صحائف
۲ نِیفی ۹


باب ۹

یعقُوب فرماتا ہے کہ یہودی اپنے سارے موعودہ مُلکوں میں اکٹھے کِیے جائیں گے—کَفارہ آدمی کے زوال کا فِدیہ دیتا ہے—مُردوں کے جِسم قبروں سے اور اُن کی رُوحیں جہنم اور فردوس سے باہر آئیں گی—اُن کی عدالت ہو گی—کَفارہ، موت، دوزخ، اِبلِیس اور دائمی عذاب سے بچاتا ہے—راست باز خُدا کی بادِشاہی میں بچائے جائیں گے—گُناہوں کی سزائیں مُقرّر کی گئی ہیں—اِسرائیل کا قُدُّوس پھاٹک کا نگہبان ہے۔ قریباً ۵۵۹–۵۴۵ ق۔م۔

۱ اور اب، میرے پیارے بھائیو، مَیں نےاِن باتوں کو پڑھا تاکہ تُم خُداوند کے وہ عہُود جان جاؤ جو اُس نے اِسرائیل کے سارے گھرانے سے کِیےہیں—

۲ کہ اُس نے، اپنے پاک نبِیوں کی زُبان کے وسِیلے، یہودیوں سے کلام کِیا ہے، حتیٰ کہ اِبتدا سے، پُشت در پُشت، اُس وقت تک جب تک وہ حقیقی کلِیسیا اور خُدا کے گلّے میں بحال نہیں ہوتے؛ جب وہ اپنے وراثت کے مُلکوں کے گھر میں جمع کِیے جائیں، اور اپنے موعودہ مُلکوں میں قائم کِیے جائیں گے۔

۳ دیکھو، میرے پیارے بھائیو، مَیں یہ باتیں تُم سے کہتا ہُوں تاکہ تُم شادمانی پاؤ، اور اپنے سر ہمیشہ کے واسطے بُلند کرو، اُن برکتوں کی بدولت جو خُداوند خُدا تُمھارے بچّوں کو عطا کرے گا۔

۴ پَس مَیں جانتا ہُوں کہ تُم، تُم میں سے بعض، آیندہ ہونے والی باتوں کو پانے کی بڑی تلاش کر چُکے ہیں؛ پَس مُجھے عَلم ہے کہ تُم جانتے ہو کہ ہمارا بدن ضرُور ڈھل جائے گا اور فنا ہوگا؛ اِس کے باوجود، ہم اپنے اپنے بدنوں میں خُدا کو دیکھیں گے۔

۵ ہاں، مَیں جانتا ہُوں کہ تُمھیں عِلم ہے کہ وہ مُجسّم ہو کر خُود کو اُن پر ظاہر کرے گا جو یرُوشلِیم میں ہیں، جہاں سے ہم آئے ہیں؛ پَس یہی قرینِ مصلحت ہے کہ اَیسا اُن کے درمیان میں رُونما ہو؛ چُناں چہ یہ عظیم خالق کے لِیے لازم تھا کہ وہ خُود مُجسّم ہو کر آدمی کے تابع ہو، اور تمام آدمیوں کے واسطے مرے تاکہ تمام آدمی اُس کے تابع ہوں۔

۶ پَس جب تمام اِنسانوں پر موت نازل ہو چُکی، تب جی اُٹھنے کی قُدرت کی ضرُورت پڑی، تاکہ خالقِ تعالیٰ کے رحیم مُنصوبے کی تکمیل ہو، اور زوال پذیری کے سبب سے اِنسان پر قیامت کا آنا ضرُوری ٹھہرا؛ زوال پذیری خطا کی بدولت آئی؛ اور چُوں کہ اِنسان فنا پذیر بنا، وہ خُداوند کی حُضُوری سے کاٹ ڈالا گیا۔

۷ پَس، لامحدود کفارے کا ہونا ضرُوری ٹھہرا—ایسے لامحدود کفارے کے بغیر فنا بقا کی وارث نہیں ہو سکتی۔ پَس، پہلی عدالت کا مُطالبہ جو اِنسان پر آیا اُس کا قائم رہنا اَبَد تک ٹھہرا رہتا۔ اور بِالفرض اَیسا ہوتا، تو یہ جِسم اپنی مادرِ اَرض کے بطن میں، کبھی نہ جی اُٹھنے کے واسطے، سڑنے اور گلنے کے لِیے پڑا رہتا۔

