکِستان کے نِچلے حِصّے میں زَیتُون کے اُگائے ہُوئے درخت کی قُدرتی شاخوں کو دبایا، چند ایک جگہ پر اور چند دُوسری جگہ پر۔

۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ ایک طویل عرصہ گُزر گیا، اور تاکِستان کے مالِک نے اپنے نوکر سے کہا: آؤ ہم تاکِستان میں چلیں، تاکہ تاکِستان میں محنت و مُشقّت کر سکیں۔

۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کا مالِک، اور نوکر بھی، تاکِستان میں محنت و مُشّقت کرنے گئے۔ اور اَیسا ہُوا کہ نوکر نے اپنے مالِک سے کہا دیکھ، اِس طرف نگاہ کر، درخت پر نظر ڈال۔

۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے نظر کی اور زَیتُون کے اُس درخت کو دیکھا جِس میں زَیتُون کی جنگلی شاخیں پیوند کی گئی تھیں؛ وہ پھُوٹ پڑا تھا اور پھل دینے لگا تھا۔ اور اُس نے دیکھا کہ یہ اچھّا تھا؛ اور اُس کا پھل قُدرتی پھل کی مانِند تھا۔

۱۸ اور اُس نے نوکر سے کہا: دیکھو، جنگلی درخت کی شاخوں نے اِس کی جڑوں کی نمی پکڑ لی ہے، کہ اُس کی جڑ کافی مضبُوط ہو گئی ہے؛ اور اُس کی جڑ کی نہایت مضبُوطی کے سبب جنگلی شاخوں نے اَصل پھل پَیدا کِیا ہے، اب اگر ہم نے یہ شاخیں پیوند نہ کیں ہوتیں تو یہ درخت برباد ہو گیا ہوتا۔ اور اب دیکھ، مَیں بہت زیادہ پھل رکھ لُوں گا، جو اِس درخت نے پَیدا کِیا ہے؛ اور مَیں اِس کو اُس وقت کے لِیے ذخیرہ کروں گا جب موسم جاتا رہے گا۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے اپنے نوکر سے کہا: آؤ تاکِستان کےسب سے نچلے حِصّے میں جائیں، اور دیکھیں کہ درخت کی قُدرتی شاخیں بھی زیادہ پھل لائی ہیں کہ نہیں، تاکہ اپنے لِیے اُس کا پھل اُس وقت کے لِیے ذخیرہ کروں جب موسم جاتا رہے گا۔

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ وہ وہاں گئے جہاں مالِک نے درخت کی قُدرتی شاخیں چھپائی تھیں، اور اُس نے نوکر سے کہا: اِن کو دیکھ؛ اور اُس نے پہلی کو دیکھا کہ وہ بہت سا پھل لائی تھی؛ اور اُس نے یہ بھی دیکھا کہ یہ اچھّا تھا۔ اور اُس نے نوکر سے کہا: اِس کے پھل میں سے لے، اور اِس کو اُس وقت کے لِیے ذخیرہ کر جب موسم جاتا رہے گا، تاکہ مَیں اِسے اپنے لِیے محفُوظ کر لُوں؛ اُس نے کہا، پس دیکھ، مَیں نے اِس طویل عرصہ تک اِس کی دیکھ بھال کی اور یہ بہت سا پھل لایا ہے۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ نوکر نے اپنے مالِک سے کہا: تُو یہاں یہ درخت یا درخت کی یہ شاخ لگانے کیوں کر آیا ہے؟ پس دیکھ، یہ تیرے تاکِستان کی ساری سر زمِین کا سب سے زیادہ بنجر حِصّہ تھا۔

۲۲ اور تاکِستان کے مالِک نے اُس سے کہا مُجھے صِلاح نہ دے؛ مَیں جانتا تھا کہ یہ زمِین کا بنجر ترین حِصّہ ہے؛ پس، مَیں نے تُم تُجھ سے کہا کہ مَیں نے طویل عرصہ تک اِس کی دیکھ بھال کی او ر تُم تُو دیکھتا ہے کہ یہ بہت زیادہ پھل لایا ہے۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے اپنے نوکر سے کہا: اِدھر نظر کر؛ دیکھ مَیں نے درخت کی ایک اور شاخ بھی لگائی ہے؛ اور تُم تُو جانتا ہے کہ یہ حِصّہ پہلے والے سے زیادہ بنجر تھا۔ لیکن، اِس درخت کو دیکھ۔ مَیں نے ایک طویل عرصہ تک اِس کی دیکھ بھال کی ہے، اور یہ بہت زیادہ پھل لایا ہے؛ پس، اِکٹھا کر، اور اِس کو اُس وقت کے لِیے ذخیرہ کر جب موسم جاتا رہے گا، تاکہ مَیں اِس کو اپنے لِیے محفُوظ کروں۔

۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے دوبارہ اپنے نوکر سے کہا: یہاں نظر کر، نیز ایک اور شاخ کو دیکھ، جِس کو مَیں نے لگایا ہے؛ دیکھ کہ مَیں نے اِس کی دیکھ بھال بھی کی ہے، اور یہ بہت زیادہ پھل لائی ہے۔

۲۵ اور اُس نے نوکر سے کہا: اِدھر نظر کر اور آخِری کو دیکھ۔ دیکھ، اِس کو مَیں نے زمِین کے اچّھے حِصّہ حِصّے میں لگایا اور مَیں نے طویل عرصے تک اِس کی دیکھ بھال کی ہے، اور درخت کا صِرف ایک حِصّہ اصلی پھل لایا ہے، اور درخت کا دوسرا حِصّہ جنگلی پھل لایا ہے؛ دیکھ، مَیں نے اِس کی دیکھ بھال بھی دُوسرے درختوں کی طرح کی ہے۔

۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے نوکر سے کہا: درخت کی وہ شاخیں کاٹ جو اچھّا پھل نہیں لائیں اور اُن کو آگ میں ڈال۔

۲۷ مگر دیکھو، نوکر نے اُس سے کہا: آؤ ہم اِس کو چھانٹیں اور اِس کے گِرد تھالا کھودیں، اور اُس کی تھوڑی دیر اور دیکھ بھال کریں، کہ شاید یہ تیرے لِیے اچھّا پھل لا ئے، تاکہ تُو اِس کو اُس وقت کے لِیے ذخیرہ کر سکے جب موسم جاتا رہے گا۔

۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک اور تاکِستان کے مالِک کے نوکر نے تاکِستان کے سارے پھل کی دیکھ بھال کی۔

۲۹ اور اَیسا ہُوا کہ ایک طویل عرصہ گزر گیا اور تاکِستان کے مالِک نے اپنے نوکر سے کہا: آو، ہم تاکِستان جائیں تاکہ ہم پھر تاکِستان میں محنت کریں۔ کیونکہ وقت نزدیک آ پہنچا ہے اور انجام جلد آنے کو ہے؛ پَس ضرُور ہے کہ مَیں اپنے واسطے اِس کو اُس وقت کے لِیے ذخیرہ کروں جب موسم جاتا رہے گا۔

۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کا مالِک اوراُس کا نوکر تاکِستان میں گئے؛ اور وہ اُس درخت کے پاس آئے جِس کی قُدرتی شاخیں توڑی گئیں، اور جنگلی شاخیں پیوند کی گئی تھیں؛ اور دیکھو ہر قسم کے پھل کے بوجھ سے درخت جُھکا ہُوا تھا۔

۳۱ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نےہر قسم کے پھل کو اُس کے شُمار کے مُطابق چکھا۔ اور تاکِستان کے مالِک نے کہا: دیکھ، اِتنے طویل عرصے تک اِس درخت کی ہم نے دیکھ بھال کی ہے، اور مَیں نے اپنے واسطے بہت سا پھل اُس وقت کے لِیے ذخیرہ کر لِیا ہُوا ہے جب موسم جاتا رہے گا۔

۳۲ مگر دیکھ، اِس بار یہ زیادہ پھل لایا ہے، اور اِس کا کوئی پھل نہیں جو اچھّا ہے۔ اور دیکھ، اِس میں ہر قسم کا بُرا پھل ہے؛ اور ہماری ساری محنت کے باوجُود، مُجھے اِس کا کوئی فائدہ نہیں ہُوا؛ اور اب یہ بات مُجھے رنجیدہ کرتی ہے کہ مَیں اِس درخت کو کھو دُوں۔

۳۳ اور تاکِستان کے مالِک نے نوکر سے کہا: ہم اِس درخت کا کیا کریں تاکہ مَیں دوبارہ اِس کا پھل اپنے لِیے محفُوظ کر سکُوں؟

