کرسمس کی عِبادات
ہر دل اُس کے لیے جگہ تیار کرے


ہر دل اُس کے لیے جگہ تیار کرے

تقریبا ایک ہفتہ ہوا کہ ہم نے ٹیمپل سکوائر میں کرسمس کی لائٹیں روشن کر کے ۵۳ سالہ روایت کو جاری رکھا، بہت سوں کے لیے یہ کرسمس منانے کے وقت کا آغاز ہے۔ کرسمس پر ہم یسوع مسیح، خُدا کے حقیقی بیٹے، اور دنیا کے نجات دہندے کی پیدائش، زندگی اور نور کی خوشی مناتے ہیں۔ ہمیں اُس کی پیدائش پر ہونے والے اعلان میں امید ملتی ہے:”عالم بالا پر خُدا کی تمجید اور اور زمین پر سلامتی اور آدمیوں کے لیے صلح۱ گیت، خوشی مناتے بچے، تحفے لینا اور دینا، کرسمس ٹری سجانا، اور لائٹیں، یہ سب ہماری خوشی کا حصہ ہیں۔

جب آپ کرسمس کا سوچتے ہیں تو کون سی دل عزیز یاد آپ کے ذہن میں آتی ہے؟ مجھے سال کا یہ عرصہ ہمیشہ اپنے بچپن کے کرسمس منانے کی یادیں دلاتا ہے۔

مجھے اب بھی ملنے والے کافی سارے تحائف یاد ہیں۔ مجھے فٹبال، باسکٹ بال، کھلونے اور کپڑے یاد ہیں۔ اُن میں سے ذیادہ تر نحفے یادوں کی بھول بھلیوں میں کھو گئے ہیں؛ کپڑے چھوٹے ہو گئے اور پھٹ گئے ہیں۔ لیکن بیتے کرسمس میں— میری یاداشت کی سب سے پسندیدہ اور اہم یادیں—وہ چیزیں نہیں جو مجھے ملیں، بلکہ وہ ہیں جو میں نے دیں۔

میں وضاحت کرتا ہوں۔ ہرسال کرسمس سے پہلے، ہفتے والے دن، وارڈ کے جوانان ہماری عبادت گاہ میں جمع ہوتے تھے۔ ہم مالٹے، کیلے، گھر کے بنے بسکٹ، اور کیک ٹوکریوں میں بھر کر آس پاس رہنے والی بیواوٗں کو دینے جاتے تھے۔ ہم اُن کے گھروں میں جاتے، کرسمس کے گیت گاتے، اور کرسمس کی ٹوکریاں بانٹتے۔ اُن کی شکرگزار مسکراہٹیں اب بھی مجھے یاد ہیں۔۔ ان میں سے کچھ تارکین وطن تھے جن کی امریکہ میں آئے پہلی یا دوسری پشت تھی، وہ بیرونِ ملک لہجوں میں شکر گزاری کیا کرتے تھے، بہن سوارٹز، زبنڈن، گرول، اور کِلیکر۔ میں اُس دلسوز احساس کو کبھی نہیں بھلا پاوں گا جو ہمارے دلوں میں گھر کرتا تھا۔

جب لیسا اور میں ماں باپ بنئےتو ہم نے بھی کسی ضرورت مند خاندان کو کرسمس پر تحفہ دینے کی روایت شروع کی، جیسا کے آپ میں سے بہت سے لوگ کرتے ہیں۔ اکثر سماجی خیراتی تنظیم کی طرف سے ہمیں خاندان کا نام اور بچوں کی عمریں بتائی جاتی تھیں۔ ہم اُن کے لیے عین موافق تحائف ڈھونڈنے میں بہت وقت اور کوشش صرف کرتے تھے۔ لگتا یوں تھا کہ ہمارے بیٹوں کو اپنے تحائف ملنے کی اتنی ہی خوشی ہوتی تھی جتنی اس کام کی۔ خدمت کرنے کی اس خاندانی روایت نے کرسمس کی اصل روح کو ہمارے دلوں میں نقش کرنے میں مدد کی۔

اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں، مَیں پوری دنیا میں ورزش کے سامان کی خاکہ گری، صنعت کاری ، اور فروخت کا کام کرتا تھا۔ ٹیرڈ مل، ساکن سائیکل، اور الپٹیکل جیسا ساز و سامان دل کو مضبوطی دینے کے لیے بنایا جاتا ہے۔ ہماری کمپنی میں ہم واقعی بڑی کوشش کرتے تھے کہ سامان استعمال کرنے والے عین درستی سے اپنے دل کی حالت اور مستعدی کو، دل کی رفتار مانپنے والے آلات کے زریعے جانچ سکیں۔ آج ہم میں سے بہت سے اپنی، کلایوں پر ایسی ٹیکانوجی پہنتے ہمیں جو ہماری دل کو چیک اور دلوں کو مضبوطی دینے والی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