۸ واہ خُدا کی حِکمت، اُس کا رحم اور فضل! چُوں کہ دیکھ، اگر بشر کبھی نہ جی اُٹھتے تو ہماری رُوحیں ضرُور اُس فرِشتہ کی مطیع ہو جاتیں جو اَبَدی خُدا کی حُضُوری سے گِرا، اور، کبھی نہ جی اُٹھنے کے واسطے، اِبلِیس بن گیا۔

۹ اور ہماری رُوحیں ضرُور اُس کی مانِند ہو جاتیں، اور ہم اِبلِیس بن جاتے، اِبلِیس کے فرِشتے، خُدا کی حُضُوری میں سے کاٹ ڈالے جاتے، اور جُھوٹوں کے باپ کے ساتھ قیام کرتے، بدحالی میں، اُسی کی مانِند ہوتے؛ ہاں، اُس خبیث کی طرح ہوتے، جِس نے ہمارے پہلے والدین کو بہکایا، جو نُورانی فرِشتے کا ہم شکل بن جاتا ہے، اور بنی آدم کو قتل و غارت کی خفیہ سازشوں اور ہر چہ تاریکی کے خفیہ کاموں پر اُکساتا ہے۔

۱۰ واہ ہمارے خُدا کی فضِیلت کس قدر عظِیم اُلشان ہے، جو اِس ہولناک حیوان کے قبضے سے ہمارے واسطے بچ نِکلنے کا راستا تیار کرتا ہے؛ ہاں، وہ حیوان، موت اور جہنم، جِس کو مَیں جِسم کی موت، اور رُوح کی موت بھی کہتا ہُوں۔

۱۱ یہ موت، جِس کی بابت مَیں بیان کر چُکا ہُوں، جو عارضی ہے، اِسرائیل کے قُدُّوس، اور ہمارے خُدا کے طریقِ رہائی کے سبب سے، وہ اپنے مُردے رہا کر دے گی؛ وہ موت قبر ہے۔

۱۲ اور یہ موت جِس کی بابت مَیں بیان کر چُکا ہُوں، جو رُوحانی موت ہے، وہ اپنے مُردے رہا کرے گی؛ وہ رُوحانی موت جہنم ہے؛ پَس، موت اور جہنم ضرُور اپنے مُردے رہا کرے، اور جہنم ضرُور اپنی اِسیر اَرواح رہا کرے، اور قبر اپنے اسیر اجسام ضرُور رہا کرے، اور آدمیوں کی رُوحیں اور جِسم ایک دُوسرے میں بحال ہوں گے؛ اور یہ اِسرائیل کے قُدُّوس کی قیامت کی قُدرت کے سبب سے ہے۔

۱۳ واہ ہمارے خُدا کا منصُوبہ کتنا اَرفع و اعلیٰ ہے! کیوں کہ دُوسری طرف خُدا کا فِردوس راست بازوں کی رُوحیں ضرُور رہا کرے، اور قبر راست بازوں کے جِسم رہا کرے؛ اور جِسم اور رُوح ایک دُوسرے میں پھر سے بحال کِیے جاتے ہیں، اور سب اِنسان دائمی اور غیر فانی بن جاتے ہیں، اور وہ جیتی جانیں ہیں، بشریت میں ہماری مانِند کامِل شعور کے ساتھ، بلکہ ہمارا شعور بھی کامِل ہو گا۔

۱۴ پَس، ہم اپنے اپنے قصور، اور اپنی اپنی ناپاکی، اور اپنی اپنی برہنگی سے صحیح طور پر واقف ہوں گے؛ اور راست بازاپنی اپنی شادمانی سے، اور اپنی اپنی راست بازی سے، صحیح طور پر واقف ہوں گے، پاکیزگی سے مُلبّس، ہاں، یعنی راست بازی کی خِلعَت کے ساتھ۔

۱۵ اور اَیسا ہو گا کہ جب سب اِنسان اِس پہلی موت سے گُزر کر زِندگی میں داخل ہو جائیں گے، کیوں کہ وہ غیر فانی ہوں گے، تو لازم ہے کہ وہ اِسرائیل کے قُدُّوس کے تختِ عدالت کے سامنے حاضر ہوں؛ اور تب عدالت ہو گی، اور پھر ضرُور اُن کی عدالت خُدا کے پاک عدل کے مُطابق ہو گی۔

