خدمت گزاری
مقصد جو ہماری خدمت گزاری کو بدل دے گا
اُصول


شبیہ
ministering

اُصولِ خدمت گزاری، جنوری ۲۰۱۹

مقصد جو ہماری خدمت گزاری کو بدل دے گا

گو خدمت گزاری کے بہت سے مقاصد ہیں، ہماری کوششوں میں ہماری رہنما یہ خواہش ہونی چاہیے کہ ہم دوسروں کی گہری انفرادی تبدیلی پانے اور مزید نجات دہندہ کی مانند بننے میں مدد کریں۔

جب ہم دوسروں کو نجات دہندہ کی مانند پیار کرتے ہیں، تب ہم اُن کی اُس کی مانند مدد کرنا چاہیں گے۔ اچھّے چرواہے کے طور پر، وہ بامقصد خدمت گزاری کی حتمی مثال ہے۔

اپنی خدمت گزاری کو اُس کے جیسا بناتے ہوئے، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اُس کی محبت کرنے، ابھارنے، خدمت کرنے، اور برکت دینے کی کوششوں کا مقصد فوری ضرورت کو پورا کرنے سے بڑھ کر تھا۔ یقیناً وہ اُن کی روزمرہ کی ضروریات کو جانتا تھا اور اُن کی موجودہ مصیبت پر ترس کھاتا تھا۔ اس لیے اُس نے شفا بخشی، سیر کیا، معاف کیا، اور تعلیم دی۔ لیکن وہ وقتی پیاس بجھانے سے کچھ زیادہ کرنے کا مُشتاق تھا (دیکھیں یُوحنّا ۴: ۱۳–۱۴)۔ وہ چاہتا تھا کہ اُس کے آس پاس کے لوگ اُس کے پیچھے ہو لیں (دیکھیں لُوقا ۱۸: ۲۲؛ یُوحنّا ۲۱: ۲۲)، اُس کو جانیں(دیکھیں یُوحنّا ۱۰: ۱۴؛ عقائد اور عہود ۱۳۲: ۲۲–۲۴)، اور اپنا الہٰی مقام حاصل کریں (دیکھیں متّی ۵: ۴۸)۔ یہ بات آج بھی سچ ہے (دیکھیں عقائد اور عہود ۶۷: ۱۳

ہم بے شمار طریقوں سے دوسروں کو برکت دینے میں مدد کر سکتے ہیں، لیکن جب ہماری خدمت گزاری کا حتمی مقصد دوسروں کو نجات دہندہ کی پہچان اور اُس کی ،مانند مزید بننے میں مدد کرنا ہو گا، تو ہم اُس دن کے لیے کام کر رہے ہیں جب ہمیں اپنے پڑوسی کو خُداوند کی پہچان کی تعلیم نہیں دینی پڑے گی کیونکہ ہم سب اُس کو جان لیں گے (دیکھیں یرمیاہ ۳۱: ۳۴

نجات دہندہ کی توجہ وقتی ضروریات سے بالاتر تھی

  • کئی افراد بڑی کوشش کر کے اپنے دوست کو فالج سے شفا دلانے کے لیے یسوع کے پاس لائے۔ آخر کار نجات دہندہ نے آدمی کو شفا بخشی، لیکن وہ اُس کے گناہوں کو معاف کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتا تھا (دیکھیں لُوقا ۵: ۱۸–۲۶

  • جب لوگ نجات دہندہ کے پاس ایک عَورت کو لائے جو زِناِ میں پکڑی گئی تھی، اُس کو مجرم قرار نہ دینے سے اُس نے اُس کی جسمانی زندگی بچا لی۔ لیکن وہ اُسے روحانی طور پر بھی بچانا چاہتا تھا، اُسے یہ بتاتے ہوئے کہ ”جا، پِھر گُناہ نہ کرنا“ (دیکھیں یُوحنّا ۸: ۲–۱۱

  • مریم اور مرتھا نے یِسُوع کے پاس پیغام بھیجا کہ وہ اپنے عزِیز، لعزر کو شفا دینے کے لیے آئے۔ یِسُوع، جس نے بے شمار مواقع پر دوسروں کو شفا بخشی تھی، اُس نے اپنے آنے میں لعزر کے مرنے تک تاخیر کی۔ یِسُوع جانتا تھا کہ خاندان کی کیا آرزو تھی، لیکن لعزر کو مردوں میں سے جلانے میں، اُس نے اپنی الوہیت کے بارے میں اُن کی گواہیوں کو مضبوط کیا (دیکھیں یُوحنّا ۱۱: ۲۱–۲۷

