مجلسِ عامہ
ہم اُس کے بچّے ہیں
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


ہم اُس کے بچّے ہیں

ہم یکساں الہٰی اصل رکھتے ہیں اور یِسُوع مسِیح کے فضل سے یکساں لامحدود صلاحیت رکھتے ہیں۔

کیا آپ کو سموئیل نبی کا تجربہ یاد ہے جو اُسے ہُوا جب خُداوند نے اُسے یسّی کے گھر اسرائیل کے نئے بادشاہ کو مَسح کرنے کو بھیجا؟ سموئیل نے، یسّی کے پہلوٹھے، الیاب کو دیکھا۔ الیاب، دراز قد کا تھا اور ایک راہ نُما کی صورت رکھتا تھا۔ سموئیل نے اُسے دیکھا اور نتیجہ اخذ کر لیا۔ یہ غلط نیتجہ ثابت ہوا، اور خُداوند نے سموئیل کو سِکھایا: ”اُس کے چِہِرہ اور اُس کے قد کی بُلندی کو نہ دیکھ … اِس لیے کہ اِنسان ظاہِری صُورت کو دیکھتا ہے پر خُداوند دِل پر نظر کرتا ہے۔“۱

کیا آپ کو شاگرد حننیاہ کا تجربہ یاد ہے جو اُسے ہُوا جب خُداوند نے اُسے ساؤل کو برکت دینے بھیجا؟ ساؤل سے پہلے اُس کی شہرت وہاں پہنچ چُکی تھی، اور حننیاہ ساؤل اور مُقدسین پر اُس کی ظالمانہ، مسلسل ایذا رسانی کے بارے میں سن چُکا تھا۔ حننیاہ نے سُنا اور نتیجہ اخذ کرنے میں جلدی کی کہ شاید اُسے ساؤل کی خدمت نہیں کرنی چاہیے۔ یہ غلط نتیجہ ثابت ہوا، اور خُداوند نے حننیاہ کو سِکھایا: ”یہ قَوموں، بادِشاہوں، اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہِر کرنے کا میرا چُنا ہُوا وسِیلہ ہے۔“۲

اِن دو مثالوں میں سموئیل اور حننیاہ کو کیا مسئلہ در پیش تھا؟ اُنھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سُنا، اور نتیجاً، اُنھوں نے ظاہری شکل و صورت اور سُنی سُنائی باتوں کی بنیاد پر دُوسروں پر فیصلہ صادر کیا۔

جب فقہیوں اور فریسیوں نے زنا میں پکڑی گئی عورت کو دیکھا، اُنھوں نے کیا دیکھا؟ ایک بدکار عورت، گناہ گار واجب القتل۔ جب یِسُوع نے اُسے دیکھا، اُس نے کیا دیکھا؟ ایک عورت جو عارضی طور پر جسمانی کمزوری کا شکار ہو گئی تھی مگر توبہ اور اُس کے کفارہ کے ذریعے دوبارہ بازیاب ہوسکتی تھی۔ جب لوگوں نے صوبہ دار کو دیکھا، جس کا خادم فالج کا مارا تھا، اُنھوں نے کیا دیکھا؟ شاید اُنھوں نے ایک دخل انداز، اجنبی کو دیکھا، جس کی تحقیر کی جانی چاہیے۔ جب یِسُوع نے اُسے دیکھا، اُس نے کیا دیکھا؟ اپنے گھرانے کے ایک فرد کے لیے فکر مند شخص، جو خلوص اور ایمان کے ساتھ خُداوند کا متلاشی تھا۔ جب لوگوں نے اُس عَورت کو دیکھا جس کو خُون جاری تھا، اُنھوں نے کیا دیکھا؟ شاید ایک ناپاک، ناکارہ عَورت جسے دھتکارنا چاہیے۔ جب یِسُوع نے اُسے دیکھا، اُس نے کیا دیکھا؟ ایک روگی عَورت، حالات کی بدولت تنہا اور اجنبی، جن پر اُس کا کوئی اختیار نہیں تھا، جو شِفا یاب ہونے اور پھر سے تعلق کی اُمید رکھتی تھی۔

ہر معاملے میں، خُداوند نے اِن افراد کو ویسے دیکھا جو وہ تھے اور اُس کے مطابق ہر ایک کی خدمت کی۔ جیسے نِیفی اور اُس کے بھائی یعقوب نے بیان کیا:

”اور وہ اُن سب کو اپنے پاس آنے کی دعوت دیتا ہے … ، خواہ کالا ہے یا گورا، غلام ہے یا آزاد مرد ہے یا عورت؛ اور وہ غیر قوموں کو یاد رکھتا ہے؛ خُدا کی نظر میں سب ایک جیسے ہیں۔“۳

