صحائف
۱ نِیفی ۱۱


باب ۱۱

نِیفی خُداوند کے رُوح کو دیکھتا ہے اور رویا میں اُسے زِندگی کا درخت دِکھایا جاتا ہے—وہ خُدا کے بیٹے کی ماں کو دیکھتا ہے اور خُدا کی نظرِ کرم کے بارے میں سیکھتا ہے—وہ خُدا کے برّہ کا بپتِسما، خِدمت گُزاری اور مصلُوبیت کو دیکھتا ہے—وہ برّہ کے بارہ رُسولوں کی بُلاہٹ اور اُن کی خِدمت گُزاری بھی دیکھتا ہے۔ قریباً ۶۰۰–۵۹۲ ق۔م۔

۱ پَس اَیسا ہُوا کہ مِیں نے چاہا تھا کہ اُن باتوں کو جانوں جِنھیں میرا باپ دیکھ چُکا تھا، اور اِس اِیمان کے ساتھ کہ خُداونداُنھیں مُجھ پر ظاہر کرنے میں قادِر تھا، جُونہی میں اپنے دِل میں غور کرنے کے لِیے بیٹھا خُداوند کا رُوح مُجھے بڑے اُونچے پہاڑ پر لے گیا، جِس کو نہ کبھی پہلے دیکھا تھا، اور جِس پر نہ کبھی پہلے اپنا قدم رکھا تھا۔

۲ اور رُوح نے مُجھ سے فرمایا: تُو کِیا چاہتا ہے؟

۳ اور مَیں نے کہا: مَیں اُن باتوں کو دیکھنا چاہتا ہُوں جو میرے باپ نے دیکھیں۔

۴ اور رُوح نے مُجھ سے کہا: تُو اِیمان لاتا ہےکہ تیرے باپ نے اُس درخت کو دیکھا جِس کی بابت اُس نے کہا ہے؟

۵ اور مَیں نے کہا: ہاں، تُجھے معلوم ہے کہ مَیں اپنے باپ کی ساری باتوں پر اِیمان لاتا ہُوں۔

۶ اور جب مَیں یہ باتیں کہہ چُکا تو رُوح نے بُلند آواز کے ساتھ یہ کہتے ہُوئے پُکارا: خُداوند، خُدا تعالیٰ کی ہوشعنا؛ کیوں کہ وہ سارے جہاں پر خُدائے برتر ہے، ہاں، یعنی سب سے افضل۔ اور تُو مُبارک ہے، نِیفی، کیوں کہ تُو خُدا تعالیٰ کے بیٹے پر اِیمان لایا ہے؛ پَس تُو اُن باتوں کو دیکھے گا جِن کی تُو نے تمنا کی تھی۔

۷ اور دیکھ یہ بات تیرے لِیے نشان ہوگی، کہ جب تُو اُس درخت کو دیکھ لے گا جِس پر پھل لگا ہُوا تھا جِس کو تیرے باپ نے چکھا، تُو ایک ہستی کو بھی آسمان سے اُترتا دیکھے گا اور اُس کا تُو شاہد ہوگا؛ اور اُس کا دِیدار کرنے کے بعد تُو گواہی دے گا کہ یہ خُدا کا بیٹا ہے۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ رُوح نے مُجھے کہا: نظر کر! اور مَیں نے نظر کی اور درخت دیکھا؛ اور یہ اُس درخت کی مانِند تھا جو میرے باپ نے دیکھا تھا اور اُس کی خُوب صُورتی بے اِنتہا تھی، ہاں تمام خُوب صُورتی سے بڑھ کر؛ اور اُس کی سفیدی اُڑتی برف کی سفیدی سے بڑھ کر تھی۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ اُس درخت کو دیکھنے کے بعد مَیں نے رُوح سے کہا: مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُو نے مُجھے وہ درخت دِکھایا ہے جو سب سے زیادہ بیش قیمت ہے۔

۱۰ اور اُس نے مُجھ سے کہا: تیری کیا تمنا ہے؟

۱۱ اور مَیں نے اُس سے کہا: اِس کی تعبیر معلوم کرنا—پَس مَیں اُس سے ہم کلام ہُوا جیسے کوئی مرد ہم کلام ہوتا ہے؛ کیوں کہ مَیں نے دیکھا کہ وہ آدمی کی صُورت میں تھا؛ تاہم مُجھے عِلم تھا کہ یہ خُداوند کا رُوح تھا؛ اور وہ مُجھ سے یُوں ہم کلام ہُوا جیسے کوئی اِنسان کسی دُوسرے کے ساتھ ہم کلام ہوتا ہے۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے مُجھ سے کہا: نظر کر! اور مَیں نے اُسے دیکھنے کے لِیے اُس پر نظر ڈالی، اور مَیں نے اُسے نہ دیکھا کیوں کہ وہ میرے سامنے سے جا چُکا تھا۔

۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے نظر کی اور یرُوشلِیم کے عظیم اُلشان شہر اور دُوسرے شہروں کو بھی دیکھا۔ اور مَیں نے ناصرت کا شہر دیکھا اور ناصرت کے شہر میں ایک کنواری دیکھی اور وہ نہایت پاکیزہ اور حسین تھی۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے آسمانوں کو کُھلا دیکھا؛ اور فرِشتہ نیچے آیا اور میرے سامنے کھڑا ہُوا؛ اور اُس نے مُجھ سے کہا: نِیفی، تُو کیا دیکھتا ہے؟

۱۵ اور مَیں نے اُس سے کہا: ایک کنواری، دُوسری تمام کنواریوں سے زیادہ پاکیزہ و حسین۔

۱۶ اور اُس نے مُجھ سے کہا: تُو خُدا کی نظرِ کرم کو پہچانتا ہے؟

۱۷ اور مَیں نے اُس سے کہا: مَیں جانتا ہُوں کہ وہ اپنے بچّوں سے پیار کرتا ہے؛ تاہم، مَیں ساری باتوں کے معانی سے واقف نہیں ہُوں۔

۱۸ اور اُس نے مُجھ سے کہا: دیکھ، جِس کنواری کو تُو دیکھتا ہے، جِسم کے اعتبار سے اِبنِ خُدا کی ماں ہے۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے دیکھا کہ وہ رُوح میں اُٹھائی گئی؛ اور اُس کے رُوح میں اُٹھائے جانے کے ایک لمحے کے بعد فرِشتہ یہ کہتے ہُوئے مُجھ سے مُخاطب ہُوا: نظر کر!

۲۰ اور مَیں نے نظر کی اور کنواری کو دوبارہ دیکھا، جو اپنے بازوؤں میں بچّے کو اُٹھائے ہُوئے تھی۔

۲۱ اور فرِشتے نے مُجھ سے کہا: دیکھ، خُدا کا برّہ، ہاں، یعنی اَبَدی باپ کا بیٹا! کیا تُو اُس درخت کے معانی جانتا ہے جِس کو تیرے باپ نے دیکھا؟

۲۲ اور مَیں نے اُسے یہ کہتے ہُوئے جواب دِیا: ہاں، یہ خُدا کی محبّت ہے جو اپنے آپ بنی آدم کے دِلوں میں سے باہر بہتی ہے؛ پَس، یہ سب چیزوں سے زیادہ دِل کش ہے۔

۲۳ اور وہ مُجھ سے یہ کہتے ہُوئے ہم کلام ہُوا: ہاں، اور جان کے لِیے سب سے زیادہ خُوشی کا باعث۔

۲۴ اور یہ باتیں کہنے کے بعد اُس نے مُجھ سے کہا: نظر کر! اور مَیں نے نظر کی اور مَیں نے خُدا کے بیٹے کو بنی آدم کے درمیان میں جاتے دیکھا اور مَیں نے بُہت سوں کو اُس کے پیروں پر گِرتے اور اُس کی عِبادت کرتے دیکھا۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اُس آہنی سُلاخ کو دیکھا جِس کو میرے باپ نے دیکھا تھا، خُدا کا وہ کلام تھا، جو آبِ رواں کے چشمے یا شجرِ حیات کی جانب راہ نمائی کرتی تھی؛ جب کہ پانی خُدا کی مُحبت کے اِستعارے ہیں اور مَیں نے یہ بھی فہم پایا کہ شجرِ حیات خُدا کی مُحبت کا اِستعارہ تھا۔

۲۶ اور فرِشتے نے دوبارہ مُجھ سے کہا: نظر کر، اور خُدا کا کرم دیکھ!