آپ اِس فہرست میں دوسری کون سی مثالیں شامل کرسکتے ہیں؟

ہم کیا کر سکتے ہیں؟

اگر ہمارا مقصد دوسروں کو مزید نجات دہندہ کی مانند بننے میں مدد کرنا ہے، تو ہماری خدمت گزاری کا طریقہ بدل جائے گا۔ یہاں کچھ ایسے طریقے درج ہیں جو اِس فہم کے تحت خدمت گزاری کی کوششوں کی راہنمائی کرسکتے ہیں۔

خیال ۱:خدمت کو نجات دہندہ کے ساتھ مربوط کریں۔

اچھائی کرنے کے لیے ہماری ساری کوششیں قابل قدر ہیں، لیکن ہم نجات دہندہ کے ساتھ مربوط کرنے سے اپنی خدمت کو بہتر بنانے کے مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر وہ خاندان جس کی آپ خدمت گزاری کرتے ہیں بیمار ہو تو، اُن کے پاس کھانا لے کر جانا مددگار ثابت ہو سکتا ہے، لیکن آپ کی محبت کے اِس سادہ اظہار کو اُن کے لیے نجات دہندہ کی محبت کی آپ کی گواہی سے بڑھایا جا سکتا ہے۔ باغیچے میں آپ کی مدد سراہی جائے گی، لیکن کہانتی برکت کی پیشکش سے شاید اِسے زیادہ معنی خیز بنایا جا سکتا ہے۔

بارہ رُسولوں کی جماعت سے بزرگ نیل ایل اینڈرسن نے سیکھایا: ”اچھے دل کا مالک کوئی بھی شخص ٹائر ٹھیک کرنے میں کسی کی مدد کر سکتا ہے، ہم کمرہ کو ڈاکٹر کے پاس لے جا سکتا ہے، کسی غمگین کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھا سکتا ہے، یا مسکرانے اور سلام کرنے سے کسی کا دن روشن بنا سکتا ہے۔

”لیکن پہلے حکم کے پیروکار قدرتی طور پر خدمت کے ان اہم کاموں کو مزید بہتر بنائیں گے۔“۱

خیال ۲: عہد کی راہ پر توجہ مرکوز کریں

پہلی بار اَرکان سے بحیثیتِ کلیسیا کے صدر مخاطب ہوتے ہوئے صدر رِسل ایم نیلسن نے فرمایا: ”عہد کی راہ پر چلتے رہو۔“ عہود باندھنا اور اُن عہود کو پورا کرنا ”ہر دستیاب روحانی برکت اور مواقعے کے دروازے کھولے گا۔“۲

آخری ایام کے مقدسین کے طور پر، ہم بپتسمہ، استحکام اور رُوحُ القُدس کی نعمت پاتے ہیں۔ اہل مرد اَرکان کہانت پاتے ہیں۔ اپنی ودیعیت اور ہمیشہ کے لیے خاندانوں کے ساتھ سربمہر ہونے کے لیے ہم ہیکل میں جاتے ہیں۔ اُس کی مانند بننے کے لیے ہمارے لیے یہ بچانے والی رسوم اور اِن کے ساتھ منسلک عہود نہایت ضروری ہیں تاکہ ہم اُس کے ساتھ قیام کر سکیں۔

دوسروں کو اُن کے عہود پر قائم رہنے اور مستقبل کے عہود کو باندھنے کی تیاری میں مدد کرتے ہوئے ہم اِس راہ پہ ایک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔۳ جن افراد یا خاندانوں کی آپ خدمت گزاری کرتے ہیں اُن کی اگلی ضروری رسم کو حاصل کرنے میں آپ کیسے مدد کرسکتے ہیں؟ اِس کا مطلب کسی والد کو اپنی بیٹی کو بپتسمہ دینے کی تیاری کرانا، اگلے عہد کی برکتیں بیان کرنا، یا عشائے ربانی لینے کے دوران اپنے عہود کی تجدید کا مزید معنی خیز تجربہ حاصل کرنے کے طریقوں کا اشتراک کرنا بھی ہو سکتا ہے۔