۳۴ اور نوکر نے اپنے مالِک سے کہا: دیکھ، چُوں کہ تُو نے جنگلی زَیتُون کی شاخوں کو پیوند کِیا اُنھوں نے جڑوں کو تقویت بخشی ہے اِس لِیے وہ تروتازہ ہیں اور بےجان نہیں ہیں: پَس تُو دیکھتا ہے کہ وہ اب تک اچّھی ہیں۔

۳۵ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے اپنے نوکر سے کہا: مُجھے درخت کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اُس کی جڑوں کا مُجھے اُس وقت تک کوئی فائدہ نہیں جب تک یہ بدی کا پھل لاتی ہیں۔

۳۶ تو بھی، مَیں جانتا ہُوں کہ جڑیں اچّھی ہیں اور مَیں نے اپنے اِرادہ کے لِیے اُنھیں محفُوظ رکھا ہے؛ اور اپنی نہایت مضبُوطی کے سبب سے اُنھوں نے اب تک جنگلی شاخوں سے اچھّا پھل پَیدا کِیا ہے۔

۳۷ لیکن دیکھ، جنگلی شاخیں بڑھ گئی ہیں اور اُس کی جڑیں کو کچل ڈالا ہے اور چُوں کہ جنگلی شاخیں اُس کی جڑوں پر غالِب آ گئی ہیں، جِس کی وجہ سے اِس میں بُرا پھل بہت زیادہ لگا ہے؛ اور بہت زیادہ بُرا پھل پَیدا ہونے کے باعث تُم تُو دیکھتا ہے کہ یہ سُوکھنا شُروع ہو گیا ہے؛ اور یہ جلد آگ میں ڈالنے کے لِیے تیار ہو جائے گا، سِوا اِس کے کہ ہم اِس کو بچانے کے لِیے کُچھ کریں۔

۳۸ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے اپنے نوکر سے کہا: آؤ ہم تاکِستان کے نچلے ترین حِصّے کی طرف جائیں، اور دیکھیں آیا کہ قُدرتی شاخوں نے بھی بُرا پھل پَیدا کِیا ہے۔

۳۹ اور اَیسا ہُوا کہ وہ تاکِستان کے نچلے ترین حِصّوں کی طرف گئے۔ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے دیکھا کہ قُدرتی شاخوں کا پھل بھی سڑ ا گلا ہو گیا تھا؛ ہاں، پہلا اور دُوسرا اور آخِری بھی اور سارے کا سارا گل سڑ چکا تھا۔

۴۰ اور آخِری قُدرتی شاخ کا جنگلی پھل اُن حِصّوں پر جو اچھّا پھل لاتے تھے اِس قدر غالِب آ گیا تھا کہ یہ شاخ مُرجھا گئی اور سُوکھ چُکی تھی۔

۴۱ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کا مالِک رویا اور نوکر سے کہنے لگا: میں اپنے تاکِستان کے لِیے اِس سے زیادہ اور کیا کر سکتا تھا؟

۴۲ دیکھ، مَیں جانتا تھا کہ اِن کے علاوہ تاکِستان کا سارا پھل خراب ہو گیا تھا۔ اور اب یہ بھی جو کسی وقت اچھّا پھل لائے تھے خراب ہو گئے ہیں؛ اور اب میرے تاکِستان کے سب درخت کسی کام کے نہیں رہے سِوا اِس کے کہ کاٹے اور آگ میں ڈالے جائیں۔

۴۳ اور اِس آخِری کو دیکھ، جِس کی شاخ مُرجھا گئی ہے، مَیں نے اِسے زمِین کے اچّھے حِصّے میں لگایا تھا؛ ہاں، حتیٰ کہ اُس حِصّے میں جو میرے نزدیک تاکِستان کی زمِین کے دُوسرے حِصّوں کی نِسبت سب سے زیادہ عُمدہ تھا۔

۴۴ اور تُو نے دیکھا کہ مَیں نے اُسے بھی کاٹ ڈالا جِس نے زمِین کے اِس حِصّے کو روکے رکھا تھا، تاکہ اِسے مَیں اُس کی جگہ پر لگاؤں۔