۲۷ اور مِیں نے نظر کی اور دُنیا کے مُخلصی دینے والے کو دیکھا، جِس کی بابت میرے باپ نے کلام کِیا تھا؛ اور مَیں نے اُس نبی کو بھی دیکھا جو اُس کے آگے راستا تیار کرے گا۔ اور خُدا کا برّہ آگے بڑھا اور اُس سے بپتِسما لِیا؛ اور اُس کے بپتِسما لینے کے بعد، مَیں نے آسمانوں کو کُھلا ہُوا دیکھا اور رُوح ُ القُدس، کبوتر کی شکل میں آسمان سے اُترا اور اُس پر ٹھہرا۔

۲۸ اور مَیں نے دیکھا کہ وہ قُدرت اور بڑے جلال کے ساتھ، لوگوں کے درمیان میں خِدمت کرتا گیا؛ اور اُس کا کلام سُننے کے لِیے لوگوں کے لشکر جمع ہو جاتے تھے؛ اور مَیں نے دیکھا کہ اُنھوں نے اُسے اپنے درمیان میں سے باہر نِکال دِیا۔

۲۹ اور مَیں نے دُوسرے بارہ کو بھی اُس کے پِیچھے آتے دیکھا۔ اور اَیسا ہُوا کہ وہ رُوح میں میرے سامنے سے اُٹھا لِیے گئے، اور مَیں نے اُنھیں پھر نہ دیکھا۔

۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ فرِشتہ دوبارہ یہ کہتے ہُوئے مُجھ سے ہم کلام ہُوا: نظر کر، اور مَیں نے نظر کی اور آسمانوں کو دوبارہ کُھلا ہُوا دیکھا اور مَیں نے فرِشتوں کو بنی آدم پر اُترتے دیکھا اور اُنھوں نے اُن کی خِدمت کی۔

۳۱ اور وہ پھر مُجھ سے یہ کہتے ہُوئے ہم کلام ہُوا: نظر کر، اور مَین نے نظر کی اور خُدا کے برّے کو بنی آدم کے درمیان میں جاتے دیکھا۔ اور مَیں نے لوگوں کے لشکروں کو جو بیمار تھے اور جو طرح طرح کی بیماریوں میں مُبتلا تھے اور شیاطین اور ناپاک رُوحوں کے اثر میں تھے؛ اور فرِشتہ ہم کلام ہُوا اور اِن تمام باتوں کو مُجھ پر ظاہر کِیا۔ اور وہ خُدا کے برّے کی قُدرت سے شفا یاب ہُوئے اور شیاطین اور بد رُوحوں کو نِکال دِیا گیا۔

۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ فرِشتہ یہ کہتے ہُوئے پھر مُجھ سے ہم کلام ہُوا: نظر کر! اور مَیں نے نظر کی اور خُدا کے برّہ کو دیکھا، کہ لوگوں نے اُسے پکڑا؛ ہاں دُنیا نے اَبَدی خُدا کے بیٹے کی عدالت لگائی؛ اور مَیں نے دیکھا اور گواہی دیتا ہُوں۔

۳۳ اور مُجھ نِیفی نے دیکھا کہ وہ صلیب پر چڑھایا گیا اور دُنیا کے گُناہوں کی خاطر ہلاک کِیا گیا۔

۳۴ اور اُس کی ہلاکت کے بعد، مَیں نے دُنیا کے لشکروں کو دیکھا کہ وہ برّہ کے رسُولوں کے خِلاف لڑنے کے لِیے جمع ہُوئے؛ پَس خُداوند کے فرِشتے نے اُن بارہ کو یُوں مُخاطب کِیا۔

۳۵ اور دُنیا کا لشکر جمع ہُوا اور مَیں نے دیکھا کہ وہ بڑی اور وسیع عمارت میں تھے اُس عمارت کی مانِند جو میرے باپ نے دیکھی تھی۔ اور خُداوند کا فرِشتہ دوبارہ یہ کہتے ہُوئے مُجھ سے ہم کلام ہُوا: دُنیا اور اُس کی دانائی دیکھ؛ ہاں دیکھ اِسرائیل کا گھرانا برّہ کے بارہ رسولوں کے خِلاف لڑنے کے لِیے جمع ہُوا ہے۔

۳۶ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے دیکھا اور گواہی دی، کہ بڑی اور وسیع و عریض عمارت دُنیا کا غرُور تھی؛ اور یہ گِر گئی، اور اِس کا گِرنا اِنتہائی شدید تھا۔ اور خُداوند کا فرِشتہ دوبارہ یہ کہتے ہُوئے مُجھ سے مُخاطب ہُوا: سب قوموں، قبیلوں، زُبانوں اور لوگوں کی جو برّہ کے بارہ رسُولوں کے خِلاف لڑیں گےاَیسی ہی تباہی و بربادی ہو گی۔