کیسا ہو کہ روحانی نقطہ نگاہ سے دل کی حالت مانپنے کا کوئی طریقہ ہو—روحانی طور پر دل کو چیک کرنے والا آلہ؟ تو آپ کے دل کو چیک کرنے والا آلہ کیا کہے گا؟ روحانی طور پر آپ کا دل کتنا تندرست ہے؟ کرسمس کا وقت مناسب ترین وقت لگتا ہے کہ ہم بڑے دھیان سے اپنے دل کی حالت کا تجزیہ کریں۔

مثال کے طور پر آپ خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”کیا میرا دل، نجات دہندہ کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے؟“ کرسمس کے وقت ہم اکثر گاتے ہیں : ”ہر دل اُسے قبول کرنے کے لیے جگہ تیار کرے۔“ ۲ آپ اپنے دل میں مسیح کے لیے جگہ کیسے تیار کر سکتے ہیں، خاص طور پر سال کے اس مصروف لیکن شاندار وقت میں؟

صحائف ایسے بیانات سے بھر پڑے ہیں جو اپنے دلوں کی حالت کا تجزیہ کرنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔ کچھ آیات میں ”پاک“، ”فروتن“ ”حلیم،“، شکستہ، ”پشیمان “ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ ۶۵۴۳۷ یہ ،اور صحائف کے بہت سے دوسرے الفاظ، ہمیں نجات دہندہ کے دل کی معرفت بخشتے ہیں۔ اُسے اپنے دلوں میں قبول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے دل اُسی کی طرح پاک اور فروتن ہوں۔

پولوس رسول کے الفاظ کی توضیح کرتے ہویے، ہم یسوع مسیح کے الفاظ اور خصائل کو خط کی طرح لکھ سکتے ہیں ”ایسا خط جو ہمارے دلوں پر لکھا، تمام آدمیوں میں جانا اور پڑھا گیا ہو…مسیح کا خط…جو سیاہی سے نہی لکھا گیا، بلکہ زندہ خُدا کے روح سے پتھر کی تحتیوں پر نہیں بلکہ دل کی تختیوں پر کندہ ہے“۸ اس کے لیے ہمارے ہونٹوں سے نکلنے والی کرسمس کی خوشگوار تسلیمات سے کچھ ذیادہ کی ضرورت ہے۔ خُداوند نے ہمیں اُن کے خلاف تبنبیہ دی ہےجو ”الفاظ سے میرے نزدیک [اکٹھے]آہوتے ہیں لیکن اُن کے دل مجھ سے دور ہیں۔“۹ کرسمس اور پورے سال کے دوران ہمارے مہربان اعمال اور اچھے کام اس بات کی سب سے بڑی نشانی ہیں کہ ہمارے نجات دہندہ کا پیار ہمارے دلوں پر کندہ ہے۔

جب میں اپنے دل کی حالت کا جائزہ لیتا ہوں تو میں اُن لوگوں کے دلوں اور قربانیوں میں بڑی تحریک اور اعلیٰ مثال ملتی ہے جنہوں نے کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کو بحالی ابتدائی دنوں میں قائم کرنے میں مدد کی۔ میں ایک ابتدائی ایام آکی ایک مقدسہ میری وڈ لٹلٹن کی کہانی سنتا ہوں جو ، ایمنگہیم، انگلینڈ سے تھی۔

میری اور اُس کا خاوند پال، سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ وہ انگلینڈ میں اپنا گھر چھوڑیں گے۔ لیکن اُنہوں نے بحال شدہ انجیل کا پیغام سنا اور اُس کی سچائی کی گواہی پائی۔ اُن کا بپتسمہ ہوا اور صرف دو ماہ بعد ہی، میری اور پال نے اپنے بچوں سمیت مقدسین کے ساتھ اکٹھے ہونے کے لیے امریکہ کی جانب بحری سفر شروع کیا۔ وہ ۲۰ دسمبر ۱۸۴۴ کو نیو یارک پہنچے۔ پانچ دن بعد اںہوں نے گھوڑا گاڑی کے ذریعے ناووہ، ایلانوئے کا سفر کیا۔ زرا سوچیں—اُنہوں نے امریکہ میں اپنا پہلا کرسمس، سرد موسم میں دشوار گزار، مشکل سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے گزارا۔

ان تمام تبدیلیوں کے باوجود، میری نے اپنے دل میں یہ امید جگائے رکھی کہ کسی دن اُس کا خاندان ریتھ کرسمس فادر اور گیت گا کر کرسمس ویسے ہی منائیں گے جیسے وہ انگلینڈ میں مناتے تھے۔ بد قسمتی سے ۱۸۴۵ میں اُن کا دوسرا کرسمس بھی اتنا اچھا نہیں تھا—خاندان کو ناووہ میں اپنے آپ کو قائم کرنے میں مشکل ہو رہی تھی، اور اُنہوں نے اپنا کرسمس گھوڑا گاڑی کے ایک ڈبے میں گزارا جس کو پال نے کچھ تبدیلی کر کے گھر کی صورت دے دی تھی۔ پھرسے امید بھرے دل کے ساتھ میری نے کہا ”اگلے سال کرسمس فرق ہو گا“