۴۵ اور تُو دیکھتا ہے کہ اُس کا ایک حِصّہ اچھّا پھل لایا، اور اِس کا ایک حِصّہ جنگلی پھل لایا؛ اور چُوں کہ مَیں نے اُس کی شاخوں کو نہ کاٹا اور نہ آگ میں ڈالا، دیکھ، وہ اچّھی شاخ پر غالِب آ گئے ہیں کہ یہ مُرجھا گئی ہے۔

۴۶ اور اب دیکھ، اپنے تاکِستان پر کی گئی ہماری اُس ساری دیکھ بھال کے باوجُود، اِس کے سارے درخت خراب ہو گئے ہیں، اور وہ کوئی اچھّا پھل نہیں لاتے؛ اور مَیں نے اِنھیں محفُوظ کرنا چاہا تھا، کہ اِن کا پھل اپنے واسطے اُس وقت کے لِیے ذخیرہ کرُوں جب موسم جاتا رہے گا۔ بلکہ دیکھ، وہ، جنگلی زَیتُون کے درخت کی مانِند ہو گئے ہیں، اوروہ کسی لائق نہیں رہے سِوا اِس کے کہ کاٹےاور آگ میں ڈالے جائیں؛ اور مُجھے یہ بات غمگِین کرتی ہے کہ مَیں اُنھیں تلف کرُوں۔

۴۷ لیکن مَیں اپنے تاکِستان میں اِس سے زیادہ اور کیا کر سکتا تھا؟ کیا مَیں نے اپنا ہاتھ ڈھِیلا رکھا ہے، اِس وجہ سے کہ مَیں نے اِس کی دیکھ بھال نہیں کی ہے؟ نہیں، مَیں نے اِس کی دیکھ بھال کی ہے، اور مَیں نے اِس کے گِرد تھالا کھودا ہے، اور مَیں نے اِس کو چھانٹا ہے، اور مَیں نے اِس میں کھاد ڈالی ہے؛ اور مَیں نے قریباً سارا سارا دِن اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ہے، اور اَنجام نزدیک آتا ہے۔ اور مُجھے یہ بات غمگِین کرتی ہے کہ مَیں اپنے تاکِستان کے تمام درخت کاٹُوں، اور آگ میں ڈالُوں تاکہ وہ جلائے جائیں۔ یہ کون ہے جِس نے میرے تاکِستان کو خراب کر دِیا ہے؟

۴۸ اور اَیسا ہُوا کہ نوکر نے اپنے مالِک سے کہا: کیا یہ تیرے تاکِستان کا تکبُّر نہیں—کیا اِس کی شاخوں نے اُن جڑوں پر غلبہ نہیں پا لِیا جو اچّھی ہیں؟ اور چُوں کہ اِن شاخوں نے اُس کی جڑوں پر غلبہ پا لِیا ہے، دیکھ وہ جڑوں کی قُوّت کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھیں، اور مضبُوط ہو گئی ہیں۔ دیکھ، مَیں کہتا ہُوں، کیا یہی وجہ نہیں کہ تیرے تاکِستان کے درخت خراب ہُوئے ہیں؟

۴۹ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے نوکر سے کہا: آؤ ہم جائیں اور تاکِستان کے درخت کاٹیں اور اُنھیں آگ میں ڈالیں، تاکہ وہ میرے تاکِستان کی زمِین کو نہ روکیں رکھیں، پس مَیں نے سب کُچھ کِیا ہے۔ مَیں اپنے تاکِستان کے واسطے اِس سے زیادہ اور کیا کر سکتا تھا؟

۵۰ بلکہ، دیکھ، نوکر نے تاکِستان کے مالِک سے کہا: اِس کو تھوڑا عرصہ اور رہنے دے۔

۵۱ اور مالِک نے کہا: ہاں، مَیں اِس کو تھوڑا عرصہ اور رہنے دُوں گا، پس مُجھے یہ بات غمگِین کرتی ہے کہ مَیں اپنے تاکِستان کے درخت تلف کرُوں۔

۵۲ پس، آؤ ہم اِن کی شاخیں لیں جو مَیں نے اپنے تاکِستان کے نِچلے ترین حِصّوں میں لگائے ہیں، اور آؤ اُنھیں اُن درختوں کے ساتھ پیوند کریں جہاں سے یہ آئی ہیں؛ آؤ ہم اُن درختوں کی وہ شاخیں کاٹیں جِن کا پھل سب سے زیادہ کڑوا ہے، اور اُن کی جگہ درخت کی قُدرتی شاخوں کی پیوند کاری کریں۔