”اور ایک اِنسان اُس کی نظر میں اَیسا ہی قِیمتی ہے جیسا کہ دُوسرا۔“۴

اسی طرح ہم اپنی آنکھوں، اپنے کانوں اور اپنے خوف کو ہمیں گم راہ نہ کرنے دیں بلکہ اپنے دِلوں اور اذہان کو کھولیں اور آزادانہ طور پر اُن کی خدمت کریں جو ہمارے آس پاس ہیں جیسے اُس نے کی۔

چند برس قبل، میری بیوی، ایزابیل، نے خدمت گزاری کی ایک غیر معمولی ذمہ داری پائی۔ اُسے ہماری وارڈ میں ایک بوڑھی بیوہ، ایک بہن جِسے صحت کے مسائل درپیش تھے اور جس کی زندگی میں تنہائی تلخی لے آئی تھی، اُس سے مُلاقات کرنے کو کہا گیا۔ اُس کے پردے گرے ہوئے تھے، اُس کا اپارٹمنٹ گھٹن زدہ تھا، وہ کوئی مُلاقات نہیں کرنا چاہتی تھی اور اُس نے واضح کر دیا کہ ”مَیں کسی کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتی ہوں۔“ ایزابیل نے بے خوف ہو کر جواب دیا، ” ہاں، ایسا کچھ ہے! آپ ہمارے لیے کچھ کر سکتی ہو ہمیں آپ سے مُلاقات کی اجازت دے کر۔“ پس، ایزابل وفاداری سے گئی۔

کچھ عرصہ بعد، اِس نیک بہن کے پاؤں کی جراحی ہوئی، جس کے لیے اُس کی پٹیوں کو روزانہ تبدیل کرنے کی ضرورت تھی، ایسا کام جو وہ اپنے لیے خُود نہیں کر سکتی تھی۔ کئی دِنوں تک، ایزابیل اُس کے گھر گئی، اُس کے پاؤں دھوئے، اور اُس کی پٹیاں بدلیں۔ اُس نے کبھی اُسے کراہت آمیز نہ پایا؛ نہ کبھی اُس نے بدبُو سونگھی۔ اُس نے صرف ہمیشہ خُدا کی ایک خُوب صورت بیٹی کو دیکھا جسے محبت اور شفیق دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔

برسوں سے، مَیں اور اَن گنت دُوسرے ایزابیل کی اِس نعمت کہ ویسے دیکھنا جیسے خُداوند دیکھتا ہے سے فیض یاب ہوئے ہیں۔ چاہے آپ صدرِ سٹیک ہیں یا وارڈ میں خیر مقدم کرنے والے، چاہے آپ انگلستان کے بادشاہ ہیں یا کسی جھونپڑی میں رہتے ہیں، چاہے آپ اُس کی یا کوئی اور زبان بولتے ہیں، چاہے آپ سارے احکام کی پابندی کرتے ہیں یا چند ایک کے ساتھ نبردآزما ہیں، وہ آپ کو اپنا بہترین کھانا اپنی سب سے بہترین پلیٹوں میں دے گی۔ اقتصادی حالت، جلد کا رنگ، ثقافتی پس منظر، قومیت، راست بازی کا درجہ، سماجی رتبہ، یا کوئی اور پہچان یا لیبل اُس کے لیے بے معنی ہے۔ وہ اپنے دِل سے دیکھتی ہے، اور ہر ایک میں طفلِ خُدا کو دیکھتی ہے۔

صدر رسل ایم نیلسن نے سکھایا ہے:

”دشمن لیبلوں میں خُوش ہوتا ہے کیوں کہ یہ ہمیں تقسیم کرتے ہیں اور اپنے اور دُوسروں کے متعلق ہمارے سوچنے کے انداز کو محدود کرتے ہیں۔ کتنا افسوس ناک ہے جب ہم ایک دُوسرے کو عزت دینے کی بجائے لیبلوں کو عزت دیتے ہیں۔

”لیبل تنقید اور دشمنی کی طرف راہ نُمائی کر سکتے ہیں۔ قومیت، نسل، جنسی رُجحان، جنس، تعلیمی ڈگریاں، ثقافت یا دیگر اہم شناخت کُنندگان کی بدولت کسی سے کوئی تعصب یا بدسلوکی ہمارے خالق کو ناگوار گزرتی ہے!“۵

فرانسیسی وہ نہیں ہے جو مَیں ہُوں؛ یہ وہ جگہ ہے جہاں مَیں پیدا ہوا تھا۔ سفید فام وہ نہیں جو مَیں ہُوں؛ یہ محض میری جلد کا رنگ ہے، یا اِس کی کمی ہے۔ پروفیسر مَیں نہیں جو مَیں ہُوں، یہ وہ کام ہے جو مَیں نے اپنے خاندان کی کفالت کے لیے کیا۔ عمومی اعلیٰ حکام ستر وہ نہیں جو مَیں ہُوں، یہ وہ عہدہ ہے جس پر مَیں اِس وقت بادشاہی میں خدمت کرتا ہُوں۔