۱۶ اور یقِیناً، خُداوند کی حیات کی قسم، چُوں کہ یہ خُداوند خُدا نے فرمایا ہے، اور یہ اُس کا اَبَدی کلام ہے، جو کہ ٹل نہیں سکتا، جو راست باز ہیں وہ راست باز رہیں گے، اور وہ جو نجس ہیں نجس ہی رہیں گے؛ پَس، جو نجس ہیں وہ اِبلِیس اور اُس کے فرِشتے ہیں؛ اور وہ ہمیشہ کی آگ میں ڈالے جائیں گے، اُنھی کے واسطے تیار کی گئی ہے؛ اور اُن کا عذاب آگ اور گندھک کی جھِیل کی طرح ہے، جِس کے شُعلے ہمیشہ سے ہمیشہ تک اُوپر اُٹھتے ہیں اور کوئی انجام نہیں۔

۱۷ واہ ہمارے خُدا کی عظمت اور عدل! چُوں کہ وہ اپنے سارے کلام کو انجام دیتا ہے، اور وہ اُس کے منہ سے نِکل چُکے ہیں، اور اُس کی شریعت کا پُورا ہونا لازم ہے۔

۱۸ بلکہ، دیکھو، راست باز، اِسرائیل کے قُدُّوس کے مُقدسین، وہ ہیں جو اِسرائیل کے قُدُّوس پر اِیمان لائے ہیں، وہ ہیں جِنھوں نے دُنیا کی صلیبیں برداشت کی ہیں، اور اُس کی ذِلت کو حقیر جانا ہے، وہ خُدا کی بادِشاہی کے وارث ہوں گے، جو اُن کے لِیے بنائے عالم سے تیار کی گئی تھی، اور اُن کی خُوشی ہمیشہ کے لِیے کامِل ہو گی۔

۱۹ واہ ہمارے خُدا، اِسرائیل کے قُدُّوس، کے رحم کی عظمت! کیوں کہ وہ اپنے مُقدسین کواُس ہول ناک حیوان اُس اِبلِیس سے، اور موت سے، اور جہنم سے، اور آگ اور گندھک کی اُس جھیل سے چُھڑاتا ہے جو ختم نہ ہونے والاعذاب ہے۔

۲۰ واہ ہمارے خُدا کی قُدوسیت کس قدر اَرفع و اعلیٰ ہے! کیوں کہ وہ سب باتیں جانتا ہے، اور کوئی بات ایسی نہیں جِس کو وہ جانتا نہ ہو۔

۲۱ اور وہ دُنیا میں آتا ہے تاکہ وہ سب اِنسانوں کو نجات دے سکے اگر وہ اُس کی آواز پر دھیان دیتے ہیں؛ کیوں کہ دیکھو، وہ سب اِنسانوں کے دُکھوں کو برداشت کرتا ہے، ہاں، ہر زِندہ مخلوق کے دُکھ، ہر چند مردوں، عورتوں، اور بچّوں کے دُکھ، جِس جِس کا تعلق آدم کے خاندان سے ہے۔

۲۲ اور وہ اِس لِیے یہ برداشت کرتا ہے تاکہ ہر اِنسان کی قیامت ہو، کہ سب اُس عظیم اور یومِ عدالت کو اُس کے حُضُور پیش ہوں۔

۲۳ اور وہ سب اِنسانوں کو حُکم دیتا ہے کہ وہ ضرُور تَوبہ کریں، اور اُس کے نام پر بپتِسما لیں، اور اِسرائیل کے قُدُّوس پر کامِل اِیمان لائیں، ورنہ وہ خُدا کی بادِشاہی میں بچائے نہیں جا سکتے۔

۲۴ اور اگر وہ تَوبہ نہ کریں گے، اور اُس کے نام پر اِیمان نہ لائیں گے، اور اُس کے نام پر بپتِسما نہ لیں گے، اور آخر تک برداشت نہ کریں گے تو وہ بے شک مُجرم ٹھہرائے جائیں گے؛ کیوں کہ خُداوند خُدا، اِسرائیل کے قُدوس نے فرمایا ہے۔