اگلے سال ۱۸۴۶میں جب خاندان کا امریکہ میں تیسرا کرسمس تھا تو وہ ونٹر کواٹر میں تھے اور موسمِ بہار میں مغرب کی جانب لمبا سفر کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ بلوہ پسند گروہوں نے ااُنہیں ناووہ سے نکال دیا تھا اور پال مورمن بٹالین کے ساتھ —سینکڑوں میل دور مغرب کی جانب پیدل جا رہا تھا۔ اس بار بھی کیریل سنگگ نہیں ہوئی اور فادر کرسمس نہیں آیا۔ اس کی بجائے، میری کے آٹھ سالہ بیٹے کے لیے سنجیدہ دعا اور روزے رکھے گئے جو خوارک کی شدید کمی کے سبب قریب الموت تھا۔ وہ بچ گیا، لیکن کرسمس کے اُسی دن ونٹر کواٹر میں دوسرے ۲۵ لوگ لقمعہ اجل بن گئے۔

چوتھے کرسمس پر، حال ہی میں سالٹ لیک وادی میں پہنچنے کے بعد ہی میری اور اُس کے خاندان نے بالآخر کرسمس اکٹھے کچھ سلامتی میں گزارا۔ لیکن تب بھی وہ اُس قسم کا منانا نہیں تھا، جیسا کہ انگلینڈ میں ہوا کرتا تھا۔ تاہم کچھ طور پر یہ اُس سے بھی بہتر تھا۔ ۱۸۴۷ میں کرسمس کے ایک دن بعد، سبت کے دن، کرسمس کے موقعہ پر مقدسین دعا کرنے، شکرگزاری کے کلمات ادا کرنے اور صیہون میں اُن کی رہائی کے لیے خُدا کی حمد کے گیت گانے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ اُن میں دل کی گہرائی سے گایا گیا ایک گیت ”Come, Come, Ye Saints“ تھا، جو ابتدائی آبادکاروں کے راستے پر ہی لکھا گیا تھا اوریہ اُن ابتدائی آبادکاروں کے لیے ایمان کا ترانہ بن چکا تھا۔ اس کے بعد سے آباد کاروں کے ساتھ کرسمس مناتے ہوئے ”Come, Come, Ye Saints“میرا پسندیدہ ترین گیت بن گیا۔۱۰

میرا یقین ہے، کہ تمام سالوں میں میری کی مشکلات نے اُس کے دل کی تبدیلی میں کردار ادا کیا۔ اُس نے کرسمس کو مزید شفاف طور پر دیکھنا شروع کر دیا، کرسمس کی نئی روایات قائم ہوئیں اور اُس کا دل نیا نغمہ گانے لگا۔ اُس نے حقیقت میں قربانی دینے والا دل پا لیا تھا، جس کا مرکزیسوع مسیح میں اُمید اور پیار تھا۔

کرسمس کا وقت مناسب وقت لگتا ہے کہ ہم غور کریں کہ روحانی طور پر ہمارےدل کتنے مظبوط ہیں، اِسی لیے میں ایک سادہ تجویز کے ساتھ اختتام کرتا ہوں، جو ہمارے روحانی دلوں کو پرکھنے اور مضبوطی دینے میں مدد کر سکتی ہے: میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ کچھ ایسا کریں کہ جس سے نجات دہندہ ،یسوع مسیح کے لیے ہمارے اندرونی احساسات ظاہری طور پر نظر آئیں، ہم اس سال اُسے یہ تحفہ دیں۔

میری لٹیل ٹن کی طرح ہم یسوع مسیح کے وفادار پیروکاروں کے طور پر اُس کی عبادت کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ آئیں اب جب کوائر”فرشتوں کی کوائر“ کے ساتھ مل کر یہ خوبصورت اور دعوت دینے والا گیت گائے تو ہم بغور اُن الفاظ کو سنیں ، ”اے سب ایماندار، آوٗ فرشتوں کا بادشاہ جو پیدا ہوا ہے، اُسے دیکھو “ ہم دنیا میں چاہے کہیں بھی رہتے ہوں، ہم میں سے ہر ایک خوش وہرم ہو کر بیت الحم جا سکتا ہے“—چاہے ایسا دل ہی میں کیوں نہ کیا جائے—اور جا کر اُس کی تعظیم اور عبادت کرسکتا ہے۔ ۱۱

میں یسوع مسیح ،دنیا کے نجات دہندہ کے بارے میں اپنی گواہی دیتا ہوں۔ میری دعا ہے کہ سال کے اس موقع اور نئے سال میں بھی مسیح کا روح ہمارے دلوں پر نقش رہے، یسوع مسیح کے نام میں آمین۔