۵۳ اور مَیں یہ اِس لِیے کرُوں گا کہ یہ درخت تلف نہ ہو جائیں، کہ، شاید، مَیں اِن کی جڑوں کو اپنے اِرادے کی خاطر اپنے واسطے محفُوظ کرُوں۔

۵۴ اور دیکھ، قُدرتی شاخوں کے درختوں کی اُن جڑوں کو جہاں جہاں مَیں نے چاہا مَیں نے لگایا جو ہنوز سرسبز ہیں؛ پس، اُنھیں بھی مَیں اپنے اِرادے کے واسطے محفُوظ کرُوں گا، مَیں اِس درخت کی شاخیں لُوں گا، اور مَیں اِن کی پیوندکاری اُن کے ساتھ کرُوں گا۔ ہاں، مَیں اِن کی پیوندکاری اُن کے مادری درخت کی شاخوں کے ساتھ کرُوں گا، تاکہ مَیں اِن جڑوں کو بھی اپنے واسطے محفُوظ کرُوں، تاکہ جب وہ کافی تقویت پا لیں گی تو شاید وہ میرے واسطے اچھّا پھل لائیں، اور پھر ہو سکتا ہے مَیں اپنے تاکِستان پر فخر کرُوں۔

۵۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے قُدرتی درخت میں سے شاخیں لیں جو جنگلی بن چُکی تھیں، اور قُدرتی درختوں کے ساتھ پیوند لگایا، جو خُود بھی جنگلی بن گئے تھے۔

۵۶ اور اُنھوں نے قُدرتی درختوں میں سے بھی لِیں جو جنگلی بن چُکی تھیں، اور اُن کا مادری درخت کے ساتھ پیوند لگایا۔

۵۷ اور تاکِستان کے مالِک نے نوکر سے کہا: درختوں سے جنگلی شاخیں نہ کاٹنا سِوا اُن کے جو سب سے زیادہ کڑوی ہیں اور اُن کے ساتھ میرے کہنے کے مُطابق تُو پیوند کاری کرنا۔

۵۸ اور ہم تاکِستان کے درختوں کی پھر سے دیکھ بھال کریں گے، اور اُن شاخوں کی چھانٹ کانٹ کریں گے؛ اور درختوں کی وہ شاخیں جو پک گئی ہیں کاٹ ڈالیں گے، جو ضرُور تلف ہوں گی، اور آگ میں جھونکی جائیں گی۔

۵۹ اور مَیں اَیسا اِس لِیے کرتا ہُوں، شاید، یہ جڑیں اُن کی اچھّائی کے باعث تقویت پائیں؛ اور شاخوں کی تبدِیلی کی بدولت، اچّھی بُری پر غالِب آئیں۔

۶۰ اور چُوں کہ مَیں نے قُدرتی شاخوں اور اُن کی جڑوں کو محفُوظ کر لِیا ہے، اور کہ مَیں نے قُدرتی شاخوں کی دوبارہ اُن کی مادری درخت کے ساتھ پیوند کاری کی ہے، اور اُن کے مادری درخت کی جڑوں کو محفُوظ کِیا ہے، کہ، شاید، میرے تاکِستان کے درخت پھر سے اچھّا پھل لائیں؛ اور کہ مَیں اپنے تاکِستان کے پھل پر پھر سے فخر کر سکُوں، اور، شاید، مَیں بڑی خُوشی مناؤں، کہ مَیں نے پہلے پھل کی شاخیں اور جڑیں محفُوظ کر لی ہیں—

۶۱ پس، جا، اور نوکروں کو بُلا، تاکہ ہم اپنی پُوری طاقت اور جاں فشانی کے ساتھ تاکِستان میں مُشقّت کریں، تاکہ ہم راہ تیار کریں، کہ مَیں دوبارہ قُدرتی پھل لا سکُوں، وہ قُدرتی پھل جو اچھّا ہے اور دُوسرے تمام پھلوں سے زیادہ خُوش نُما ہے۔