۲۵ پَس، اُس نے شریعت عطا کی ہے؛ اور جہاں شریعت عطا نہیں ہوئی وہاں کوئی سزا نہیں؛ اور جہاں سزا نہیں وہاں کسی کو سزا کا حُکم نہیں؛ اور جہاں سزا کا حُکم نہیں وہاں اِسرائیل کے قُدُّوس کی رحمتوں کو کَفارہ کے سبب سے اُن پر اِختیار ہے؛ چُوں کہ اُنھوں نے اُس کی قُدرت کے وسِیلے سے رہائی پائی ہے۔

۲۶ چُوں کہ یہ کَفارہ اُن سب کی طرف سے جِن کو شریعت عطا نہ ہُوئی اُس کے اِنصاف کے تقاضے پُورے کرتا ہے، تاکہ اُس ہول ناک حیوان سے، موت اور جہنم سے، اور اِبلِیس سے، اور آگ اور گندھک کی جھیل سے اُنھیں رہائی دی جائے جو ختم نہ ہونے والا عذاب ہے؛ اور وہ اُس خُدا میں بحال کِیے جاتے ہیں جِس نے اُنھیں سانس بخشی، جو اِسرائیل کا قُدُّوس ہے۔

۲۷ لیکن اُس پر اَفسوس جِس کو شریعت عطا کی گئی ہے، ہاں، جِس کے پاس، ہماری طرح، خُدا کے سارے احکام ہیں، اور وہ اُن کی حُکم عدولی کرتا ہے، اور یہ کہ اپنی تیاری کے ایّام کو ضائع کرتا ہے، کیوں کہ اُس کی حالت مَہِیب ہے!

۲۸ آہ اِبلِیس کا وہ مَکّارمنصوبہ! ہائے اِنسان کی بے عقلی، اور خُود پسندی، اور بےثباتی! جب وہ عالم بن جاتے ہیں تو خُود کو دانا تصَوُّر کرتے ہیں، اور وہ خُدا کی ہدایت پر کان نہیں لگاتے، کیوں کہ وہ اِس کو رَدّ کرتے ہیں، یہ گُمان کرتے ہیں کہ اُنھیں خُود اِس کا عِلم ہے، پَس، اُن کی حِکمت بے وقوفی ہے اور یہ اُنھیں نفع نہیں بخشتی۔ اور وہ ہلاک ہوں گے۔

۲۹ بلکہ عالم ہونا خُوب ہے اگر وہ خُدا کی مشورتوں پر کان لگاتے ہیں۔

۳۰ البتہ اُن دولت مندوں پر اَفسوس، جو دُنیاوی چیزوں کے لحاظ سے دولت مند ہیں۔ چُوں کہ وہ دولت مند ہیں اِس لِیے غریبوں کو ہیچ جانتے ہیں، اور وہ فروتنوں کو ستاتے ہیں، اور اُن کے دِل اُن کے مال پر ہیں؛ پَس، اُن کا مال اُن کا دیوتا ہے۔ اور دیکھو، اُن کا مال بھی اُن کے ساتھ نیست و نابُود ہو گا۔

۳۱ اور ایسے بہروں پر اَفسوس جو سُننے سےاِنکار کرتے ہیں؛ اِس سبب سے وہ ہلاک ہوں گے۔

۳۲ ایسےاَندھوں پر اَفسوس جو دیکھنے سے اِنکار کرتے ہیں؛ اِس سبب سے وہ بھی ہلاک ہوں گے۔

۳۳ دِل کے نا مختونوں پر اَفسوس، کیوں کہ اُن کے گُناہوں کا شعور اُنھیں یومِ آخر کو ہلاک کرے گا۔

۳۴ جھوٹےاِنسان پر اَفسوس، کیوں کہ وہ جہنم میں زور سے دھکیلا جائے گا۔

۳۵ ایسے قاتل پر اَفسوس جو جان بُوجھ کر خُون کرتا ہے، کیوں کہ وہ ہلاک ہوگا۔

۳۶ اُن پر اَفسوس جو حرام کاری کرتے ہیں، کیوں کہ وہ جہنم میں زور سے دھکیلے جائیں گے۔

۳۷ ہاں، اُن پر اَفسوس جو بتُوں کی پرستش کرتے ہیں، کیوں کہ اِبلِیسوں کا اِبلِیس اُن سے خُوش ہوتا ہے۔

۳۸ اور، آخر میں، اُن سب پر اَفسوس جو اپنے اپنے گُناہوں میں ہلاک ہوتے ہیں؛ چُوں کہ وہ خُدا کی طرف لوٹیں گے، اور اُس صُورت دیکھیں گے، اور اپنے اپنے گُناہوں میں ٹھہرے رہیں گے۔