”اولین اور اہم ترین،“ جیسے صدر نیلسن نے ہمیں یاد دِلایا ہے، مَیں ہُوں ”طفلِ خدا۔“۶ ویسے ہی آپ بھی ہیں؛ اور ویسے ہی ہمارے ارد گرد کے تمام لوگ ہیں۔ مَیں دُعا کرتا ہوں کہ ہم اِس شان دار سچائی کو اور زیادہ سراہیں۔ یہ سب کچھ بدل دیتی ہے!

ہم نے مختلف ثقافتوں میں پرورش پائی ہو گی؛ ہم مختلف سماجی و اقتصادی حالات سے آ سکتے ہیں؛ ہماری فانی میراث، بشمول ہماری قومیت، جلد کا رنگ، کھانے کے رجحانات، سیاسی رجحان، وغیرہ، واضح طور پر مختلف ہو سکتے ہیں۔ مگر ہم سب اُس کے بچّے ہیں، بغیر کسی استثنا کے، ہم سب۔ ہم یکساں الہٰی اصل رکھتے ہیں اور یِسُوع مسِیح کے فضل سے یکساں لامحدود صلاحیت رکھتے ہیں۔

سی ایس لوئیس نے یوں بیان کیا ہے: ”ایک ایسے معاشرے میں جہاں ممکنہ دیوتا اور دیویاں ہوں وہاں رہنا بڑی سنجیدگی کی بات ہے، یہ یاد کرنا کہ سب سے زیادہ سادہ لوح ناگوار شخص جس سے ہم بات کرتے ہیں ایک دن ایک ایسی مخلوق بنے گا جس کی عبادت کرنے کے لیے ہم آزمایش میں پڑ سکتے ہیں۔ … یہاں کوئی معمولی لوگ نہیں ہیں۔ آپ نے کبھی محض ایک بشر سے بات نہیں کی ہے۔ قومیں، ثقافتیں، فنونِ لطیفہ، تہذیب—سب فانی ہیں، اور اِن کی زندگی ہمارے لیے پتنگے کا جیون ہے۔ مگر وہ جن کے ساتھ ہم مذاق کرتے، کام کرتے، شادی کرتے، ڈانٹتے، اور لاڈ کرتے ہیں وہ لافانی ہیں۔“۷

ہمارے خاندان کو مختلف ممالک اور ثقافتوں میں رہنے کا اعزاز حاصل رہا ہے؛ ہمارے بچّے مختلف نسلوں میں شادی کرنے سے بابرکت ہوئے ہیں۔ مُجھے یہ احساس ہُوا ہے کہ یِسُوع مسِیح کی انجیل عظیم متوازن کرنے والی ہے۔ جب ہم اِسے واقعی قبول کرتے ہیں، ”رُوح خُود ہمارے رُوح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔“۸ یہ حیران کُن سچائی ہمیں آزاد کرتی ہے، اور تمام لیبل اور شناختیں جو بصورت دیگر ہمیں اور ایک دُوسرے کے ساتھ ہمارے تعلقات کو نُقصان پہنچا سکتی ہیں صرف ”مسِیح … میں مغلوب ہو“ جاتی ہیں۔۹ جلد ہی یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ہم، اِس کے ساتھ ساتھ دُوسرے، ”پردیسی اور مُسافِر نہِیں رہے بلکہ مُقدّسوں کے ہم وطن اور خُدا کے گھرانے کے ہوگئے۔“۱۰