۶۲ پس، آؤ اور اِس آخِری بار اپنی ساری جان لگا کر مُشقّت کریں، کیوں کہ دیکھ اَنجام نزدیک ہے، اور یہ آخِری موقع ہے کہ مَیں اپنے تاکِستان کی چھانٹ کانٹ کرُوں گا۔

۶۳ شاخوں کے ساتھ پیوند کاری کر؛ آخِر سے شُروع کر تاکہ وہ اَوّل ہوں، اور جو اَوّل ہیں وہ آخِر ہوں، درختوں کے گِرد تھالا کھود، ہر دو بُوڑھے اور نوخیز، اَوّل اور آخِر؛ اور آخِر اور اَوّل، تاکہ آخِری بار سب کی ایک دفعہ پھر دیکھ بھال کی جائے۔

۶۴ پس، اُن کے گِرد تھالے کھود، اور اُن کو تراش، اور ایک بار پھر اُن میں کھاد ڈال، پس آخِری بار، کیوں کہ اَنجام نزدیک ہے۔ اور اگر اَیسا ہو کہ یہ آخِری پیوند کاریاں پروان چڑھیں، اور قُدرتی پھل پَیدا کریں، پھر تُو اُن کے واسطے راہ تیار کرنا، تاکہ وہ پروان چڑھ سکیں۔

۶۵ اور جب وہ پروان چڑھنا شُروع کریں تو تُو اُن شاخوں کو کاٹ ڈالنا جو کڑوا پھل لاتی ہیں، اُن کی جسامت اور قُوّت کے مُطابق جو اچّھی ہیں؛ اور تُو اُن کی ساری ناکارہ کو ایک ہی بار میں کاٹ نہ ڈالنا، مبادا پیوندکاری کے لِیے اُن کی جڑیں بہت زیادہ قَوِی ہوں، اور اُن کی پیوند سڑ جائے، اور مَیں اپنے تاکِستان کے درخت تلف کرُوں۔

۶۶ پس مُجھے یہ بات غمگِین کرتی ہے کہ مَیں اپنے تاکِستان کے درختوں کو تلف کر دُوں؛ پس تُو ناکارہ کو اچّھی کی بڑھوتی کے لحاظ سے کاٹ ڈالے گا، تاکہ جڑیں اور شاخیں مضبُوطی میں یکساں ہوں، جب تک اچّھی ناکارہ پر غالِب نہ آ جائیں، اور ناکارہ کاٹی اور آگ میں ڈالی جائیں، تاکہ وہ میرے تاکِستان کی زمِین کو روکے نہ رکھیں، اور یُوں مَیں ناکارہ کو اپنے تاکِستان سے تلف کرُوں گا۔

۶۷ اور مَیں قُدرتی درخت کی شاخوں کو پھر سے قُدرتی درخت کے ساتھ پیوند کرُوں گا۔

۶۸ اور قُدرتی درخت کی شاخوں کو مَیں درخت کی قُدرتی شاخوں کے ساتھ پیوند کرُوں گا؛ اور یُوں مَیں اُن کو پھر سے اِکٹھا کرُوں گا، کہ وہ قُدرتی پھل لائیں اور وہ ایک ہوں۔

۶۹ اور ناکارہ پھینک دی جائیں گی، ہاں، یعنی میرے تاکِستان کی ساری زمِین سے باہر؛ پس دیکھ، صِرف اِسی ایک بار مَیں اپنے تاکِستان کو تراشُوں گا۔

۷۰ اور اَیسا ہُوا کہ تاکِستان کے مالِک نے اپنے نوکر کو بھیجا؛ اور نوکر گیا اور وَیسا ہی کِیا جَیسا مالِک نے اُسے حُکم دِیا تھا، اور دُوسرے نوکروں کو لایا؛ اور وہ تھوڑے تھے۔

۷۱ اور تاکِستان کے مالِک نے اُن سے کہا: جاؤ اور جان لگا کر تاکِستان میں محنت کرو۔ پَس دیکھو، یہ آخِری مرتبہ ہے کہ مَیں اپنے تاکِستان کی پرورش کرُوں گا؛ چُوں کہ انجام نزدیک ہے، اور موسم جلد آتا ہے؛ اور اگر تُم میرے ساتھ پُوری جان کے ساتھ محنت کرو گے تو تُم اِس پھل سے خُوشی پاؤ گے جو مَیں اپنے واسطے اُس وقت کے لِیے رکھُوں گا جو جلد آنے کو ہے۔