خیال ۳: دعوت دیں اور حوصلہ افزائی کریں

جب مناسب ہو تو، جن کا آپ خیال رکھتے ہیں اُن لوگوں کے ساتھ اُن کی تبدیلی اور مِسیح کی مانند بننے کی کوششوں کے بارے میں مشورت کریں۔ اُنھیں اُن مضبوطیوں کا بتائیں جو آپ اُن میں دیکھتے اور سراہتے ہیں۔ معلوم کریں کہ وہ کس چیز میں بہتری لانے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں اور اِس بارے میں گفتگو کریں کہ آپ کس طرح مدد کرسکتے ہیں۔ (جن کی آپ خدمت گزاری کرتے ہیں اُن کے ساتھ مشاورت کے لیے مزید دیکھیں، ”Counsel about Their Needs،“ لیحونا، ستمبر ۲۰۱۸، ۶–۹۔)

نجات دہندہ کی پیروی کرینے اور اپنی الہی استعداد تک پہنچے میں اُس کی مدد کو اجازت دینے کی دعوت دینے سے مت ڈریں۔ اُن پر آپ کے اعتماد کے اظہار اور اُس پر آپ کے ایمان کے ساتھ، یہ دعوت زندگی بدل سکتی ہے۔

چھ طریقوں سے ہم دوسروں کو مِسیح کی طرف پیش رفت کرنے میں مدد دے سکتے ہیں

زندگی کو بہتر بنانے اور عہد کی راہ پر آگے بڑھنے میں دوسروں کی مدد کرنے کے لیے درج ذیل تجاویز ہیں۔ (مزید طریقوں کے لیے، دیکھیں میری اِنجیل کی منادی کرو، باب ۱۱۔)

  1. اشتراک کریں۔ ناکامیوں کے باوجود اِنجیلی اُصولوں کی پیروی کرتے ہوئے اُس کے نزدیک جانے کی کوشش میں نجات دہندہ کی طرف سے حاصل ہونے والی مدد کا اشتراک کرتے وقت مصدقہ طور پر جرات مند رہیں۔

  2. برکات کا وعدہ کریں لوگوں کو تبدیل ہونے کے لیے ایک ایسی وجہ کی ضرورت ہوتی ہے جو تبدیل نہ ہونے کی وجوہات سے زیادہ زبردست ہو۔ کسی عمل کے ساتھ منسلک برکتوں کی وضاحت حوصلہ افزا ہو سکتی ہے (دیکھیں عقائد اور عہود ۱۳۰: ۲۰–۲۱

  3. دعوت دیں۔ اِنجیلی اُصول کی پیروی کرنے سے .سچی گواہی حاصل ہوتی ہے (دیکھیں یُوحنّا ۷: ۱۷) اور دیرپا تبدیلی رونما ہوتی ہے۔۴ تقریباً ہر ملاقات میں کچھ کرنے کی سادہ دعوت شامل ہوسکتی ہے جو اُن کی ترقی میں مددگار ثابت ہو۔

  4. باہم منصوبہ بندی کریں۔ کیا کیا جائے کہ وہ کامیابی سے اپنی تبدیلی کے عہد پر قائم رہیں؟ آپ کیسے مدد کر سکتے ہیں؟ کیا اِس میں معین مدت شامل ہے؟

  5. معاونت کریں معاونت کرنے والے لوگوں کا ایک ایسا گروہ تیار کریں جو افراد کی حوصلہ افزائی اور کامیابی کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ہم سب کو ایک حوصلہ افزائی کرنے والے شخص کی ضرورت ہے۔

  6. مع بعد گفتگو باقاعدگی سے پیش رفت کا اشتراک کریں۔ منصوبے کے مطابق چلیں لیکن حسبِ ضرورت اِسے بہتر بنائیں۔ صبر، مستقل مزاجی، اور حوصلہ افزائی کا مظاہرہ کریں۔ تبدیلی میں وقت لگ سکتا ہے۔

دعوتِ عمل

خدمت گزاری کی بڑی- اور معمولی—کوششوں کے طریقوں پر غور کریں جو گہری انفرادی تبدیلی پانے اور نجات دہندہ کی مانند مزید بننے میں دوسروں کی مدد کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات

  1. نیل ایل اینڈرسن، ”A Holier Approach to Ministering“ (برگھم ینگ یونی ورسٹی وعظ، ۱۰ اپریل ۲۰۱۸)، ۳، speeches.byu.edu۔

  2. رسل ایم نیلسن، ”جب ہم مِل کر آگے بڑھتے ہیں،“ لیحونا، اپریل ۲۰۱۸، ۷۔

  3. دیکھیں ہنیری بی آئرنگ، ”Daughters in the Covenant،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۴، ۱۲۵–۲۸۔

  4. دیکھیں ڈیوڈ اے بیڈنار،”Converted unto the Lord،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۲، ۱۰۶–۱۰۹۔