مَیں نے ہماری کثیر الثقافتی زبان کی اکاِئیوں میں سے ایک کے صدرِ برانچ کو اِس کا یوں حوالہ دیتے سُنا، جیسے بُزرگ گیرٹ ڈبلیو گانگ نے، تعلقِ عہد کے طور پر کیا۔۱۱ کتنی خوب صورت سوچ ہے! ہم لوگوں کے ایک ایسے گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جو مُنجی اور اپنے عہود اور مُسرت کے ساتھ انجیل پر عمل پیرا ہونے کو اپنی زندگیوں کا مرکز و محور رکھتے ہیں۔ لہذا، ہمیں ایک دُوسرے کو فانیت کی بگڑی عینک سے دیکھنے کی بجائے، انجیل ہماری بینائی کو بڑھاتی اور ہمیں ایک دُوسرے کو اپنی مُقدس عہود کی لاتبدیل، بے عیب عینک سے دیکھنے کی اجازت دیتی ہے۔ ایسا کرنے سے، ہم دُوسروں کے لیے اپنے تعصبات اور بد گمانیوں کو ختم کرتے ہیں، جو بدلے میں ہمارے لیے اپنے تعصبات اور بد گمانیوں کو،۱۲ ایک شان دار پاکیزہ حلقہ میں کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ یقیناً، ہم اپنے پیارے نبی کی دعوت کی پیروی کرتے ہیں: ”میرے پیارے بھائیو اور بہنو، ہم ایک دُوسرے کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں یہ واقعی اہم ہے! ہم گھر میں، گرجا گھر میں، روزگار پر، اور آن لائن دُوسروں کے ساتھ کیسا رَویّہ اپناتے ہیں اور اُن کے مُتعلق کس قِسم کی گُفت گُو کرتے ہیں واقعی اہم ہے۔ آج، مَیں ہم سب سے دُوسروں کے ساتھ اعلیٰ و ارفع اور پاکِیزہ سلِیقہ سے پیش آنے کے لیے کہہ رہا ہُوں۔“۱۳

اِس سہ پہر، اُسی دعوت کی نِیت سے، مَیں ہمارے شان دار پرائمری کے بچّوں کے عہد میں اپنا عہد شامل کرنا چاہتا ہُوں:

اگر چال تُمہاری نہیں ہے ویسی جیسے چلتے اکثر لوگ،

دُور ہو جائیں گے تُم سے کچھ لوگ،

مگر مَیں نہیں! مَیں نہیں!

اگر بول چال نہیں تمہاری جیسے بولتے اکثر لوگ،

ٹھٹھوں کا شکار بنائیں گے ذات تمہاری کو لوگ،

مگر مَیں نہیں! مَیں نہیں!

چلوں گا مَیں تیرے سنگ۔ بولوں گا مَیں تیرے سنگ۔

یوں کروں گا ظاہر تجھ سے اپنی محبت۔

کسی کو نہ چھوڑے یِسُوع۔

ہر کسی کو ملی اُس کی محبت۔

پس کروں گا مَیں بھی ویسا۔ مَیں کروں گا!۱۴

مَیں گواہی دیتا ہوں کہ وہ جِسے ہم اپنا آسمانی باپ پُکارتے ہیں یقیناً ہمارا باپ ہے، کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے، کہ وہ اپنے ہر ایک بچّے کو تفصیلی طور پر جانتا ہے، کہ وہ ہر ایک کا گہرے طور پر خیال رکھتا ہے، اور کہ ہم حقیقی طور پر اُس کے لیے ایک جیسے ہیں۔ مَیں گواہی دیتا ہوں کہ ہم ایک دُوسرے سے کیسا سلوک روا رکھتے ہیں اُس کے بیٹے، ہمارے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کی حتمی قربانی اور کفارے کی ہماری سمجھ اور تعریف کی براہ راست عکاسی ہے۔ مَیں دُعا گو ہُوں کہ، اُس کی مانند، ہم دُوسروں سے محبت کریں کیوں کہ یہ ہی راست کام ہے، اِس لیے نہیں کہ وہ راست کام کر رہے ہیں یا ”سانچے“ میں پورا اُتر رہے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. ۱ سموئیل ۱۶:‏۷۔

  2. اعمال ۹:‏۱۵۔

  3. ۲ نِیفی ۲۶:‏۳۳۔

  4. یعقُوب ۲:‏۲۱۔

  5. رسل ایم نیلسن، ”اَبَدیت کے لیے اِنتخابات“ (عالم گیر عِبادت برائے نوجوان بالغِیں، ۱۵ مئی، ۲۰۲۲)، گاسپل لائبریری۔

  6. رسل ایم نیلسن، ”Choices for Eternity۔“

  7. سی ایس لوئیس، The Weight of Glory and Other Addresses (۱۹۴۹)، ۱۵–۱۴۔

  8. رومیوں ٨: ١٦۔

  9. ایلما ۳۱:‏۳۸۔

  10. اِفسِیوں ۲:‏۱۹۔

  11. دیکھیں گیرٹ ڈبلیو گانگ، ”عہدِ تعلق،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۹، ۸۰–۸۳۔

  12. ڈیل جی رینلنڈ اور روتھ ایل رینلنڈ، ملکِ صدق کہانت: عقائد کی سمجھ، اُصُولوں کے مُطابق زندگی بسر کرنا (۲۰۱۸)، ۱۱۲۔

  13. رسل ایم نیلسن، ”صالحین کی ضرُورت ہے،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۳، ۹۹۔

  14. چلوں گا مَیں تیرے ساتھ،“ بچّوں کے گِیتوں کی کِتاب، ۱۴۰–۴۱۔