۳۹ ہائے، میرے پیارے بھائیو، خُدائے قُدُّوس کے خِلاف خطا کرنے کی ہَیبَت کو یاد رکھو، اور اُس مکار کی ترغیبات کو ماننے کی دہشت کو بھی۔ یاد رکھو، جِسمانی نیت موت ہے، اور رُوحانی نیت اَبَدی زِندگی ہے۔

۴۰ اَے میرے پیارے بھائیو، میری باتوں پر کان لگاؤ۔ اِسرائیل کے قُدُّوس کی عظمت کویاد رکھو۔ مت کہو کہ مَیں نے تُمھارے خِلاف سخت باتیں کہی ہیں؛ کیوں کہ اگر تُم اَیسا کرو گے تُم سچّائی کے خِلاف لعن طعن کرو گے؛ کیوں کہ مَیں نے تُمھارے خالق کی باتیں فرمائی ہیں۔ مَیں جانتا ہُوں کہ سچّائی کی باتیں ناپاکی کے خِلاف سخت ہیں؛ لیکن راست باز اُن سے نہیں ڈرتے، کیوں کہ وہ سچّائی سے محبّت کرتے ہیں اور لرزاں نہیں ہوتے۔

۴۱ تو پھر، میرے پیارے بھائیو، خُداوند، قُدُّوس کے پاس آؤ۔ یاد رکھو کہ اُس کی راہیں راست ہیں۔ دیکھو اِنسان کے لِیے راستا تنگ ہے، لیکن یہ اُس کے آگے آگے سیدھی سمت میں جاتا ہے، اور پھاٹک کا نگہبان اِسرائیل کا قُدُّوس ہے؛ اور وہاں اُس کا کوئی نوکر نہیں؛ اور اُس پھاٹک کے سِوا کوئی دُوسرا راستا نہیں؛ اور اُس کو دھوکا نہیں دِیا جا سکتا، کیوں کہ اُس کا نام خُداوند خُدا ہے۔

۴۲ اور جو کوئی کھٹکھٹاتا ہے، اُس کے واسطے وہ کھولے گا؛ اور ایسے دانا، اور ایسے عالم، اور ایسے دولت مند، جواپنے اپنے عِلم، اور اپنی اپنی حِکمت، اور اپنے اپنے مال و دولت کے سبب سے شیخی بِگھارتے ہیں—ہاں، وہی ہیں جِن کو وہ ہیچ جانتا ہے؛ اور سِوا اِس کے کہ وہ اِن باتوں کو رَدّ کریں، اور اپنے تئیں خُدا کے حُضُور احمق مانیں، اور کمال فروتنی سے پاس آئیں، وہ اُن کے واسطے نہ کھولے گا۔

۴۳ بلکہ داناؤں اور دانش وروں کی باتوں کو ہمیشہ تک اُن سے پوشیدہ رکھا جائے گا—ہاں وہ خُوش بختی جو مُقدسین کے واسطے تیار کی گئی ہے۔

۴۴ اَے میرے پیارے بھائیو، میرے کلمات کو یاد رکھو۔ دیکھو، مَیں نےاپنی خِلعت اُتاری ہے، اور تُمھارے سامنے جھاڑتا ہُوں؛ مَیں اپنی نجات کے خُدا سے اِلتجا کرتا ہُوں کہ وہ اپنی چشمِ ہمہ دانی کے ساتھ میری طرف نِگاہ کرے؛ پَس، تُم یومِ آخر کو جانو گے، جب سب اِنسانوں کی اُن کے اَعمال کے مُطابق عدالت ہو گی، کہ اِسرائیل کا خُدا اِس اَمر کا گواہ تھا کہ مَیں نے اپنی جان پر سے تُمھاری خطاؤں کو جھاڑا، اور یہ کہ پاک ہو کر اُس کے حُضُور پیش ہُوا ہُوں اور مَیں تُمھارے خُون سے مبرّا ٹھہرا ہُوں۔

۴۵ اَے میرے پیارے بھائیو، اپنے گُناہوں سے باز آؤ؛ اور اُس کی زنجیروں سے پیچھا چُھڑاؐو جو تُمھیں مضبُوطی سے باندھنا چاہتا ہے؛ اُس خُدا کی طرف آؤ جو تُمھاری نجات کی چٹان ہے۔