۷۲ اور اَیسا ہُوا کہ نوکر گئے اور اُنھوں نے اپنی پُوری جان سے مزدُوری کی اور تاکِستان کے مالِک نے بھی اُن کے ساتھ مُشقّت کی؛ اور اُنھوں نے سب باتوں میں تاکِستان کے مالِک کے حُکموں کی فرماں برداری بجا لائی۔

۷۳ اور تاکِستان میں دوبارہ قُدرتی پھل پَیدا ہونا شُروع ہُوا؛ اور قُدرتی شاخیں بڑھنے لگیں اور نہایت شاداب ہونے لگیں؛ اور جنگلی شاخوں کو کاٹنا اور پھینکنا شُروع کِیا گیا؛ اور اُنھوں نے جڑوں اور اُن کے تنوں کو اُن کی قُوّت کے مُطابق برابر رکھا۔

۷۴ اور یُوں تاکِستان کے مالِک کے حُکموں کے مُطابق اُنھوں نے پُوری جاں فشانی سے محنت و مُشقّت انجام دی، حتیٰ کہ اُس وقت تک جب ناکارہ شاخیں تاکِستان سے کاٹ نہ ڈالی گئیں، اور مالِک نے اپنے واسطے محفُوظ کر لِیا کہ درختوں نے دوبارہ قُدرتی پھل دینا شُروع کر دِیا تھا؛ اور وہ ایک بدن کی مانِند ہو گئے، اور پھل ایک جیسے ہو گئے؛ اور تاکِستان کے مالِک نے اپنے لِیے قُدرتی پھل محفُوظ کر لِیے تھے، جو اِبتدا سے اُس کے نزدیک گراں قدر تھا۔

۷۵ اور اَیسا ہُوا کہ جب تاکِستان کے مالِک نے دیکھا کہ اُس کا پھل اچھّا تھا، اور کہ اُس کا تاکِستان اب سڑا گلا نہیں رہا، اُس نے اپنے نوکروں کو بُلایا، اور اُن سے کہا: دیکھو، اِس آخِری مرتبہ ہم نے اپنے تاکِستان کی دیکھ بھال کی ہے؛ اور تُم دیکھتے ہو کہ مَیں نے اپنے اِرادے کے مُطابق کِیا ہے؛ اور مَیں نے قُدرتی پھل محفُوظ کر لِیا ہے، چُوں کہ یہ اچھّا ہے، اُسی طرح جِس طرح یہ اِبتدا میں تھا۔ اور تُم مُبارک ہو؛ اِس سبب سے کہ تُم میرے ساتھ میرے تاکِستان میں جاں فشانی سے محنت و مُشقّت کرتے رہے ہو، اور میرے حُکموں کو مانا ہے، اور میرے پاس دوبارہ قُدرتی پھل لائے ہو، کہ میرا تاکِستان اب سڑا گلا نہیں رہا، اور ناکارہ کاٹ ڈالا گیا ہے، دیکھو، میرے تاکِستان کے پھل کے سبب سے تُم میرے ساتھ خُوشی مناؤ گے۔

۷۶ پَس دیکھو، اور مَیں اپنے تاکِستان کے پھل کو بڑی طویل مُدت کے لِیے اپنے واسطے ذخِیرہ کرُوں گا جب موسم جاتا رہے گا، جو جلد آتا ہے؛ اور مَیں نے آخِری مرتبہ اپنے تاکِستان کی دیکھ بھال کی ہے، اور اِسے تراشا ہے، اور اِس کے گِرد تھالے کھودے ہیں، اور اِسے کھاد ڈالی ہے؛ پَس، اُس کے مُطابق جو مَیں نے فرمایا ہے مَیں طویل مُدت کے لِیے پھل میں سے اپنے واسطے ذخِیرہ کرُوں گا۔

۷۷ اور جب وقت آئے گا کہ بُرا پھل دوبارہ میرے تاکِستان میں آئے، تب میں اچّھے اور بُرے کو اِکٹھا ہونے دُوں گا؛ اور اچھّا اپنے لِیے محفُوظ کر لُوں گا اور بُرے کو اُس کی جگہ پر پھینک دُوں گا۔ اور تب موسم اور انجام آتا ہے؛ اور مَیں اپنے تاکِستان کو آگ سے جلا دُوں گا۔