۴۶ اُس جلالی دِن کے واسطے اپنی اپنی رُوحوں کو تیار کرو جب راست بازوں کو اِنصاف فراہم کِیا جائے گا، یعنی یومِ عدالت کے واسطے، تاکہ تُم دہشت ناک خوف کے سبب سے جُھک نہ جاؤ؛ تاکہ تُمھیں مُکَمَّل طور پر اپنے سارے بھیانک قصور یاد نہ ہوں، اور مجبُور ہو کر پُکارو: اَے قادر مُطلق خُداوند خُدا، قُدُّوس، تیرے فیصلے قُدُّوس ہیں—بلکہ مَیں اپنے قُصور سے واقف ہُوں؛ مَیں تیری شریعت کا خطا وار ہُوں، اور خطائیں میری اپنی ہیں؛ اور اِبلِیس مُجھ پر غالِب آیاہے، چُوں کہ مَیں اُس کی ہول ناک بدحالی کا شکار ہُوں۔

۴۷ بلکہ دیکھو، میرے بھائیو، کیا یہ مُناسب ہے کہ مَیں اِن باتوں کی ہولناک سچّائی کے ساتھ تُمھیں جگاؤں؟ اگر تُمھاری عقلیں بے عیب ہوتیں تو کیا مَیں تُمھاری جانوں کو ملامت کرتا؟ اگر تُم گُناہ سے آزاد ہوتے تو کیا مَیں سچّائی کی بے باکی کے مُطابق تُم سے صاف صاف کہتا؟

۴۸ دیکھو، اگر تُم پاک ہوتے تو مَیں تُم سے پاکیزگی کی بات کرتا؛ چُوں کہ تُم پاک نہیں ہو، اور مُجھے اُستاد سمجھتے ہو، سو یہ نہایت لازم ہو جاتا ہے کہ تُمھیں گُناہ کے نتائج بتاؤں۔

۴۹ دیکھو، میری جان گُناہ سے نفرت کرتی، اور میرا دِل راستی میں خُوش ہوتا ہے اور مَیں اپنے خُدا کے مُقدّس نام کی تمجید کروُں گا۔

۵۰ آؤ، میرے بھائیو، ہر کوئی جو پیاسا ہے، تُم پانیوں کے پاس آؤ؛ اور وہ جِس کے پاس پیسے نہیں، آئے خریدے اور کھائے؛ ہاں، آؤ اور مَے اور دُودھ بے زر اور بے قیمت خریدو۔

۵۱ پَس، بے قدر و قیمت چیز کے واسطے پیسے خرچ نہ کرو، نہ ہی اپنی مشقت اُن چیزوں کے لِیے جو آسُودہ نہ کر سکے۔ جان فشانی سے میری باتوں پر کان لگاؤ، اور جو کُچھ مَیں نے کہا ہے یاد رکھو؛ اور اِسرائیل کے قُدُّوس کے پاس آؤ، اور ایسی چیزوں پر ضیافت مناؤجو خراب نہیں ہوتیں، نہ ہی تباہ کی جا سکتی ہیں، اور اپنی جان کو فربہی سے شادمان کرو۔

۵۲ دیکھو، میرے پیارے بھائیو، اپنے خُدا کے کلام کو یاد رکھو؛ اور دِن کے وقت اُس سے لگاتار دُعا کرتے رہو، اور رات کو اُس کے مُقُّدس نام کی شُکر گُزاری کرو۔ اپنے اپنے دِلوں کو شادمان ہونے دو۔

۵۳ اور دیکھو خُداوند کے عہُود کتنے اعلیٰ و اَرفع، اور بنی آدم کے واسطے اُس کی نظرِ کرم کیسی لامحدود؛ اور اپنی عظمت و حشمت، اور اپنے فضل اور اپنے رحم کی بدولت، اُس نے ہمارے ساتھ وعدہ کِیا ہےکہ بشریت کے اعتبار سے ہماری نسل بالکل تباہ نہ ہو گی، بلکہ وہ اُنھیں محفُوظ رکھے گا؛ اور آنے والی نسلوں میں وہ اِسرائیل کے گھرانے کی راست باز شاخ بن جائیں گے۔

۵۴ اور اب، میرے بھائیو، مَیں تُم سے مزید باتیں کرنا چاہتا ہُوں؛ لیکن اپنی باقی باتیں کل بیان کروُں گا۔ آمین۔